Tag: ویٹیکن

  • پوپ فرانسس کے لیے دعا کرنے ہزاروں لوگ ویٹیکن کے باہر جمع ہو گئے

    پوپ فرانسس کے لیے دعا کرنے ہزاروں لوگ ویٹیکن کے باہر جمع ہو گئے

    ویٹیکن سٹی: پوپ فرانسس کے لیے دعا کرنے ہزاروں لوگ ویٹیکن کے باہر جمع ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں لوگ جمع ہو کر شدید بیمار پوپ فرانسس کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے لگے ہیں، ڈبل نمونیا میں مبتلا پوپ فرانسس کی حالت بدستور تشویش ناک ہے۔

    کیتھلک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی صحت یابی کے لیے مختلف ممالک میں دعائیں کی جا رہی ہیں، خبر رساں اداروں کے مطابق 88 سالہ پوپ کو ڈبل نمونیا کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ 14 فروری سے اٹلی کے اسپتال میں داخل ہیں۔

    ہزاروں لوگ سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہو کر پوپ فرانسس کی صحت کے لیے دعا کرنے لگے ہیں، ان کے دکھوں پر افسوس کا اظہار اور کیتھلک چرچ کو نئی سمتوں میں لے جانے کی کوششوں کے لیے ان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔

    دونوں پھیپھڑوں میں نمونیا کی وجہ سے اسپتال میں 11 دن رہنے کے بعد معمولی بہتری کے باوجود ان کی حالت تشویش ناک ہے، ویٹیکن نے منگل کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ ’’ساری رات اچھی طرح سوئے ہیں۔‘‘ پیر کے روز ویٹیکن کے نمبر دو کارڈینل پیٹرو پیرولن نے بارش کی سرد رات میں 45 منٹ تک دعائیں مانگیں۔

    سینٹ پیٹرز اسکوائر میں تقریباً 4,000 افراد جمع ہوئے ہیں، جو سمجھ رہے ہیں کہ انھیں ان دنوں میں روم میں ہونا چاہیے۔

  • پوپ فرانسس کی صحت سے متعلق ویٹیکن کا اہم بیان

    پوپ فرانسس کی صحت سے متعلق ویٹیکن کا اہم بیان

    کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی صحت سے متعلق ویٹیکن کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ پوپ کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 88 سالہ پوپ فرانسس کو ڈبل نمونیا کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ 14 فروری سے اٹلی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    ویٹیکن نے بتایا کہ پوپ کی صحت مستحکم مگر بدستور تشویشناک ہے، پوپ فرانسس ڈبل نمونیا کے مرض میں مبتلا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پوپ کو سانس لینے میں مزید کسی دشواری کا سامنا نہیں ہے، وہ مسلسل 12 ویں رات روم کے اسپتال میں گزاریں گے۔

    واضح رہے کہ پوپ میں گزشتہ دنوں ڈبل نمونیا کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں 14 فروری کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل ڈاکٹروں نے پوپ کی حالت کو تشویشناک قرار دیا تھا اور ان کی صحتیابی کے لیے ویٹی کن سمیت دنیا بھر میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

    غزہ میں نسل کشی، پوپ فرانسس نے بڑا مطالبہ کردیا

    اسی دوران ان کے قریبی معاونین کے مطابق پاپائے اعظم نے انہیں بتایا کہ وہ اپنی وراثت کی تیاری اور اپنے جانشین کے بارے میں سوچ بچار کررہے ہیں۔

  • ویٹیکن نے ’پوپ فرانسس‘ کی صحت سے متعلق بتادیا

    ویٹیکن نے ’پوپ فرانسس‘ کی صحت سے متعلق بتادیا

    ویٹیکن کا کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس کی صحت سے متعلق کہنا ہے کہ پاپائے اعظم کی حالت میں کچھ بہتری آرہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ویٹیکن کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس کو اب بخار نہیں، خون کی رپورٹ بھی بہتر ہے۔

    خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 88 سال کے پوپ فرانسس کو نمونیا کی تشخیص ہوئی ہے اور وہ 14 فروری سے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    واضح رہے کہ پوپ فرانسس کے قریبی معاونین کے مطابق پاپائے اعظم نے انھیں بتایا کہ وہ اپنی وراثت کی تیاری اور اپنے جانشین کے بارے میں بھی غور کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بربریت کو جنگ نہیں بلکہ ظلم قرار دیا تھا۔

    انہوں نے غزہ میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں کو بمباری کرکے قتل کرنے کی اسرائیلی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔

    سونیا گاندھی اسپتال منتقل، ڈاکٹروں نے کیا کہا؟

    ویٹی کن سٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ نے اسرائیلی بمباری کو بے رحمی اور وحشت سے تشبیہ دی، انہوں نے کہا کہ انہوں نے کل اپنے وعدے کے مطابق پیٹریاک کو یروشلم سے غزہ نہیں جانے دیا بلکہ بچوں پر بمباری کر دی میں سمجھتا ہوں کہ یہ جنگ نہیں بلکہ یہ ظلم ہے۔

  • پوپ فرانسس آئندہ ہفتے جامعۃ الازہر کے امام سے ملاقات کریں گے

    پوپ فرانسس آئندہ ہفتے جامعۃ الازہر کے امام سے ملاقات کریں گے

    ویٹیکن : پوپ فرانسس پیر کے روز ویٹیکن میں سنی مسلمانوں کے روحانی پیشوا اور جامعۃ الازہر کے امام اعظم شیخ احمد الطیب سے ملاقات کریں گے.

    تفصیلات کے مطابق فادر فریڈریکو کا کہنا تھا کہ قاہرہ کے جامعۃ الازہرکے امام اور سنی مسلمانوں کے روحانی پیشوا امام اعظم شیخ احمد الطیب عیسائی مذہب کے رہنما کے ساتھ سامعین سے مخاطب ہوں گے.

    یہ دورہ دونوں عقائد کے درمیان خوشگوار تعلقات کی بحالی کے لیے اہم کردار ادا کرے گا،جوکہ 2006 میں پوپ بینیڈکٹ کی تقریر کے بعد کشیدہ ہوگئے تھے،انہوں نے اپنی تقریر میں اسلام کو پر تشدد مذہب کے طور پر بیان کیا تھا.

    پوپ بینیڈکٹ کے بیان کےبعد دونوں طرف صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی،جبکہ 2009 میں مذاکرات دوبارہ شروع کیے گئے تھے جو جامعۃ الازہر نے 2011 میں ایک بار پھر معطل کردیے تھے،مصر میں چرچ پر حملے کے بعد پوپ بینیڈکٹ کی جانب سے عسیائی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کہا گیا تھا جسے مصر کی جانب سے ان کے اندورنی معاملات میں مداخلت سمجھا گیا تھا.

    واضح رہے کہ پوپ فرانسس کے 2013 میں عیسائی مذہب کے پیشوا بننے کے بعد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں عقائد کے ماننے والے ایک دوسرے کے ساتھ امن ومحبت کے ساتھ رہنے کے خواہاں ہیں.