Tag: وینس

  • مسافروں سے بھری بس پُل سے نیچے بجلی کے تاروں پر جا گری، 21 افراد ہلاک

    مسافروں سے بھری بس پُل سے نیچے بجلی کے تاروں پر جا گری، 21 افراد ہلاک

    وینس: اٹلی کے شہر وینس میں سیاحوں کی بس پُل سے نیچے گر گئی، خوف ناک حادثے میں 21 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی حکام نے بتایا ہے کہ شمالی اٹلی میں وینس کے قریب غیر ملکی سیاحوں کو لے جانے والی ایک بس اوور پاس سے بے قابو ہو کر تقریباً 15 میٹر (50 فٹ) نیچے گر گئی اور آگ لگنے سے اکیس افراد ہلاک اور بیس زخمی ہو گئے، جب کہ 5 افراد تاحال لاپتا ہیں۔

    بس منگل کی شام کو پُل پر گزرتے ہوئے ایک بیریئر سے ٹکرا گئی، اور نیچے بجلی کے تاروں پر جا گری، جس سے بس میں آگ لگ گئی، اس خوف ناک حادثے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے۔

    مقام حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں پانچ یوکرینی، ایک جرمن اور اطالوی ڈرائیور شامل ہیں، جب کہ بس میں 40 مسافر سوار تھے، مرنے والوں میں 4 بچے بھی شامل ہیں۔

    وینس کے میئر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں متاثرین کی یاد میں سرکاری سوگ کا اعلان کیا۔ بی بی سی کے مطابق کچھ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بس میتھین گیس سے چل رہی تھی اور بجلی کے تاروں پر گرنے سے اس میں آگ لگ گئی۔

  • ٹائٹن آبدوز بنانے والی کمپنی نے لوگوں کو سیارہ زہرہ لے جانے کی تیاری شروع کر دی

    ٹائٹن آبدوز بنانے والی کمپنی نے لوگوں کو سیارہ زہرہ لے جانے کی تیاری شروع کر دی

    ٹائٹن آبدوز بنانے والی کمپنی نے اب سیارہ زہرہ (وینس) پر کالونی بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے اور 2050 تک لوگوں کو سیارہ زہرہ پر بھیجنا شروع کرے گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹائٹن آبدوز بنانے والی کمپنی اوشین گیٹ اب زہرہ پر کالونی بنانے کی تیاری کر رہی ہے، اس کمپنی کی آبدوز گزشتہ ماہ بحر اوقیانوس میں اس وقت پھٹ کر تباہ ہوئی تھی جب وہ کچھ لوگوں کو ٹائٹینک دکھانے کا ملبہ دکھانے کے لیے لے جا رہی تھی، جس میں ایک بڑی پاکستانی کاروباری شخصیت بھی اپنے بیٹے کے ساتھ سوار تھی۔

    اس منصوبے کو ’’ہیومن 2 وینس‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اس کے تحت 2050 تک زہرہ کی فضا میں مستقل رہائش کے قابل ماحول بنایا جائے گا اور وہاں 1000 افراد کو بھیجا جائے گا۔

    اوشین گیٹ کمپنی جو کالونی بنانے کی تیاری کر رہی ہے وہ ایک ’تیرتی کالونی‘ ہوگی، اس منصوبے کی سربراہی کمپنی کے شریک بانی گُلیرمو سوہنلین کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹائٹن آبدوز کے ڈوبنے اور 4 ارب پتیوں اور کمپنی کے سی ای او کی ہلاکت کے بعد کمپنی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، لیکن گیلرمو سوہنلین نے اس حادثے سے صرف نظر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ منصوبہ ہر خامی سے پاک ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ میرا منصوبہ ہے کہ 2050 تک مریخ پر 10 لاکھ افراد کو آباد کیا جائے، یاد رہے کہ اس سے قبل ایلون مسک نے 2022 میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ 2050 تک مریخ پر لوگوں کو آباد کرنا چاہتے ہیں۔

    ٹائٹن آبدوز کے حادثے کے بارے میں بات کرتے ہوئے گلیرمو نے کہا کہ 100 فی صد حفاظت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، خطرہ تو ہمیشہ رہتا ہی ہے۔

  • گھر کی گھنٹی میں لگے کیمرے نے خوف ناک منظر محفوظ کر لیا، ویڈیو دیکھیں

    گھر کی گھنٹی میں لگے کیمرے نے خوف ناک منظر محفوظ کر لیا، ویڈیو دیکھیں

    وینس: اٹلی کے شہر وینس میں ایک گھر کے دروازے پر لگی گھنٹی میں موجود کیمرے نے ایک خوف ناک منظر محفوظ کر لیا، جس کو مالک مکان دیکھ کر پریشان ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے دروازے کی گھنٹی میں لگے کیمرے کو چیک کیا تو یہ دیکھ کر ڈر گیا کہ فوٹیج میں ایک بڑا مگرمچھ نظر آ رہا تھا۔

    وینس میں رہایش پذیر امریکی کرافورڈ لیوس نے فوٹیج میں دیکھا کہ ایک مگر مچھ اس کے گھر کے دروازے کے پاس موجود صوفے پر چڑھا اور دیوار پر لگی قلعی تک پہنچنے کی کوشش کی، جس پر سمندری کچھووں کی تصاویر نقش تھیں۔

    شہری کا کہنا تھا کہ یہ 21 مئی کا واقعہ ہے، وہ سو رہا تھا جب ڈور بیل سے منسلک ایپ نے اطلاع دی، اس نے اٹھ کر جلدی سے فوٹیج میں دیکھا تو حیران رہ گیا، وہاں ایک بڑا مگرمچھ حرکت کر رہا تھا۔

    اس نے مقامی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر شکر ادا کر رہا تھا کہ وہ صبح ساڑھے پانچ بجے نہیں اٹھا، ورنہ اگر وہ دروازہ کھولتا تو ایک مگرمچھ سے سامنا ہوتا۔

    فوٹیج کے مطابق مگرمچھ دیوار پر سے قلعی اتارنے میں ناکام رہا تھا، تاہم اس نے صوفے کے پاس پڑے گملے کو گرا کر توڑ دیا تھا۔

  • وینس کی جھیلوں میں بطخیں لوٹ آئیں

    وینس کی جھیلوں میں بطخیں لوٹ آئیں

    کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو دہشت زدہ کردیا ہے اور معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وہیں اس کے ماحولیات سے متعلق کچھ خوشگوار پہلو بھی سامنے آرہے ہیں۔

    اٹلی کے معروف سیاحتی شہر وینس میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی جہاں سیاحوں کے غائب ہوجانے کے بعد ندی، نالے اور جھیلیں آلودگی سے پاک، شفاف ترین ہوگئے اور مقامی آبی حیات ایک بار پھر یہاں بسیرا کرنے آن پہنچی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وینس کی جھیلیں صاف شفاف ہوگئی ہیں اور ان میں موجود مچھلیاں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ جھیلوں پر بطخیں اور ہنس بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    وینس کے میئر کا کہنا ہے کہ ایسا اس وجہ سے ہوا کیونکہ ان جھیلیں میں کشتیوں کی آمد و رفت بالکل ختم ہوگئی جو اس شہر میں نقل و حمل کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، یہ کشتیاں اور جھیلیں ہی اس شہر کی انفرادیت ہیں جن سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہر سال یہاں کروڑوں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔

    میئر کے مطابق کشتیوں کی آمد و رفت سے جھیلوں کی آلودگی ہر وقت سطح پر موجود رہتی تھی، اب یہ آلودگی نیچے بیٹھ گئی ہے اور جھیلیں شفاف دکھائی دے رہی ہیں۔

    بعض صارفین نے دریا کی تصاویر بھی پوسٹ کیں جن میں ڈولفن تیرتی ہوئی نظر آرہی ہیں، صارفین کا کہنا تھا کہ کشتیوں کی ہلچل اور شور ان ڈولفنز کو تنگ کرتی تھیں جس کی وجہ سے وہ گہرے پانی میں ہی رہتی تھیں، اب سناٹا ہونے سے وہ اوپر آنے لگی ہیں۔

    کرونا وائرس سے ہونے والی ایک اور ماحولیاتی بہتری فضائی آلودگی میں کمی بھی ہے، ناسا کے مطابق چین میں فیکٹریز اور صنعتیں بند کیے جانے کے بعد فضائی و ماحولیاتی آلودگی میں بھی واضح کمی دیکھی گئی۔

    چین اس وقت دنیا میں کاربن اور دیگر زہریلی گیسوں کا اخراج کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، ماہرین کے مطابق چین میں کاروبار معطل ہونے سے دنیا بھر کی فضائی آلودگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ اٹلی، یورپ کا کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، اٹلی میں اب تک 31 ہزار 506 افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ اس سے ڈھائی ہزار ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

    حکام نے پورے ملک کو لاک ڈاؤن کردیا ہے اور لوگوں کے گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نکلنے پر پابندی عائد کردی ہے، ملک میں سیاحوں کی آمد پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

  • پانیوں کے شہر وینس میں نصب کیے جانے والے انوکھے مجسمے

    پانیوں کے شہر وینس میں نصب کیے جانے والے انوکھے مجسمے

    روم: اٹلی کے خوبصورت ترین پانیوں کے شہر وینس میں دیو قامت ہاتھوں کے خوبصورت مجسمے نہر پر نصب کردیے گئے۔

    وینس کی آرسینل نہر پر نصب کیے جانے والے یہ ہاتھ مجسمہ سازی کی انوکھی جہت ہیں۔ 6 ہاتھوں کے یہ جوڑے باہم ایک دوسرے میں پیوست ہیں اور سیاحوں اور مقامی افراد کو اپنی جانب کھینچ رہے ہیں۔

    اسے بنانے والا مجسمہ ساز لورینزو کوئن ہے، یہ وہی مجسمہ ساز ہے جس نے 2 سال قبل گرینڈ کنال پر بھی دیو قامت ہاتھ نصب کیے تھے۔

    اس وقت ان ہاتھوں کو بنانے کا مقصد کلائمٹ چینج کی طرف توجہ دلانا تھا۔ جس مقام پر یہ ہاتھ نصب کیے گئے تھے وہاں 14 ویں صدی کا ایک تاریخی ہوٹل موجود تھا اور کوئن کا کہنا تھا کہ یہ ہاتھ دراصل علامتی طور اس ہوٹل کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    اب ان ہاتھوں کو بنانے کا مقصد محبت، یکجہتی اور دوستی کا پیغام دینا ہے۔

    50 فٹ اونچے اور 65 فٹ چوڑے ان ہاتھوں کو وینس کی آرسینل نہر پر نصب کیا گیا ہے۔ کوئن کا کہنا ہے کہ 6 ہاتھوں کے جوڑے ذہانت، امید، مدد، یقین، دوستی اور محبت کی علامت ہیں۔

    کوئن کہتا ہے کہ ذاتی طور پر اسے ہاتھوں کے مجسمے بنانا بہت پسند ہے، ’کیونکہ اشاروں کی زبان عالمی زبان ہے، اور ہم اطالوی ویسے بھی اپنے ہاتھوں سے گفتگو کرتے ہیں‘۔

  • اٹلی: طوفانی بارشوں، ژالہ باری اور سیلاب سے چھ افراد ہلاک

    اٹلی: طوفانی بارشوں، ژالہ باری اور سیلاب سے چھ افراد ہلاک

    وینس: اٹلی میں موسلا دھار بارشوں، ژالہ باری اور سیلاب سے مختلف حادثات میں چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی کے کئی شہروں میں بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، وینس کی بیش تر عمارتوں میں پانی داخل ہوگیا، شہر کی سڑکوں پر پانی کھڑا ہے، زندگی معطل ہوچکی ہے۔

    پانی پر تیرنے والا شہر وینس آج پانی میں ڈوبا ہوا دکھائی دیتا ہے، حکام کے مطابق وینیس کا پچھتر فیصد حصہ بارشوں سے متاثر ہو ا ہے۔

    شہر کے مشہور علاقے سینٹ مارک اسکوائر پر گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہے۔

    اٹلی کے مختلف شہروں میں سڑکیں، گلیاں، ہوٹل، مکانات پانی سے بھر گئے ہیں، تیز ہواؤں کے باعث درخت اکھڑ گئے، ٹریفک حادثات اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آمدورفت معطل ہوگئی۔

    اٹلی کے مختلف شہروں میں ژالہ باری بھی ہوئی، حکام نے خراب موسم کے باعث ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔


    مزید پڑھیں: اردن کے مختلف علاقوں میں بارشیں، 5 بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق


    موصولہ اطلاعات کے مطابق قدرتی آفات کی لپیٹ میں آخر کر چھ افراد ہلاک ہوگئے، خراب موسم کے باعث ریڈ الرٹ جاری کر دیا، حکام نے ہدایت کی ہے کہ شہری غیرضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔

    ماہرین موسمیات کے مطابق تیز بارشوں اور ہوائوں کا زور آئندہ چند روز میں دن توڑ دے گا، حکام معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے بھی سرگرم ہیں۔

  • کلائمٹ چینج سے بچانے کے لیے دیو قامت ہاتھ

    کلائمٹ چینج سے بچانے کے لیے دیو قامت ہاتھ

    روم: اٹلی کے خوبصورت ترین پانیوں کے شہر وینس میں ایک تاریخی عمارت کو کلائمٹ چینج کے نقصانات سے بچانے کے لیے پانی سے دیو قامت ہاتھوں نے نمودار ہو کر عمارت کو سنبھال لیا۔

    یہ دیو قامت ہاتھ دراصل سرامکس سے بنائے گئے ہیں جو ایک اطالوی فنکار نے تخلیق کیے ہیں۔

    ان ہاتھوں کا مقصد دنیا کو کلائمٹ چینج کی طرف توجہ دلانا ہے کہ اگر اس عمل کے باعث سطح سمندر میں اضافہ جاری رہا تو وینس کا خوبصورت شہر اور اس میں موجود تمام تاریخی عمارتیں ڈوب جائیں گی۔

    وینس کی گرینڈ کنال میں جس مقام پر یہ ہاتھ نصب کیے گئے ہیں وہاں 14 ویں صدی کا ایک تاریخی ہوٹل موجود ہے اور ان ہاتھوں کو بنانے والے فنکار کا کہنا ہے کہ یہ ہاتھ دراصل علامتی طور اس ہوٹل کو ڈوبنے سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    کوئن نامی یہ فنکار کہتا ہے، ’یہ دیو قامت ہاتھ انسانی ہاتھوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو دنیا کو تباہ کر سکتے ہیں، لیکن یہی ہاتھ ہماری زمین کو بچانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں‘۔

    وہ کہتا ہے کہ دنیا بھر کے موسموں میں تغیر یعنی کلائمٹ چینج اس وقت ہماری بقا کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے اور اس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    وینس میں ہونے والی آرٹ کی ایک نمائش کے تحت نصب کیے جانے والے یہ دیو قامت ہاتھ 26 نومبر تک نصب رہیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    سورج کے بغیر ہماری دنیا میں زندگی ناممکن ہے۔ اگر سورج نہ ہو تو ہماری زمین پر اس قدر سردی ہوگی کہ کسی قسم کی زندگی کا امکان بھی ناممکن ہوگا۔

    ہمارے نظام شمسی کا مرکزی ستارہ سورج روشنی کا وہ جسم ہے جس کے گرد نہ صرف تمام سیارے حرکت کرتے ہیں بلکہ تمام سیاروں کے چاند بھی اس سورج سے اپنی روشنی مستعار لیتے ہیں۔

    مختلف سیاروں پر دن، رات اور کئی موسم تخلیق کرنے کا سبب سورج ہماری زمین سے تقریباً 14 کروڑ سے بھی زائد کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ آدھے راستے میں ہی سورج کا تیز درجہ حرارت ہمیں پگھلا کر رکھ دے گا۔

    زمین پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر نہایت دلفریب ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر یہ نظارہ کیسا معلوم ہوگا؟

    ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ رون ملر نے اس تصور کو تصویر کی شکل دی کہ دوسرے سیاروں پر طلوع آفتاب کا منظر کیسا ہوگا۔ دیکھیے وہ کس حد تک کامیاب رہا۔


    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    1

    سیارہ عطارد یا مرکری سورج سے قریب ترین 6 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا یہاں کا درجہ حرارت دیگر تمام سیاروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں پر طلوع آفتاب کے وقت سورج نہایت قریب اور بڑا معلوم ہوتا ہے۔


    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    2

    سورج سے قریب دوسرے مدار میں گھومتا سیارہ زہرہ سورج سے 108 ملین یا دس کروڑ کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر ہے۔ اس کی فضا موٹے بادلوں سے گھری ہوئی ہے لہٰذا یہاں سورج زیادہ واضح نظر نہیں آتا۔ یہاں کی فضا ہر وقت دھندلائی ہوئی رہتی ہے۔


    سیارہ مریخ ۔ مارس

    3

    ہماری زمین سے اگلا سیارہ (زمین کے بعد) سیارہ مریخ سورج سے 230 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس سے سورج کے نظارے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    4

    سورج سے 779 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیارہ مشتری کی فضا گیسوں کی ایک موٹی تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں پر سورج سرخ گول دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔


    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    5

    سورج سے 1.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زحل کی فضا میں برفیلے پانی کے ذرات اور گیسیں موجود ہیں۔ یہ برفیلے کرسٹل بعض دفعہ سورج کو منعکس کردیتے ہیں۔ کئی بار یہاں پر دو سورج نظر آتے ہیں جن میں سے ایک سورج اصلی اور دوسرا اس کا عکس ہوتا ہے۔


    سیارہ یورینس

    6

    سورج سے 2.8 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر سیارہ یورینس سورج سے بے حد دور ہے جس کے باعث یہاں سورج کی گرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔


    سیارہ نیپچون

    7

    نیپچون سورج سے 4.5 بلین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سطح برفانی ہے۔ اس کے فضا میں برف، مٹی اور گیسوں کی آمیزش کے باعث یہاں سورج کی معمولی سی جھلک دکھائی دیتی ہے۔


    سیارہ پلوٹو

    8

    پلوٹو سیارہ جسے بونا سیارہ بھی کہا جاتا ہے سورج سے سب سے زیادہ 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر سورج کی روشنی ہمیں ملنے والی سورج کی روشنی سے 16 سو گنا کم ہے، اس کے باوجود یہ اس روشنی سے 250 گنا زیادہ ہے جتنی روشنی ہمارے چاند کی ہوتی ہے۔


     

  • نیدرلینڈز کا بغیر سڑکوں والا خوبصورت گاؤں

    نیدرلینڈز کا بغیر سڑکوں والا خوبصورت گاؤں

    ایک چھوٹا سا خوبصورت گاؤں، آلودگی سے پاک، سرسبز ہرا بھرا، جہاں لکڑی سے بنے خوبصورت گھر ہوں، کیا آپ کا دل نہیں چاہے گا کہ پرہجوم اور آلودگی بھرے شہروں کو چھوڑ کر اس خوبصورت گاؤں میں رہائش اختیار کرلی جائے؟

    نیدرلینڈز میں قائم اس گاؤں کی منفرد بات یہ ہے کہ یہاں کوئی سڑک نہیں۔ دراصل یہ گاؤں اٹلی کے شہر وینس کی طرح پانی پر قائم ہے۔

    13

    2

    15

    گیتھورن نامی اس گاؤں کی تاریخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے 1230 عیسوی میں جیل سے فرار کچھ افراد نے آباد کیا تھا۔ 1958 میں بننے والی فلم فین فیئر میں اس گاؤں کو دکھایا گیا جس کے بعد اسے عالمی شہرت حاصل ہوگئی۔

    4

    3

    9

    ایمسٹرڈیم کے شمال مشرقی حصہ میں واقع اس گاؤں میں سفر کے صرف دو ذرائع ہیں، کشتی اور بائیک۔

    10

    11

    12

    یہاں پانی کی مختلف کینالز پر لکڑی کے خوبصورت اور قدیم دور کے 180 پل تعمیر کیے گئے ہیں۔

    5

    6

    13

    اسے بعض دفعہ ڈچ وینس یعنی نیدرلینڈز کا وینس بھی کہا جاتا ہے۔

  • اٹلی کے شہر وینس میں رنگارنگ فلم فیسٹول جاری ہے

    اٹلی کے شہر وینس میں رنگارنگ فلم فیسٹول جاری ہے

    وینس : اٹلی کے شہر وینس میں دنیا کا سب سے بڑا فلم فیسٹول جاری ہے، فیسٹول میں پچپن سے زائد فلمیں پیش کی جائینگی۔

    وینس ایک بار پھر دنیا بھر کے فلمی ستاروں کی چکا چوند سے چمک اٹھا،  اکہتر ویں وینس فلم فیسٹویل کا رنگ رنگا آغاز ہوچکا ہے، جو چھ ستمبر تک جاری رہے گا۔

    میلے میں بیس فلموں میں مقابلہ ہوگا، فلمی میلے کی شروعات میکسيکن ڈائریکٹر کی فلم برڈ کے پریمیئر سے ہوئی، ترکی کے ڈائریکٹر فاتح اجین کی نئی فلم دی کٹ بھی میلے میں پیش کی جائیگی۔

    رومانس، سسپنس اور ایکشن سے بھرپور فلم کی کہانی تاریخی سلطنت عثمانیہ دور اور پہلی جنگ عظیم کے حالات و واقعات پر مبنی ہے۔