Tag: وکی لیکس

  • وکی لیکس کے بانی کے خلاف مقدمہ، ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    وکی لیکس کے بانی کے خلاف مقدمہ، ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لندن: وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کے خلاف عدالت میں کیس کی سماعتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، ملزم کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو لندن کی ایک عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے کر مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔

    عدالت نے اگلی پیشی کی تاریخ مقرر نہیں کی، میڈیارپورٹس کے مطابق اسانج کو لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے کے اندر سے گرفتار کرنے کے بعد ویسٹ منسٹر کی ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    جج مائیکل سنو نے کہا کہ ملزم نے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی۔

    استغاثہ کے دلائل کی روشنی میں اس خلاف ورزی پر جولیان اسانج کو ملکی قانون کے مطابق کم از کم ایک برس کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

    دو روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ جنوبی امریکی ملک ایکواڈور نے جنوری 2018 میں ہی وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کے بعد پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

    ایکواڈور کی وزیرخارجہ ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 12 دسمبر 2017 سے ایکواڈور کے شہری ہیں۔

  • برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    لندن : برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جولین اسانج گزشتہ 7 برس سے لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت میں مقیم تھے، پولیس نے جولین اسانج کو سفارت خانے کے اندر سے گرفتار کیا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ پولیس کو ایکواڈور کے سفیر نے سفارت خانے میں بلایا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے جولین اسانج کو سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم ہونے بعد گرفتار کیا ہے۔

    ایکواڈور کے صدر کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کی جانب سے بارہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد ان کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کردیا گیا۔

    دوسری جانب وکی لیکس نے ٹویٹ کیا ہے کہ ایکواڈور نے غیر قانونی طور پر جولین کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’میں تصدیق کرتا ہوں کہ جولین اسانج اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں برطانیہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ’ایکواڈور کے تعاون پر ان کا شکر گزار ہوں اور میٹروپولیٹن پولیس کا بھی جنہوں پیشہ ورانہ مہارت کا استعمال کیا، کوئی قانون سے بڑھ کر نہیں ہے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 47 سالہ جولین اسانج نے ایکواڈور کا سفارت خانہ چھوڑنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ انہیں امریکا لے جاکر وکی لیکس سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : ایکواڈورنےوکی لیکس کےبانی جولین اسانج کوشہریت دے دی

    یاد رہے کہ جنوبی امریکی ملک ایکواڈور نے جنوری 2018 میں ہی وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کے بعد پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

    ایکواڈور کی وزیرخارجہ ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 12 دسمبر 2017 سے ایکواڈور کے شہری ہیں۔

    جولین اسانج کو شہریت دینے کا فیصلہ برطانیہ کی جانب سے وکی لیکس کے بانی کو سفارتی درجہ دینے کی درخواست مسترد کرنے کے بعد کیا گیا۔

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو سفارتی درجہ دینےکا مقصد اسے گرفتاری سے استثنیٰ دلانا تھا۔

  • ایکواڈورنےوکی لیکس کےبانی جولین اسانج کوشہریت دے دی

    ایکواڈورنےوکی لیکس کےبانی جولین اسانج کوشہریت دے دی

    کوئٹو: جنوبی امریکی ملک ایکواڈور نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کے بعد پاسپورٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایکواڈور کی وزیرخارجہ ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 12 دسمبر 2017 سے ایکواڈور کے شہری ہیں۔

    جولین اسانج کو شہریت دینے کا فیصلہ برطانیہ کی جانب سے وکی لیکس کے بانی کو سفارتی درجہ دینے کی درخواست مسترد کرنے کے بعد کیا گیا۔

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو سفارتی درجہ دینےکا مقصد اسے گرفتاری سے استثنیٰ دلانا تھا۔

    ایکواڈور کی وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے برطانیہ کے ساتھ وکی لیکس کے بانی کے معاملے کو باوقار طریقے سے حل کرنے کے لیے جولین اسانج کو شہریت دی۔

    ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جولین اسانج کو ایک تیسری ریاست سے جان کا خطرہ ہے۔

    یاد رہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے 2012 سے برطانیہ میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں سیاسی پناہ لے رکھی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کبھی وکی لیکس اور کبھی پاجامہ لیکس، یہ سب فراڈ ہے، رانا ثناءللہ

    کبھی وکی لیکس اور کبھی پاجامہ لیکس، یہ سب فراڈ ہے، رانا ثناءللہ

    لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناءللہ نے کہا ہے کہ کبھی وکی لیکس اور کبھی پاجامہ لیکس، یہ سب فراڈ ہے، حسین نواز اور حسن نواز نے کمپنیاں جلاوطنی کے دوران خریدی تھیں۔

    پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ غیرملکی ایجنسیاں اور قوتیں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں، کبھی وکی لیکس اور کبھی پاجامہ لیکس، یہ سب فراڈ ہے۔ حسین نواز اور حسن نواز نے کمپنیاں جلاوطنی کے دوران خریدی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان پاگل پن کا شکار ہے، دانستہ یا نادانستہ اپنی ایسی خوبیاں بیان کرتے ہیں کہ شاید ان سے بڑا کوئی لیڈر نہیں، رانا ثناءاللہ نے کہا کہ بیرون ملک کاروبار کرنے پر کوئی آئینی پابندی نہیں، کچھ لوگوں کے بچے یہود و نصاریٰ کے ہاتھوں میں پل رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گرجا گھروں، مساجد، امام بارگاہوں اور انگلش میڈیم اسکولوں پر حملے کی انٹیلی جنس رپورٹس تھیں، جماعت الاحرار، طالبان اور لشکر جھنگوی ایک ہی طرح کے دہشتگرد ہیں، جو نام بدلتے رہتے ہیں، واہگہ بارڈر، پولیس لائن، شجاع خانزادہ پر حملے اور سانحہ گلشن اقبال پارک جماعت الاحرار کی کارروائیاں ہیں۔