Tag: وٹامن ڈی کی کمی

  • صبح کی دھوپ کس بیماری کا بہترین علاج ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    صبح کی دھوپ کس بیماری کا بہترین علاج ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے کیلیے صبح کی دھوپ سے بہتر کوئی قدرتی ذریعہ نہیں، لیکن اس کے مزید فوائد بھی ہیں لیکن کیا آپ ان سے واقف ہیں؟

    زیرنظر مضمون میں صبح کی دھوپ اور اس کے زبردست فوائد اور اسے حاصل کرنے کے طریقوں سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے، جس پر عمل کرکے آپ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

    ہر شخص اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ وٹامن ڈی ہمارے جسم کے لیے ضروری ہے اور اس وٹامن کے حصول کا بہترین ذریعہ سورج ہے اگر صبح سویرے کی پہلی دھوپ میں ٹہلا جائے تو یہ سب سے بہترین ذریعہ ہے، لیکن آج کی تیز رفتار زندگی میں لوگوں کو صبح کی دھوپ میں ٹہلنے کے لیے زیادہ وقت نہیں ملتا اور یہ بات ہمارے جسم پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

    اس حوالے سے بھارتی ڈاکٹر دیویا گپتا کا کہنا ہے کہ وٹامن ڈی ہڈیوں کی صحت کو برقرار رکھتا ہے، وزن کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، اعصابی نظام کے لیے بھی کافی مفید ہے اور دماغی الجھن سے نجات دلاتا ہے۔

    جاپان کی اوساکا میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق اس طریقہ کار کے تحت سورج کی 20 منٹ کی روشنی لینا بہتر ہے، صبح کی دھوپ لینے سے آپ خود کو الرٹ اور تازہ دم محسوس کریں گے۔

    اکثر لوگوں کو نیند پوری کرکے صبح جاگنے کے باوجود بے چینی، تھکاوٹ اور غنودگی کی کیفیت محسوس ہوتی ہے؟ ایسے میں اگر سورج کی شعاعوں کا سامنا کیا جائے تو اس سے آپ کا موڈ بھی ٹھیک ہوگا اور آپ اپنے اندر توانائی بھی محسوس کریں گے۔

    وٹامن ڈی سے ہمارے جسم کو پہنچنے والے بہت سے فوائد میں سے ایک ہماری ہڈیوں کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے، چونکہ وٹامن ڈی ہماری آنتوں کے خلیوں میں جمع ہوتا ہے، لہٰذا ہمیں اپنے کیلشیم کی مقدار کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں صحت مند اور مضبوط ہوتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق سورج سے حاصل ہونے والا وٹامن ڈی جسم میں کیلشیم اور فاسفیٹ کے ہاضمے کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے جو کہ ہڈیوں، دانتوں اور پٹھوں کو مضبوط اور صحت مند بنانے میں مزید مدد کرتا ہے۔

     

  • وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    وٹامن ڈی کی کمی کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    ہمارے جسم میں وٹامن ڈی کسی ہارمون کی طرح کام کرتا ہے، انسانی جسم کے لئے اس کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہے؟ اور اس کی کمی یا زیادتی سے کون سے بیماریاں جنم  لے سکتی ہیں؟۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھو پیڈک سرجن پروفیسر محمد پرویز انجم  نے ناظرین کو کئی مفید باتیں بتائیں اور اس کی افادیت سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ انسانی جسم کے لئے وٹامنز کا سب سے بڑا اور قدرتی ذریعہ سورج کی روشنی ہے مگر گرمیوں میں زیادہ دیر دھوپ میں بیٹھنے کا نقصان یہ ہے کہ ہمارا جسم ایک خاص وقت تک سورج کی شعاعیں جذب کرتا ہے اس کے بعد وہ سلسلہ رک جاتا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز انجم  نے بتایا کہ کہ ہمارے چہرے اور ہاتھوں کے ذریعے یہ وٹامنز جذب ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ دھوپ کا کمر اور گھٹنوں پر لگنا ضروری ہے، ہاں یہ حقیقت ہے کہ جتنی زیادہ دھوپ ہوگی، اتنی تیزی سے وٹامنز حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک عام انسان میں وٹامن ڈی کا کم از کم لیول 30 ہونا چاہیے مگر غیر متوازن غذاؤں کے باعث بہت کم لوگوں کا یہ لیول ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل بیشتر مرد و خواتین اس وٹامن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آرتھو پیڈک سرجن نے بتایا کہ صبح نو بجے تک سرج کی روشنی لینا فائدہ مند ہے، ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ضروری نہیں آپ سورج کی روشنی سے وٹامنز حاصل کریں,واک کرنا بھی وٹامن حاصل کرنے کا بڑا سبب ہے۔

    اس کے علاوہ خوراک میں دودھ سب سے اہم غذا ہے، اس کے حصول کے لئے دودھ کا استعمال نہایت ضروری ہے، اس کے علاوہ جتنی بھی ڈیری مصنوعات ہیں سب سے یہ وٹامن حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات :

    اس کی کمی سے ہڈیاں کمزور اور ان میں درد کی شکایت، جوڑوں کی تکلیف اور آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    مدافعتی نظام کمزور ہونے سے جسم انفیکشنز اور بیماریوں جیسے نزلہ زکام اور وائرل بیماریوں کا آسانی سے شکار ہوسکتا ہے۔

    اس کی کمی ذہنی دباؤ، اداسی اور ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے، جسمانی توانائی کم ہوجاتی ہے اور مسلسل تھکن محسوس ہوتی ہے۔ اس وٹامن کی کمی سے بال پتلے اور کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا امکان بھی بڑھ سکتا ہے۔

    وٹامن ڈی کے فوائد :

    یہ کیلشیم کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے ہڈیاں اور دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ مدافعتی نظام کو بہتر بنا کر جسم کو بیماریوں سے لڑنے کے قابل بناتا ہے۔

    ذہنی صحت میں بہتری کے سبب ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جسمانی کمزوری کو دور کرکے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔

    دل کی صحت کے لیے فائدہ مند دل کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

    ذیابیطس کے خطرے کو کم کرتا ہے، انسولین کی کارکردگی کو بہتر بنا کر ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ وزن کم کرنے میں مددگار  ہے میٹا بولزم کو بہتر بنا کر وزن کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سورج کی روشنی کا بینائی سے کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    سورج کی روشنی کا بینائی سے کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    انسان کی صحت کیلئے وٹامنز بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اگر جسم کو مطلوبہ مقدار میں وٹامنز میسر نہ ہوں تو صحت کے پیچیدہ مسائل جنم لیتے ہیں۔

    ان وٹامنز میں ایک وٹامن ڈی بھی ہے جو زیادہ تر ہمیں سورج کی روشنی سے حاصل ہوتا ہے اور جسم میں اس کی کمی صحت کے متعدد مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ ،

    تاہم ایک نئی تحقیق میں اب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی ہماری بینائی کے لیے بھی خطرات پیدا کرسکتی ہے۔

    طیی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کے مطابق متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہےکہ وٹامن ڈی کی کمی سے جہاں دیگر مسائل ہوسکتے ہیں، وہیں آنکھوں کی بیماری میکولر ڈجنریشن (macular degeneration)بھی ہوسکتی ہے۔

    مذکورہ بیماری اگرچہ زائد العمری میں عام ہوتی ہے، تاہم اس سے وٹامن ڈی کی وجہ سے ادھیڑ عمر اور یہاں تک کے نوجوان بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

    اس مسئلے کے دوران متاثرہ شخص کا وژن یا ںظر بلر ہوجاتی ہے، اسے تمام چیزیں غیر واضح یا دھندلی دکھائی دیتی ہیں اور مذکورہ مسئلہ مسلسل رہنے سے بینائی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

    اگرچہ میکولر ڈجنریشن (macular degeneration) مختلف وجوہات کی وجہ سے ہوسکتی ہے اور اس کا کوئی مستند علاج بھی دستیاب نہیں، تاہم وٹامن ڈی کی کمی بھی اس کا ایک سبب ہے اور متعدد تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ وٹامن ڈی کی اچھی مقدار اس بیماری سے بچا سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق اگرچہ وٹامن ڈی کی مناسب مقدار سے میکولر ڈجنریشن (macular degeneration) بیماری کو ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری ہوسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں میکولر ڈجنریشن (macular degeneration) دیگر وٹامنز جن میں وٹامن ای، وٹامن اے، زنک، وٹامن سی، کوپر اور لیوٹین کی کمی سے بھی ہوسکتی ہے، تاہم وٹامن ڈی کی کمی سے اس کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

    عام طور پر وٹامن ڈی کو انسانی جسم سورج کے درجہ حرارت سے حاصل کرتا ہے لیکن اس باوجود جسم کو وٹامن ڈی کی مطلوبہ مقدار نہیں مل پاتی، اس لیے ماہرین صحت وٹامن ڈی سے بھرپور پھل اور سبزیاں کھانے سمیت وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کھانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔

    وٹامن ڈی سے بھرپور سپلیمنٹس میں ایکٹو وٹامن ڈی ہوتی ہے جو کہ اس کی کمی کو فوری طور پر مکمل کرنے میں مددگا ثابت ہوتی ہیں۔

  • کرونا وائرس: وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد خطرے میں

    کرونا وائرس: وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد خطرے میں

    مختلف جسمانی بیماریاں اور جسم میں مختلف غذائی اجزا کی کمی کووڈ 19 کا آسان شکار بنا سکتی ہے، حال ہی میں وٹامن ڈی کی کمی کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شامل تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی کرونا وائرس کی سنگین پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    اس تحقیق میں وٹامن ڈی کی کمی اور کووڈ 19 کی شدت اور موت کے خطرے کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی، اس مقصد کے لیے اپریل 2020 سے فروری 2021 کے دوران کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے طبی ریکارڈز کو حاصل کیا گیا۔

    ریکارڈ میں دیکھا گیا کہ کووڈ سے متاثر ہونے سے 2 سال قبل ان کے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کیا تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد میں کووڈ سے متاثر ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی مناسب سطح والے مریضوں میں کووڈ سے اموات کی شرح 2.3 فیصد تھی جبکہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار گروپ میں 25.6 فیصد ریکارڈ ہوئی۔

    تحقیق میں عمر، جنس، موسم (گرمی یا سردی)، دائمی امراض کو مدنظر رکھنے پر بھی یہی نتائج سامنے آئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کووڈ کے مریضوں میں بیماری کی سنگین شدت اور موت کا خطرہ بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ وٹامن ڈی کی صحت مند سطح کو برقرار رکھنا کرونا وائرس کی وبا کے دوران فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، ڈاکٹر کے مشورے پر وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال معمول بنایا جانا چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی وبا کے دوران مناسب مقدار میں وٹامن ڈی سے اس وبائی مرض کے خلاف زیادہ بہتر مدافعتی ردعمل کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایسے شواہد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کہ مریض میں وٹامن ڈی کی کمی کووڈ 19 کے سنگین اثرات کی پیشگوئی ہوسکتی ہے۔

  • کرونا وائرس: وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد ہوشیار

    کرونا وائرس: وٹامن ڈی کی کمی کا شکار افراد ہوشیار

    کرونا وائرس کے بارے میں نئی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ جن افراد میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہوتی ہے ان میں کرونا وائرس پوری شدت سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔

    امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی صحت مند سطح کووڈ 19 کے مریضوں میں مختلف پیچیدگیوں بشمول سائٹوکائین اسٹروم (خون میں مدافعتی پروٹینز کا بہت زیادہ اخراج ہونا) کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    وٹامن ڈی سورج کی روشنی سے جلد میں قدرتی طور پر بنتا ہے مگر مخصوص غذاؤں اور سپلیمنٹس کے ذریعے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    نیویارک کے لیونکس ہل ہاسپٹل کے ڈاکٹر لین ہوروٹز کا کہنا ہے کہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کووڈ 19 کے مریضوں میں بدترین نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ وٹامن ڈی مدافعتی نظام کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے دوران کووڈ 19 کے اسپتالوں میں زیرعلاج 253 مریضوں کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جن میں ورم کا باعث بننے والے سی ری ایکٹیو پروٹین اور بیماری سے لڑنے والے مدافعتی خلیات کی ایک قسم لمفوسائٹ کی تعداد کو بھی دیکھا گیا۔

    تحقیق میں اس کی وجہ اور اثرات کو ثابت نہیں کیا گیا مگر یہ ضرور دیکھا گیا کہ جن مریضوں میں وٹامن ڈی کی سطح مناسب حد تک تھی، ان میں کووڈ 19 سے سنگین پیچیدگیوں بشمول خون میں آکسیجن کی کمی اور موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 40 سال سے زائد عمر کے ایسے مریض جن میں وٹامن ڈی کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں کووڈ 19 سے موت کا خطرہ اس وٹامن کی کمی کے شکار افراد کے مقابلے میں 51.5 فیصد کم ہوتا ہے۔

  • وٹامن ڈی کی کمی سے آپ کن بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں؟

    وٹامن ڈی کی کمی سے آپ کن بیماریوں کا شکار بن سکتے ہیں؟

    ہمارے جسم کو چوبیس گھنٹے کام کرتے رہنا ہوتا ہے جس کے لیے جسم کے کروڑوں خلیوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک کی ضرورت رہتی ہے جس سے توانائی حاصل کر کے انسانی جسم اپنے افعال جاری رکھتا ہے جب کہ توانائی کی کمی انسانی جسم کو نڈھال ہی بلکہ خطرناک بیماریوں میں بھی مبتلا کردیتی ہے۔


    جسم کو کون سی غذاء درکار ہوتی ہے


    انسانی جسم کو خوراک کی صورت میں جو غذا درکار ہوتی ہے اسے ماہرین پروٹین، چربی، نشاستہ، کاربو ہائیڈریٹس،منرل اور وٹامن میں تقسیم کرتے ہیں ان تمام اجزاء کی مناسب مقدار کی جسم میں موجودگی توانائی اور مضبوطی کا باعث بنتی ہے اور انسان بیماریوں سے بھی محفوظ رہتا ہے۔


    وٹامن کیا ہیں؟


    وٹامنز کیمیائی مرکبات ہیں اور اہم غذائی ضرورت ہیں جو کسی بھی خلیے کی بنیادی ضرورت کو پورا کرتے ہیں جن کی کمی سے انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    milk-post-8

    وٹامنز کی کئی اقسام ہیں جن میں وٹامن اے، بی-6،بی 12، سی، ڈی، ای اور کے سمیت دیگر شامل ہیں، یہ تمام وٹامنز الگ الگ لیکن بہت اہم خدمات انجام دیتے ہیں۔


    وٹامن ڈی کیا ہے


    وٹامن ڈی جسم کو درکار وٹامنز میں سے سب سے اہم وٹامن ہے جو جسم کے عضلات، پٹھوں ہڈیوں اور دانت کو مضبوط کرتا ہے اور جسم کے اہم اعضاء جیسے دل، گردے، پھیپھڑے اور جگر کو مضبوطی اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    milk-post-7


    وٹامن ڈی دیگر وٹامنز سے منفرد کیوں ہے


    وٹامن کے حصول کے لیے اچھی، غذائیت سے بھرپور اور صاف ستھری خوراک کھانی پڑتی ہے لیکن وٹامن ڈی اتنا اہم وٹامن ہے کہ جسے ہمارا جسم خود ہی بنالیتا ہے بسا اوقات اس کے لیے دھوپ کی ضرورت ہوتی اور ہماری جلد سورج کی شعاعوں کو جذب کر کے جسم میں داخل کرتا ہے اور جسم خود کار نظام کے تحت ان شعاعوں کو وٹامن ڈی میں تبدیل کر دیتا ہے۔

    یہی نہیں بلکہ وٹامن ڈی ایک خاص قسم کے ہارمون calcitriol میں تبدیل ہو کر ہماے جسم کے مدافعتی افعال کو بڑھتا ہے۔

    milk-post-1

    تیسری اہم چیز یہ ہے کہ وٹامن ڈی ہمارے جسم میں وٹامن سی کو جذب ہونے میں مدد دیتا ہے ۔ وٹامن ڈی کی غیر موجودگی میں وٹامن سی بغیر جسم میں جذب ہوئے خارج ہوجاتی۔


    وٹامن ڈی کن چیزوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے؟


    سورج کی روشنی :

    سورج کی روشنی قدرت کا وہ تحفہ ہے جس سے وٹامن ڈی کا حصول بآسانی ممکن  ہو جاتا ہے اور نہایت ارزاں بھی ہوتا ہے لہذا حضرت انساں کو اس سہولت سے پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے دن کی دھوپ میں کچھ وقت ضرور گزارنا چاہیے۔

    china-man-made-sun

    دودھ :

    سورج کی روشنی کے بعد وٹامن ڈی سب سے زیادہ دودھ میں پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ روزانہ ایک گلاس دودھ پینے والے افراد کی ہڈیاں، عضلات اور دانت مضبوط رہتے ہیں اور وہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔

    milk-post-2

    مچھلی :

    کچھ خاص قسم کی مچھلیاں وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں ان میں دیگر وٹامن کے علاوہ وٹامن ڈی کی کافی مقدار پائی جا تی ہے اور یہ زود ہضم بھی ہوتا ہے اسی لیے مچھلی کو اپنی خوارک کا حصہ ضرور بنائیں۔

    fish

    انڈے :

    مرغی کا انڈا بھی وٹامن ڈی سے بھرپورغذا ہے خصوصی طور پر انڈے کی زردی میں وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے اس لیے انڈے کے استعمال سے وٹامن ڈی کی کمی دور ہوجاتی ہے۔

    egg

    کلیجی :

    علاوہ ازیں کلیجی میں بھی وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔

    پنیر :

    پنیر میں بھی وٹامن ڈی موجود ہے جس کے باقاعدہ استعمال سے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار برقرار رہتی ہے۔

    وٹامن ڈی کی کمی کن بیماریوں کو دعوت دیتی ہے؟


    عضلاتی اور ہڈیوں کے نظام میں خرابی :

    وٹامن ڈی کی کمی سے سب سے زیادہ ہڈیوں اور عضلاتی نظام کو اُٹھانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے جوڑوں میں درد، ہڈیوں کا بھر بھرا پن، فریکچر اور گٹھیا جیسی بیماریاں گھیر لیتی ہیں۔

    bones

    دل کے امراض :

    وٹامن ڈی چونکہ عضلات کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے اسی لیے دل کے عضلات کی بیماری بلند فشار خون اور دل کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی بیماری سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    heart

    ڈپریشن :

    انسانی جسم کے جذبات خوشی، غمی، عزم، حوصلے کو کنٹرول کرنے والے نیورو ٹرانسمیٹرز ڈوپامن، سیروٹونن اور ایڈرینانن کے تناسب میں کمی و بیشی سے انسان خودکشی بھی کر جاتا ہے ان نیورو ٹرانسمیٹرز کی خرابی ان لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے جن میں وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے۔

    stress

    انفیکشن :

    وہ لوگ جو سردی کے موسم میں بار بار کھانسی، نزلہ،زکام اور سینے کے انفیکشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنا وٹامن ڈی کا ٹیسٹ کرائیں کیوں کہ ایسے مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی عام بات ہے۔

    d-post-6

     وٹامن ڈی کی کمی سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ اپنی جگہ لیکن معمولی سی احتیاط اور غذاء میں توازن سے اس مسئلے سے ہمیشہ کے لیے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔

  • وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے

    وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے

    نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے.

    ڈنمار ک میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جن لوگوں کے خون میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہوتی ہے، انہیں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ذیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق خون میں وٹامن ڈی کی سطح کا تعلق دل کی دو بیماریوں مایو کارڈئیل انفراکشن اشجیمک ہارٹ ڈیز یز سے ہوتا ہے، ریسرچرز کا کہنا ہے کہ خون میں وٹامن ڈی کے لیول کو برابر رکھنے کے لیے ایسی غذا استعمال کی جائے ، جس میں وٹامن ڈی موجود ہوں۔