Tag: وہیل

  • اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی وہیل مچھلی

    اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی وہیل مچھلی

    وہیل کی ایک قسم اورکا سمندر میں اپنے بچے کو کچھوے کا شکار کرنا سکھا رہی ہے جس کی ویڈیو نے جنگلی حیات سے دلچسپی رکھنے والوں کو اپنی جانب راغب کرلیا۔

    نیشنل جیوگرافک کی جانب سے جاری کی جانے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اورکا اپنے شکار یعنی کچھوے کے پیچھے جارہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وہیل اپنے ننھے بچوں کو کچھوؤں کا شکار کرنا سکھا رہی ہے۔

    یہ ویڈیو فرانس سے تعلق رکھنے والے میرین سائنس کے 2 طلبا نے بنائی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہیل تقریباً آدھے گھنٹے تک کچھوے کو گول گول گھماتی رہی اور بعد ازاں اسے ہڑپ کرلیا۔

    اس طرح سے وہ اپنے بچوں کو زندگی بچانے کی تکنیک بھی سکھا رہی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کو مختلف عادات سکھانے کی تربیت چند ہی جانور دیتے ہیں اور وہیل ان میں سے ایک ہے۔

    اورکا بہت کم کچھوؤں کا شکار کرتی ہے تاہم اس کے جبڑے کچھوؤں کی پشت کا مضبوط خول توڑنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

  • تنہا وہیل کو گود لے لیا گیا

    تنہا وہیل کو گود لے لیا گیا

    وہیل کی ایک قسم ناروہیل کو دوسری قسم کی وہیلوں نے گود لے لیا جس کے بعد تنہا ناروہیل کی تنہائی دور ہوگئی۔

    اپنی لمبی ناک کی خصوصیت رکھنے والی ناروہیل برفانی سمندروں میں پائی جاتی ہے۔

    ناروہیل

    چند روز قبل کینیڈا کے صوبے کیوبک کے سینٹ لارنس دریا میں دیکھا گیا کہ ناروہیل، وہیلز کی ایک اور قسم بیلگوا وہیلز کے گروہ کے ساتھ تیر رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دونوں اقسام کی وہیلز میں کئی خصوصیات مشترک ہیں یہی وجہ ہے کہ ان وہیلز نے آسانی سے ایک دوسرے کو قبول کرلیا۔

    بیلگوا وہیلز

    بیلگوا وہیلز بھی اسی علاقے میں پائی جاتی ہیں تاہم وہ برفیلے پانی میں نہیں ہوتیں۔ ماہرین نے جس وقت اس انوکھے گروہ کو دیکھا اس وقت ناروہیل اپنے رہائشی مقام یعنی آرکٹک کے سمندر سے 1 ہزار میل دور تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ناروہیل نر ہے جس کا ثبوت اس کی اضافی لمبی چونچ ہے جس کی لمبائی ڈیڑھ فٹ ہے۔

    ان کے مطابق وہ نہ صرف دوسری نسل کے وہیلز کے ساتھ خوش ہے بلکہ ان جیسی عادات بھی اپنا رہا ہے جیسے پانی میں بلبے بنانا۔

    ماہرین منتظر ہیں کہ آیا ان دو مختلف اقسام کی وہیلز کا جسمانی ملاپ بھی ہوگا یا نہیں جس کے بعد دونوں قسموں کی ملی جلی نسل وجود میں آئے گی۔

    مزید پڑھیں: وہیل اور ڈولفن کی ملی جلی نسل دریافت

  • وہیل اور ڈولفن کی ملی جلی نسل دریافت

    وہیل اور ڈولفن کی ملی جلی نسل دریافت

    امریکی ریاست ہوائی کے سمندر میں پہلی بار ایک نہایت نایاب نسل کی مچھلی دیکھی گئی ہے جسے ڈولفن اور وہیل کی مخلوط النسل قسم کہا جارہا ہے۔

    یہ جاندار جسے عوامی طور پر ’وولفن‘ کہا جارہا ہے، وہیل کی ایک قسم میلن ہیڈڈ وہیل سے مشابہت رکھتی ہے مگر ماہرین کے مطابق یہ تکنیکی طور پر ڈولفن ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک الجھی ہوئی صورتحال ہے اور اسے وولفن کا نام دینا اس صورتحال کو مزید الجھا دینے کے مترادف ہے۔

    ان کے مطابق وولفن کا نام سنہ 1985 میں دکھائی دی جانے والی ایسی ہی ایک دوغلی نسل کی مچھلی کو دیا گیا تھا جو وہیل اور ڈولفن دونوں کی خصوصیات رکھتی تھی۔

    مزید پڑھیں: قوی الجثہ وہیل کی ہوا میں اچھلتی ہوئی ویڈیو وائرل

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نایاب نسل سمندر میں جینیات کے تنوع کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

    آبی حیات پر تحقیق کرنے والے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ دو الگ نسل کے جانداروں جیسی خصوصیات رکھنے والا جاندار وجود میں آسکتا ہے تاہم یہ کہنا غلط ہے کہ یہ ایک نئی نسل کا آغاز ہے۔

    ماہرین کے مطابق مخلوط نسل وجود میں آنے کا عمل اس وقت پیش آتا ہے جب کسی ایک جاندار کی آبادی میں کمی واقع ہونے لگے۔

    اس نقطے کو نظر میں رکھتے ہوئے ماہرین یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا اس علاقے میں وہیل یا ڈولفن کی آبادی میں کمی واقع ہوئی ہے یا نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پلاسٹک سے بھری قوی الجثہ وہیل نہر میں آگئی

    پلاسٹک سے بھری قوی الجثہ وہیل نہر میں آگئی

    بیلجیئم کے شہر بروجژ کی نہر سے پلاسٹک سے بنی قوی الجثہ وہیل نمودار ہوگئی۔

    یہ وہیل دراصل پلاسٹک سے بنائی گئی جس کا مقصد لوگوں کی توجہ پلاسٹک کی آلودگی کی طرف مبذول کروانا ہے۔

    بروجژ کی نہر میں بنائی جانے والی یہ وہیل 38 فٹ طویل ہے اور اسے 5 ٹن پلاسٹک کے کچرے سے بنایا گیا ہے۔

    اسے بنانے والوں کا کہنا ہے کہ یہ پلاسٹک انہوں نے سمندروں اور دریاؤں سے جمع کیا ہے۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی۔

    پلاسٹک سمندروں میں موجود آبی حیات کی بقا کے لیے بھی سخت خطرات کا باعث بن رہی ہے۔

    زیادہ تر جاندار پلاسٹک کو غذائی اشیا سمجھ کر نگل جاتے ہیں جو ان کے جسم میں ہی رہ جاتا ہے نتیجتاً ان کا جسم پلاسٹک سے بھرنے لگتا ہے اور یہ جاندار بھوک کی حالت میں مر جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پلاسٹک نے بے زبان وہیل کی جان لے لی

    اسی طرح یہ جاندار پلاسٹک کے ٹکڑوں میں پھنس جاتے ہیں جس سے ان کے جسم کی ساخت بگڑ جاتی ہے۔ پلاسٹک میں پھنس جانے والے جاندار بعض اوقات ہلاک بھی ہوجاتے ہیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانی بے حسی نے بے زبان وہیل کی جان لے لی

    انسانی بے حسی نے بے زبان وہیل کی جان لے لی

    بنکاک: تھائی لینڈ کے ساحل پر عوام کی جانب سے پھینکی جانے والی تھیلیوں نے وہیل مچھلی کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی تھائی لینڈ کے ساحل پر وہیل مچھلی نیم مردہ حالت میں پائی گئی جس کی خبر ملتے ہی متعلقہ محکمے کے لوگ ڈاکٹرز کی ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچے۔

    طبی ماہرین نے چار روز تک مچھلی کی جان بچانے کی کوشش کی مگر وہ جانبر نہ ہوسکی البتہ دوران علاج اُس نے جو قہہ کی تو اُس میں پلاسٹک کے پانچ بڑے تھیلے نکلے جنہیں مچھلی بھوک کی وجہ سے نگل گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: قوی الجثہ وہیل کی ہوا میں اچھلتی ہوئی ویڈیو وائرل

    ڈاکٹرز نے ہلاکت کے بعد پائلٹ وہیل کا پوسٹ مارٹم کیا تو اُس کے پیٹ میں سے 80 کے قریب پلاسٹک کے بڑے تھیلے، بوتلیں اور ٹن برآمد ہوئے جن کا وزن 29 کلو سے زیادہ تھا۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ معدے میں تھیلوں کی موجودگی کے باعث مچھلی کئی دن تک کچھ بھی نہیں کھا سکی اور وہ بیمار بھی پڑ گئی جس کی وجہ سے اُس کی موت واقع ہوئی۔

    مچھلی کی لمبائی 33 فٹ تھی جبکہ اس کا وزن ساڑھے چھ ٹن یعنی 5900 کلوگرام تھا، ماہرین کے مطابق یہ مچھلی نوجوان تھی جس کی عمر ابھی صرف سات برس کے قریب تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی کے قریب چرنا آئی لینڈ پر پہلی بار ’کلر وہیل‘ کی آمد

    ڈاکٹرز نے مچھلی کی وجہ موت پلاسٹک بیگز کو ٹھہراتے ہوئے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ جب بھی ساحل کی طرف آئیں تو تھیلیاں سمندر میں نہ پھینکیں کیونکہ اس کی وجہ سے آبی مخلوق کی اموات واقع ہوجاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قوی الجثہ وہیل کی ہوا میں اچھلتی ہوئی ویڈیو وائرل

    قوی الجثہ وہیل کی ہوا میں اچھلتی ہوئی ویڈیو وائرل

    جنوبی افریقہ میں ایک 40 ٹن وزنی وہیل کی پانی میں ڈبکیاں لگاتی ہوئی ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں وہ پانی سے اوپر ہوا میں موجود دکھائی دے رہی ہے۔

    کریگ نامی اسکوبا ڈائیور جس نے یہ ویڈیو ریکارڈ کی، کا کہنا ہے کہ یہ نہایت انوکھا منظر ہے جس میں قوی الجثہ وہیل پانی سے باہر چھلانگ لگاتی دکھائی دے رہی ہے۔

    اس کا کہنا ہے کہ اس قدر وزنی وہیل جب پانی میں واپس گرتی تھی تو اس مقام پر ایک زوردار بھونچال سا پیدا ہوتا تھا اور پانی کئی فٹ اوپر تک ہوا میں اچھلتا تھا۔

    کریگ کے مطابق یہ منفرد نظارہ یقیناً اس کی زندگی کا ناقابل فراموش نظارہ تھا اور وہ خود کو خوش قسمت سمجھتا ہے کہ اسے ایسا نظارہ دیکھنے کو ملا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان کے ساحلوں پر نایاب وہیل مچھلیوں کی آمد

    بلوچستان کے ساحلوں پر نایاب وہیل مچھلیوں کی آمد

    حب: بلوچستان کے ساحلوں پر نایاب اسپرم وہیل مچھلیوں نے پہنچ کر مقامی آبادی کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    اپنے منفرد گول ماتھے کی وجہ سے مشہور نایاب نسل کی یہ وہیل مچھلیاں جنہیں اسپرم وہیل کہا جاتا ہے گزشتہ روز کراچی سے 22 کلومیٹر دور دیکھی گئی تھیں۔

    بعد ازاں آج یہ بلوچستان کے ساحلوں سنارا بیچ اور جیوانی میں بھی دیکھی گئیں۔

    خاص بات یہ رہی کہ اس نوعیت کی نایاب وہیلوں کو اکثر جال کے ذریعے پانی سے باہر کھینچ لیا جاتا ہے جس کے بعد مردہ وہیلیں مقامی افراد کی تفریح کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔

    تاہم اس بار کراچی سے لے کر بلوچستان تک جن ماہی گیروں نے اسے دیکھا انہوں نے اس کی حفاظت کی اور اسے نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔

    ماہی گیروں اور مقامی افراد نے ان وہیلوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بنائیں۔

    واضح رہے کہ اسپرم وہیل کے دانت تمام وہیل مچھلیوں میں سب سے بڑے ہوتے ہیں اور اسے سب سے بڑی دانتوں والی شکاری مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔

    یہ اسپرم وہیل کی نسل کے 3 خاندانوں میں واحد قسم ہے جو حیات ہے، بقیہ 2 اسپرم وہیل کی انواع معدوم ہوچکی ہیں۔

    یہ وہیل دنیا بھر کے سمندروں میں موجود ہوتی ہے اور افزائش نسل یا موسم کی وجہ سے ایک سے دوسرے سمندر میں ہجرت بھی کرتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • درجنوں وہیل مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آگئیں

    درجنوں وہیل مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آگئیں

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے ایک ساحل پر درجنوں وہیل مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آگئیں۔ ساحل پر آنے والی ان وہیل مچھلیوں میں سے بیشتر پانی میں واپس ڈالے جانے سے قبل دم توڑ گئیں۔

    نیوزی لینڈ کے جنوبی جزیرے پر واقع گولڈن بے کے فیئرویل اسپٹ پر یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آدھی رات کو درجنوں وہیل مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آگئیں۔

    whale-2

    صبح ساحل پر آنے والے افراد نے انہیں دیکھا تو ریسکیو اداروں کو طلب کیا گیا۔ جس وقت ریسکیو اہلکاروں نے ان مچھلیوں کو واپس پانی میں ڈالنے کا کام شروع کیا اس وقت تک 75 فیصد وہیل مچھلیاں مر چکی تھیں۔

    whale-3

    امدادی کاموں میں شامل ایک رضا کار کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ سمندر کی بلند لہروں کے باعث آیا جس نے اتنی بڑی تعداد میں وہیل مچھلیوں کو ساحل پر لا پھینکا۔ ایک اندازے کے مطابق ان وہیل مچھلیوں کی تعداد 200 سے زائد تھی۔

    whale-4

    نیوزی لینڈ کے مذکورہ ساحل پر سمندر کی تنگ کھاڑی موجود ہے جس کے باعث اس سے قبل بھی بڑی مچھلیوں اور دیگر آبی جانوروں کے ساحل پر آنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

  • دنیا کی سب سے عمر رسیدہ وہیل ’لاپتہ‘ ہوگئی

    دنیا کی سب سے عمر رسیدہ وہیل ’لاپتہ‘ ہوگئی

    واشنگٹن: دنیا کی معلوم عمر رسیدہ ترین اور بہت معروف جنگلی وہیل گرینی ’لاپتہ‘ ہوگئی جس کے بعد ماہرین نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

    گرینی نامی اس وہیل کی عمر 95 سے 105 سال کے درمیان تھی تاہم اس کی یہ عمر بھی غیر مستند قرار دی جاتی ہے۔ امریکا کے سینٹر فار وہیل ریسرچ کا کہنا ہے کہ کافی عرصے سے اس وہیل کو سمندر کی سطح سے باہر نہیں دیکھا گیا جس کے بعد رواں ماہ بالآخر انہوں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

    wahle-3

    سائنسدان اس وہیل کی شناخت اس کے فن (وہیل کی پشت پر بنے حصہ) میں موجود دانت نما ہڈی اور دیگر نشانات کی مدد سے کرتے تھے۔

    کئی دہائیوں قبل جب دنیا بھر کے سمندروں میں وہیلوں کی تعداد کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ان کی نمبر شماری کی گئی تھی تو اس کا آغاز گرینی اور اس کے خاندان سے کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    گرینی کو جے 2 نمبر دیا گیا جبکہ اس کے بچے رفلز کو جے 1 نمبر دیا گیا۔ رفلز وہیل بھی سنہ 2010 میں 59 سال کی عمر میں مرگئی تھی۔

    گرینی کے اور بھی کئی بچے تھے جنہیں مختلف نمبر دیے گئے۔

    سینٹر فار وہیل ریسرچ کا کہنا ہے کہ گرینی کی طبعی عمر پوی ہوچکی تھی۔ وہ جانتے تھے کہ یہ دن آئے گا، یہ وہیل بالآخر موت کا شکار ہوجائے گی۔ وہ بوجھل دل کے ساتھ اسے الوداع کہہ رہے ہیں۔

    whale-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وہیل ٹائی ٹینک جہاز سے بھی زیادہ پرانی تھی۔

  • جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    ایک نئی تحقیق کے مطابق بحری جہازوں اور کشتیوں سے پیدا ہونے والا شور وہیل مچھلی کی غذائی عادات میں تبدیلی کر رہا ہے اور ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 10 وہیل مچھلیوں کے اندر سینسرز لگائے۔ ان سینسرز کی مدد سے سمندر کے اندر مختلف آوازیں اور وہیل مچھلیوں کی نقل و حرکت ریکارڈ کی گئی۔

    مزید پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    سائنسدانوں نے دیکھا کہ وہیل مچھلی کے شکار کرنے کے دوران اگر جہاز کی تیز آواز آئے تو یہ شکار اور وہیل دونوں کو متاثر کرتی ہے اور وہیل مچھلیاں چند لمحوں کے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔

    whale-1

    ماہرین کے مطابق کھلے پانیوں میں چونکہ مستقل جہازوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے لہٰذا یہ مستقل بنیادوں پر وہیل مچھلیوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    واضح رہے کہ وہیل مچھلیاں کو ایک عرصہ سے جہازوں کے شور کا سامنا ہے اور ماہرین کے مطابق وہیل کی کچھ نسلوں نے اب اس شور سے مطابقت پیدا کرلی ہے۔