Tag: وکلا کی ہنگامہ آرائی

  • وکلا کی ہنگامہ آرائی، نمائندوں نے چیف جسٹس سے کردار ادا کرنے کی استدعا کر دی

    وکلا کی ہنگامہ آرائی، نمائندوں نے چیف جسٹس سے کردار ادا کرنے کی استدعا کر دی

    اسلام آباد: ہائی کورٹ میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ طول پکڑ گیا، وکلا کے نمائندوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے معاملہ حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی استدعا کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان سے وکلا کے نمائندوں نے ملاقات کی، جس میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹ بار، اسلام آباد بار کے صدور اور وائس چیئرمین پاکستان بار شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وکلا نمائندوں نے واقعے پر اظہار ندامت کی اور چیف جسٹس سے معاملے کو حل کرانے کی استدعا کی، صدر سپریم کورٹ بار نے کہا عدالتوں کا احترام وکلا کی پہلی ترجیح ہے، صدر اسلام آباد بار نے کہا ہائی کورٹ میں ہونے والے واقعے کی حمایت نہیں کر سکتے۔

    وائس چئیرمین پاکستان بار نے کہا واقعے میں ملوث وکلا کا معاملہ ڈسپلنری کمیٹی کو بھیجوں گا، اس معاملے کا طول پکڑنا کسی کے حق میں نہیں ہوگا۔ دریں اثنا، وکلا نمائندوں نے استدعا کی کہ چیف جسٹس معاملے کے حل میں کردار ادا کریں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہنگامہ آرائی ، ملوث وکلا کو شناخت کرکے دہشت گردی کے مقدمات بنانے کا فیصلہ

    ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، پولیس، رینجرز، اور اسپیشل برانچ کے خصوصی دستے تعینات کیے جا چکے ہیں، صرف کاز لسٹ میں شامل وکلا کو عدالت آنے کی اجازت ہوگی، اور تلاشی کے بعد ہائی کورٹ میں آنے دیا جائے گا، جب کہ شہریوں اور غیر متعلقہ وکلا کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخلہ بند ہے، ہائی کورٹ کے اطراف ناکے اور خار دار تاریں بھی لگا دی گئی ہیں، ایک کے سوا تمام دروازے داخلے کے لیے بند کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ پیر کو وکلا کے چیمبرز گرائے جانے کے خلاف احتجاج کرنے والے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کے چیمبر کے باہر شدید نعرے بازی کی تھی۔ وکلا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے بلاک میں کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑے ۔

    وکلا کے حملے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم جاری کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس سمیت اسلام آباد کی عدالتیں تاحکم ثانی بند رہیں گی۔

    ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے والے 21 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا جس میں 4 خواتین وکلا بھی شامل تھیں، وکلا کو توہین عدالت کے نوٹس بھی جاری کیے گئے، مقدمہ مجموعی طور پر 21 نامزد سمیت 300 وکلا کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

  • وکلا کی ہنگامہ آرائی ، وزیراعلیٰ پنجاب  نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی

    وکلا کی ہنگامہ آرائی ، وزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی وکلا کی ہنگامہ آرائی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی اور ہنگامہ آرائی کرنے والے  وکلا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی وکلا کی ہنگامہ آرائی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے راجہ بشارت کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہیں، یاسمین راشد،آئی جی پی،ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری اسپیشلائزڈہیلتھ اینڈمیڈیکل ایجوکیشن کمیٹی میں شامل ہیں۔

    کمیٹی وکلا کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی انکوائری کرکے رپورٹ پیش کرے گی اور ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا کا تعین کرے گی۔

    عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ہنگامہ آرائی کرنےوالوں کےخلاف بلاامتیازکارروائی ہوگی، قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا، اسپتال میں انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت واقعہ ہوا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے ہنگامہ آرائی کرنے والے وکلا کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دے دیا۔

    بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا اسپتال میں ہنگامہ آرائی کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، انتظامیہ کو قانون ہاتھ میں لینےوالوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کردی، پی آئی سی واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور،سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ ایجوکیشن سےرپورٹ طلب کرلی تھی۔

    مزید پڑھیں : وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    یاد رہے ایک ویڈیو کے تنازع پر وکلا آپےسےباہرہوگئے ، وکلاء کی بڑی تعداد پنجاب انسی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی کادروازہ کھواکراندرداخل ہوگئی اور توڑ پھوڑشروع کردی جبکہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیاں تہس نہس کردیں گئیں۔

    حملہ آور وکلا نے آپریشن تھیٹرزکو بھی نہ بخشا، کشیدہ صورتحال کےباعث آپریشن رک گئے ، اس دوران 6 مریض جان کی بازی بھی ہار گئے، ہنگامہ آرائی کےآدھے گھنٹےتک پنجاب انتظامیہ لاپتہ رہی۔

    وزیرصحت یاسمین راشد پہنچیں لیکن وکلا نے ان سے مذاکرات سے انکار کردیا اور ایک گھنٹے بعد پولیس ایکشن میں آئی اور وکلاء کو منتشر کرنے کیلئے کارروائی شروع کی گئی۔