Tag: وٹامن

  • وہ وٹامنز جو آپ کی جلد کو خوبصورت بنائیں

    وہ وٹامنز جو آپ کی جلد کو خوبصورت بنائیں

    ہر انسان اپنی جلد کو خوبصورت بنانا چاہتا ہے تاہم بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ ایسی کون سی اشیا استعمال کی جائیں جو جلد کو صحت مند اور خوبصورت رکھیں۔

    ایک عام خیال ہے کہ وٹامن سی ہماری جلد کو بہتر بنانے اور نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن ماہرین وٹامن سی کے علاوہ دیگر وٹامنز کو بھی ہماری جلد کے لیے مفید قرار دیتے ہیں۔

    ان وٹامنز کے بارے میں جاننا آپ کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    وٹامن اے

    وٹامن اے جلد کے لیے ایک ضروری غذائیت ہے کیونکہ یہ کولیجن کی پیداوار کو بڑھانے، کیراٹین کی پیداوار کو کنٹرول کرنے اور جلد کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے، یہ جلد کی شفا اور جلد کی مرمت میں بھی مدد کرتا ہے۔

    وٹامن اے آلو، پتوں والی سبزیوں، انڈوں، کدو اور گاجر وغیرہ میں پایا جاتا ہے، وٹامن اے مہاسوں، ایکنی، پگمنٹیشن ، باریک لکیروں اور جھریوں جیسے مسائل کے علاج میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    وٹامن ای

    وٹامن ای ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد پر سورج کے مضر اثرات کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے، یہ جلد کی سوزش کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جھریوں کی ظاہری شکل کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس سے آپ کی جلد جوان محسوس ہوتی ہے۔

    گری دار میوے اور بیج (بادام، اخروٹ اور سورج مکھی کے بیج) وٹامن ای کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں جسے آپ اپنی خوراک میں شامل کر سکتے ہیں، وٹامن ای کو جلد پر کریم، لوشن اور سیرم کی شکل میں بھی لگایا جا سکتا ہے۔

    وٹامن بی کمپلیکس

    وٹامن بی کمپلیکس، وٹامن بی کی مختلف شکلوں کا ایک گروپ ہے (وٹامن بی 3، وٹامن بی 5، وٹامن بی 6 وغیرہ) جو آپ کی جلد، بالوں اور یہاں تک کہ ناخن کی مجموعی صحت میں مدد اور بہتری لاتا ہے۔ یہ جسم کو ضروری فیٹی ایسڈ کو موثر انداز میں استعمال کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    وٹامن بی کمپلیکس گوشت، انڈوں، مچھلی، جھینگے، گری دار میووں اور بیجوں میں پایا جاتا ہے، بی کمپلیکس وٹامنز عام طور پر تجویز کردہ وٹامن سپلیمنٹس میں سے ایک ہیں۔

    وٹامن کے

    وٹامن کے زخموں اور جہاں سرجری کی گئی ہے ان کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے، چند مطالعات آنکھوں کے سیاہ حلقوں کے علاج میں وٹامن کے کی اہمیت کا مشورہ دیتے ہیں۔

    وٹامن کے دیگر اجزا اور علاج کے ساتھ مل کر ایک خاص حد تک مسلسل نشانات، داغ اور سیاہ دھبوں کے علاج میں بھی مدد کرتا ہے، یہ قدرتی طور پر پالک، سبز پھلیوں، گوبھی وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔

    وٹامن ڈی

    وٹامن ڈی آپ کی جلد اور بالوں کی صحت میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، یہ قدرتی غذائی ذرائع جیسے سالمن، ٹونا مچھلی اور دیگر اناج میں پایا جاتا ہے، دن میں 10 سے 15 منٹ تک اپنی جلد کو سورج کے سامنے رکھ کر وٹامن ڈی کی مناسب مقدار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

  • ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    ہمیں اچانک میٹھا کھانے کی طلب کیوں ہوتی ہے؟

    کبھی کبھار اچانک ہمارا دل کچھ میٹھا کھانے کو چاہنے لگتا ہے، بعض اوقات یہ طلب اتنی شدید ہوتی ہے کہ ہم سب کام چھوڑ کر میٹھا تلاشنا شروع کردیتے ہیں اور اسے کھا کر ہی دم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے اس کی وجہ تلاش کرلی ہے۔

    دراصل جب ہم کسی خاص شے کی بھوک محسوس کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے جسم کو کسی خاص شے کی ضروت ہوتی ہے، اس وقت ہمارے جسم کو درکار معدنیات میں سے کسی ایک شے کی کمی واقع ہو رہی ہوتی ہے اور جسم اس کمی کو پوری کرنا چاہتا ہے۔

    جسم اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمیں مجبور کرتا ہے اور ہم سارے کام چھوڑ کر اس خاص شے کی طلب مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    نہ صرف میٹھا بلکہ اکثر اوقات ہمارا دل بہت شدت سے کچھ نمکین، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اشیا کھانے کو بھی چاہتا ہے۔ یہ سب جسم میں کچھ معدنیات کی کمی کا اشارہ ہوتا ہے۔

    جہاں تک میٹھے کا سوال ہے تو اس کا تعلق خون میں موجود شوگر سے ہے۔ جب ہمارے خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، اور کیونکہ جسم کو توانائی پہنچانے کے لیے شوگر ایک اہم حیثیت رکھتی ہے تو ہمارا جسم ہمیں الارم دیتا ہے کہ فوری طور پر اس ضرورت کو پورا کیا جائے۔

    شوگر ہمارے جسم کے لیے فیول کی حیثیت رکھتی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس کو پورا کرنے کے لیے صحت مند مٹھاس کھائی جائے۔ اسے ڈونٹس، کیک یا مٹھائیوں سے پورا کرنا فائدے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔

    اگر یہ کمی مستقل محسوس ہو، یعنی ہر وقت یا اکثر ہمارا دل میٹھا کھانے کو چاہنے لگے تو یہ ہائپو گلائسیمیا کی نشانی ہے جس میں خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ ایسے میں خوراک میں پروٹین کی مقدار بڑھا دینی چاہیئے تاکہ خون میں شوگر کی مقدار نارمل لیول پر آسکے۔

    ماہرین کے مطابق اگر ہمارا دل چاکلیٹ کھانے کو چاہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے جسم کو میگنیشیئم درکار ہے۔ چاکلیٹ کھانے کا فائدہ یہ ہے کہ ڈارک چاکلیٹ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے۔

    ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق میگنیشیئم دل کی دھڑکن کو معمول کے مطابق رکھنے میں مدد دیتا ہے اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

    اس کی کمی سے نہ صرف امراض قلب اور ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے بلکہ بے خوابی اور اینگزائٹی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے لہٰذا ماہرین کی تجویز ہے کہ چاکلیٹ کی طلب پیدا ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ چاکلیٹ کو اپنی معمول کی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    اس کے لیے روزانہ تھوڑی سی ڈارک چاکلیٹ کھا لینا مفید ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں پھل کھانے کی طلب ہوتی ہے تو یہ کوئی خوش آئند اشارہ نہیں، اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی صحت سے غافل ہیں اور جسم کہہ رہا ہے کہ اسے اضافی وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی ضرورت ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ کمی ہونے کی صورت میں بھی کسی بھی شے بشمول پھلوں کا زیادہ استعمال نہ کیا جائے اور اعتدال میں رہ کھایا جائے۔

    علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب بھی ہمیں کچھ کھانے کی طلب ہو تو پہلے ایک گلاس پانی پینا چاہیئے۔ ہم بعض اوقات اپنے دماغ کے سگنل کا غلط مطلب بھی سمجھ سکتے ہیں۔

    یوں بھی ہوسکتا ہے کہ جسم کو پانی کو ضرورت ہو اور ہم اسے کچھ کھانے کی طلب سمجھ بیٹھیں، ایسے موقع پر پانی پینا ہمارے جسم کی ضرورت کا صحیح تعین کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • جسم میں وٹامن کی کمی دماغی مسائل پیدا کرنے کا سبب

    جسم میں وٹامن کی کمی دماغی مسائل پیدا کرنے کا سبب

    ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور اینگزائٹی آج کل کے عام امراض بن گئے ہیں اور ہر دوسرا شخص ان کا شکار نظر آتا ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کا ایک اور سبب تلاش کرلیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوں تو مختلف دماغی امراض و مسائل کی بڑی وجہ جینیات، دماغ کی کیمسٹری، ماحولیاتی عوامل اور کوئی طبی مسئلہ یا بیماری ہوتا ہے، تاہم اس کا تعلق جسم میں مختلف غذائی اجزا کی کمی سے بھی ہوسکتا ہے۔

    ان کے مطابق جسم میں وٹامن بی 6 اور آئرن کی کمی دماغی مسائل میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وٹامن بی 6 اور آئرن کی کمی دماغ کے اس حصے میں کیمیائی تبدیلیوں میں اضافہ کردیتی ہے جو پینک اٹیکس (شدید گھبراہٹ)، گھٹن محسوس ہونے، سانس کے تیزی سے چلنے اور اینگزائٹی (بے چینی) کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: برگر آپ کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے

    تحقیق کے لیے 21 افراد پر مشتمل گروہ کی جانچ کی گئی جو پینک ڈس آرڈر اور اینگزائٹی میں مبتلا تھے۔ ان میں سے کچھ افراد کو معمولی نوعیت کے پینک اٹیکس کا سامنا ہوتا جو گھر میں ہی کنٹرول کرلیا جاتا، البتہ کچھ کو ایمرجنسی میں اسپتال جانے کی ضرورت پڑ جاتی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ ان کے پینک اٹیک کی شدت ان کے جسم میں موجود غذائی اجزا کی سطح پر منحصر تھی، شدید اینگزائٹی اور پینک اٹیکس کا شکار افراد میں وٹامن بی 6 اور آئرن کی سطح کم تھی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ دونوں اجزا دراصل دماغ میں پیدا ہونے والے کیمیائی مادے سیرو ٹونین کو فعال کرتے ہیں، سیرو ٹونین دماغ میں خوشی اور اطمینان کا احساس پیدا کرتا ہے۔ موجودہ دور میں استعمال کی جانے والی بہت سی اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں بھی سیرو ٹونین کو بڑھانے پر کام کرتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پہلو پر مزید جامع تحقیق کی ضرورت ہے، تاہم صحت مند اور متوازن غذا کا دماغی صحت مندی سے نہایت گہرا تعلق ہے۔

  • وٹامن ادویات اور سپلیمنٹس کا استعمال خطرے کا باعث بن سکتا ہے

    وٹامن ادویات اور سپلیمنٹس کا استعمال خطرے کا باعث بن سکتا ہے

    انسانی جسم ایک مربوط اور منظم نظام پر مشتمل قدرت کی وہ حسین تخلیق ہے جو عقلِ انسانی کو حیران کر جاتی ہے اور جسے خود خالقِ کائنات نے ’’احسن التقویم‘‘ قرار دیا۔

    انسانی جسم نہایت چھوٹے چھوٹے جز پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں ’’سیل‘‘ کہا جایا ہے جو آپس میں مل کر ایک نظام بناتے ہیں اور کئی نظام جب مربوط ہو کر سرگرمی انجام دیتے ہیں اسے انسانی حرکت کہا جاتا ہے۔

    milk-post-7

    انسانی جسم کی سرگرمیوں، نقل و حرکت اور افعال کے لیے ضروری ہے کہ جسم کے ایک ایک سیل کو مطلوبہ مقدار میں غذا ملتی رہی جس کے لیے ہم دن میں تین بار کھانا کھاتے ہیں جو غذا کے بنیادی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سے ایک جز ’’وٹامن‘‘ بھی ہے۔

    vitamn-a

    وٹامنز کئی قسم کے ہوتے ہیں لیکن ان میں سے وٹامن اے، بی ، سی، ڈی، ای، اور کے وغیرہ زیادہ متعارف اور مشہور ہیں ان میں سے ہر ایک وٹامن کا اپنا ایک اہم کردار ہے جو جسم کی نشونما، اہم اعضاء کی افزائش اور جسم کے پٹھوں کو مضبوط اور متحرک رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

    milk-post-1

    شاید یہی وجہ ہے کہ وٹامنز کو لے کر ہمارے معاشرے میں کئی غلط فہمیاں رائج ہو گئی ہیں، اب مریض چاہے معمولی بخار کے لیے دوا لینے آیا ہو یا کسی پچیدہ مرض میں مبتلا ہو اپنے معالج سے پہلا مطالبہ کسی اچھی وٹامن تجویز کرنے کا کرتا ہے۔
    drug-post-2

    مریض شاید یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح وٹامنز لے کر وہ خود کو متحرک، مضبوط اور زیادہ قوتِ مدافعت کا حامل شخص بنانے میں کامیاب ہوگا اسی لیے ہمارے ملک میں مہنگی سے مہنگی اور بیرون ملک سے درآمد کردہ وٹامنز کا استعمال عام ہوچکا ہے۔

    egg

    تاہم جدید سائنسی تحقیق اس خیال کو یکسر مسترد کردیا ہے اور وٹامن کے بے جا اور غیر ضروری استعمال کو جسم کے لیے مفید نہیں بلکہ نقصان دہ قرار دیتے ہوئے وٹامن ادویات اور فوڈ سپلیمینٹس سے اجتناب برتنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔

    vitamin-post-2

    غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ ایک بنیادی بات کو سمجھنے کی بہت ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمارے جسم کو ہر ایک وٹامن کی الگ الگ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ مقدار ہمارے روز مرہ استعمال ہونے والی غذاؤں میں بہ درجہ اتم موجود ہے اس لیے کسی آرٹیفیشل وٹامن سپلیمنٹ کی چنداں ضرورت نہیں۔
    milk-post-6

    ہم سب کو تخلیق کرنے والی اس ذات نے جانوروں کے گوشت، انڈوں، دودھ. مچھلی ، سبزیوں اور پھلوں میں وٹامنز کی مناسب اور ضروری مقدار رکھ دی ہے جو ہمارے جسم کے لیے کار آمد ہو سکتی ہے بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی روز مرہ خوراک کو بین الاقوامی غذائیت کے چارٹ کے مطابق تقسیم کر یں جس کے لیے ماہر غذائیت سے مشورہ لازمی ہے۔
    milk-post-8

    ذہن نشین کر لیں کہ اگر ہم اپنی جسمانی ضرورت سے زیادہ وٹامن لیں گے تو وہ جسم کا جز بننے کے بجائے خون میں جمع ہوتی رہے گی اور بلآ خر انسانی فضلے کے ذریعے باہرخارج ہوجائے گی تاہم تب تک یہ مقدار گردوں اور دیگر اعضائے رئیسہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

    vitamin-post-4

    واضح رہے کہ ہمارے جسم کے خلیات وٹامنز کی اتنی مقدار جذب کرتے ہیں جتنی اس سیل کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ وٹامن کی زائد مقدار خون میں جمع ہوتی رہتی ہے جو کسی مرض کا سبب بھی بن سکتی ہے اس لیے وٹامنز کی ضرورت کو گوشت، پھلوں اور سبزیوں سے پوری کر لی جائے اور آرٹیفیشل وٹامن سے پرہیز کیا جائے۔

    meat

    یہ بھی یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ غذائی سپلیمنٹس بشمول وٹامن بی اور اینٹی آکسیڈنٹس کے استعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ یہ نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔
    fish
    اگر آپ کو وٹامن کی کمی کا خدشہ ہے تو کسی بھی وٹامن کے استعمال سے پہلے چند ٹیسٹ کرالینا ضروری ہے جس سے پتہ چل جائے کہ کوئی سی وٹامن کی کمی ہے جس کے بعد کسی بھی ماہر غذائیت سے مشورے اور انہی کی تجویز کردہ وٹامن کا استعمال شروع کیا جائے اور بتائی گئی مدت کے بعد اس دوا یا سپلیمنٹس کا استعمال بند کردینا چاہیے۔
    vitamin-post-5