Tag: ویب سیریز

  • پہلی مسلمان سپر ہیرو مس مارول کا ٹریلر جاری، مداح خوشی سے دیوانے

    پہلی مسلمان سپر ہیرو مس مارول کا ٹریلر جاری، مداح خوشی سے دیوانے

    سائنس فکشن اور سپر ہیرو فلمیں اور ویب سیریز بنانے والے امریکی ہولی وڈ اسٹوڈیو مارول نے ڈزنی کے اشتراک کے ساتھ آنے والی مختصر ویب سیریز مس مارول کا ٹریلر جاری کردیا جس نے مداحوں کو دیوانہ کردیا۔

    مس مارول ویب سیریز کی مرکزی کہانی کمالہ خان نامی سپر ہیرو لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو کہ دراصل ایک پاکستانی نژاد لڑکی ہے۔

    یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی ویب سیریز کی کہانی نہ صرف پاکستانی بلکہ مسلم لڑکی کے گرد گھومے گی۔

    ٹریلر میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سپر ہیروز سے متاثر نوعمر مسلمان لڑکی انہی کے جیسا بننے کی خواہش رکھتی ہے، لیکن ایک موقع پر وہ مایوسی سے کہتی ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ نیو جرسی کی براؤن لڑکیاں دنیا کو بچانے لگیں۔

    لیکن جلد ہی اسے غیر معمولی طاقتیں حاصل ہوجاتی ہیں جس کے بعد وہ سپر ہیرو بن جاتی ہے۔

    فلم میں پاکستانی اداکارہ نمرہ بچہ کی جھلک بھی موجود ہے جن کے کردار کا نام نجمہ ہے، علاوہ ازیں کئی مسلمان کردار دکھائے گئے ہیں جبکہ نماز ادا کیے جانے کے مناظر بھی فلم میں شامل ہیں۔

    کمالہ خان کا کردار 16 سالہ ایمان ولانی ادا کر رہی ہیں، وہ اس سے قبل بھی امریکی ڈراموں میں کام کرچکی ہیں۔

    ٹریلر کے مطابق سیریز کو رواں برس جون میں پیش کردیا جائے گا۔

  • اسکول نے اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچوں کے والدین کو خبردار کردیا

    اسکول نے اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچوں کے والدین کو خبردار کردیا

    امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس پر اس وقت جنوبی کورین سیریز اسکوئڈ گیم چھائی ہوئی ہے، تاہم اس سیریز کی وجہ سے بچوں میں پرتششد رجحانات فروغ پانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    انگلینڈ میں ایک اسکول نے والدین کو خط لکھا ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچے اسی سیریز کی طرز پر کھیلنے لگے ہیں جس میں بچے فرضی طور پر ایک دوسرے کو گولیاں مارتے ہیں۔

    خط میں والدین کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ بچوں کی اکثریت نے نیٹ فلکس پر ویب سیریز اسکوئڈ گیم دیکھی ہے، ہم نے نوٹس کیا ہے بچے اسکول کے دوران اسی طرز کے کھیل کھیلنے لگے ہیں جس کے باعث دوستوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔

    اسکول انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ سیریز میں پرتشدد مناظر دیکھنے کے بعد بچے بھی اسکول میں ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    خط میں کہا گیا کہ پرتشدد مناظر کی وجہ سے ہی اس سیریز کو 15 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، یہ پرائمری اسکول کے بچوں کے لیے ہرگز موزوں پروگرام نہیں ہے۔

    اسکول کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ایسے بچے جو اس سیریز کی طرز پر کھیلتے ہوئے اور پرتشدد رویہ اپناتے ہوئے پائے گئے ان کے والدین کو طلب کیا جائے گا اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔

    خط میں کہا گیا کہ یہ اقدام بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ کورین ویب سیریز اسکوئڈ گیم اس وقت دنیا بھر میں مقبول ہوچکی ہے اور یہ جلد ہی نیٹ فلکس کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی سیریز بننے جارہی ہے۔

  • منی ہائسٹ: کیا پروفیسر پر الگ سے سیریز تخلیق کی جائے گی؟

    منی ہائسٹ: کیا پروفیسر پر الگ سے سیریز تخلیق کی جائے گی؟

    شہرہ آفاق ویب سیریز منی ہائسٹ کا ویسے تو ہر کردار نہایت منفرد اور انوکھا ہے، تاہم اس کا مرکزی کردار پروفیسر نہایت مقبول ہے جس نے اپنی ذہانت سے مداحوں کو حیران کر رکھا ہے۔

    پروفیسر یعنی سرجیو مارکینا کا کردار ہسپانوی اداکار الوارو مورٹے ادا کر رہے ہیں، ویب سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح وہ 2 بڑی ڈکیتیوں کا دماغ ہیں، وہ مجرمانہ دماغ کے لوگوں کو اکٹھا کرتے ہیں، ان کی تربیت کرتے ہیں اور ان کے پاس ہر وقت پلان بی موجود ہوتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    ہر صورتحال میں ان کی حاضر دماغی اور ذہانت پوری ٹیم کو کسی مشکل میں پھنسنے سے بچا لیتی ہے۔

    حال ہی میں سیریز کے پروڈیوسرز سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ پروفیسر کی الگ سے کوئی سیریز یعنی اسپن آف تخلیق کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟

    شو کے ڈائریکٹر اور ایگزیکٹو پروڈیوسر جیسس کولمنر سے جب ایک ورچوئل گفتگو کے دوران یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پروفیسر کا اسپن آف تو خود یہی سیریز ہے، بس اس کے لیے سیریز کو غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔

    کولمنر کا کہنا تھا کہ پروفیسر کا اسپن آف کیوں بنایا جائے؟ اس کی ساری کہانی تو منی ہائسٹ میں ہی موجود ہے، اس کا پس منظر، اس کی عادات، اس کی شخصیت سب ہی کچھ اس سیریز میں پہلے سے موجود ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Álvaro Morte (@alvaromorte)

    انہوں نے کہا کہ اسپن آف ایسے ثانوی کردار کا بنایا جاتا ہے جسے بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوجائے اور آپ اس کی کہانی پر نئی سیریز بنا سکیں۔ منی ہائسٹ کا ہر کردار ایسا ہے کہ اس پر اسپن آف بنایا جاسکتا ہے، ہر کردار اپنی الگ تہہ در تہہ زندگی کی کہانی رکھتا ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا بھر میں شہر حاصل کرنے والی ویب سیریز منی ہائسٹ کا آخری سیزن دو حصوں میں ریلیز کیا جائے گا، پہلا حصہ 3 ستمبر اور دوسرا حصہ 3 دسمبر کو ریلیز کیا جائے گا۔

  • شاہی خاندان پر بننے والی ویب سیریز پر برطانوی حکومت کا اعتراض سامنے آگیا

    شاہی خاندان پر بننے والی ویب سیریز پر برطانوی حکومت کا اعتراض سامنے آگیا

    لندن: برطانوی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ شاہی خاندان کی زندگی پر مبنی ویب سیریز دی کراؤن کو فکشن قرار دیا جائے اور بتایا جائے کہ یہ حقیقی واقعات پر مبنی نہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلکس شاہی خاندان کی زندگی پر مبنی حال ہی میں ریلیز کی گئی سیریز دی کراؤن کے آغاز میں یہ انتباہ جاری کرے کہ مذکورہ ویب سیریز حقیقی نہیں۔

    دی کراؤن کے چوتھے سیزن کو نیٹ فلکس پر گزشتہ ماہ ریلیز کیا گیا تھا، اس سیریز کے پہلے 3 سیزنز جاری کیے جا چکے ہیں تاہم ان سیزنز پر برطانوی حکومت نے کوئی بیان یا اعتراض نہیں کیا تھا لیکن اب ویب سیریز کے چوتھے سیزن پر برطانوی حکومت نے اعتراض کیا ہے۔

    چوتھے سیزن میں برطانوی شاہی خاندان کے متعدد نئے کردار دکھائے گئے ہیں، جن میں لیڈی ڈیانا، ان کے شوہر شہزادہ چارلس اور برطانیہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کا کردار بھی شامل ہے۔

    برطانوی حکومت نے سیریز پر اعتراض کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نیٹ فلکس سیریز کے آغاز میں یہ نوٹ شائع کرے کہ چوتھا سیزن حقیقی نہیں بلکہ فکشن پر مبنی ہے۔

    برطانیہ کے وزیر ثقافت اولیور ڈاؤڈن کا کہنا ہے کہ اسے دیکھ کر نئی نسل کے لوگ غیر حقیقی باتوں کو حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے سیریز کے چوتھے سیزن میں دکھائے گئے واقعات کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا ہوگا، وہ ویب سیریز میں دکھائے گئے واقعات کو حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔

    دوسری جانب لیڈی ڈیانا کے بھائی نے بھی نیٹ فلکس سے مطالبہ کیا کہ وہ سیریز کے آغاز میں بتائے کہ سیریز کی کہانی حقیقی نہیں بلکہ کہانی کو حقیقی واقعات سے متاثر ہو کر لکھا گیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ دی کراؤن کو دیکھ کر کئی لوگ سیریز کی کہانی کو تاریخ اور حقیقت سمجھ بیٹھیں گے۔

    برطانوی حکومت اور لیڈی ڈیانا کے بھائی کے مطالبے پر تاحال نیٹ فلکس نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

  • ساری رات جاگ کر ویب سیریز دیکھنے والے نوجوان نے 75 افراد کی جان بچالی

    ساری رات جاگ کر ویب سیریز دیکھنے والے نوجوان نے 75 افراد کی جان بچالی

    کم عمر نوجوانوں کو ساری رات جاگنے اور اسمارٹ فون پر سرچنگ کرنے پر والدین سے کئی باتیں سننی پڑ جاتی ہیں تاہم ایسے ہی ایک نوجوان کی اس عادت نے 75 افراد کی جان بچا لی۔

    یہ واقعہ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں پیش آیا جہاں ساری رات جاگ کر ویب سیریز دیکھنے والے 18 سالہ نوجوان نے بروقت درجنوں افراد کو ہوشیار کردیا جب اس نے عمارت کو گرتا ہوا محسوس کیا۔

    کنال موہت نامی یہ نوجوان اس رات ایک ویب سیریز دیکھ رہا تھا جب 4 بجے کے قریب اس نے اپنے گھر کے کچن کی چھت کو جھڑتے ہوئے دیکھا۔ کنال نے فوراً اپنے گھر والوں کو نیند سے جگایا اور عمارت میں رہائش پذیر دیگر افراد کو بھی الرٹ کیا۔

    اس دوران عمارت کے مختلف حصے گرنا شروع ہوگئے تاہم عمارت مکمل طور پر منہدم ہونے سے پہلے تمام افراد بحفاظت باہر نکل آئے۔

    عمارت میں تقریباً 75 کے قریب افراد رہائش پذیر تھے جو کنال کے سو جانے کی ضرورت میں موت کی وادی میں جاسکتے تھے۔ خود کنال بھی اگر سو رہا ہوتا تو دوبارہ کبھی نیند سے نہ اٹھتا۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو 9 ماہ قبل خطرناک قرار دیا گیا تھا اور رہائشیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اس عمارت کو خالی کردیں۔

    تاہم یہاں رہنے والے نہایت غریب ہیں اور کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

    واقعے کے بعد کنال مقامی افراد کے درمیان ہیرو کی حیثیت اختیار کر گیا، یقیناً اس کے والدین اب اسے رات بھر جاگنے پر کبھی لیکچر نہیں دیں گے۔