Tag: ولادیمیر پیوٹن

  • روس نے امریکا کو غزہ جنگ کا ذمہ دار قرار دے دیا

    روس نے امریکا کو غزہ جنگ کا ذمہ دار قرار دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں افراتفری کاذمہ دار ہے، غزہ کی صورت حال انسانی المیہ ہے۔

    اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسائل کی جڑ امریکا اوراس کی پالیسیاں ہیں، یہ بات سب جانتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں افراتفری کون چاہتا ہے اور اس کا فائدہ کس کو ہے۔

    روسی صدر  نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کا فائدہ اٹھارہے ہیں، بےگناہ لوگوں کے قتل عام کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جاسکتا، تنازع کا واحد حل صرف فلسطینی ریاست کا قیام ہے اور کچھ نہیں۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی صورت حال کو انسانی المیہ قرار دیا۔

    علاوہ ازیں ماسکو میں مختلف مذاہب کے نمائندوں کے ساتھ منعقدہ ایک اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا کہ غزہ کے عوام کو دیگر جرائم کا تاوان نہیں ادا کرنا چاہئے۔

    انھوں نے پورے سماج کو سزا دینے پر مبنی تل ابیب کے رویے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں عام شہریوں منجملہ عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا نہایت بے دردی سے قتل عام ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اہم مشن یہ ہے کہ قتل عام بند کرانا ہونا چاہئے۔

    روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بڑھتے بحران فلسطین سے مغربی ایشیا اور پوری دنیا کے لئے خطرناک نتائج برآمد ہونے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں مذہبی منافرت اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کئے جانے پر آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں اور بعض ممالک تو نازی جرائم کی سرکاری سطح پر قدردانی بھی کرتے ہیں۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

    شمالی کوریا کے سربراہ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

    ماسکو: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو لے جانے والی نجی ٹرین سرحد عبور کر کے روس میں داخل ہو گئی ہے، کِم اتوار کی رات دیر گئے پیانگ یانگ سے روانہ ہوئے تھے۔

    الجزیرہ کے مطابق کِم اپنے ایک وفد کے ساتھ روس آئے ہیں جن میں ان کے وزیر دفاع، دو اعلیٰ جرنیلوں اور جنگی ساز و سامان کی صنعت کے شعبے کے ڈائریکٹر شامل ہیں۔ جب کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ’مشرقی اقتصادی فورم‘ کے لیے ولادی ووستوک میں ہیں اور توقع ہے کہ وہ منگل کو اجلاس سے خطاب کریں گے۔

    کم جونگ اُن ایسٹرن اکنامک کانفرنس میں شرکت کرنے آئے ہیں، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن کی شمالی کوریا سربراہ سے ملاقات ہو سکتی ہے، ضرورت ہوئی تو دونوں رہنما ون آن ون ملاقات کریں گے۔ کریملن کے مطابق یہ ملاقات آئندہ دنوں میں ہوگی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات کہاں ہو سکتی ہے۔

    ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے رد عمل میں کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات پر نظر رکھیں گے۔

  • پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے جنوبی خیرسون سے عام شہریوں کے انخلا کی توثیق کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنوبی یوکرین میں روسی مقبوضہ خیرسون کے کچھ حصوں سے عام شہریوں کے انخلا کی منظوری دے دی ہے۔

    دوسری طرف کیف کی افواج اسٹریٹجک ساحلی شہر میں مسلسل پیش قدمی کر رہی ہیں، جب کہ پیوٹن نے کہا ہے کہ خطرناک علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نکل جانا چاہیے، کیوں کہ شہری آبادی کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔

    صدر پیوٹن ماسکو ریڈ اسکوائر میں یومِ یک جہتی کے موقع پر لوگوں کے ساتھ گھل مل گئے، اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ خیرسون سے رہائشیوں کو انتہائی خطرناک علاقوں سے نکالنا ضروری ہے، ہم نہیں چاہتے کہ حملوں اور بمباری سے شہری آبادی کو نقصان پہنچے۔

    واضح رہے کہ کم از کم 70 ہزار لوگ خیرسون سے پہلے ہی منتقل ہو چکے ہیں، یہ واحد بڑا شہر ہے جسے ماسکو نے فروری میں فوجیوں کے حملے کے بعد قبضے میں لے لیا تھا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوجی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یوکرین کو کچھ مشکل فیصلے لینا ہوں گے۔ کیف نے روس پر یوکرین کے شہریوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کا الزام بھی لگایا، جسے جنگی جرم سمجھا جاتا ہے، تاہم ماسکو نے اس کی تردید کی ہے۔

  • کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    کیا یوکرین جنگ ختم ہونے والی ہے؟ روسی صدر نے اشارہ دے دیا

    آستانہ: روسی صدر پیوٹن نے قازقستان میں خطاب میں ایک ایسا اشارہ دیا ہے جس سے یوکرین جنگ ختم ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قازقستان میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ولایمیر پیوٹن نے کہا کہ اب یوکرین پر مزید بڑے حملوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نیٹو افواج کا روس کے ساتھ براہِ راست تصادم عالمی تباہی کا باعث بنے گا، یوکرین کو تباہ کرنا روس کا مقصد نہیں، اگر یوکرین میں کارروائی نہ کرتے تو ہمارا ملک تباہ ہو جاتا۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ حملوں کے دوران یوکرین میں زیادہ تر صرف اہداف کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ فوجیوں کی نقل و حرکت کا عمل جلد ختم ہو جائے گا۔

    دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے تازہ حملے میں مزید 5 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یوکرینی شہر میکولائیف میں آج صبح حملے کے نتیجے میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، روسی فوج نے اس علاقے میں تین میزائل داغے۔

  • پیوٹن کا ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان

    پیوٹن کا ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پروگرام کا بھانڈا پھوڑنے والے شخص کو روسی شہریت مل گئی، صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو سابق امریکی انٹیلی جنس کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کو روسی شہریت دے دی۔

    39 سالہ ایڈورڈ اسنوڈن امریکی خفیہ ادارے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی میں ٹیکنیکل اسسٹنٹ تھے، وہ سی آئی اے میں بھی کام کر چکے تھے، 9 سال قبل انھوں نے امریکی حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے نگرانی کے پروگرام کی معلومات دنیا کے سامنے بے نقاب کی تھیں۔

    اسنوڈن پر امریکا کی خفیہ معلومات پبلک کرنے کا الزام ہے، اور امریکا کو وہ جاسوسی کے الزام میں مطلوب ہیں، جب کہ وہ قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے 2013 سے روس میں مقیم ہیں۔

    روس میں جاپانی قونصل جنرل مبینہ جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    لیک ہونے والی دستاویزات میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی طرف سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر کی گئی کارروائیوں کا اعتراف کیا گیا تھا، جس میں القاعدہ کے خلاف کارروائی کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔

  • دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا: روسی صدر

    دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ دنیا میں ’واحد طاقت‘ کا خواب چکنا چور ہو چکا ہے، اب ایک نیا عالمی نظام اس کی جگہ لینے لگا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ساتویں مشرقی اقتصادی فورم کے حوالے سے کہا کہ دنیا کا یونی پولر ورلڈ یعنی ایک واحد طاقت ماڈل ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے۔

    انھوں ںے کہا ہر ملک کے خود مختار راستے کو تسلیم کرنے پر مبنی ایک نیا عالمی نظام اس کی جگہ لے گا۔

    روسی صدر نے کہا کہ اس سال کی میٹنگ کا کلیدی موضوع کثیر قطبی دنیا کا قیام ہے جو اہم اور انتہائی متعلقہ ہے۔ دنیا میں واحد اکیلی طاقت کے ماڈل کو ایک نئے ورلڈ آرڈر کے ذریعے ختم کیا جا رہا ہے جس کی بنیاد انصاف، مساوات اور ہر قوم اور ریاست کے حق کو تسلیم کرنے کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے۔

    روسی صدر نے زور دے کر کہا کہ ’’ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں اس ناقابل واپسی عمل کی محرک قوت کے طور پر کام کرنے والے مضبوط سیاسی اور اقتصادی مراکز تشکیل پا رہے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ 7 واں ایسٹرن اکنامک فورم روس کے مشرق بعید کے شہر ولادی ووستوک میں 5 سے 8 ستمبر 2022 تک منعقد ہوگا۔

  • برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    برطانوی وزیر اعظم کے مستعفی ہونے پر روسی حکام خوش

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو اقتدار سے ہٹانے کا خواب دیکھنے والا اپنا اقتدار گنوا بیٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابینہ کے وزیروں کی بغاوت کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، جس پر روسی حکام کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی حکام نے بورس جانسن کے زوال کا جشن منایا، اور برطانوی رہنما کو ایک ”احمق مسخرہ“ قرار دیا، جس کو بالآخر روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے کے لیے اس کا مناسب صلہ ملا۔

    ولادیمیر پیوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ ہم امید کریں گے کہ برطانیہ میں اب زیادہ پروفیشنل افراد، جو بات چیت کے ذریعے فیصلے کر سکتے ہیں، اقتدار میں آئیں گے تاہم اس وقت اس کی امید بہت کم ہے۔

    نئے وزیراعظم کی دوڑ میں پاکستانی نژاد سمیت کون کون شامل؟ جانئے

    واضح رہے کہ مستعفی برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی خواہش تھی کہ ولادیمیر پیوٹن کو اقتدار سے محروم کیا جائے، وہ روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے میں بھی پیش پیش رہے۔

    تاہم گزشتہ دن برطانوی کابینہ کے 57 ممبران کے استعفوں پر آئینی بحران کے سنگین ہونے اور سیاسی دباؤ میں اضافے کے بعد وزیر اعظم بورس جانسن نے استعفی دے دیا۔

    استعفیٰ دینے کے بعد بورس جانسن نے خطاب میں کہا کہ انھوں نے ملک کے مفاد میں یہ قدم اٹھایا ہے، جو نیا وزیر اعظم بنے گا وہ اس کے ساتھ پورا تعاون کریں گے، انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کنزرویٹو پارٹی کا پارلیمانی دھڑا یہ چاہتا ہے کہ وزارت عظمی کی کرسی پر اب کوئی نیا شخص بیٹھے۔

  • صدر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا

    صدر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فن لینڈ اور سویڈن کے حوالے سے مؤقف واضح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کے صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ فن لینڈ اور سویڈن اگر نیٹو سے الحاق کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، تاہم فوجی دستوں اور تنصیبات پر روس جواب دینے پر مجبور ہوگا۔

    پیوٹن نے کہا روس فن لینڈ اور سویڈن کے نیٹو میں ممکنہ الحاق پر پریشان نہیں ہے، لیکن اگر نیٹو ان ممالک میں اپنا فوجی انفرا اسٹرکچر نصب کرتا ہے تو روس اس کا جواب دے گا۔

    انھوں نے کہا بدقسمتی سے ہمیں یوکرین کے ساتھ تنازعے میں گھسیٹا گیا، لیکن ہمیں سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ اس طرح کے مسائل نہیں ہیں، ہمارا سویڈن اور فن لینڈ سے کوئی علاقائی تنازعہ نہیں، اور نیٹو میں فن لینڈ اور سویڈن کی رکنیت کے نقطہ نظر سے بھی ہمیں تشویش نہیں۔

    صدر پیوٹن نے کہا کہ دونوں ممالک چاہیں تو ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن انھیں یہ بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ پہلے کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن اب ہمیں وہاں فوجی دستے اور انفرا اسٹرکچر کی تعیناتی کی صورت میں رد عمل کے طور پر ہمیں جواب دینا پڑے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ فن لینڈ اور سویڈن کے ساتھ پہلے ہمارے اچھے تعلقات تھے لیکن اب کچھ کشیدگی ہوگی۔

  • کیا ولادیمیر پیوٹن عالمی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں؟

    کیا ولادیمیر پیوٹن عالمی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں؟

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر عالمی بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

    مغربی میڈیا کے مطابق یوکرین کی غلہ پیدا کرنے اور برآمد کرنے کی صلاحیت پر روسی حملوں نے دنیا کی ‘روٹی کی باسکٹوں میں سے ایک’ کو توڑ کر رکھ دیا ہے، جس سے خوراک کے عالمی بحران کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔

    اس صورت حال میں مغرب کی جانب سے ان الزامات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن اپنی 3 ماہ کی جنگ میں خوراک کو ایک طاقت ور نئے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

    عالمی رہنماؤں نے منگل کے روز یوکرین میں پھنسے ہوئے 20 ملین ٹن اناج کی فراہمی کے لیے، بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ پیش گوئی کی ہے کہ اگر اس اناج کی ترسیل نہ ہو سکی تو کچھ ممالک میں بھوک اور کچھ ممالک میں سیاسی بدامنی سر اٹھا سکتی ہے۔

    ڈیووس، سوئٹزرلینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم میں مقررین کا کہنا تھا کہ یہ روس کا اپنے پڑوسی پر حملے کا اب تک کا سب سے بڑا عالمی نتیجہ ہو سکتا ہے، اس فورم پر روس یوکرین جنگ کے نتائج کے بارے میں خدشات نے تقریباً ہر دوسرے مسئلے کو ایک طرف کر دیا ہے۔

    یوکرین جنگ فیصلہ کن موڑ پر، روس نے اہم یوکرینی علاقے کا محاصرہ کر لیا

    اقوام متحدہ کی ایجنسی ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلی نے کہا کہ ‘یہ ایک زبردست طوفان کے اندر ایک اور زبردست طوفان کی طرح ہے’ ، انھوں نے صورت حال کو انتہائی نازک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے دنیا بھر میں قحط پڑ جائے گا۔

    واضح رہے کہ دنیا کا خوراک کی تقسیم کا نیٹ ورک پہلے ہی وبائی امراض سے متعلق رکاوٹوں کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھا، اب یوکرین سے برآمدات جنگ کی وجہ سے تقریباً ختم ہو گئی ہیں، جب کہ یوکرین دنیا کے سب سے بڑے سپلائرز میں سے ایک ہے، روس نے ملک کی بحیرۂ اسود کی کچھ بندرگاہوں پر قبضہ کر لیا ہے اور باقی کی ناکہ بندی کر دی ہے، جس کی وجہ سے مکئی، گندم، سورج مکھی کے بیج، جو اور جئی سے لدے کارگو جہاز پھنس چکے ہیں۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی افواج نے ایک طرف یوکرین کی سب سے زیادہ پیداواری کھیتی باڑی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، دوسری طرف جنگ میں یوکرین کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، جو اناج کی پیداوار اور ترسیل کے لیے ضروری ہے، یوروپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے ڈیووس میں جمع ہونے والے سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کو بتایا کہ روس جو یوکرین سے بھی بڑا برآمد کنندہ ہے، نے یوکرین کے اناج کے ذخیرے اور زرعی مشینری کو ضبط کر لیا ہے۔

    انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ روس اب بلیک میلنگ کے طور پر اپنی خوراک کی برآمدات کو ذخیرہ کر رہا ہے، اور عالمی قیمتوں میں اضافے کے لیے سپلائی روک رہا ہے، یا سیاسی حمایت کے بدلے گندم کی تجارت کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اب یوکرین میں لڑائی تیزی سے مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقے کی ایک چھوٹی سے ٹکڑے میں مرکوز ہو رہی ہے، جہاں روی افواج سست مگر خونی پیش رفت کر رہی ہیں، جب کہ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم شہر سیویروڈونسک کو تین اطراف سے گھیر کر محاصرے میں لے لیا ہے۔

    شہر کے اندر، جو کبھی ایک صنعتی مرکز تھا، روسی توپ خانے سے ہونے والی تباہی ہر سڑک پر ٹوٹی پھوٹی عمارتوں، جلی ہوئی گاڑیوں اور گڑھوں سے بھری سڑکوں کی صورت میں عیاں ہے۔

  • مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    مغرب کا غلبہ خطرے میں پڑ گیا، روسی صدر کا بڑا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر حملے کے تناظر میں روس پر پابندیوں کو مغرب کے غلبے کے خاتمے کی علامت قرار دے دیا، انھوں نے کہا اب سے مغرب سیاسی اور اقتصادی طور پر اپنا ‘عالمی تسلط’ کھو دے گا۔

    صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ یوکرین میں کریملن کی فوجی مہم پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد غیر معمولی پابندیوں کے تازہ ترین اقدامات دراصل مغرب کے ایک دور کے خاتمے کی علامت ہیں۔

    انھوں نے کہا مغرب کا عالمی سیاسی اور معاشی غلبہ ختم ہو رہا ہے، مغربی فلاحی ریاست اور نام نہاد گولڈن بلین کا افسانہ اب ٹوٹ رہا ہے، آج پوری دنیا کو مغرب کے عزائم کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور مغرب کی تمام کوششیں کسی بھی قیمت پر اپنے مٹتے ہوئے غلبے کو برقرار رکھنے کی جدوجہد پر مبنی ہیں۔

    روسی صدر نے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کی پیش گوئی بھی کی، کیوں کہ روس کے خلاف مغربی پابندیاں پوری عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں، مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ اس سے خود مغربی ممالک کے اعتماد کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اور دوسرے ممالک کو ان ممالک میں اپنے ذخائر رکھنے سے پہلے دو بار سوچنے پر مجبور کرے گا۔

    ایٹم بم گرانے والا امریکا ہمیں نہ سکھائے، پیوٹن بہت عقل مند اور تعلیم یافتہ عالمی شخصیت ہیں: روس

    انھوں نے مغرب میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس پر لگائی گئی بڑی پابندیاں خود امریکا اور یورپ پر پہلے ہی جوابی حملہ کر رہی ہیں، وہاں کی حکومتیں اپنے شہریوں کو یہ باور کرانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں کہ روس ہی قصور وار ہے۔

    پیوٹن نے مغرب میں عام لوگوں کو خبردار کیا کہ ماسکو کو ان کی تمام پریشانیوں کے بنیادی سبب کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں جھوٹ ہیں، ان میں سے بہت سے معاملات مغربی حکومتوں کے ‘عزائم’ اور ‘سیاسی دور اندیشی’ کا براہ راست نتیجہ ہیں۔

    صدر پیوٹن کے مطابق مغربی اشرافیہ نے اپنے ملکوں کو جھوٹ کی سلطنت میں تبدیل کر دیا ہے، لیکن روس پوری دنیا کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔