Tag: ووٹوں کی گنتی

  • شفافیت برقرار رکھنے کیلئے امریکی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی کیسے کی جاتی ہے؟

    شفافیت برقرار رکھنے کیلئے امریکی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی کیسے کی جاتی ہے؟

    امریکا میں الیکشن کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے تمام ریاستوں میں الگ الگ ووٹنگ ہوتی ہے اور اس کی گنتی بھی ریاستی حکام کرتے ہیں۔

    دنیا کے زیادہ تر ملکوں میں الیکشن کمیشن انتخابات کا انعقاد کرتا اور ووٹوں کی گنتی کا کام بھی کرتا ہے، تاہم سپرپاور امریکا چوں کہ دنیا بھر سے مختلف ہوے اس لیے وہاں الیکشن کا نظام بھی بالکل مختلف طریقے سے سرانجام دیا جاتا ہے، اس نظام میں ہرممکن طریقے سے شفافیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    امریکا میں تقریباً 50 ریاستیں ہیں جہاں الیکشن سے متعلق تمام فیصلے ریاستی سطح پر کیے جاتے ہیں، تمام ریاستیں اپنے طور پر الیکشن کرواتی ہیں اور خود ووڈ گن کر نتائج کا اعلان کرتی ہیں، اس وجہ سے الیکشن میں دھاندلی کی گنجائش کم ہوجاتی ہے۔

    الیکشن کے نتائج مرتب کرنے کے سلسلے میں امریکا میں صرف ایک ادارہ کام نہیں کررہا ہوتا جس سے شفافیت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، تاہم کبھی کبھی یہ عمل نتائج کے اعلان میں تاخیر کا سبب بنتا ہے۔

    امریکا میں 2000 میں ہونے والے الیکشن کے نتائج آنے میں ایک ماہ سے زیادہ کی تاخیر ہوئی تھی کیوں کہ ریاست فلوریڈا میں ووٹ کئی بار گنے گئے تھے۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ آخری امریکی صدارتی الیکشن جو 2020 میں ہوئے اس میں بھی نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی اور اس میں تین روز لگ گئے جس کی وجہ کئی ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی میں تاخیر تھی۔امریکی میڈیا ہی الیکشن میں جتنے یا ہارنے والوں کا اعلان کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا کی تمام ریاستوں کے 538 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں، کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کو جیتنے کیلئے کم ازکم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں، امریکی کی ہر ریاست کی آبادی کے تناسب سے الیکٹورل ووٹ ہوتے ہیں۔

    سب سے زیادہ آبادی والی امریکی ریاست کیلیفورنیا کے 54 الیکٹورل ووٹ ہیں، کیلیفورنیا کے 54 الیکٹول ووٹ 39 ملین آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    امریکا کی سب سے چھوٹی ریاست وومنگ میں 3 الیکٹورل ووٹ ہیں، ریاست وومنگ کے 3 الیکٹورل ووٹ 6 لاکھ آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    ٹیکساس40، پینسلوینیا 19 اور اوہائیو کے 17 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں جبکہ ریاست رامنی سوٹا 10، مزوری 10، االاباما 9، لوزیانا 8، نیواڈا 6، ورجینیا 13، واشنگٹن 12 اور وسکونسن کے 10 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں۔

    اس کے علاوہ فلوریڈا کے 30 اور نیویارک کے 28 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں، ریاست الینوائس 19، ناتھ کیرولینا 16، نیوجرسی کے 14، ایروزونا 11، انڈیانا 11 اور میری لینڈ کے 10 الیکٹورل ووٹ ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کےمعاملےپربرہم

    ڈونلڈ ٹرمپ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کےمعاملےپربرہم

    واشنگٹن : امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کاووٹوں کی گنتی پرگرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جِل اسٹین کوتنقیدکانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسٹین کامقصدنوٹوں سےتجوری بھرناہے۔

    تفصیلات کےمطابق نومنتخب امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے ریاست وسکانسن کےووٹوں کی گنتی دوبارہ کرانے کی جل اسٹین کی کوشش کو سخت تنقیدکانشانہ بناتےہوئے ووٹرزسےکہاہےکہ وہ نتائج کااحترام کریں۔

    گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل اسٹین سوئنگ اسٹیٹ وسکانسن،مشی گن اور پنسلوینیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کےلیےچندہ جمع کرنےمیں سرگرم ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے نئے صدر منتخب ہوگئے

    امریکی میڈیارپورٹس کے مطابق ایک ہفتے سے جاری اس مہم کےدوران جل اسٹین اب تک پچاس لاکھ ڈالرزاکھٹاکرچکی ہیں۔

    مزید پڑھیں:امریکہ کاروس پر سائبر حملے کا الزام

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نےبھی ووٹوں کی گنتی کے معاملےپرجل اسٹین کی حمایت کااعلان کیاہے۔

    مزید پڑھیں:امریکا ریاستی وسکانسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی ریاست وسکانسن میں الیکشن کمیشن کوصدارتی انتخاب کی ووٹنگ کی دوبارہ گنتی کرانے کی درخواست گرین پارٹی کی جانب سے دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ نومنتخب صدر ٹرمپ کاکہناہےکہ جل اسٹین کامقصدصرف نوٹوں سےتجوری بھرناہےوہ جمع شدہ پیسے کااستعمال ووٹوں کی گنتی پرنہیں کریں گی۔