Tag: وکیل

  • اترپردیش بار کونسل کی خاتون صدر کو ساتھی وکیل نے قتل کردیا

    اترپردیش بار کونسل کی خاتون صدر کو ساتھی وکیل نے قتل کردیا

    نئی دہلی : درویش یادیو کو ساتھی وکیل منیش شرما نے قتل کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مارلی، مقتولہ خاتون وکیل اور قاتل منیش شرما نے ایک ہی دفتر سے وکالت کا آغاز کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ کی عدالت میں بار کونسل کی خاتون صدر درویش یادیو کون کے ساتھی وکیل نے گولیاں مار کر قتل کر کے خود کو بھی گولی مارلی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست اترپردیش کے بار کونسل کی پہلی خاتون صدر 38 سالہ درویش یادیو کو ان کے ساتھی وکیل منیش شرما نے گولی مار کر قتل کردیا، منیش شرما نے خود کو بھی گولی مار لی جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئے۔

    خاتون وکیل درویش یادیو دو روز قبل ہی بار کونسل کی چیئرپرسن منتخب ہوئی تھیں اور اپنے پہلے دورے پرعلی گڑھ عدالت پہنچی تھیں جہاں اپنے اعزاز میں ایک تقریب میں شرکت کی جس کے فوری بعد ان کے ساتھی وکیل نے انہیں گولیاں مار کر قتل کردیا۔

    وکیل منیش شرما کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے جب کہ پولیس نے آلہ قتل لائسنس یافتہ پستول کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    واضح رہے کہ بار کونسل کی چیئرپرسن درویش یادیو نے 2004 میں منیش شرما کے ساتھ وکالت کا آغاز کیا تھا اور دونوں ایک ہی دفتر میں بیٹھتے تھے۔

  • شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار کی رکن نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک

    شیخوپورہ ڈسٹرکٹ بار کی رکن نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک

    شیخوپورہ: صوبہ پنجاب کے شہر شیخو پورہ کے ڈسٹرکٹ بار کی سنیئر رکن عالیہ نیلم رشید ایڈووکیٹ کو ہرن مینار روڈ پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ وکلا نے واقعہ کے خلاف ہڑتال کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈووکیٹ عالیہ نیلم رشید ضلع کچہری آنے کے لیے ہرن مینار روڈ پر کھڑی تھیں کہ 2 موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کردی۔

    نامعلو افراد کی فائرنگ سے عالیہ رشید موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں۔ واردات کے بعد ملزمان فرار ہو گئے۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ 2 بچوں کی ماں تھی۔ ابھی تک قتل کے محرکات سامنے نہیں آئے۔

    واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر لی ہے اور ملزمان کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

    واقعہ کی اطلاع ملتے ہی شیخوپورہ میں وکلا نے ہڑتال کر دی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو ذہنی مریض بنا دیا ہے: وکیل

    رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو ذہنی مریض بنا دیا ہے: وکیل

    کراچی: ڈاکٹر عاصم کے خلاف عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ریفرنسز کیسز میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے دلائل مکمل کرلیے۔

    لطیف کھوسہ نے ریفری جج جسٹس آفتاب احمد کو دلائل پیش کیے۔ میڈیکل بورڈ کی جانب سے تجویز کردہ سرجری جناح اسپتال میں ممکن نہیں، علاج کیسے ہوگا؟

    لطیف کھوسہ نے کہا کہ مسلسل قید میں رہنے سے ڈاکٹر عاصم کا ذہنی توازن بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو ذہنی مریض بنا دیا۔ وردی دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں اور ان کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عاصم کی ضمانت میرٹ پر نہیں طبی بنیادوں پر چاہتے ہیں۔ انہیں فوری طور پر، پر فضا ماحول کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر عاصم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ نے نیب پراسیکیوٹر کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔

    دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے بعد جناح اسپتال میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

  • ڈکیتی کیس :فیصل ایدھی کوسنگین نتائج کی دھمکیاں

    ڈکیتی کیس :فیصل ایدھی کوسنگین نتائج کی دھمکیاں

    کراچی : ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ انہیں ایدھی سینٹر میں ڈکیتی کرنے والے ملزمان کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق معروف سماجی رہنما مرحوم عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کا کہناہےکہ ایدھی ہوم میں ڈکیتی کرنے والے ملزمان کی جانب سے انہیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    فیصل ایدھی کا کہناتھاکہ میں اور میرے وکیل سٹی کورٹ میں کیس کی سماعت کے بعد جیسے ہی باہر آئے توڈکیتی کےملزمان نےمجھے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ڈکیتی کے واقعے کے بعد بھی کوئی سبق نہیں سیکھا۔

    فیصل ایدھی نے اپنے وکیل کے ہمراہ متعلقہ پولیس اسٹیشن جاکر دھمکی کے خلاف شکایت درج کرادی۔

    مزید پڑھیں:ایدھی سینٹرمیں 5 کلوسونا اورلاکھوں روپے کی ڈکیتی

    یاد رہے کہ 19 اکتوبر 2014 کو 8 مسلح افراد نے میٹھادر کے ایدھی ہوم میں داخل ہوکر عملے کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا تھا اور ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی نقد رقم، سونے کے زیورات اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

    واضح رہےکہ فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی سماعتوں سے صرف چند ملزمان عدالت میں پیش ہورہے ہیں جبکہ کچھ طبی بنیادوں پر عدالت نہیں آتے۔

  • آن لائن ٹیکسی سروس اچھی ہے‘اسےریگولیٹ ہوناچاہیے‘ سندھ ہائیکورٹ

    آن لائن ٹیکسی سروس اچھی ہے‘اسےریگولیٹ ہوناچاہیے‘ سندھ ہائیکورٹ

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ کاکہناہےکہ آن لائن ٹیکسی سروس اچھی ہےاسے ریگولیٹ ہوناچاہیےعوام کو دستیاب سہولت کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ ہائی کورٹ میں آن لائن ٹیکسی سروس سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں حکومت اور نجی ٹیکسی کمپنیوں کوعدالت نےمعاملات نمٹانے کےلیے5اپریل تک مہلت دے دی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کےدوران ریماکس دیےکہ تمام معاملات قانون کےمطابق طےکیےجائیں۔عدالت نے کہاکہ ٹرانسپورٹ مافیاکےدباؤمیں آکرکوئی فیصلہ نہ کیاجائے۔

    عدالت میں وکیل نے دلائل دیتے ہوئےکہاکہ متعلقہ حکام سےرابطے میں ہیں،توقع ہےمعاملہ حل ہوجائےگا،محکمہ ٹرانسپورٹ نےکہاکہ مدت ختم ہورہی ہے،ٹیکسی مالکان نےرابطہ نہیں کیا۔

    سندھ ہائی کورٹ میں وکیل نےکہاکہ امید ہےآج حکومتی اداروں کیساتھ اجلاس میں معاملہ حل ہوجائےگا۔

    مزید پڑھیں:قانون کے مطابق تمام گاڑیوں کی رجسٹریشن لازمی ہے ناصر شاہ

    واضح رہےکہ گزشتہ ماہ صوبائی وزیرٹرانسپورٹ ناصر شاہ نے کہاتھا کہ ہم عوامی سیکیورٹی کے لیے کریم اور اوبرکوقانونی فریم ورک میں لانا چاہتے ہیں،قانون کے مطابق تمام گاڑیوں کی رجسٹریشن لازمی ہے۔

  • وزیراعظم خود عدالت میں پیش ہو کر وضاحت کریں‘ وکیل جماعت اسلامی

    وزیراعظم خود عدالت میں پیش ہو کر وضاحت کریں‘ وکیل جماعت اسلامی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس کی سماعت کل تک لیےملتوی ہوگئی،جماعت اسلامی کے وکیل کل بھی اپنے دلائل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کےپانچ رکنی لارجربینچ نےپاناماکیس کی۔

    سپریم کورٹ میں پاناماکیس کی سماعت کے آغاز پرجماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے سوالات سے تاثر ملاجیسے عدالت فیصلہ کر چکی ہے۔

    جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم سوالات صرف سمجھنے کےلیے پوچھتے ہیں،سوالات فیصلہ نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم کی تقریر پارلیمانی کارروائی کا حصہ تھی؟۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نےکہا کہ وزیراعظم کی تقریر اسمبلی کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھی،انہوں نےکہا کہ استحقاق آئین اورقانون کے مطابق ہی دیا جا سکتا ہے۔

    انہوں نےکہا کہ منگل کو اسمبلی میں پرائیویٹ ممبر ڈے ہوتا ہے،جس پرجسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا اسپیکر کے پاس اختیار نہیں رولز معطل کرکے کوئی اور کارروائی کرے۔انہوں نے کہا کہ کیا اسپیکر نے وزیر اعظم کو تقریر کی اجازت نہیں دی تھی۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نے ذاتی وضاحت دینی تھی تو ایجنڈے میں شامل ہونا ضروری تھا،جس پر جسٹس گلزاراحمد نےکہا کہ کیاوزیر اعظم کی تقریر پر کسی نے اعتراض کیا۔

    توفیق آصف نے کہا کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی تقریر کے بعد اسمبلی سے واک آؤٹ کیا تھا۔جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ توفیق آصف آپ آرٹیکل 69 پڑھیں،اس پر دلائل دیں،انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو آرٹیکل 69 مکمل کر رہاہے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر آرٹیکل 69 کے زمرے میں نہیں آتی،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر ذاتی الزامات کے جواب میں تھی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اگر قواعد کی خلاف ورزی ہوئی توآپ کے اراکین نے آواز اٹھائی تھی،جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں اسپیکر کو وزیر اعظم کو تقریر کی اجازت نہیں دیناچاہیے تھی۔

    جسٹس گلزار نے استفسارکیا کہ وزیراعظم کی تقریر ریکارڈ سے حذف کی گئی؟ جس پر توفیق آصف نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ تقریر اسمبلی کارروائی کا حصہ ضرور ہے مگر اس کو استحقاق حاصل نہیں،انہوں نےکہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی میں تقریر پیر کے روز کی۔

    توفیق آصف نے کہا کہ اسپیکر منگل کے روز قواعد معطل کر سکتے ہیں،جس پر جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ کیا جس دن گوشت کا ناغہ ہوتا ہےاس دن تقریر نہیں ہو سکتی؟۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے پارلیمانی استحقاق سے متعلق آسٹریلوی دانشور کا آرٹیکل پیش کر دیا،جس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ کیا یہ کوئی بریگزیٹ کی دستاویز ہے جو ہمیں پیش کی گئی؟۔

    جماعت اسلامی کے وکیل کی وزیراعظم کی تقریر کا ریکارڈ اسپیکر سے طلب کرنے کی استدعا کردی جس پر جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ کیا عمران خان نے تقریر کا جو ٹرانسکرپٹ لگایا ہے وہ غلط ہے؟۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ تقریر کےمتن سے کسی فریق کا اختلاف نہیں تو ریکارڈ کیوں منگوایا جائے؟۔جس پرممکن ہے ترجمہ کرتےوقت کوئی غلطی ہو گئی ہو۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نےکہا کہ وزیراعظم کی تقریر کیس کا اہم ثبوت ہے،جس پر جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ کیا ہم یہاں شواہد ریکارڈ کر رہے ہیں۔

    توفیق آصف نے کہا کہ عدالت چاہے تو شواہد ریکارڈ کر سکتی ہے،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ ہم آپ کی جمع کرائی ہوئی تقریر کو درست مان لیتے ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل نے ثبوت کا ذکر نہیں کیا، قانونی نکات کا انبار لگا دیا،جسٹس عظمت سیعد نےکہاکہ لگتا ہے باتیں دہرا کر آپ سماعت میں تاخیر کرنا چاہتے ہیں۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ آپ عدالت سے کم اور میڈیا سے زیادہ مخاطب لگتے ہیں،جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ آپ چاہے جتنے دلائل دیں،ہم خاموشی سے سنیں گے۔

    جماعت اسلامی کےوکیل نے وزیراعظم کی تقریر کے چند نکات پڑھے،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ بتائیں وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کیا چھپایا ہے؟۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزیراعظم نے دبئی فیکٹری کے افتتاح کی تصویر تقریر میں پیش کی۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کے دفاع کے لیے وزرا عدالت آ رہے ہیں،حکومتی مشینری کیس کا دفاع کر رہی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں عدالت کے باہر جو کچھ کہاجاچکا بہت ہے،انہوں نے کہا اب سب لوگ انتظار کریں،جس نے جو برا بھلا کہنا تھاکہہ دیا۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس حکومت کی کارکردگی کے خلاف نہیں بلکہ ایک خاندان کے خلاف ہے،جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ پوری حکومت پر الزام نہیں پھر بھی ساری حکومت پاناما کادفاع کر رہی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہا کہ کیس کو چلنے دیں،انہوں نے کہا کہ سارے لوگ اپنی کمنٹری خود تک رکھیں اور فیصلے کا انتظار کریں۔

    پاناماکیس کی سماعت کے وقفے کے دوران سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتےہوئےکہا کہ جج صاحب نےکہاسرکاری وکیل نےاب تک ثبوت نہیں دیے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید نے کہا کہ 2ہفتےمیں پاناما کےہاتھی کی طرف کوئی نہیں آیا،کیس قانون اورضابطوں کی طرف جارہے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہناتھاکہ ملکیت پرفیصلہ عدالت نے کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ آئی سی آئی جےرپورٹ کومکمل طورپردرست مانتاہوں۔

    تحریک انصاف کے رہنمافواد چودھری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ آج جرمن اخبار نےنئی دستاویزات جاری کیےہیں۔

    فواد چوپدری کا کہناتھاکہ اب لازم ہے مریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیاجائے،انہوں نےکہا کہ اربوں روپے کے تحائف کاتبادلہ ہوا، پیسے کہاں سے آئے۔

    تحریک انصاف کےرہنما کا کہناتھاکہ مریم نواز05-2004میں کمپنیاں کس طرح چلا رہی تھیں،انہوں نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے اربوں روپے کیسے باہرگیا اور پھر واپس آیا۔

    سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماامیر مقام نے کہا کہ بغیرثبوت کے سیاسی قیادت پرالزامات لگائے جاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ کسی کے پاس ثبوت ہیں توپیش کرے،عدالت فیصلہ کرے گی۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا،انہوں نے کہا کہ پارلیمانی تقدس سے متعلق سپریم کورٹ کے کئی فیصلےہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ کسی کا جھوٹ ثابت کرنے سے پہلے سچ ثابت کرنا پڑتا ہے،انہوں نےکہا کہ سچ ثابت کرنے کے لیےانکوائری کرنا ہوتی ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ جب جب حقیقت کا ہی پتہ نہیں چلا تو پھر جھوٹ کا تعین کیسے ہو گا،جس پر توفیق آصف نےرضوان گل جعلی ڈگری کیس کا حوالہ دیا۔جس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ وہ مقدمہ الیکشن ٹریبونل سے شروع ہوا تھا سپریم کورٹ سے نہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ تحقیقات کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ کیا،جس پر جماعت اسلامی کےوکیل نے کہا کہ وزیراعظم نےاپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ میں عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل دوں گا،جس پر جسٹس گلزار نےکہاکہ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ ہم قرار دے چکے آرٹیکل 184/3 کے تحت سن سکتے ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ شریف خاندان کہتا ہے کاروبار میاں شریف کا تھا،انہوں نے کہا کہ اس سے وزیراعظم کا تعلق ثابت کریں۔

    جسٹس گلزار نےکہا کہ 2004میں میاں شریف کی وفات تک وہ کاروباردیکھتے رہے،انہوں نےکہا کہ کاروبار سے وزیراعظم کا تعلق کیسے بنتا ہے؟ جسٹس عظمت سعیدنےکہاکہ دبئی مل کا کچھ نہ کچھ ریکارڈ موجود ہے،انہوں نےکہا کہ ریکارڈ سچا ہے یا جھوٹا؟ کچھ تو ہے۔

    جسٹس گلزار نےکہا کہ کون سا ایسا ریکارڈ ہے جو نواز شریف نے جمع نہیں کرایا،جس پر توفیق آصف نے کہا کہ دبئی مل طارق شفیع کے نام ہے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نےکہا کہ دبئی فیکٹری کی کوئی بینک ٹرانزیکشن نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ رقم دبئی سے جدہ جانے کا بھی ریکارڈ نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ نے مخدوم علی خان سے استفسار کیاکہ کیا جماعت اسلامی کی درخواست پر وزیراعظم نے آپ کو کوئی ہدایت دی، جس پر وزیراعظم کےوکیل نےکہا کہ وزیراعظم بیرون ملک ہیں، آج واپس آئیں گے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےمخدوم علی خان سے کہا کہ جتنا جلدی ہو جماعت اسلامی کی درخواست پر جواب جمع کرائیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے جماعت اسلامی کےوکیل توفیق آصف سےکہا کہ آپ ہمارے سوالوں کا جواب نہیں دیتے،جس پر انہوں نے جواب دیاکہ ایک وقت میں ایک سوال ہو تو جواب دوں۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ ثبوت اسی نے دینا ہے جس پر الزام ہے،انہوں نےکہا کہ وزیراعظم نے خود کہاثبوت ہیں لیکن نہیں دیے۔

    توفیق آصف نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم خود عدالت میں پیش ہو کر وضاحت کر دیں اور قوم کو امتحان سے نکالیں۔

    جماعت اسلامی کےوکیل نے کہا کہ حضرت عمر نے کرتے کے سوال پر استثنیٰ نہیں مانگاتھا،وزیر اعظم یہاں روز استثنیٰ مانگ رہے ہیں۔

    توفیق آصف نےکہا کہ یوسف رضاگیلانی کو بھی سپریم کورٹ نے نااہل کیا،جس پر جسٹس عظمت سعیدنےکہاکہ این آر او کیس میں عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کا نوٹس ہوا۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے پر گیلانی کو توہین عدالت کا مجرم قراردیا گیا،انہوں نےکہانااہل کرنے سے پہلے گیلانی کے خلاف عدالتی فیصلہ موجود تھا۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت سچ جاننا عوام کا حق ہے،جس پر جسٹس عظمت سعیدنےکہاکہ کیا کسی خاندان کی زندگی کے بارے میں آرٹیکل 19اے لگایا جا سکتاہے۔انہوں نےکہا کہ کیا آپ پر آرٹیکل 19اے کا اطلاق ہو سکتا ہے۔

    توفیق آصف نےکہا کہ وزیر اعظم عوامی عہدہ رکھتے ہیں جبکہ یہ ان کاذاتی معاملہ تھا،انہوں نےکہا کہ ایان علی دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ عتیقہ اوڈو اور ایان علی کو قومی اسمبلی تک رسائی ممکن نہیں،جس پر جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ طے کر لیں آپ ایان علی کے وکیل ہیں یاعتیقہ اوڈھوکے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےجماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف سےکہا کہ آپ ہمیں مطمئن کریں،انہوں نےکہاکہ وزیراعظم نے کاغذات نامزدگی میں کیا چھپایا؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ آپ نے اپنےمقدمے میں غلط روٹ اپنایا ہوا ہے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نےکہا کہ میں عدالت کی معاونت کی کوشش کر رہا ہوں،جس پر جسٹس گلزار احمد نےکہا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیا پاکستان میں تھی؟۔انہوں نےکہا کہ مل پاکستان میں تھی تو التوفیق کیس لندن میں دائر کیوں ہوا؟۔

    توفیق آصف نےکہا کہ التوفیق کیس بارے شریف فیملی خود بتاسکتی ہے،جس پر جسٹس عظمت سیعد نے کہا کہ آپ کا نام توفیق ہے کیا التوفیق آپ کا بینک تو نہیں؟۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہا کہ کیا آپ اپنی گزارشات پر ہم سے ڈیکلریشن چاہتے ہیں،جس پر جماعت اسلامی کے وکیل نےکہا کہ بالکل چاہتا ہوں۔انہوں نےکہا کہ نواز شریف کے دونوں بیانات میں تضاد ہے۔

    توفیق آصف نےکہا کہ قطری خط نواز شریف کے بچوں نے پیش کیا،انہوں نےکہا کہ پارلیمنٹ میں نواز شریف نے اپنا اور خاندان کا دفاع کیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آف شور کمپنیوں سے متعلق بار ثبوت شریف خاندان پر ہے یہ باتیں ہوچکیں۔

    واضح رہےکہ پاناماکیس میں وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت پرجماعت اسلامی کے وکیل کی جانب سے دلائل دیے گئے جس کے بعد سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • بلی کے علاج میں غفلت برتنے پر ڈاکٹر سے معاوضے کا مطالبہ

    بلی کے علاج میں غفلت برتنے پر ڈاکٹر سے معاوضے کا مطالبہ

    اسلام آباد: اسلام آباد کی رہائشی ایک خاتون وکیل نے اپنی بلی کا درست علاج نہ کرنے پر جانوروں کے ڈاکٹر پر ہرجانے کا دعویٰ کردیا ہے۔

    اسلام آباد کی رہائشی سندس حورین کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بلی کو روٹین کے چیک اپ کے لیے ایف سیون میں واقع ڈاکٹر فیصل خان کے کلینک پر لے کر گئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ان کی بلی کو داخل کرلیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ وہ اگلے دن آکر اپنی بلی کو لے جائیں۔

    خاتون کے مطابق جس شام وہ بلی کو لے کر گھر واپس گئیں اسی شام بلی کی حالت شدید خراب ہوگئی۔ وہ بلی کو دوسرے ڈاکٹر کے پاس لے گئیں جہاں تھوڑی دیر بعد بلی کی موت واقع ہوگئی۔

    دنیا کی اداس ترین بلی *

    ٹرین میں روز سفر کرنے والی بلی *

    دو رنگی آنکھوں والی جڑواں بلیاں *

    ان کا کہنا ہے کہ دوسرے ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ ان کی بلی کو بہت کم درجہ حرارت پر رکھا گیا تھا جو ممالیہ جانوروں کے لیے مناسب نہیں ہوتا، اسی وجہ سے بلی ہلاک ہوئی۔ بلی کی موت کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا جس میں اس کی موت کا سبب شدید ٹھنڈ لگنا، بھوکا ہونا اور جسم میں پانی کی کمی ہونا سامنے آئی۔

    خاتون نے ڈاکٹر فیصل اور ان کے عملے پر بلی کے علاج میں غفلت برتنے پر کنزیومر ایکٹ کے تحت ڈھائی کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داران کو جیل بھی بھیجا جائے تاکہ آئندہ وہ اپنی ذمہ داریوں میں غفلت برتنے سے باز رہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جانوروں کے علاج کے کلینکس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ جانوروں کا علاج کیسے کیا جاتا ہے۔

  • سب اچھا ہے، آئین کی نظرمیں

    آج سیاستدان ، وکلاءسب یک زبان ہو کر کہہ رہے ہیں کہ اگر آئین کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو ملک تقسیم ہو جائے گا خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے اور مارشل لا سے تباہی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔

    سب سے پہلے تو قارئین گرامی آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ اب وکلاءوہ نہیں ہیں جو آج سے چالیس سال قبل صرف انسان اورانسانیت کا درس دیا کرتے تھے، آج وکلاءسیاسی جماعتوں میں تقسیم ہو چکے ہیں لہٰذا اب عوام کی نظر میں ان کے بیانات کی اہمیت ختم ہوگئی ہے پاکستان میں سیکڑوں وکیل تو وہ ہیں جو صرف ایک کیس کی فیس بیس لاکھ یااس سے بھی زیادہ لے رہے ہیں، اب ان جیسے وکیلوں کا غریبوں سے کوئی واسطہ نہیں سیاستدانوں کی طرف دیکھو تو مایوسی کے بادل عوام کے چہروں پر سجے نظر آتے ہیں۔

     ماضی سے آج تک آئین کی حدود کا ہمیں پتہ نہیں چل سکا کبھی یہ خانہ جنگی کی باتیں کرتے ہیں کبھی ملک کی تقسیم کی باتیں کرتے ہیں یہ سب بناؤٹی ادا کارہیں ،جتنا ساتھ اس عوام کا فوج نے دیا ہے اس کی مختصر تاریخ ہے، ایوب خان مرحوم نے مارشل لاءلگایا صرف چینی کی قیمتیں معمولی سی بڑھائی گئیں عوام نے انہیں اتار دیا وہ خود بھلادشخص تھا چلا گیا۔

    اس کے بعد کیا ہوا؟ خوب سیاسی جھگڑے ہوئے ان سیاستدانوں نے پاکستان کے ایک بازو کو تن سے جدا کر دیا اور ہم صرف مغربی پاکستان کے ہو کررہ گئے، پربھٹو مرحوم نے اقتدار سنبھالا جمہوریت کے نام پر کیا کچھ نہیں ہو،ا 1977ءمیں جب الیکشن ہوا تو اس میں کھل کر دھاندلی ہوئی ،قومی اتحاد بنا اور پھر ان کے مطالبات نہ مانے گئے اور ضیاءالحق مرحوم نے ملک کی باگ دوڈ سنبھال لی، نہ آئین ختم ہوا نہ ملک ٹوٹا اور ان کا دور سنہری دور تھا.

    پھر اس ملک میں نواز شریف نے طیاروں کا رخ موڑنے کا فیشن روشناس کرایا ابھی گذشتہ دنوں بھی انہوں نے طاہرالقادری کو اسلام آباد کے بجائے لاہور ائیر پورٹ پر اتارا، اس طرح انہوں نے پرویز مشرف کو بھی آسمانوں کی سیرکروائی اورپھرنواز شریف نا کام سیاست کی طویل سپرپرنکل گئے۔

    پرویز مشرف نے ملک کی با گ دوڈ سنبھال لی یہ بھی فوجی جنرل تھے، انہوں نے ایک خوبصورت دور جو مہنگائی سے پاک تھا قوم کو دیا نہ آئین ختم ہوا نہ ملک تقسیم ہوا یہ سیاست دان عوام کو ڈراتے اور خوفزدہ کرتے ہیں کہ اگر فوج آئی تو ملک ختم ہوجائے گا ان عقل کے اندھوں کو کون سمجھائے کہ فوج ہی تو وہ ادارہ ہے جو تمہاری نا کامیوں جھگڑوں ، مفادات ، کرپشن ،نا جائز قرضے ، بد معاشیاں ان سب کولپیٹ کر اپنے بوٹو ں تلے کچلتا ہے اورعوام کو نئی روشنی دکھاتا ہے.

    سیاست دانوں نے آئین کوہوّا بنا رکھا ہے قرآن پاک کے حوالے سے تو ان کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتانہ جانے یہ اس اسلامی ملک میں آئین کو کیا بنانا چاہتے ہیں،اور کہتے ہیں کہ آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے،اور آئین بالاتر ہے۔

    قارئین گرامی میں اپنے آرٹیکل میں آپ کے حقوق جو آئین نے دیئے ہیں اس پر تبصرہ ضرور کروں گا تاکہ آپ کو احساس ہو کہ یہ چندگھٹیا سیاست دان آئین کا نام لے کر آپ کو کتنا بیوقوف بنا رہے ہیں گذشتہ دنوں ماڈل ٹاﺅن میں قتل و غارت کی وجہ سے دو خواتین سمیت 14افراد شہید ہوئے اور بیسیوں افراد زخمی ہوئے، کیا آئین اس بات کی اجازت دیتاہے؟

    آئین کی مختصر تشریح یہ ہے کہ جب سیاست دانوں کے مفادات ہوتے ہیں تو یہ ایک ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور وہ وکلاءجو لاکھوں میں معاوضہ لیتے ہیں وہ اخبارات اور ٹی وی میں دلائل دیتے ہوئے سیاستدانوں کا ساتھ دے کرکہتے ہیں کہ واقعی آئین اس کی اجازت دیتا ہے اور جہاں بھوک ،پیاس سے مرتی عوام کا معاملہ آئے وہاں یہ وکیل نظر نہیں آئیں گے،بلکہ سیاسی جماعتوں کے ترجمان اخبارات میں بیان دیتے ہیں کہ آئین اس کی اجازت نہیں دیتا،

    جیتے ہوئے سیاستدان نواز شریف کا ساتھ دے رہے ہیں آئین کی بقاء اورجمہوریت کی سلامتی کی باتیں کررہے ہیں کیونکہ ان کے دال دلیے چل رہے ہیں، لیکن دھرنے دینے والوں سے کیسے نمٹا جائے اس کا حل ان کے پاس نہیں ہے۔

    ملک کی بہتری کے لئے ہمارے لیڈروں کے پاس کوئی حل نہیں بس ان کا کہنا ہے جمہوریت قائم رہے اس لئے کہ جب پاک فوج آتی ہے اور ملک کا اقتدار سنبھالتی ہے تو ان کی کرپشن اقرباءپروری لوٹ مار سب کی چھٹی ہوجاتی ہے اوریہ عوا م کی لوٹی ہوئی دولت سے گزاراکرتے ہیں پھر نئے الیکشن کی بات کرتے ہیں تاکہ اسمبلیوں میں آکر دوبارہ اپنے پیٹ کی دوزخ کو ٹھنڈا کر سکیں کیونکہ پاک فوج کی موجودگی میں تو یہ اپنے بلوں میں چلے جاتے ہیں.

    لہٰذا اس سے پہلے کہ فوج اس ملک کے تباہ شدہ سسٹم کو سنبھالے اوردھاندلی کے معاملے کو خوش اسلوبی سے سنبھالنے کے لئے نواز شریف اور ان کے رفقاءعمران خان اور طاہرالقادری کے کہنے کے مطابق سیاسی نظام میں تبدیلی لائیں،جلد از جلد شفاف انتخابات کرائیں نگراں حکومت قائم کی جائے اور فوج کی نگرانی میں شفاف الیکشن کرائے جائیں .

    اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر آپ کو یہ الفاظ سننے پڑیں گے کہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا جان دے دیں گے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دیںگے لہٰذا عدالتوں اور پاک فوج سے بھی درخواست ہے کہ برائے مہربانی اس ملک میں شفاف الیکشن کروادیں تاکہ یہ جمہوریت اور آئین کے نام نہاد چمپیئن مستقبل میں یہ نہ کہہ سکیں کہ 18کڑوڑ عوام ہمارے ساتھ ہے ہم آئین اور جمہوریت کے لئے جان تو کیا سر کٹوا سکتے ہیں تاکہ ہمارے دال اور دلیے چلتے رہیں۔

  • عمران خان کی جانب سےافتخارچوہدری کودیا گیا نوٹس کا جواب واپس

    عمران خان کی جانب سےافتخارچوہدری کودیا گیا نوٹس کا جواب واپس

    اسلام آباد: عمران خان کے وکیل حامدخان نے عمران خان کی جانب سے سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کودیا گیا ہتک عزت کے نوٹس کا جواب واپس لے لیا۔

    عمران خان کے وکلاء کی جانب سے یہ جواب افتخار محمد چوہدری کے اس ہتک عزت کے جواب میں دیا گیا تھا جو افتخار محمد چوہدری نے عمران کو ان کی جانب سے عائد کئے گئے انتخابی دھاندلی کے الزامات پر معافی مانگنے یا بیس ارب روپے ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، بصورت دیگر ان کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کا سامنا کرنا تھا،

    عمران خان کے وکلاء نے سابق چیف جسٹس کو جو جواب بھجوایا اس میں سابق چیف جسٹس کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے گئے تھے اور تسلیم کیا گیا تھا کہ عمران خان سے الفاظ کے چنائو میں غلطی ہوئی اس پر شدید رد عمل آنے کے بعد عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکلاء نے یہ جوب ان سے مشاورت کے بغیر ارسال کیا جو ان کے وکیل حامد خان نے واپس لینے کا اعلان کر دیا .

    ادھر چیف جسٹس کے وکلاء شیخ احسن اور توفیق آصف کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کے نوٹس کا جواب واپس لینے کا کوئی اصول یا قانون موجود نہیں، انہوں نےکہا کہ عمران خان نے نہ صرف اپنے وکلاء پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے بلکہ اگر عمران خان کا بیان درست ہے کہ حامد خان نے بغیر مشاورت کے جواب دیا تو یہ وکیل کا یہ اقدام مس کنڈکٹ میں آتا ہے۔