Tag: ووہان

  • وہ شہر جہاں سے کرونا وائرس پھیلا: 3 سال بعد ووہان کی رونقیں بحال

    سنہ 2020 میں کرونا وائرس کی وبا جس چینی شہر ووہان سے شروع ہوئی تھی، وہ ووہان اب ایک بار پھر سے تفریحی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، ووہان میں لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نئے چینی سال کے آغاز کا جشن منایا اور بالآخر شہر کھلنے پر شکر ادا کیا۔

    اردو نیوز کے مطابق چین میں صفر کرونا پالیسی کے خاتمے کے بعد جہاں دیگر شہروں میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں وہیں ووہان شہر کو بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

    3 سال لاک ڈاؤن میں رہنے کے بعد نئے چینی سال کے موقع پر ووہان شہر میں جشن کی تقریبات اس انداز میں منائی گئیں جیسے یہاں سے وبا کا گزر کبھی ہوا ہی نہیں تھا۔

    جنوری 2020 میں کرونا کے کیسز سامنے آنے کے بعد ووہان پہلا شہر تھا جہاں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ کرونا کی ابتدا اسی شہر سے ہوئی تھی۔

    کرونا وبا نے دنیا کو ایک طرح سے تباہ کرکے رکھ دیا تھا، لاکھوں افراد کی موت واقع ہوئی اور عالمی معیشت ہل کر رہ گئی، ایسے میں چین نے ووہان شہر کو مکمل طور پر بند کر کے رکھ دیا تھا اور ملک بھر میں صفر کرونا پالیسی نافذ کر دی تھی۔

    اس پالیسی کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاج کے بعد گذشتہ ماہ چین نے عوامی دباؤ میں آکر پالیسی ختم کرتے ہوئے کرونا سے متعلق پابندیاں ہٹا دی ہیں۔

    نئے چینی سال کی تقریبات کے موقع پر ووہان کی مارکیٹیں اور سڑکیں شہریوں سے بھری ہوئی نظر آئیں اور اس دوران کچھ افراد نے ماسک بھی نہیں پہنے ہوئے تھے۔

    تین سال میں پہلی مرتبہ نئے قمری سال کے موقع پر ووہان میں موجود بدھ مت کی ایک قدیم عبادت گاہ گویووان کو بھی عوام کے لیے کھولا گیا جہاں شہریوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

    کرونا پابندیاں ختم ہونے پر ووہان کے شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ تین سال کے تعطل کے بعد ان کے لیے زندگی معمول پر واپس آ رہی ہے۔

    ووہان کے شہریوں کو وہ وقت یاد ہے جب جنوری 2020 میں آدھی رات کو شہر کو مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ 76 دنوں کے لیے ووہان کا باقی دنیا سے رابطہ مکمل منقطع ہو کر رہ گیا تھا جبکہ شہری کرونا کے خوف سے اپنے گھروں تک محدود ہو کر رہے گئے تھے اور اسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ نہیں رہی تھی۔

    ووہان شہر میں سرگرمیاں تو بحال ہوگئی ہیں لیکن گوشت کی مرکزی مارکیٹ ابھی بھی بند ہے جسے کرونا وائرس کی شروعات کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔

    یہ مارکیٹ جہاں کبھی خریداروں کا رش لگا ہوتا تھا تین سال بعد بھی ویران پڑی ہے جہاں کڑی نگاہ رکھنے کے لیے پولیس کی گاڑی مسلسل موجود ہوتی ہے۔

  • کرونا کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ووہان مارکیٹ پہنچ گئی

    کرونا کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ووہان مارکیٹ پہنچ گئی

    ووہان: یہ جاننے کے لیے کہ کرونا وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی، عالمی ادارہ صحت کے ماہرین پر مشتمل ٹیم چین کے شہر ووہان پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کرونا وائرس کی وبا کی ابتدا کے حوالے سے تحقیقات کے لیے ہوانان مارکیٹ پہنچ گئی ہے، یہ سی فوڈ کی مارکیٹ ہے جہاں سب سے پہلے کرونا وائرس کا پتا چلا تھا۔

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے اوائل میں اس مارکیٹ کو بند کر کے عوام کی رسائی روک دی گئی تھی اور اب یہاں سیکیورٹی اہل کاروں نے ناکہ لگا رکھا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوانان مارکیٹ اب بھی اس بات کا پتا چلانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کہ اس وائرس کی ابتدا کہاں سے ہوئی کیوں کہ یہیں پر پہلے کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ٹیم شہر میں 2 ہفتے قرنطینہ کرنے کے بعد ووہان میں لیبارٹریوں، مارکیٹوں اور اسپتالوں کا دورہ کرے گی، عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اس کی ٹیم ہوانان مارکیٹ اور ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    کرونا کس طرح پھیلا، امریکا کا تہہ تک پہنچنے کا فیصلہ

    بعض چینی سفارت کاروں اور سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں کرونا وائرس اس مارکیٹ سے نہیں پھیلا بلکہ کسی دوسرے ملک سے اس کی ابتدا ہوئی ہے۔

    یاد رہے کہ 31 دسمبر 2019 کو اس مارکیٹ سے نمونیا جیسی پراسرار بیماری کے 4 کیسز سامنے آنے کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا، جنوری کے آخر میں ووہان میں 76 دن کا لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا۔

    چین کو کرونا وائرس کے ابتدائی کیسز سے مؤثر انداز میں نہ نمٹنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلسل چین کو نشانہ بنائے رکھا، اور اب بائیڈن انتظامیہ نے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، اور یہ کہا ہے کہ وہ ڈبلیو ایچ او پر انحصار نہیں کریں گے۔

  • کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    کرونا سے صحت یاب 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف

    ووہان: کرونا وائرس انفیکشن سے صحت یاب ہونے والے 90 فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا انفیکشن سے ٹھیک ہوئے نوے فی صد مریضوں کے پھیپھڑے خراب نکل آئے ہیں، یہ انکشاف چین کے شہر ووہان میں سامنے آیا ہے۔

    ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا انفیکشن سے جو لوگ صحت یاب ہو چکے ہیں ان میں 90 فی صد افراد کے پھیپھڑے خراب ہیں، کرونا انفیکشن کے بعد پھیپھڑے پہلے کی طرح ٹھیک سے کام نہیں کر رہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر ووہان میں ایک بڑے اسپتال میں کو وِڈ نائٹین سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے ایک گروپ کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان میں سے 90 فی صد کے پھیپھڑے خراب تھے، جب کہ ان میں 5 فی صد مریضوں کا وائرس ٹیسٹ دوبارہ مثبت آنے پر انھیں پھر قرنطینہ کیا گیا۔

    اس سلسلے میں اپریل سے زونگنن اسپتال یونی ورسٹی کی ایک ٹیم نے 100 صحت یاب مریضوں کے فالو اپ وزٹس کیے، جن کی اوسط عمر 59 تھی، اس ایک سالہ پروگرام کا پہلا مرحلہ جولائی میں مکمل ہوا۔ پہلے مرحلے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ نوے فی صد مریضوں کو اب بھی پھیپھڑوں میں خرابی کا سامنا تھا، جس کا مطلب تھا کہ ان کے پھیپھڑوں کی وینٹی لیشن اور گیس ایکسچینج فنکشن صحت مند لوگوں کی طرح بحال نہیں ہوئے تھے۔

    طبی تحقیقی ٹیم نے مریضوں کا 6 منٹ واکنگ ٹیسٹ بھی کیا، انھوں نے دیکھا کہ صحت یاب مریض چھ منٹ میں صرف 400 میٹر تک چل سکے، جب کہ پوری طرح صحت مند لوگ چھ منٹ میں 500 میٹر تک چہل قدمی کر سکتے ہیں۔

    ٹیم کے ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ صحت یاب مریضوں میں سے کچھ اب بھی آکسیجن مشینوں پر انحصار کر رہے ہیں حالاں کہ انھیں اسپتال سے فارغ ہوئے 3 ماہ ہو چکے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ان 100 مریضوں میں سے 10 فی صد مریضوں کے اندر نئے کرونا وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز بھی ختم ہو چکی ہیں۔

    مذکورہ افراد میں سے 5 فی صد ایسے تھے جن کے کو وِڈ 19 نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ منفی آئے، لیکن جب امینونو گلوبیولن ایم (IgM) ٹیسٹ کیا گیا تو وہ مثبت آ گئے، جس کی وجہ سے انھیں دوبارہ قرنطینہ کیا گیا۔

  • کورونا ویکسین کی تیاری، چین سے بڑی خبر آگئی

    کورونا ویکسین کی تیاری، چین سے بڑی خبر آگئی

    ووہان : چینی شہر ووہان میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ریسرچ لیبارٹری اور ویکسین کی تیاری کیلئے کمپلیکس کی تعمیر مکمل کرلی گئی ، جو ہرسال کورونا ویکسین کی 100 ملین ڈوزز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے دنیا کیلئے اہم خبر آگئی، چینی شہر ووہان جہاں سے کورونا وائرس کی وبا پھوٹی تھی ، وہاں وائرس کو قابو کرنے کے لیے ریسرچ لیبارٹری اور کورونا ویکسین کیلئے پروڈکشن کمپلیکس تیار کرلیا گیا ہے۔

    یہ کمپلیکس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بیالوجیکل پروڈکٹس میں واقع ہے، جو چین نیشنل بائیوٹیک گروپ (CNBG) سونوفرم سے وابستہ ہے۔

    یہ لیب پیتھوجینک وائرس کی ویکسینز کا مطالعہ کرنے کی حامل ہے اور ہرسال کورونا وائرس ویکسین کی 100 ملین ڈوزز تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اس کمپلیکس کو ووہان میں تیزی رفتاری سے دو عارضی اسپتال ، ہووشنشن اور لیزنشان تعمیر کرنے والی ٹیم نے صرف 100 دن اور راتوں میں تیار کیا ہے۔

    اس سے قبل بیجنگ میں تعمیر شدہ ایک سی این بی جی کارخانے کے ساتھ کورونا وائرس کی سالانہ 20کروڑ غیر فعال ویکسینز کی تیاری متوقع ہے، جس سے مناسب فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی۔

    ڈبلیو آئی بی پی نے 12 اپریل کو پہلے اور دوسرے مرحلے میں امیدواروں پر غیر فعال کورونا ویکسین کی کلینیکل آزمائش کا آغاز کیا تھا، جس میں 18 سے 59 سال کی عمروں کے درمیان 1ہزار 120 رضاکاروں نے حصہ لیا تھا۔

    یاد رہے چند روز قبل چین نے پہلی کورونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کی تھی ، ویکسین ملٹری ریسرچ یونٹ اور کانسینو بائیولوجکس نے تیار کی اور کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچانے کی صلاحیت کی حامل ویکسین چینی فوج استعمال کرے گی۔

    کمپنی نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے بعد محفوظ اور کچھ مؤثر ثابت ہوئی ہے، Ad5-nCoV نامی یہ ویکسین چین کی ان 8 عدد ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی چین کے اندر اور باہر دیگر ممالک میں انسانوں پر آزمائش کی اجازت دی جا چکی ہے، اس ویکسین کی کینیڈا میں بھی ہیومن ٹیسٹنگ کی اجازت مل چکی ہے۔

    کانسینو کمپنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے 25 جون کو ملٹری کے لیے اس ویکسین کے استعمال کی ایک سال کے لیے منظوری دی۔

  • وطن واپسی ، چین میں پھنسے تمام طالب علموں میں خوشی لہر ، وزیراعظم  کے حق میں نعرے

    وطن واپسی ، چین میں پھنسے تمام طالب علموں میں خوشی لہر ، وزیراعظم کے حق میں نعرے

    اسلام آباد : چینی شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طالبعلموں کو لیکر خصوصی پرواز پاکستان کیلئے روانہ ہوگئی، جس کے بعد پاکستان آنے کے لئے تمام طالب علموں میں خوشی لہر دوڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں پھنسے ہوئے طالب علموں کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا ، چینی شہرووہان میں پھنسے طالبعلموں کو لیکر خصوصی پرواز پاکستان روانہ ہوگئی، پرواز پی کے 8872 دو سو پچاس سے زائد طالبعلموں کو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچائے گی.

    روانگی سے قبل پاکستانی طالبعلموں کی ووہان ایئرپورٹ پر مکمل طبی جانچ کی گئی، تمام طالبعلموں کے کورونا ٹیسٹ سرٹیفکیٹ بھی ایئرپورٹ انتظامیہ نے چیک کئے، طیارہ آج شام اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرے گا۔

    پاکستانی طالب علموں کو کلیئرنس کے بعد جہاز میں سفر کی اجازت دی گئی، پاکستان آنے کے لئے تمام طالب علموں میں خوشی لہر دوڑ گئی اور جہاز میں پاکستانی طلبعلموں نے وزیر اعظم عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔

    مزید پڑھیں : چین میں موجود پاکستانی طلبہ کے لیے حکومت کا زبردست اعلان

    یاد رہے 9 مئی حکومت نے 3 ماہ بعد پاکستانی طلباکی واپسی کیلئے خصوصی پرواز ووہان بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، معاون خصوصی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی وہب سائٹ ٹوئٹر پر خوشخبری سناتے ہوئے کہا تھا 18 مئی کوپہلی پرواز چین کے شہر ووہان بھیجی جا رہی ہے،250 سے زائد طلبا کو پاکستان واپس لانے کے انتظامات کر لیے گئے ، بہادر طلبا پر وزیراعظم خان اور پوری قوم کو فخر ہے۔

    بعد ازاں وفاقی حکومت نے چین میں موجود پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے انہیں رعایتی قیمت پر فضائی ٹکٹس دینے کا اعلان کیا تھا۔

  • کیا کرونا وائرس کسی لیبارٹری میں بنا؟ تحقیق سے کیا سامنے آیا

    کیا کرونا وائرس کسی لیبارٹری میں بنا؟ تحقیق سے کیا سامنے آیا

    واشنگٹن: امریکی صدر کے دعوؤں کے برعکس امریکا کی انٹیلی جنس کمیونٹی نے کرونا وائرس کی تخلیق کے سلسلے میں بڑا اعتراف کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی انٹیلی جنس کمیونٹی نے اعتراف کیا ہے کہ کرونا وائرس انسان کا تیار کردہ یا مصنوعی طریقے سے پیدا کردہ نہیں ہے۔

    امریکا کے آفس آف دی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے وسیع سائنسی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، یہ کمیونٹی بھی اس سے متفق ہے کہ کو وِڈ نائنٹین جینیاتی ترمیم کا نتیجہ نہیں، نہ ہی یہ وائرس انسان نے بنایا ہے۔

    کرونا وبا کا آغاز ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی سے ہوا: ٹرمپ

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی دستیاب معلومات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ کرونا وائرس انسان کا تخلیق کردہ یا مصنوعی طریقے سے پیدا کردہ نہیں ہے۔

    یو ایس انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ پوری انٹیلی جنس کمیونٹی مسلسل امریکی پالیسی سازوں اور کو وِڈ 19 کا مقابلہ کرنے والوں کو مدد فراہم کرتی رہی ہے، کمیونٹی نے ہمیشہ نیشنل سیکورٹی کرائسز کے دوران تحقیق اور تجزیے کے لیے وسائل کی فراہمی میں اضافہ کیا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی سامنے آنے والی خفیہ معلومات کا بھی باریک بینی سے جائزہ لے گی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کرونا کسی متاثرہ جانور سے پھیلا یا ووہان کی ایک لیبارٹری میں ایک حادثے کا نتیجہ تھا۔

    واضح رہے کہ اس وائرس کے بارے میں پہلے خیال تھا کہ یہ ووہان میں جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا تاہم اب خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر قریبی وائرس ریسرچ لیبارٹری سے پھیلا۔

  • ووہان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد صفر ہوگئی

    ووہان میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد صفر ہوگئی

    بیجنگ: چین کے شہر ووہان نے کرونا وائرس کو شکست دے دی، گزشتہ 10 دن سے ووہان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس کا آغاز چینی شہر ووہان سے ہوا تھا تاہم اب چینی حکام کا کہنا ہے کہ ووہان نے کرونا وائرس کو شکست دے دی ہے۔

    چینی نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ ووہان میں کرونا وائرس کے تمام مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا جس کے بعد ووہان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد صفر ہوگئی ہے۔

    حکام کے مطابق گزشتہ 10 روز کے دوران ووہان میں کرونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    ووہان میں اس وائرس سے پہلی موت کو 3 ماہ اور چند روز گزر چکے ہیں، اس عرصے کے دوران صرف ووہان میں کرونا وائرس کے 46 ہزار 452 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 3 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

    وائرس پر قابو پانے کے لیے ووہان میں لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا جو 76 روز بعد 7 اپریل کو ختم کیا گیا۔

    ووہان سمیت پورے چین میں اس وائرس سے 82 ہزار 827 افراد متاثر ہوئے جس میں سے 4 ہزار 632 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    چین سے یہ وائرس اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اور دنیا بھر میں اب تک 29 لاکھ 31 ہزار 710 افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • چین کے شہر ووہان میں پاکستانی طلبہ کے لیے کھانا پہنچ گیا

    چین کے شہر ووہان میں پاکستانی طلبہ کے لیے کھانا پہنچ گیا

    اسلام آباد: چین کے شہر ووہان میں مقیم پاکستانی طلبہ کے لیے کھانا پہنچ گیا ہے، حکومت کی طرف سے طلبہ کے لیے 17 ٹن کھانا بھیجا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تیار کھانا آج صبح طیارے کے ذریعے اسلام آباد سے ووہان روانہ کیا گیا تھا، کھانا چینی شہر میں مقیم پاکستانیوں کو فراہم کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر وزارت اوورسیز اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ترسیل کے اقدامات کیے۔

    کھانا لے جانے والا طیارہ واپسی پر چین سے کرونا وائرس کے تدارک کے لیے امدادی سامان بھی لے کر آئے گا۔ وزرات اوورسیز نے کھانے کے لیے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے کا چیک چیئرمین این ڈی ایم اے کو دیا تھا۔ زلفی بخاری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستانی طلبہ کو کھانے پینے کے لیے 15 دن کا سامان روانہ کیا گیا ہے، اس سے قبل طلبہ کو مالی مدد بھی بھیجی جا چکی ہے، حکومت پاکستان ہر طرح سے اپنے طلبہ کا خیال رکھے گی۔

    چینی شہر ووہان میں ایئر پورٹ پر پاکستانی طلبہ کے لیے لے جایا جانے والاسامان اتارا جا رہا ہے

    زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ تقریباً 1300 طلبہ ہیں جن کے لیے 15 دن کا امدادی سامان بھیجا گیا ہے، امدادی سامان میں کھانے پینے کے علاوہ دیگر ضروری اشیا بھی ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کے حوالے سے چینی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 447 ہو گئی ہے، ملک میں کرونا وائرس کے باعث 2 اموات ہوئی ہیں جب کہ 5 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں وائرس کے 117 نئے کیسز سامنے آئے، سندھ میں اب تک کرونا کے 245، بلوچستان میں 81 کیسز رپورٹ ہوئے، پنجاب میں 78 اور خیبر پختون خوا میں 23 کرونا کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے، گلگت بلتستان میں 12 اور آزاد کشمیر میں ایک مستند کیس سامنے آیا، جب کہ اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 7 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

  • ووہان میں پھنسے طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ

    ووہان میں پھنسے طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے خطیر رقم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کے حوالے کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نے چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کو پاکستانی کھانا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) ووہان میں مقیم پاکستانوں کے لیے تیار کھانا ارسال کر رہا ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستانی طلبا کے لیے 14 ٹن تیار کھانا ارسال کیا جائے گا، کھانا لے کر جہاز جمعہ کے روز اسلام آباد سے ووہان روانہ ہوگا۔

    ترجمان کے مطابق وزارت اوور سیز نے طلبا کے کھانے کے لیے 2 کروڑ 15 لاکھ روپے جاری کر دیے ہیں، رقم کا چیک چیئرمین این ڈی ایم اے محمد افضال کے حوالے کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ووہان میں موجود طلبا سمیت ہر پاکستانی شہری کا خصوصی خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ دفتر خارجہ اور فارن مشن چین میں موجود ہم وطنوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔

  • ماسک کے پیچھے چھپی چینی ڈاکٹرز کی مسکراہٹ نے امید کی کرن جگا دی

    ماسک کے پیچھے چھپی چینی ڈاکٹرز کی مسکراہٹ نے امید کی کرن جگا دی

    بیجنگ: دنیا بھر میں اپنی تباہ کاریاں پھیلانے والے کرونا وائرس کو چین نے بالآخر شکست دے دی، وائرس سے نمٹنے کے لیے ووہان میں بنایا گیا آخری عارضی اسپتال بھی بند کردیا گیا جس کے بعد چینی ڈاکٹرز نے چہرے سے ماسک ہٹا کر عظیم کامیابی کا جشن منایا۔

    کرونا وائرس کا آغاز چینی شہر ووہان سے ہوا تھا اور یہی شہر اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر تھا۔ وائرس سے نمٹنے کے لیے ووہان میں 10 دن کی ریکارڈ مدت میں عارضی اسپتال بھی تعمیر کیے گئے تھے۔

    دسمبر سے ہزاروں افراد کو اپنا شکار بنانے کے بعد اس وائرس کی شدت کم ہوتی گئی جس کے بعد بتدریج عارضی اسپتال بھی بند کیے جاتے رہے۔

    اب ووہان کا آخری (کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے) عارضی اسپتال بھی بند کردیا گیا جس کے بعد چینی ڈاکٹرز اور نرسوں نے اپنے چہرے سے ماسک ہٹا کر اور مسکرا کر پوری دنیا کو اپنے پہاڑ جیسے حوصلے کا ثبوت دے دیا۔

    ہر وقت چہرے پر ماسک لگائے اور اپنے آپ کو حفاظتی لباس میں چھپائے یہ چینی ڈاکٹرز کئی ماہ سے دن رات کام کر رہے تھے۔

    یاد رہے کہ چین میں اس جان لیوا وائرس نے 80 ہزار 824 افراد کو متاثر کیا، ان میں سے 3 ہزار 189 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 65 ہزار سے زائد افراد صحتیاب ہو کر گھروں کو لوٹ گئے۔

    تاہم چین کے علاوہ دیگر ممالک میں کرونا وائرس تاحال بے قابو ہے اور اس میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    چین سمیت دنیا بھر میں اب تک 5 ہزار 542 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 47 ہزار 802 ہوچکی ہے۔