Tag: وکیل

  • وکیل نے 2 تاجروں کو موت کے گھاٹ اتار کر خود کشی کرلی

    وکیل نے 2 تاجروں کو موت کے گھاٹ اتار کر خود کشی کرلی

    نئی دہلی: بھارت میں رقم کی لین دین کے چکر میں وکیل نے دو تاجروں کو موت کے گھاٹ اتار کر خود کشی کرلی۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں پیش آیا جہاں پیسے دینے کے بہانے سے سلیم برنی نامی وکیل نے محمد اکرم اور سواپنل نامی بھارتی تاجروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں تاجروں کو ہلاک کرنے کے بعد وکیل نے خود کشی کرلی۔ وکیل دونوں تاجروں کا تقریباً 20 لاکھ روپے کا مقروض تھا ادا نہ کرنے کی صورت میں اس نے دونوں کو ہلاک کردیا اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے خود کو بھی گولی مار لی۔

    متعلقہ ادارے کے مطابق ہلاک وکیل نے پہلے ایک تاجر کو مقررہ مقام پر بلا کر موت کے گھاٹ اتارا بعد ازاں اس نے دوسرے تاجر کو مارنے کی پلاننگ کی اور اس کے گھر پہنچ گیا۔

    بھارت: معمولی تنازع پر بھارتی شہریوں کے ہاتھوں مسلمان قتل

    دوسرے تاجر کے والد نے وکیل کو گھر میں داخل کرلیا جبکہ موقع دیکھتے ہی سلیم برنی نے سواپنل پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی اور فوراً ہی اپنے سر پر گالی مار کر ہلاک ہوگیا۔

    خیال رہے کہ وکالت سے قبل ہلاک ملزم مسلم یونیورسٹی میں لیب اسسٹنٹ تھا جس کے بعد اس نے وکالت کی ڈگری حاصل کی اور پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دینے لگا اور اسی دوران ہی وہ مذکورہ تاجروں کا مقروض بھی ہوگیا تھا۔

  • معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

    جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے معروف ترین وکیل امل کلونی کی خدمات حاصل کرلیں، امل کلونی اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات جیت چکی ہیں۔

    عالمی عدالت انصاف میں افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے، اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی جبکہ 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنی پڑی۔

    اب مالدیپ بھی اس مقدمے کا حصہ اور میانمار کے خلاف فریق بننے جارہا ہے۔

    عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لڑنے کے لیے مالدیپ نے امل کلونی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ امل کلونی معروف وکیل اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات لڑ چکی ہیں۔

    امل کلونی نے اس سے قبل مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی کی تھی جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

    امل یوکرین کے وزیر اعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی بھی وکالت کر چکی ہیں، جبکہ انہوں نے 2 صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا جنہیں میانمار کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید کیا تھا۔

    گیمبیا کا مقدمہ کیا ہے؟

    گزشتہ برس گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    23 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرے، فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے اور اس حوالے سے شواہد کو ضائع ہونے سے بچائے۔

    عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا۔ مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف کے مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

  • چِکلک سے چِک تک

    چِکلک سے چِک تک

    فخرالدین جی ابراہیم کا نام پاکستان میں ایک قانون داں کے طور پر ہی نہیں لیا جاتا بلکہ جمہوری قوتوں کے حامی اور ایک اصول پسند شخصیت کے طور پر بھی انھیں‌ عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

    مختلف اہم سرکاری عہدوں پر فائز رہنے والے فخر الدین جی ابراہیم رواں سال کے آغاز پر ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ گئے۔

    قریبی لوگ اور ان سے بے تکلف احباب انھیں ان کی عرفیت فخرو بھائی سے مخاطب کرتے تھے۔ بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ زمانۂ طالبِ علمی میں وہ ہم جماعتوں میں "چکلک” کے نام سے مشہور تھے۔ یہ دل چسپ انکشاف مرحوم نے ایک نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران کیا تھا۔

    فخرالدین جی ابراہیم نے بتایا کہ اسکول کے نصاب میں شامل ایک مضمون کا عنوان "چِکلک” تھا اور چوں کہ وہ بہت دبلے پتلے تھے تو ساتھیوں نے انھیں "چِکلک” پکارنا شروع کر دیا۔

    بعد میں یہی نام سکڑ کر "چِک” ہوگیا۔ یہ فخر الدین جی ابراہیم کے لندن میں قیام دوران ہوا۔ وہ بتاتے ہیں جب لندن گیا تو ممبئی کے ایک صاحب بھی وہاں آگئے (پرانے دوست) جو مجھے "چِکلک” کہتے رہے۔ میں نے کہا بھی کہ مجھے میرے نام سے پکارو، مگر وہ نہ مانے۔ ان سے یہ نام سن کر لندن میں مجھے دیگر احباب نے "چِک” کہنا شروع کر دیا۔

    فخر الدین جی ابراہیم 1928 میں ہندوستان کی ریاست گجرات کے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔

    عدم تشدد کے فلسفے پر یقین رکھنے والے فخرو بھائی کا نام پاکستان میں جمہوریت پسند اور جمہوری قوتوں کا ساتھ دینے والوں کے لیے ایک روشن حوالہ ہے۔

  • فیاض الحسن چوہان کے سر پر تھپڑ مارنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    فیاض الحسن چوہان کے سر پر تھپڑ مارنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    لاہور: پی آئی سی حملے کے دوران صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پر تشدد کرنے والے ایک اور وکیل کی شناخت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن کے سر پر تھپڑ مارنے والے وکیل کی شناخت زین عباس کے نام سے ہوئی ہے، زین عباس شاہدرہ کا رہائشی اور تاحال مفرور ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فیاض الحسان پر تشدد کرنے والے اب تک 2افراد کی شناخت ہوچکی ہے۔

    اس سے قبل وزیراطلاعات پر حملے کرنے والے ایک وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی تھی، جو ہربنس پورہ کے علاقے کا رہائشی ہے، پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے لیے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا تاہم وہ گرفتار نہ ہوسکا۔

    پی آئی سی: وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    یاد رہے کہ چند روز قبل وکلا کے ایک گروہ نے پی آئی سی پر حملہ کر کے اسپتال میں توڑ پھوڑ کی تھی اور اس دوران جب وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان جائے وقوعہ پہنچے تو انہیں وکیلوں نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

    پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کا منہ کالا کیا: عدالت

    واضح رہے کہ آج لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کامنہ کالا کیا، وکلا اپنے حقوق کے لیے کیوں نہیں کھڑے ہوئے؟

    پی آئی سی حملے سے متعلق وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر ہائیکورٹ کا تیسرا بینچ تشکیل دیا گیا ہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم نے نیا بینچ تشکیل دیا، 2رکنی بینچ میں جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس سرداراحمد نعیم شامل ہیں۔

  • کسی اسپتال اور ڈاکٹر کو نہیں چھوڑیں گے، کراچی کے وکلا کی دھمکیاں

    کسی اسپتال اور ڈاکٹر کو نہیں چھوڑیں گے، کراچی کے وکلا کی دھمکیاں

    کراچی: کراچی کے وکلا نے پیچھے رہنا گوارا نہیں کیا، لاہور کے بعد کراچی کے وکلا نے بھی ڈاکٹرز کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے وکلا کی ڈاکٹرز کو دھمکیوں کی ویڈیو وائرل ہو گئی، وکلا نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کے وکلا نے جو کیا صحیح کیا، ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔

    کراچی کے وکلا نے ویڈیو میں کہا لاہور کے وکلا نے ڈاکٹروں کو سبق سکھایا، بہت اچھا کیا، ڈاکٹرز کو بتانا چاہتے ہیں کہ پورے پاکستان کے وکلا متحد ہیں، ڈاکٹرز سن لیں جب ہتھیار اٹھاتے ہیں تو استعمال بھی کرتے ہیں۔

    وکلا نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ کہیں پر بھی ڈاکٹرز ہوں ہم نہیں چھوڑیں گے، کراچی کے جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کو بھی نہیں چھوڑیں گے، یہ ملک ڈاکٹرز نے نہیں وکلا نے بنایا ہے، ڈاکٹرز نے کچھ کیا تو پورے ملک کے اسپتالوں میں گھس کر ماریں گے، آج کراچی سے نکل رہے ہیں، کل لاہور کا کوئی ڈاکٹر، اسپتال نہیں بچے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی آئی سی حملہ کیس؛ گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

    واضح رہے کہ تین دل قبل لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔ جس کے بعد پولیس نے لاہور بار کونسل کے صدر سمیت 15 وکلا کو گرفتار کیا تھا۔ حملے کے خلاف دو مختلف ایف آئی آرز درج کرائی گئی تھیں جن میں ڈھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے۔

    واقعے کے بعد ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ وکلا نے بھی ملک میں بھر میں ہڑتال کا اعلان کر دیا تھا۔

  • پی آئی سی حملہ: 2 مقدمات درج، 7 مریض دم توڑ گئے

    پی آئی سی حملہ: 2 مقدمات درج، 7 مریض دم توڑ گئے

    لاہور: پی آئی سی حملے کے 2 مختلف مقدمات تھانہ شادمان میں درج کر لیے گئے، ڈھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے، دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی پر حملہ آور 250 وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، دو الگ الگ مقدمات ڈاکٹر ثاقب شیخ اور ایس ایچ او شادمان انتخاب شاہ کی مدعیت میں تھانہ شادمان درج کیے گئے ہیں۔

    وکیلوں کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے سمیت سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، فائرنگ، پولیس وین جلانے، قتل، اقدام قتل، بلوہ، ہنگامہ آرائی اور کارِ سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کیے گئے ہیں، ایک مقدمے میں ڈاکٹرز، دوسرے میں پولیس مدعی ہے۔

    ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹروں اور اسپتال عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، سرکاری کام میں مداخلت سے مریضوں کی جانیں ضایع ہوئیں، وکلا نے اسپتال میں کروڑوں روپے کی مشینری اور املاک کو نقصان پہنچایا، پولیس اہل کاروں پر تشدد کیا گیا، ہوائی فائرنگ کی گئی اور پولیس وین کو جلایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی آئی سی حملہ، وکلا کے خلاف کریک ڈاؤن، بار کونسل کے صدر سمیت 15 گرفتار

    دوسری طرف پنجاب میں دل کے سب سے بڑے اسپتال پر وکیلوں کے حملے کے نتیجے میں 7 مریض دم توڑ گئے ہیں، وکیلوں کی پی آئی سی پر یلغار کے سبب ایک گھنٹے تک ایمرجنسی میں ہنگامہ آرائی ہوتی رہی، وکلا نے آپریشن تھیٹر میں بھی گھس کر سامان اور آلات تباہ کر دیے۔

    حملے کے دوران عملے کو جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا، خوف زدہ مریض ڈرپ ہاتھ میں لیے بھاگے، تیمارداروں نے وکلا کی منتیں کیں، لیکن انھوں نے کسی کی نہ سنی، اسپتال کے مرکزی دروازے کو بھی تالا لگا دیا گیا، وکیلوں نے ڈاکٹروں کو مارا پیٹا، اسپتال کے شیشے توڑ دیے گئے، گارڈ کی پٹائی کی گئی، گاڑیاں کو نقصان پہنچایا گیا۔

  • وکلاء اور ڈاکٹرز کا کل ہڑتال کا اعلان

    وکلاء اور ڈاکٹرز کا کل ہڑتال کا اعلان

    اسلام آباد: پمز اسپتال کے ملازمین نے پی آئی سی واقعےکےخلاف کل ہڑتال کا اعلان کردیا جب کہ پنجاب بار کونسل نے بھی ڈاکٹرز کے رویے اور وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرز اور وکلا کا تنازع پرتشدد شکل اختیار کرنے کے بعد مزید شدت اختیار کر گیا، وکلا اور ڈاکٹرز دونوں نے ہی کل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

    وفاقی سرکاری اسپتالوں کے ملازمین نے پی آئی سی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل پمز اسپتال میں ہڑتال کی جائے گی جب کہ وفاقی اسپتالوں میں کل سے2 گھنٹےعلامتی احتجاج ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر رہنماؤں نے کہا کہ پی آئی سی پر وکلا نے حملہ کرتے ہوئے ایمرجنسی کےشیشے توڑے اور لیڈی ڈاکٹرز کے سر پھاڑے، قیمتی مشینوں کوتباہ کیاگیا اور آپریشن تھیٹرمیں ٹیبل توڑدیئے، 3گھنٹےتک پی آئی سی میدان جنگ بنارہا، انہوں نے کہا کہ اسپتال پرجس طرح کاحملہ کیاگیا تاریخ میں ایسا نہیں ہوا تھا۔

    دوسری جانب ڈاکٹرز کے رویے اور وکلاء کی گرفتاریوں پر پنجاب بارکونسل نے بھی کل صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پنجاب بار کونسل کا کہنا ہے کہ وکلاء کل عدالت امور کا بائیکاٹ کریں گے اور صوبے بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔

  • قانون کی تعلیم ان شخصیات نے بھی حاصل کی تھی!

    قانون کی تعلیم ان شخصیات نے بھی حاصل کی تھی!

    یہ تصویر تو ہمارے ملک کے شہر لاہور کی ہے جہاں کالے کوٹ والے احتجاج کی غرض‌ سے سڑک پر نظر آرہے ہیں. مگر یہاں ہم دنیا کی ان مشہور شخصیات کا تذکرہ کررہے ہیں‌ جنھوں‌ نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وکالت اور دیگر شعبوں‌ میں‌ نمایاں‌ خدمات انجام دیں‌ اور اپنے ملک اور قوم کا نام روشن کیا.

    نیلسن منڈیلا
    دنیا بھر میں نسلی امتیاز اور مساوات کے لیے جدوجہد کرنے کے حوالے سے مشہور نیلسن منڈیلا بھی قانون کے طالبِ علم رہے۔ انھوں نے جوہانسبرگ میں وکالت کی تعلیم مکمل کی۔ نیلسن منڈیلا نے افریقی نیشنل کانگریس کے پلیٹ فارم سے نسل پرستی کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا اور آج دنیا بھر میں‌ حقوقَ انسانی کی جدوجہد اور اس راستے میں صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے ثابت قدم رہنے کی وجہ سے انھیں‌ عزت اور احترام سے یاد کیا جاتا ہے۔

    فیدل کاسترو
    فیدل کاسترو کو دنیا ایک کمیونسٹ راہ نما اور کیوبا میں انقلاب کے سربراہ کے طور پر جانتی ہے۔ فیدل کاسترو نے یونیورسٹی آف ہوانا سے قانون کی تعلیم حاصل کی جس کے بعد انھوں نے اپنے سیاسی اور فکری راہ نمائی کے سفر کا آغاز کیا۔ 1926 کو کیوبا میں پیدا ہونے والے فیدل کو طویل جدوجہد کے بعد ملک کا صدر چنا گیا۔

    ہلیری کلنٹن
    امریکی خاتونِ اول اور اہم ریاستی عہدوں پر خدمات انجام دینے والی ہلیری کلنٹن کو دنیا ایک قانون داں کی حیثیت سے بھی جانتی ہے۔ وکالت کے شعبے میں سرگرم رہنے والی ہلیری کلنٹن نے اس شعبے میں رہتے ہوئے صنفی امتیاز کے خاتمے اور تعلیمی اصلاحات کے حوالے سے قابلِ ذکر کردار ادا کیا۔1947 میں پیدا ہونے والی ہلیری ان دنوں عورتوں کو بااختیار بنانے کے حوالے سے سرگرم ہیں۔

    بارک اوباما
    امریکی ریاست ہوائی میں 1961 میں پیدا ہونے والے بارک اوباما نے کولمبیا یونیورسٹی اور ہارورڈ کے مدرسۂ قانون سے اس مضمون میں ڈگری حاصل کی۔ بارک اوباما امریکا کے صدر رہے ہیں۔ اس سے قبل انھوں نے شکاگو میں سماجی کاموں کے ذریعے شناخت بنائی اور پھر بہ طور وکیل کام کیا.

    مشیل اوباما
    مشیل اوباما نے بھی ہارورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور امریکا میں ایک وکیل کی حیثیت سے نام و مقام بنایا۔ وہ سابق امریکی صدر بارک اوباما کی شریکِ حیات ہیں اور امریکی خاتونِ اول بھی رہ چکی ہیں۔ 1964 میں پیدا ہونے والی مشیل اوباما امریکا اور دنیا بھر میں عورتوں کو انصاف اور تحفظ دینے کے لیے قانونی خدمات کے حوالے سے پہچانی جاتی ہیں۔

    گاندھی
    4 ستمبر 1888 کو مہاتما گاندھی نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے اور بیرسٹر بننے کے لیے برطانیہ گئے اور یونیورسٹی کالج آف لندن کا حصّہ بنے۔ قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جنوبی افریقا چلے گئے جہاں 1893 میں پریٹوریا میں مقیم مسلم ہندوستانی تاجروں کے قانونی نمائندے کے طور پر کام کیا۔ جنوبی افریقا میں وکالت کے دوران گاندھی نے ہندوستانی باشندوں کے شہری حقوق کی جدوجہد کی۔

  • فانی بدایونی: وکالت کے پیشے سے بیزار شاعر کی کہانی!

    فانی بدایونی: وکالت کے پیشے سے بیزار شاعر کی کہانی!

    شوکت علی خاں نے 1879 میں بدایوں کے ایک گھر میں آنکھ کھولی۔ عربی اور فارسی سیکھنے کے دوران شعروادب سے لگاؤ ہو گیا اور خود بھی شاعری کرنے لگے۔ اس دنیا میں فانیؔ کے تخلص سے شہرت پائی۔

    فانی نے بی اے کرنے کے بعد ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا اور والد کے اصرار پر وکالت شروع کی، لیکن اس پیشے سے کوئی دل چسپی نہ تھی، اس لیے بیزار ہو کر گھر بیٹھ گئے۔

    والد کا انتقال ہوا تو غربت اور تنگ دستی نے آ گھیرا. اسی زمانے میں‌ حیدرآباد دکن سے بلاوا آیا تو وہاں چلے گئے اور محکمہ تعلیم میں ملازم ہوئے۔ ان کا انتقال 1941ء میں ہوا۔

    اردو ادب کے نام ور شعرا اور نقادوں نے فانیؔ بدایونی کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف کیا ہے۔ ان کی ایک غزل آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے۔

    اِک معما ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
    زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
    زندگی بھی تو پشیماں ہے یہاں لا کے مجھے
    ڈھونڈتی ہے کوئی حیلہ مرے مَر جانے کا
    تم نے دیکھا ہے کبھی گھر کو بدلتے ہوئے رنگ
    آؤ دیکھو نا تماشا مِرے غم خانے کا
    ہڈیاں ہیں کئی لپٹی ہوئی زنجیروں میں
    لیے جاتے ہیں جنازہ ترے دیوانے کا
    ہم نے چھانی ہیں بہت دیر و حرم کی گلیاں
    کہیں پایا نہ ٹھکانا ترے دیوانے کا
    کہتے ہیں کیا ہی مزے کا ہے فسانہ فانی
    آپ کی جان سے دور آپ کے مر جانے کا
    ہر نَفس عمرِ گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
    زندگی نام ہے مَر مَر کے جیے جانے کا

  • ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے استعفیٰ دے رہی ہوں، کانسٹیبل فائزہ، عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرپارہیں، شہباز گل

    ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے استعفیٰ دے رہی ہوں، کانسٹیبل فائزہ، عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرپارہیں، شہباز گل

    شیخوپورہ: پنجاب کے شہر شیخوپورہ کی پولیس کانسٹیبل فائزہ کا کہنا ہے کہ پولیس فورس خدمت کے لیے جوان کی تھی، ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے اس لیے استعفیٰ دے رہی ہوں، ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ لیڈی کانسٹیبل عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کر پارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ میں وکیل کی جانب سے تھپڑ مارنے کے واقعے پر پولیس کانسٹیبل فائزہ نے کہا ہے کہ طاقت کے نشے میں چور وکیل نے تھپڑ مارا، انصاف ملتا نطر نہیں آرہا ہے، دباؤ ڈالا جارہا ہے سمجھ نہیں آرہا کہاں جاؤں۔

    کانسٹیبل فائزہ کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا، ذرائع

    کانسٹیبل فائزہ نے کہا کہ مافیا کا مقابلہ نہیں کرسکتی، محکمہ پولیس سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیڈی کانسٹیبل فائزہ کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں کیا گیا، لیڈی کانسٹیبل کو فیروز والا سے مرید کے ٹرانسفر کردیا گیا ہے۔

    لیڈی کانسٹیبل عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرپارہیں، شہباز گل

    دوسری جانب ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا ہے کہ لیڈی کانسٹیبل سے وکیل نے بدتمیزی کی، ان کے ساتھ واقعے پر وکیل کو گرفتارکیا گیا، لیڈی کانسٹیبل کیس میں عدالت میں وکیل کو پیش کیا گیا۔

    شہباز گل نے کہا کہ لیڈی کانسٹیبل عدالتی فیصلے کو تسلیم نہیں کرپارہی ہیں، محکمہ پولیس نے لیڈی کانسٹیبل کے واقعے پر اپنا کردار ادا کیا ہے، فائزہ سے ڈی سی او اور آرپی او رابطے میں ہیں۔

    ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ایف آئی آر میں چار جگہ ملزم کا نام تھا صرف ایک جگہ غلطی تھی، ایف آئی آر میں چھوٹی سی غلطی کو درست انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔

    شہباز گل کے مطابق حکومت نے اپنا کردار ادا کیا اور واقعے کو عدالت میں لایا گیا، حکومت جو کرسکتی تھی وہ کیا ضمانت کا فیصلہ عدالت نے دیا.