Tag: ولادی میر پیوٹن

  • جو ملک اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتا، وہ کسی دوسرے ملک کی کالونی ہے: پیوٹن

    جو ملک اپنے فیصلے خود نہیں کرسکتا، وہ کسی دوسرے ملک کی کالونی ہے: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ کوئی ملک اپنے فیصلے خود کرسکتا ہے تو وہ آزاد ہے، ورنہ کسی دوسرے ملک کی کالونی ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نوجوان کاروباری افراد کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران کہا کہ آج کی دنیا میں ایک آزاد ملک اور کالونی ہونے کے درمیان کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے، آپ یا تو خود مختار و آزاد ملک ہیں یا کسی تیسرے ملک کی کالونی ہیں۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، کسی قسم کی قیادت، خاص طور پر عالمی قیادت کا دعویٰ کرنے کے لیے کسی بھی ملک، کسی بھی قوم، کسی نسلی گروہ کو اپنی خود مختاری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

    مزید پڑھیں: حکومت پاکستان رابطہ کرے گی تو سستا تیل فراہم کریں گے، روسی قونصل جنرل

    انہوں نے کہا کہ ایک خود مختار ملک اور کالونی ہونے کے درمیان کوئی درمیانی راستہ نہیں ہے، اگر آپ فیصلے نہیں لے سکتے تو چاہے آپ خود کو آزاد کہیں، آپ آزاد ملک نہیں ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ اگر کوئی ملک خود مختار فیصلے کرنے سے قاصر ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پہلے سے ہی ایک کالونی ہے اور کالونیوں کا تاریخی طور پر کوئی مستقبل نہیں۔

    پیوٹن نے کسی مخصوص ملک کا نام نہیں لیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ جغرافیائی سیاسی لڑائی ہمیشہ سے جاری ہے۔

  • یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، پیوٹن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، پیوٹن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کا یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین پر روسی فضائی حملوں کے بعد روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ یوکرین پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں، یوکرینی فوج اپنے ہتھیار ڈال دے۔

    دوسری طرف یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کے ملٹری انفرا اسٹرکچر پر حملہ کیاہے، جس پر ملک میں مارشل لا کا نفاذ کر دیا ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ یوکرین نے اپنی فضائی حدود سویلین جہازوں کے لیے بند کر دی۔

    روس نے یوکرین کا فضائی کنٹرول حاصل کرلیا

    روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں ہر لمحہ شدت آ رہی ہے، روس کے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع ابلاغ نے وزارت دفاع کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ روس نے یوکرین کے فضائی کنٹرول پر غلبہ حاصل کر لیا ہے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق روس نے یوکرین کے فضائی اڈوں کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے اور اس کے فضائی دفاع کو پست کرنے کے بعد کنٹرول حاصل کیا، وزارت دفاع کے عہدے داروں کا حوالہ دے کر بتایا گیا کہ پیش قدمی کے دوران روسی دستوں کو یرکوین کے سرحدی محافظین کی جانب سے کسی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پرا۔

  • جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن کی ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں

    جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن کی ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں

    واشنگٹن: جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن نے ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے معاملے پر امریکا اور روس نے ایک دوسرے کو وارننگ دے دی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کو خبردار کیا کہ یوکرین پر کسی بھی حملے کی صورت میں سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

    صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی صدر کو کہا کہ ماسکو کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں ایک سنگین غلطی ہوگی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی پر جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن میں ٹیلیفون پر پچاس منٹ تک بات ہوئی۔

    امریکی پریس سیکریٹری جین ساکی نے بتایا کہ صدر بائیڈن نے روسی ہم منصب پر واضح کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو امریکا اور اس کے اتحادی اور شراکت دار ماسکو کو فیصلہ کن جواب دیں گے۔

    جب کہ پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب کو خبردار کیا کہ یوکرین کے معالے پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے تعلقات میں مکمل خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔

  • روس اور چین کے درمیان کون سا ملک دراڑ‌ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے؟

    روس اور چین کے درمیان کون سا ملک دراڑ‌ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے انکشاف کیا ہے کہ روس کے چند مغربی شراکت دار چین کے ساتھ ان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کے بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ ہمارے کچھ مغربی شراکت دار کھلے عام روس اور چین کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کوششوں سے بہ خوبی واقف ہیں، اور ہم اپنے چینی دوستوں کے ساتھ مل کر سیاسی، اقتصادی اور دیگر تعاون کو وسعت دے کر ان کوششوں کا جواب دیتے رہیں گے، اس سلسلے میں ہم عالمی میدان میں ہم آہنگی کے لیے بھی اقدامات کرتے رہیں گے۔

    روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ ان کا ملک بھارت کو دنیا کے ایک آزاد اور مضبوط مرکز کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کے ساتھ کثیر جہتی دو طرفہ تعاون کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ روس بھارت کے ساتھ تعلقات میں یکساں رویہ رکھتا ہے اور دونوں ممالک خاص طور پر مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ واضح رہے کہ روسی صدر کا یہ تبصرہ دسمبر کے اوائل میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ سالانہ دو طرفہ سربراہی اجلاس سے پہلے آیا ہے۔

    افغانستان کی صورت حال پر مسٹر پیوٹن نے کہا کہ افغانستان کو خاص طور پر امریکی انخلا کے بعد سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال روس کی جنوبی سرحدوں پر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • روسی صدر کا طالبان سے متعلق اہم بیان

    روسی صدر کا طالبان سے متعلق اہم بیان

    ماسکو: روس نے طالبان کو شدت پسند تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ طالبان کو شدت پسند تنظیموں کی فہرست سے نکالنے پر غور کر رہے ہیں۔

    پیوٹن نے کہا کہ ملک چلانے کے لیے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو بحال ہونا چاہیے، طالبان نے اقتدار پر قبضے سے پہلے روس سے کئی بار مذاکرات کیے، کوشش ہے کہ افغانستان میں شدت پسند غلبہ نہ پائیں۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس ابھی طالبان کو باضابطہ تسلیم نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ روس چاہتا ہے طالبان نے جو وعدے کیے تھے وہ ان پر عمل درآمد کریں، خصوصاً طالبان حکومت سازی میں سیاسی اور قبائلی فریقین کی نمائندگی کا وعدہ پورا کریں۔

    بدھ کو ماسکو میں طالبان کے افغانستان پر عالمی کانفرنس منعقد کی گئی تھی، افغانستان میں طالبان کی عمل داری کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ہونے والے بین الاقوامی مذاکرات میں کابل حکومت کی نمائندگی طالبان نے کی۔

    روسی حکام نے عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں داعش کے خلاف اپنے ایکشن میں فوری طور پر تیزی لائے، روس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی عمل داری کے بعد سے یہ دہشت گرد تنظیم افغانستان میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے، جو ایک تشویش ناک بات ہے۔

  • پیوٹن کی پارٹی نے سبقت حاصل کر لی

    پیوٹن کی پارٹی نے سبقت حاصل کر لی

    ماسکو: روس پارلیمانی انتخابات میں پیوٹن کی پارٹی کو سبقت حاصل ہو گئی ہے، جب کہ اپوزیشن کی جانب سے دھاندلی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں حکمران ’یونائیٹڈ رشیا پارٹی‘ نے برتری حاصل کر لی، صدر ولادی میر پیوٹن کی جماعت ایک بار پھر حکومت بنانے کے لیے پُر امید ہو گئی ہے۔

    حکمران جماعت نے اتوار کو ووٹنگ کے اختتام کے کچھ دیر بعد ہی فتح کا اعلان کر دیا تھا، روس کے مرکزی الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک 64 فی صد بیلٹ پیپرز کی گنتی کے بعد ’یونائیٹڈ رشیا پارٹی‘ 48 فی صد ووٹوں کے ساتھ سب سے آگے ہے۔

    ایک جائزے کے مطابق حکمران جماعت کو واضح اکثریت حاصل ہوگی۔

    ’کمیونسٹ پارٹی آف رشیا فیڈریشن‘ 21.88 فی صد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ ’لبرل ڈیموکریٹک پارٹی آف رشیا‘ نے اب تک 8.37 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں اور وہ تیسرے نمبر پر ہے۔

    دوسری طرف’اے جسٹ روس – فار ٹروتھ سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی‘ 7.38 فی صد ووٹوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے، وہیں نیو پیپلز پارٹی کو ووٹوں کی گنتی میں اب تک 6.35 فی صد ووٹ ملے ہیں۔

    جمعہ کے روز سے جاری ان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے جا رہے ہیں، بہت سی شکایات کے مطابق بیلٹ باکس پہلے ہی ووٹوں کی پرچیوں سے بھرے ہوئے تھے۔ روسی حکومت کے ناقدین کو اس الیکشن میں شامل ہونے کی اجازت نہیں تھی اور کئی علاقوں سے بیلٹ بھرنے اور جبری ووٹنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، تاہم ملک کے الیکشن کمیشن نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

  • امریکا کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹنے پر صدر پیوٹن کا تبصرہ

    امریکا کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹنے پر صدر پیوٹن کا تبصرہ

    ماسکو: امریکا کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹنے پر صدر پیوٹن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امریکی مہم ’المیے‘ پر اختتام پذیر ہوئی۔

    اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بدھ کو کہا کہ امریکا کی افغانستان میں 20 سالہ مہم صرف المیے اور نقصانات پر ختم ہوئی ہے، گزشتہ 20 سالوں میں امریکی فوج نے اپنی اقدار جنگ زدہ ملک پر لاگو کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ اس بیس سالہ جنگ کا نتیجہ افغانستان میں رہنے والوں اور امریکا کے لیے صرف المیوں اور نقصانات کی شکل میں سامنے آیا ہے، یہاں باہر سے کچھ بھی مسلط کرنا ناممکن ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی روسی صدر مغربی ممالک پر تنقید کر چکے ہیں کہ وہ غیر مغربی ممالک پر اپنی اقدار مسلط کرتے ہیں، اس حوالے سے صدر پوتن امریکا کی افغانستان میں پالیسی کو مسلسل نشانہ بناتے رہے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے انھوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ انھوں نے سوویت یونین کے افغانستان پر قبضے سے سبق حاصل کیا ہے، اس لیے افغانستان میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ طالبان کی افغانستان میں حکومت بننے کے حوالے سے روس انتہائی محتاط رد عمل دیتا آیا ہے، روس نے ہمیشہ یہی مؤقف اپنایا ہے کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں دخل نہیں دے گا۔

  • روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    روسی صدر نے کون سی کرونا ویکسین لگوائی؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کرونا وائرس ویکسین لگوا لی۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر کے پریس سیکریٹری دمتری پیسکوف نے بتایا کہ صدر مملکت نے بھی کرونا وائرس کے خلاف ویکسین لگوا لی ہے ۔

    دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن ویکسین لگوانے کے بعد بہتر محسوس کر رہے ہیں، اور کل سے معمول کا کام شروع کر دیں گے۔

    پریس سیکریٹری نے یہ نہیں بتایا کہ روسی صدر نے کون سی روسی کرونا وائرس ویکسین لگوائی ہے۔

    واضح رہے کہ ترجمان کریملن نے اس سے قبل کہا تھا کہ کریملن نے یہ معلومات ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ تینوں روسی ویکسینز مکمل قابل اعتماد اور مؤثر ہیں۔

    دوسری طرف روسی صدر نے دیگر ممالک کے سربراہان کی طرح عوام میں ویکسین لگوانے کو بھی ترجیح نہیں دی۔

    یاد رہے 17 دسمبر 2020 کو اپنی سالانہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پوتن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جلد سے جلد کرونا وائرس کے انفیکشن کے خلاف ویکسین لگوائیں گے۔

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    صحافیوں نے جب سوال کیا کہ پیوٹن ویکسی نیشن کی تشہیر کیوں نہیں کرنا چاہتے تو پیسکوف نے جواب دیا کہ صدر نے اس ایونٹ کو ریکارڈ کرنا پسند نہیں کیا، وہ نہیں چاہتے تھے کہ کیمرے کے سامنے ویکسین لگوائیں۔

    دوسری طرف غیر ملکی میڈیا نے یہ سرخی جمائی کہ روسی صدر پیوٹن نے بند دروازے کے پیچھے کرونا ویکسین لگوائی۔

  • روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    روسی صدر ہر جگہ یہ بریف کیس اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن جہاں بھی جاتے ہیں، خواہ وہ ملک سے باہر ہوں یا ملک کے اندر، وہ اپنے ساتھ ایک بریف ساتھ ضرور رکھتے ہیں۔

    اس حوالے سے پیر کو کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ روسی صدر جہاں بھی جائیں ان کے پاس ہر وقت یہ ’جوہری بریف کیس‘ ہوتا ہے۔

    کریملن کے ترجمان نے کہا روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے پاس ہمیشہ مواصلاتی ٹولز موجود ہوتے ہیں، جن میں اسٹریٹجک جوہری بریف کیس بھی شامل ہے۔

    پیسکوف سے جب پوچھا گیا کہ کیا صدر پیوٹن کے پاس روس کے ریجن سائبیریا کے ٹائگا میں تعطیلات کے دوران بھی یہ جوہری بریف کیس تھا؟ تو انھوں نے اس سوال کے جواب میں کہا جی ہاں کیوں نہیں؟

    انھوں نے کہا روسی صدر جہاں بھی موجود ہوں چاہے وہ روس ہو یا دنیا کا کوئی دوسرا ملک، تمام ضروری مواصلاتی ٹولز بشمول اسٹریٹجک جوہری بریف کیس ہمیشہ ان کے پاس موجود ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس بریف کیس کا ایک نہایت نجی نوعیت کا کلیدی کوڈ، اور ایک فلیش کارڈ ہے، اور یہ ہر لمحے نگرانی میں رہتا ہے۔ صدر ولادی میر پیوٹن اس کے ذریعے اسٹریٹجک میزائل فورسز کو کسی بھی وقت ایٹمی میزائل چھوڑنے کا ایک کوڈ کے ذریعے حکم دے سکتے ہیں۔

  • روسی صدر نے جوبائیڈن کو مبارک باد کیوں نہیں دی؟

    روسی صدر نے جوبائیڈن کو مبارک باد کیوں نہیں دی؟

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے تاحال امریکی نو منتخب صدر جوبائیڈن کو مبارک باد نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں رواں ماہ بدترین شکست دینے والے جوبائیڈن کو کئی ممالک کے سربراہان کی جانب سے مبارک باد مل چکی ہے تاہم روسی صدر نے ابھی تک مبارک باد نہیں دی۔

    روسی صدر کی جانب سے مبارک باد میں تاخیر کے حوالے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

    2016 میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو پیوٹن نے انھیں فوراً مبارک باد دی تھی، لیکن ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن کو ابھی تک انھوں نے مبارک باد نہیں دی۔

    وزیراعظم کی جوبائیڈن اور کملا ہیرس کو مبارک باد

    ٹرمپ کے قریبی سمجھے جانے والے جاپان، سعودی عرب اور بھارت جیسے ممالک کے سربراہان بھی جوبائیڈن کو مبارک باد دے چکے ہیں۔

    روس کے صدارتی محل کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس سلسلے میں خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر امریکی صدارتی انتخابات کا سرکاری نتیجہ آنے کے بعد ہی جوبائیڈن کو مبارک باد دیں گے۔

    جوبائیڈن کو صدر منتخب ہونے پر مبارکبادیں

    بیان کے مطابق روس انتخابات کے نتائج کے باقاعدہ اعلان کا انتظار کر رہا ہے، اور صدر پیوٹن امریکی عوام کے انتخاب کا احترام کریں گے، نئی امریکی حکومت کے ساتھ کام کی حامی بھی بھری گئی ہے۔

    جب 2016 میں ٹرمپ کی کامیابی کے فوراً بعد پیوٹن نے مبارک باد کا پیغام جاری کیا تو امریکی صدارتی انتخابات پر روس کے اثرانداز ہونے کے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔