Tag: وینڈنگ مشین

  • گول گپے بھی وینڈنگ مشین سے دستیاب

    گول گپے بھی وینڈنگ مشین سے دستیاب

    باہر کے کھانے کھانے کے شوقین افراد لاک ڈاؤن کے دنوں میں سخت مشکل کا شکار ہیں، ایسے افراد کو اگر دکانیں کھلی ہوئی مل بھی جائیں تو وہ حفظان صحت کے اصولوں کا سوچتے ہوئے باہر کا کھانا کھانے سے گریز ہی کرتے ہیں۔

    تاہم ایسے افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ بہت جلد اب گول گپے وینڈنگ مشین سے دستیاب ہوں گے۔

    بھارتی ریاست گجرات میں بھرت پرجپتی نامی ایک شخص نے وینڈنگ مشین کی طرز پر ایسی مشین بنائی ہے جو گول گپے فراہم کرسکتی ہے۔

    اس مشین کا طریقہ استعمال بھی وینڈنگ مشین کی طرح ہے، پیسے ڈالو، اپنی پسند کے گول گپے کا بٹن دباؤ اور تھوڑی دیر میں گول گپے ہاتھ میں ہوں گے۔

    اس مشین کی بدولت صاف ستھرے گول گپے کھائے جاسکتے ہیں جن کی تیاری میں کوئی انسانی عمل دخل نہیں ہوگا۔

    اس مشین کو تیار کرنے والے بھرت پیشے کے لحاظ سے موبائل ٹیکنیشن ہیں، بھرت کا کہنا ہے کہ وہ بہت چھوٹی عمر سے اس طرح کی مشینوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    بھرت کے مطابق انہوں نے یہ مشین 40 ہزار بھارتی روپے کی لاگت سے 6 ماہ میں تیار کی ہے۔ یہ مشین بجلی سے چلتی ہے تاہم اس میں 24 وولٹ کی بیٹری بھی ہے جو ایک بار چارج کرنے پر 6 گھنٹے تک کام کرسکتی ہے۔

    بھرت کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مشین کو مختلف الیکٹرانک ویسٹ سے بنایا ہے۔

    کیا آپ اس مشین کے بنے گول گپے کھانا چاہیں گے؟

  • چاکلیٹس اور بسکٹس کے ساتھ اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے نکلیں گے

    چاکلیٹس اور بسکٹس کے ساتھ اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے نکلیں گے

    لندن/سنگاپور: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے مل سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کے دوران لندن اور سنگاپور میں عوام کے لیے نئی سہولت فراہم کی گئی ہے، چاکلیٹس، بسکٹس، اور کولڈ ڈرنکس ہی نہیں اب فیس ماسک بھی وینڈنگ مشین سے مل سکتے ہیں۔

    لندن میں کرونا وبا کی تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے، شاپنگ مالز اور عام دکانوں کے ساتھ ساتھ عوام کی سہولت کے لیے جگہ جگہ ماسک وینڈنگ مشین نصب کر دی گئی ہیں۔

    حکومت کی جانب سے فیس ماسک کو لازمی قرار دینے کے بعد اپریل میں ایک نئی لانچ ہونے والی کمپنی ماسکیو نے یہ آئیڈیا پیش کیا، کمپنی کے مالک 42 سالہ ایڈم فری مین نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وبا کے شروع میں وہ اپنے ایک دوست اور پڑوسی روسل سے گفتگو کر رہا تھا کہ یہ آئیڈیا ذہن میں آیا۔

    دریں اثنا، سنگاپور نے بھی ایسی وینڈنگ مشینیں لانچ کر دی ہیں جن سے عوام مفت میں فیس ماسک حاصل کر سکیں گے، یہ سہولت این جی او تماسک فاؤنڈیشن فراہم کر رہی ہے، جس کا آغاز 29 جون سے ہوگا، بتایا گیا ہے کہ سنگاپور بھر میں 1 ہزار 200 مشینیں لگائی جائیں گی، جن سے ہر شہری 2 فیس ماسک مفت حاصل کر سکے گا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات بڑھ کر 43,230 ہو چکی ہیں جب کہ 307,980 افراد وائرس سے اب تک متاثر ہو چکے ہیں۔ دوسری طرف سنگاپور میں اب تک صرف 26 افراد ہی وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں تاہم 42,955 افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔

  • اس انوکھی وینڈنگ مشین میں کیا ہے؟

    اس انوکھی وینڈنگ مشین میں کیا ہے؟

    ویسے تو وینڈنگ مشینز میں مختلف کھانے پینے کی اشیا، چاکلیٹس، چپس اور جوسز ہوتے ہیں تاہم امریکی شہر پورٹ لینڈ میں کچھ انوکھی وینڈنگ مشنیز نصب کی گئی ہیں جس میں نہایت غیر معمولی اور دلچسپ اشیا ہیں۔

    امریکی ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں ان وینڈنگ مشینز میں کتابیں ہیں، سی ڈیز ہیں اور کچھ انوکھی اشیا۔ جیسے ڈائنوسارز کی شکل کے ایئر رنگز، رنگ برنگے کارڈز اور پاکٹ ڈائریز ہیں۔

    تاہم ان سب میں خریدنے والوں کی نظر ان پراسرار بیگز پر رک جاتی ہے جس پر ایک بڑا سا سوالیہ نشان ہے۔ اس بیگ کے اندر کیا ہے؟ یہی تجسس لوگوں کو یہ مسٹری بیگ خریدنے پر مجبور کرتا ہے جس کی قیمت صرف 2 یا 3 ڈالر ہے۔

    یہ مشینز ایک خاتون ٹیلر والڈز کی تخلیق ہیں۔ دا وینڈریا کے نام سے مشہور یہ مشینیں پورٹ لینڈ کے 15 مختلف مقامات پر نصب ہیں۔

    ٹیلر بتاتی ہیں کہ یہ آئیڈیا ایک بار کے مالک سے اتفاقی ملاقات کے بعد عمل میں آیا، انہوں نے بار کے مالک سے یونہی اپنا خیال ظاہر کیا اور اسے یہ آئیڈیا اس قدر پسند آیا کہ اس نے فوراً ہی اس وینڈنگ مشین کو رکھنے کے لیے بار میں جگہ کی پیشکش کردی۔

    ان وینڈنگ مشینز سے ٹیلر کو سالانہ 80 ہزار ڈالر آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ مشین میں موجود زیادہ تر اشیا ہول سیل مارکیٹ سے خریدی گئی ہیں جبکہ رنگین کارڈز مقامی مصوروں کے تیار کردہ ہیں۔

    ٹیلر کا کہنا ہے کہ وہ ہول سیل مارکیٹ سے 12 سینٹس کی اشیا خرید کر انہیں 2 سے 3 ڈالر میں فروخت کرتی ہے، ’یہ کسی کی جیب پر بوجھ بھی نہیں بنتا اور لوگ شوق سے ان دلچسپ اشیا کو خرید لیتے ہیں‘۔

    ٹیلر کے مطابق ان مشینز کو رکھنے کی بہترین جگہ باتھ روم کے قریب ہے جہاں لوگ قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں اور اس دوران وہ وینڈنگ سے ضرور کچھ نہ کچھ خریدتے ہیں۔

    اور ہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ خریداروں میں مقبول مسٹری بیگز میں سے گڈ لک کارڈز، نوٹس، اور چھوٹے چھوٹے کھلونے نکلتے ہیں جنہیں دیکھ کر خریدار بے حد خوش ہوتے ہیں۔

  • مختصر کہانیاں فراہم کرنے والی مشین

    مختصر کہانیاں فراہم کرنے والی مشین

    ہم میں سے بہت سے افراد بس اسٹاپ یا اسٹیشن پر ٹرین یا بس کا انتظار کرتے ہوئے کیا کرتے ہیں؟ انتظار کے کٹھن لمحات کاٹنے کے لیے ہمارا سب سے پہلا انتخاب موبائل فون ہوتا ہے جس میں ہم بے مقصد فیس بک اور ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں۔

    لیکن فرانس نے اپنے لوگوں کو اس انتظار کی زحمت سے بچانے کا ایک دلچسپ طریقہ نکال لیا۔ اس نے ان منتطر افراد کے لیے مختلف بس اور ٹرین اسٹیشنوں پر وینڈنگ مشینیں نصب کردیں جو کافی یا چائے نہیں بلکہ مختصر کہانیاں فراہم کرتی ہیں۔

    machine-2

    یہ وینڈنگ مشین بٹن دبانے پر بالکل مفت، آپ کو ایک کاغذ پر چھپی ایک مختصر سی کہانی فراہم کرے گی جسے پڑھ کر آپ اپنا وقت کاٹ سکتے ہیں۔

    اس وینڈنگ مشین میں یہ سہولت بھی ہوگی کہ آپ اپنے انتظار کی مدت کے مطابق 1، 3 یا 5 منٹ میں پڑھنے والی کہانی منتخب کر سکتے ہیں۔

    machine-5

    اس آئیڈیے کی خالق کرسٹوفی نامی پبلشر ہیں جو مختصر کہانیاں چھاپتی ہیں۔ ان کا مقصد ہے کہ وہ مطالعہ کے ختم ہوتے رجحان کو پھر سے زندہ کریں اور لوگوں میں اس کو دوبارہ سے مقبول بنائیں۔

    machine-3

    کرسٹوفی نے بتایا کہ اس آئیڈیے کی تکمیل کے بعد بے شمار لوگوں نے انہیں کہانیاں لکھ کر بھیجیں جو چاہتے ہیں کہ ان کی کہانی کو اس مشین سے نکلنے والے کاغذوں پر پرنٹ کیا جائے۔

    machine-4

    یہ مشینیں ابتدا میں صرف ایک ٹرین اسٹیشن پر نصب کی گئی، مگر اس کی مقبولیت کے بعد اب ملک بھر کے مختلف ٹرین اور بس اسٹیشنز پر ایسی مشینیں نصب کی جارہی ہیں۔