Tag: وینٹی لیٹرز

  • سندھ کے بیشتر اسپتالوں میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹرز موجود نہیں

    سندھ کے بیشتر اسپتالوں میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹرز موجود نہیں

    کراچی: محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ حیدر آباد اور میر پور خاص ڈویژن کے سرکاری اسپتالوں میں بچوں کے لیے ایک بھی وینٹی لیٹر موجود نہیں، پورے سندھ سے وینٹی لیٹر سپورٹ کے لیے بچے کراچی بھیجے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے اعتراف کیا ہے کہ حیدر آباد اور میر پور خاص ڈویژن کے سرکاری اسپتالوں میں بچوں کے لیے ایک بھی وینٹی لیٹر موجود نہیں، ٹھٹہ، بدین اور تھر پارکر کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز موجود نہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پیدائشی امراض کا شکار بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر وینٹی لیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ محکمہ سندھ کا کہنا ہے کہ حیدر آباد اور میرپور خاص کے تمام اضلاع سے بچے وینٹی لیٹر سپورٹ کے لیے کراچی بھیجے جاتے ہیں۔

    لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدر آباد کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹر موجود نہیں ہے، اسی مہینے بچوں کا آئی سی یو شروع کر دیں گے۔

    ڈسٹرکٹ اسپتال تھر پارکر کے حکام کا بھی کہنا ہے کہ تھر پارکر کے کسی اسپتال میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹر موجود نہیں، وینٹی لیٹر کی ضرورت والے بچوں کو کراچی بھیجتے ہیں۔

    دوسری جانب ڈائریکٹر قومی ادارہ برائے امراض اطفال کراچی ڈاکٹر ناصر سلیم کا کہنا ہے کہ سندھ بھر سے وینٹی لیٹر سپورٹ کے لیے بچے کراچی بھیجے جاتے ہیں، ہمارے پاس بچوں کے لیے صرف 25 وینٹی لیٹر ہیں۔ پورے سندھ اور بلوچستان سے بچے ہمارے پاس بھیجے جاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں سے آنے والے بچے یقیناً راستے میں ہی انتقال کر جاتے ہوں گے، ہر ضلعی اسپتال میں بچوں کے لیے وینٹی لیٹر ہونا ضروری ہے۔

  • خطرے کی گھنٹی،  سوا کروڑ کی آبادی والے شہر میں صرف 20 وینٹی لیٹرز دستیاب

    خطرے کی گھنٹی، سوا کروڑ کی آبادی والے شہر میں صرف 20 وینٹی لیٹرز دستیاب

    لاہور : شہر کے 8 سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز تا حال نایاب ہے اور سوا کروڑ کی آبادی والے شہر میں صرف 20 ویںٹی لیٹرز خالی ہیں، جس کے باعث لواحقین شدید پریشان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے تمام سرکاری اسپتالوں کے وینٹی لیٹرز95 فیصد بھر گئے اور کورونا کے لیےمختص 8 سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال کے 50 وینٹی لیٹرز پر47مریض زیرعلاج ہے اور سروسز اسپتال میں کورونا کےمختص 32 وینٹی لیٹرزپر مریض موجود ہیں۔

    انتظامیہ کے مطابق گورنمنٹ نواز شریف اسپتال یکی گیٹ کو دیےگئے 10 وینٹی لیٹرز پرمریض موجود ہے جبکہ میؤ اسپتال کے84وینٹی لیٹرز میں سے78 پرمریض اور پی کے ایل آئی کےلیےمختص 8 وینٹی لیٹرز پر7 مریض زیر علاج ہیں۔

    جنرل اسپتال میں 40 وینٹی لیٹرز میں سے37 پرمریض زیر علاج ہیں جبکہ گنگارام اسپتال کے20 وینٹی لیٹرز میں سے صرف 7دستیاب ہیں۔

    اسی طرح کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں مختص 3وینٹی لیٹرز میں سے2 پرمریض موجود ہیں ، سوا کروڑ کی آبادی والے شہر میں صرف 20 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔

    آکسیجن بیڈز پر درجنوں تشویشناک مریض وینٹی لیٹرز کے منتظر ہیں اور لواحقین ویںتی لیٹرز کے حصول کے لئے شدید پریشان ہیں۔

  • 2 ماہ میں ہم اپنے وینٹی لیٹرز کی پراڈکشن پوری کر دیں گے،فواد چوہدری

    2 ماہ میں ہم اپنے وینٹی لیٹرز کی پراڈکشن پوری کر دیں گے،فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 2 ماہ میں ہم اپنے وینٹی لیٹرز کی پراڈکشن پوری کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفایق وزیر فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 60 دنوں میں ہم اپنے وینٹی لیٹرز کی پراڈکشن پوری کر دیں گے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹرز چلانے کے لیے تربیتی گروپ ہوگا،رضاکار کی ٹیم مختلف اسپتالوں میں جائےگی جہاں وینٹی لیٹر چلائےگی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ 100 ملین ڈالر سے کرونا سے تحفظ والے آلات کی ایکسپورٹ کر رہے ہیں، عالمی معیار پر یہ چیزیں بن رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ این 95 ماسک ہم پاکستان میں خود بنا رہے ہیں،ہم بڑی تعدادمیں ٹیسٹنگ کٹس بناسکیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ فیصل آباد ٹیکسٹائل یونیورسٹی آلات کی ٹیسٹنگ کرےگی،کرونا سے متعلق شعبہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

    پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جو وینٹی لیٹرز خود تیار کر رہے ہیں: فواد چوہدری

    یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جو وینٹی لیٹرز خود تیار کر رہے ہیں، وینٹی لیٹرز کی تیاری کا مرحلہ پیچیدہ عمل ہے، ہمارے انجینیئرز نے کمال کر دکھایا ہے۔

  • پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جو وینٹی لیٹرز خود تیار کر رہے ہیں: فواد چوہدری

    پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جو وینٹی لیٹرز خود تیار کر رہے ہیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہوگیا جو وینٹی لیٹرز خود تیار کر رہے ہیں، وینٹی لیٹرز کی تیاری کا مرحلہ پیچیدہ عمل ہے، ہمارے انجینیئرز نے کمال کر دکھایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مقامی سطح پر وینٹی لیٹر کی تیاری کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہو گیا جو وینٹی لیٹرز خود تیار کر رہے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹرز کی تیاری کا مرحلہ ایک پیچیدہ عمل ہے، بہت سے ممالک یہ پیچیدہ مشینیں بنانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ ہمارے انجینیئرز نے کمال کر دکھایا، وینٹی لیٹرز کا پہلا بیچ تیار ہو چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے 8 سے 10 وینٹی لیٹرز نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حوالے کر دیے جائیں گے، مزید 3 ڈیزائنز پر کام جاری ہے اور پروڈکشن آخری مرحلے میں ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نہ صرف خود اپنی ضرورت پوری کرے گا بلکہ وینٹی لیٹرز ایکسپورٹ بھی ہوں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں بنے وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ تیار ہوگئی ہے جو رواں ہفتے این ڈی ایم اے کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ 3 ڈیزائن بھی آخری مراحل میں ہیں، تمام مشینیں یورپی معیار کے مطابق ہیں۔

  • پنجاب کا وفاقی حکومت سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈرز کے لیے رابطے کا فیصلہ

    پنجاب کا وفاقی حکومت سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈرز کے لیے رابطے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب نے وفاقی حکومت سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈرز کے لیے رابطے کا فیصلہ کیا ہے، نیز صوبہ پنجاب میں آکسیجن فراہم کرنے والی گاڑیوں کو 24 گھنٹے چلنے کی اجازت دے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر صنعت میاں اسلم اور چیف سیکریٹری جواد رفیق ملک کی زیر صدارت اجلاس میں ادویات کی مناسب قیمتوں پر فراہمی اور آکسیجن سپلائی یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری و نجی اسپتال وینٹی لیٹرز کے چارجز ہیلتھ کیئر کمیشن کے مطابق لیں گے، اور 10 سے 15 ہزار آکسیجن سلنڈر منگوانے کے لیے وفاق سے رابطہ کیا جائے گا۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری نے کہا کہ آکسیجن فراہم کرنے والی گاڑیوں کو 24 گھنٹے چلنے کی اجازت ہوگی، آئی جی پنجاب کو ہدایت دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کو صوبے میں کسی جگہ نہ روکا جائے۔

    مریض کو آکسیجن نہ ملنے پر لاہور اسپتال میں انتظامیہ اور لواحقین میں شدید لڑائی

    آکسیجن بنانے والی کمپنیوں کو بجلی کی بندش سے استثنیٰ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کرونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن کی صورت حال کا جائزہ بھی لیا گیا، ماسک کی پابندی سے متعلق احکامات پر عمل کرانے اور خلاف ورزی پر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ آج اے آر وائی نیوز کی ٹیم نے اے سی سٹی تبریز مری اور پولیس کے ساتھ غیر قانونی آکسیجن سلنڈرز فروخت کرنے والوں کے خلاف چھاپے مارے، جس میں راوی روڈ اور شاہدرہ کے علاقوں میں 2 گیس فلنگ یونٹس سیل کر دیے گئے۔

    اسسٹنٹ کمشنر تبریز مری کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس اور لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی آکسیجن سلنڈر فروخت کیے جا رہے تھے، گیس فلنگ یونٹس میں غیر قانونی طور پر آکسیجن گیس دگنی قیمت پر بیچی جا رہی تھی، یونٹس مالکان کے پاس لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔

  • کراچی: اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے

    کراچی: اسپتالوں میں کرونا مریضوں کے لیے 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری و نجی اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے صرف 15 وینٹی لیٹرز خالی رہ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی محکمہ صحت سے حاصل کردہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص تمام 26 وینٹی لیٹرز اور جناح اسپتال کراچی میں تمام 24 وینٹی لیٹرز بھر گئے ہیں۔

    ایس آئی یو ٹی میں تمام 20، او ایم آئی اسپتال میں تمام 6، لیاقت نیشنل اسپتال میں تمام 14، پٹیل اسپتال میں تمام 7، التمش اسپتال میں تمام 7، انڈس اسپتال میں تمام 15، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال کلفٹن میں تمام 4، ڈاکٹر ضیاء الدین اسپتال نارتھ ناظم آباد میں تمام 13 اور آغا خان یونی ورسٹی اسپتال میں تمام 17 وینٹی لیٹرز مریضوں سے بھر گئے ہیں۔

    کرونا مریضوں کے لیے کہاں کتنے وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں؟

    اس وقت سول اسپتال کراچی میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کیے گئے 12 میں سے 2 وینٹی لیٹرز، ڈاؤ یونی ورسٹی اسپتال اوجھا کیمپس میں مختص 13 میں سے 1 جب کہ لیاری جنرل اسپتال میں مختص 31 میں سے 12 وینٹی لیٹرز خالی ہیں۔

    اس کے علاوہ قومی ادارہ صحت برائے اطفال میں بھی 4 وینٹی لیٹر خالی ہیں لیکن وہ بچوں کے وینٹی لیٹر ہیں، بچوں کو اس مرض میں وینٹی لیٹر پر ڈالنے کی تاحال ضرورت نہیں پڑی، نہ ان پر بڑوں کو ڈالا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں صرف 15 وینٹی لیٹرز کا خالی رہ جانا تشویش ناک ہے جو تیزی سے بڑھتے ہوئے مریضوں کے پیش نظر بہت جلد بھر جائیں گے جس کے بعد اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کے حصول کے لیے افراتفری کی صورت حال سامنے آنے کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں سرکاری و نجی سطح پر کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے 216 وینٹی لیٹرز مختص کیے گئے ہیں جن میں سے بچوں کے 4 وینٹی لیٹر ہٹا کر 212 وینٹی لیٹرز میں سے 197 وینٹی لیٹرز مریضوں سے بھر چکے ہیں جب کہ صرف 15 وینٹی لیٹرز خالی ہیں۔

  • کروناوائرس: تمام صوبوں میں مزید وینٹی لیٹرز کی تقسیم

    کروناوائرس: تمام صوبوں میں مزید وینٹی لیٹرز کی تقسیم

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ کروناوائرس کے مریضوں کے لیے تمام صوبوں میں مزید 100وینٹی لیٹرز تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں کو 10،10آئی سی یووینٹی لیٹرز کی وصولی کے لیے خط ارسال کردیے گئے، چاروں صوبوں کو 10،10بائی پیپ پورٹیبل وینٹی لیٹرز بھی دیے جارہے ہیں۔

    ’آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے بھی10،10بائی پیپ پورٹیبل وینٹی لیٹرز مختص کی گئی ہیں، وینٹی لیٹرز کی تنصیب اور بعداز فروخت سروس کی سہولت بھی مہیا کی جارہی ہیں‘۔

    سندھ میں کورونا کے مریضوں کیلئے صرف 144وینٹی لیٹرز ہونے کا انکشاف

    ترجمان کے مطابق وینٹی لیٹرز کے لیے طبی عملے کی تربیت کا بھی بندوبست کردیا گیا ہے، تمام انتظامات کی تفصیل سے صوبوں کا آگاہ کردیا گیا، وینٹی لیٹرز کی اسپتالوں میں تقسیم کی تفصیل سے این ڈی ایم اے کو آگاہ کیا جائے۔

    اسلام آباد کے پمز اسپتال کو پہلے ہی مطلوبہ تعداد میں وینٹی لیٹرز دیے جاچکے ہیں۔

  • ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی وینٹ انتظامات نہ ہونے پر سندھ حکومت پر تنقید

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی وینٹ انتظامات نہ ہونے پر سندھ حکومت پر تنقید

    کراچی: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ نے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کے انتظامات نہ ہونے پر سندھ حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین وائی ڈے اے ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو گئے ہیں، 26 فروری کو پہلے کیس کے رپورٹ ہونے کے بعد وینٹی لیٹرز کے انتظامات نہ کیے جا سکے۔

    ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس پاکستان میں تیسرے اسپل میں موجود ہے، وائرس کے مقامی منتقلی کے کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، وزرا کی جانب سے 2 سے 3 دن پریس کانفرنس کا سلسلہ بھی جاری ہے، اور وہ شکوہ کر رہے ہیں کہ وفاق کی جانب سے تاحال کوئی وینٹی لیٹر فراہم نہیں کیا گیا۔

    کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر کو وینٹی لیٹر نہ ملا، بے بسی کی حالت میں جان دے دی

    واضح رہے کہ گزشتہ رات کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے فرنٹ لائن سولجر ڈاکٹر فرقان نے وینٹی لیٹر نہ ملنے کی وجہ سے بے بسی کی حالت میں جان دے دی تھی، ڈاکٹر فرقان کئی دنوں سے گھر میں آئسولیٹ تھے، وہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے ریٹائرڈ تھے۔

    ڈاکٹر کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ طبیعت بگڑنے پر انھیں پہلے ایس آئی یو ٹی اور پھر انڈس اسپتال لے جایا گیا، مگر کہیں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر خالی نہیں تھا، سرکاری اسپتال کے کئی وینٹی لیٹرز خراب پڑے ہیں، کوئی ایک ٹھیک ہوتا تو ڈاکٹر فرقان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

    سندھ حکومت کرونا کے نام پر 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کر چکی ہے لیکن نتیجہ صفر نظر آ رہا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ سندھ میں تقریباً 350 کے قریب وینٹی لیٹرز موجود ہیں جن میں سے 70 سے زائد خراب ہیں۔

  • حفاظتی سامان ان اسپتالوں میں دیا گیا جہاں 5 سے کم وینٹی لیٹرز ہیں: علی زیدی

    حفاظتی سامان ان اسپتالوں میں دیا گیا جہاں 5 سے کم وینٹی لیٹرز ہیں: علی زیدی

    کراچی: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے نے اسپتالوں میں پی پی ایز تقسیم کی ہیں، پی پی ایز ان اسپتالوں میں دیے گئے جہاں 5 سے کم وینٹی لیٹرز ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پورٹ سے لوگوں نے مال اٹھانا چھوڑ دیا، لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ پورٹ اسٹوریج نہیں بلکہ لاجسٹک ایریا ہے۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کرونا کی وبا کے پیش نظر بہترین اقدامات کیے ہیں، وفاقی حکومت پر تنقید غلط کی جارہی ہے۔ ہر ملک اور شہر کے حقائق مختلف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت کرونا وائرس کے خلاف ڈاکٹرز فرنٹ لائن سولجر ہیں، ہمیں ہر حال میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ پورٹ پر 5 دن کی فری اسٹوریج کی منظوری دے دی گئی ہے، ای سی سی منظوری دے چکی، کابینہ سے بھی جلد منظوری ہوجائے گی۔ اس اہم معاملے پر بہت سی کمپنیوں نے ہم سے رابطہ کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس ایک عالمی مسئلہ ہے، این ڈی ایم اے نے اسپتالوں میں پی پی ایز تقسیم کی ہیں۔ پی پی ایز ان اسپتالوں میں دیے گئے جہاں 5 سے کم وینٹی لیٹرز ہیں۔ سندھ کے ناردرن علاقے میں ایک اسپتال میں وینٹی لیٹر ہی نہیں۔

    علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 12 سالوں میں ایک اچھا اسپتال ہی بنا لیتی، بالائی سندھ میں آئسولیشن کے صرف 2 سینٹرز ہیں، ہنگامی بنیادوں پر ملک میں صحت کا شعبہ ٹھیک کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آج تک ملکی تاریخ میں 144 ارب کا ریلیف پیکج کسی حکومت نے نہیں دیا، حفاظتی سامان کراچی، حیدر آباد اور جامشورو کے اسپتالوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ڈاکٹرز فرنٹ لائن سپاہی ہیں، ان کی جتنی مدد کی جائے کم ہے۔

  • سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے عدالت کی 4 ماہ کی مہلت

    لاہور: سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد عدالت میں پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی پر برہمی کا اظہار کیا۔

    یاسیمن راشد نے کہا کہ وینٹی لیٹر کی خریداری سے متعلق سمری وزیر اعلیٰ کے پاس پڑی ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کتنی سمریاں وزیر اعلیٰ کے پاس التوا میں ہیں؟ وینٹی لیٹرز کو مذاق سمجھا ہوا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو سمری سمیت بلا لیتے ہیں، یہیں بٹھا کر منظوری کرواتے ہیں۔ یاسمین راشد نے کہا کہ پچھلی حکومت کے وزیر نے سمری پر دستخط نہیں کیے۔ موجودہ وزیر پیپرا رولز کے تحت دستخط نہیں کر سکتی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرانا وزیر کہتا ہے وہ پرانی تاریخ میں دستخط نہیں کرے گا۔ بدقسمتی ہے امیر کو وینٹی لیٹر لگانے کے لیے غریب کا اتار دیا جاتا ہے۔ نجی اسپتال آئی سی یو کے بیڈ کا 23 ہزار اور وینٹی لیٹر کا 5000 بل لیتے ہیں، صحت کی سہولیات مفت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ میں خود ذاتی طور پر معاملے کو دیکھوں گی۔ 10 دن میں سمری منظور کروا لیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 279 وینٹی لیٹرز منگوانے کے لیے 4 ماہ کا وقت دے رہے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔