Tag: ویتنام جنگ

  • "ایجنٹ اورنج” جسے بڑے بڑے ڈرموں میں لایا جاتا تھا!

    "ایجنٹ اورنج” جسے بڑے بڑے ڈرموں میں لایا جاتا تھا!

    ویتنام کی جنگ کے دوران ایجنٹ اورنج (Agent Orange) کا بہت شہرہ ہوا جو دراصل مضرِ صحت اور نہایت خطرناک کیمیائی مواد تھا۔

    یہ کیمیائی مواد جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اس کا یہ نام اُن بڑے ڈرموں کی رنگت کی وجہ سے پڑا تھا جن میں اسے بھر کر لایا جاتا تھا۔

    یہ کیمیائی مواد 1961 سے 1971 کے دوران جنوبی ویتنام کے جنگلات اور دیہات میں چھڑکا جاتا رہا تاکہ گھنے جنگلوں‌ اور دیہات کی زرعی زمینوں‌ میں چھپے مسلح باغیوں اور مزاحمت کرنے والوں کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ اس مواد کی مدد سے جنگلات کو تلف کرتے ہوئے گوریلوں کو ان پناہ گاہیں اور ٹھکانے چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، لیکن مقامی آبادی اور وہاں‌ کے معصوم اور نہتے انسان‌ اس سے شدید متاثر ہوئے۔

    کہا جاتا ہے کہ 80,000 مکعب میٹر سے زیادہ مواد ویت نام میں استعمال کیا گیا۔ اس جنگ کے لیے امریکی 1965 میں ویت نام پہنچے تھے اور 1973 تک موجود رہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں 5 لاکھ سے زائد فوجی ویت نام بھیجے گئے تھے۔

    ایجنٹ اورنج کی وجہ سے ویتنام میں لوگ‌ کینسر اور مختلف جینیاتی امراض کا شکار ہوئے۔

    اس کیمیائی مواد کو امریکا کے اس وقت کے بڑے صنعتی اداروں نے تیار کیا تھا اور امریکا کے اس اقدام نے ویتنام کے لوگوں‌ کو ان کے جنگلوں اور سبزے سے ہی محروم نہیں‌ کیا بلکہ انھیں‌ جسمانی نقصان اور بیماریاں بھی دیں‌۔

    تاریخ‌ نے یہ ظلم اور انسانیت کے نام پر دہرا معیار بھی دیکھا کہ امریکی حکومت نے اس کیمیائی مواد سے متاثرہ اپنے فوجیوں کو جرمانے کے طور پر کئی لاکھ ڈالر ادا کیے، جب کہ اس کا اصل نقصان ویتنام کے لوگوں کو ہوا تھا۔

    ایجنٹ اورنج نے 48 لاکھ ویتنامی شہریوں کو متاثر کیا اور ان میں‌ سے چار لاکھ موت کے منہ میں‌ چلے گئے، پیدا ہونے والے پانچ لاکھ سے زیادہ بچے مختلف امراض کا شکار تھے اور لاکھوں لوگ معذور ہوئے۔

  • امریکا کو ویتنام اور افغانستان جنگوں سے سبق سیکھنا چاہیے، خورشید شاہ

    امریکا کو ویتنام اور افغانستان جنگوں سے سبق سیکھنا چاہیے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ٹرمپ پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا  کو ویتنام اور افغانستان جنگوں سے سبق سیکھتے ہوئے پالیسیاں مرتب کرنی چاہیں، نئی امریکی قیادت کا مسلمانوں کے خلاف جاری رویہ جمہوریت اور امن کے منافی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ امریکا اشتعال کے بغیر ہی منفی اقدامات پھیلانے پر تلا ہوا ہے، کسی بھی ملک کی قدر انسان دوسی، انصاف و امن پسندی سے مشروط ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے مسلمانوں کے خلاف جو رویہ اپنایا وہ امن اور جمہوریت کے منافی ہے، امریکا کو جلد بازی میں کیے گئے فیصلوں پر نظر ثانی کرنی پڑے گی کیو نکہ نئی امریکی قیادت کے فیصلے ماضی کی حکومتوں کے برعکس ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نئی امریکی قیادت نے تشدد پسند جیسا رویہ اپنا لیا اور اب حالت جنگ جیسے اقدامات کر کے امریکا اپنا تشخص  دنیا بھر میں خود ہی پامال کررہا ہے ، ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں دنیا بھر میں خوف اور بے چینیاں پھیلا رہی ہیں، امریکا کو ویتنام اور افغانستان جنگوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور انسان دشمنی کے بجائے دوستی کا راستہ اپنانا  ہوگا۔