Tag: ویڈیو اسکینڈل

  • ویڈیو اسکینڈل: پی ٹی آئی کی کیس کی فوری سماعت کی استدعا منظور

    ویڈیو اسکینڈل: پی ٹی آئی کی کیس کی فوری سماعت کی استدعا منظور

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ ارکان کی خرید و فروخت والے ویڈیو اسکینڈل کیس کی فوری سماعت کی استدعا منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے آج الیکشن کمیشن سے استدعا کی تھی کہ ویڈیو اسکینڈل کیس کی فوری سماعت کی جائے، الیکشن کمیشن نےیہ استدعا منظور کر لی۔

    ویڈیو اسکینڈل کیس میں الیکشن کمیشن کل پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

    واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن سے قبل علی حیدرگیلانی کی ویڈیوز کے معاملے میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کے انتخاب کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

    یوسف رضاگیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے کیلئے ایک اور درخواست

    پی ٹی آئی کی ملیکہ بخاری اور فرخ حبیب نے دائر درخواست میں کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا جائے اور اس پٹیشن کی 11مارچ سے قبل فوری سماعت کی جائے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یہ معاملہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے، کرپٹ پریکٹسز کے ذریعے جیتنے والا سینیٹر اب چیئرمین سینیٹ بننے کا خواہاں ہے، اس لیے پٹیشن کی 11 مارچ سے پہلے سماعت کی جائے۔ یاد رہے کہ 2 روز قبل بھی پاکستان تحریک انصاف نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔

    اسلام آباد کی جنرل نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی کے امیدوار حفیظ شیخ کو شکست دے دی تھی، یوسف گیلانی کو 169 ووٹ ملے، جب کہ حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے تھے۔

  • ویڈیو اسکینڈل میں ملوث سابق جج ارشد ملک کو او ایس ڈی بنادیا گیا

    ویڈیو اسکینڈل میں ملوث سابق جج ارشد ملک کو او ایس ڈی بنادیا گیا

    لاہور: ویڈیو اسکینڈل میں ملوث سابق جج ارشد ملک کو او ایس ڈی بنادیا گیا، لاہور ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کو او یس ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا سنانے والے سابق جج احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ارشد ملک کو او ایس ڈی بنادیا گیا۔

    رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس سردار شمیم خان کی منظوری کے بعد جج ارشد ملک کو او ایس ڈی بنائے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں جج ارشد ملک کے خلاف مبینہ ویڈیو اسکینڈل پر کارروائی کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان کی زیر صدارت انتظامی کمیٹی کا اجلاس 26 اگست کو ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 18 ستمبر کو ہوگی

    لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس میں سینئر جج جسٹس مامون رشید شیخ، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے شرکت کی۔

    اجلاس میں جج ارشد ملک سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی غور کے ساتھ ساتھ ویڈیو کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کرانے کے حوالے سے بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا اور ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا۔

    جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد ایک پریس ریلیز کے ذریعے اوپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی تھی، لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی نے 26 اگست کے اجلاس میں کیا فیصلہ کیا اس کی تفصیلات تاحال سامنے نہیں آسکی ہیں۔

  • سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ 2 سے 3 دن میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جج بلیک میلنگ اسکینڈل کیس میں آج فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے جو آیندہ دو یا تین دن میں سنایا جائے گا۔

    کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے جج کو بتایا کہ مریم نواز نے ویڈیو سے لا تعلقی کا اظہار کرنے کی کوشش کی، شہباز شریف نے کہا کہ مریم نے پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل ویڈیو کا بتایا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا ہمیں غرض اپنے جج سے ہے جس پر الزامات آئے اور جج نے ویڈیو تسلیم بھی کی۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا ناصر جنجوعہ اور مہر غلام جیلانی نے جج سے ملاقات کر کے 100 ملین روپے کی پیش کش کی، پیش کش نواز شریف کے خلاف ریفرنسز میں رہائی سے متعلق فیصلے سے مشروط تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کے لیے ویڈیو فائدہ مند تب ہوگی جب کوئی درخواست دائر کی جائے گی، لگتا ہے کسی نے ویڈیو کے ساتھ کھیل کھیلا ہے۔

    دریں اثنا، جج بلیک میلنگ اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ مریم صفدر کا مخاطب کون سا ادارہ تھا؟

    شہباز شریف نے جواب دیا کہ مخاطب کون تھا یہ مریم سے پوچھیں، مجھے جج کی ویڈیو کا مریم سےعلم ہوا، جج ارشد ملک کی قابل اعتراض ویڈیو دیکھی نہ اس کا علم ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا مریم صفدر نے آڈیو اور ویڈیو الگ الگ ریکارڈ کرنے کا بتایا، ناصر بٹ کے ساتھ موجود شخص کو نہیں جانتا۔

  • ویڈیو اسکینڈل، مریم نوازسمیت مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف مقدمہ درج

    ویڈیو اسکینڈل، مریم نوازسمیت مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف مقدمہ درج

    اسلام آباد: جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لانے پر مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف صابر شاکر کے مطابق جج ارشد ملک کی شکایت پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سائبر کرائم ونگ نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

    مقدمے میں مریم نواز، شہبازشریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف ، عظمیٰ بخاری، پرویز رشید، احسن اقبال و دیگر کو نامزد کیا گیا۔ ایف آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مریم نواز نے ویڈیو ہیر پھیر کر کے دکھائی اور اسے ٹیمپر کر کے الیکٹرانک فارجری بھی کی۔

    مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر

    ایف آئی آراندراج کے بعد بعدویڈیوبلیک میلنگ اسکینڈل میں میاں رضا نامی نیا کردار بھی سامنے آیا جس نے ویڈیو میاں طارق سے خرید کر اسے آگے فروخت کیا، جج ارشدملک کی ہی شکایت پر ایف آئی اے نے دبئی فرار ہونے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے میاں طارق کو گرفتارکیا۔

    متن میں کہا تھا ہے کہ جب ملتان میں ڈسٹرکٹ جج تھا تو میاں طارق نےغیراخلاقی ویڈیوبنائی، 5ماہ پہلے میاں طارق نےویڈیو مسلم لیگ ن کے رہنمامیاں رضا کو فروخت کی، ویڈیو کے ذریعے ناصرجنجوعہ،ناصربٹ،خرم یوسف،مہرگیلانی نےبلیک میل کیا اور کہا کہ نوازشریف کی مدد کرو۔

    جج ارشد ملک کی درخواست پر کاٹی جانے والی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ بلیک میل کرکےکہاجاتاتھا کہ تاثر پیش کروں نوازشریف کے خلاف فیصلہ دباؤمیں دیا، مریم نواز،لیگی رہنماؤں کوپریس کانفرنس کرتےدیکھ کرشدیدجھٹکالگا کیونکہ اس کا مقصد خاندان،عدلیہ کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈاکرنا مقصود تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ویڈیو بلیک میلنگ اسکینڈل کا ایک اور اہم کردار سامنے آگیا

    ارشد ملک نے وزیر قانون کو ویڈیو ریلیز ہونے کے بعد ایک خط تحریر کیا تھا جس میں پریس کانفرنس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ ایف آئی آر ایف آئی اے کے اسلام آباد تھانے میں کاٹی گئی۔

  • ویڈیو اسکینڈل کی تفصیلات نے پاناما کیس کی یاد تازہ کر دی: فیصل واوڈا

    ویڈیو اسکینڈل کی تفصیلات نے پاناما کیس کی یاد تازہ کر دی: فیصل واوڈا

    لاہور: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ویڈیو کوئین نے اداروں کو لڑانے کی سازش کی، ویڈیو اسکینڈل نے پاناما کی یاد تازہ کر دی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے  پروگرام پاورپلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ ن لیگ کوشواہدعدالت میں خود لے جانے چاہیے تھے، وہ نہیں گئے، اس لیے عدالت نے نوٹس لے کر اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا، فریقین کے درمیان فریق نہیں بنیں گے.

    [bs-quote quote=” ہمارے دور میں کابینہ اور وزیر اعظم آفس میں بھی اے سی بند ہوتے ہیں، ان کے دور میں نہاری پائے لینے بھی طیارہ جاتا تھا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”فیصل واوڈا”][/bs-quote]

    وفاقی وزیر نے کہا کہ معاملےمیں قتل معاف کرانے والے مجرم بھی شامل ہیں ہیں، معاملے کی تفصیلات دیکھ کر پاناما کیس کا دور یاد آتا ہے۔

    نواز شریف کی سیکیورٹی پر ایک ارب 77 کروڑ روپے خرچ کئے گئے، شریف خاندان کے گھر بھی سرکاری خرچے پر چلتے تھے.

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں کابینہ اور وزیر اعظم آفس میں بھی اے سی بند ہوتے ہیں، ان کے دور میں نہاری پائے لینے بھی طیارہ جاتا تھا، 777 کی سیٹیں بھی تبدیل کی گئیں، نواز دورمیں سرکاری طیاروں کو آن لائن ٹیکسی کی طرح چلایا گیا، جیسا کام ویسا ہی انجام ہوتا ہے، 35 سال لوٹ مار کرتے رہے.

    مزید پڑھیں: حکومت، وزارت یا کرسی چلی جائے لیکن احتساب نہیں رکےگا، فیصل واوڈا

    اس عرصے میں سال قانون کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا، وہ سب کے سامنے ہے، حکومت میں جونواز دورکے لوگ رہ گئے، ان کو بھی سامنے لائیں گے، حسن اور حسین نواز ساڑھے600 کروڑ کے گھر میں رہتے ہیں.800 کروڑ روپے سیکیورٹی پر خرچ کردیےجائیں، تو اس کا خمیازہ کون بھگتے گا.

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نہیں رہے، مگر نواز شریف کے پاس آج تک 246 گاڑیاں تھیں، آصف زرداری صدر نہیں رہے پھر بھی 180گاڑیاں ان کے پاس رہیں، مشکل فیصلے بھی ہورہے ہیں اور اچھے کام بھی تیزی سے ہو رہے ہیں.

  • کوہستان ویڈیو اسیکنڈل: عدالت کا 4 ہفتے میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

    کوہستان ویڈیو اسیکنڈل: عدالت کا 4 ہفتے میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

    اسلام آباد: کوہستان ویڈیو اسیکنڈل کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ خیبر پختونخواہ نے دشوار گزار راستوں کا عذر پیش کرتے ہوئے مزید تحقیقات کے لیے 2 ماہ کی مہلت طلب کی تاہم عدالت نے انہیں 4 ہفتے کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان میں غیرت کے نام پر 4 لڑکیوں کے قتل کے کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ خیبر پختونخواہ نے عدالت کو بتایا کہ فوٹیج میں نظر آنے والی لڑکیوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔

    انہوں نے کہا کہ جدید آلات کے فقدان کے باعث لڑکیوں کو شناخت نہ کر سکے، بنائی گئی ویڈیو کی کوالٹی ناقص ہے۔ چہرے کے خدوخال بھی واضح نہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پنجاب فرانزک لیب کو ویڈیو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ پنجاب فرانزک لیب کے پاس جدید آلات ہیں جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پنجاب نہیں پشاور فرانزک لیب نے معائنہ کیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بورڈ میں 2 افراد نے کہا ویڈیو میں نظر آنے والی وہی لڑکیاں ہیں جنہیں قتل کیا گیا جبکہ ایک رکن نے مخالفت کی۔ پشاور فرانزک لیب کوئی نتیجہ اخذ نہ کر سکی۔

    انہوں نے دریافت کیا کہ ایف آئی آر اور تحقیقات کا حکم دیا تھا اس کا کیا بنا؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 4 میں سے 2 لڑکیوں کے شناختی کارڈ بنے ہوئے تھے۔ ان کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیجے، تاہم نادرا کے ڈیٹا کے ساتھ فنگر پرنٹس کی مطابقت نہیں تھی۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے کہا کہ تحقیقات میں دشواریاں ہیں، متعلقہ علاقے تک پہنچنے کے لیے 6 گھنٹے کی مسافت ہے۔ مقامی افراد سے معلومات اکھٹی کیں تاہم ابھی سراغ نہیں ملا۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تحقیقات کو مزید آگے بڑھانے کے لیے 2 ماہ کا وقت دے دیں۔

    عدالت نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 4 ہفتے میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کریں۔ کیس کی مزید سماعت 4 ہفتوں تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2012 میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو رقص کرتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا۔ ان لڑکیوں کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں قتل کردیا گیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے واقعہ کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔

    از خود نوٹس لینے کے بعد سپریم کورٹ نے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمہ کی حقیقت جاننے کے لیے 3 جے آئی ٹیز بنائیں گئیں، تاہم ہر مرتبہ دھوکہ دیا گیا۔ جے آئی ٹیز کے سامنے دھوکہ دہی کی گئی اور دوسری رشتہ دار لڑکیاں پیش کی گئیں۔

    کیس کی پیروی خواجہ اظہر ایڈووکیٹ کر رہے ہیں جبکہ سماجی کارکن فرزانہ باری اور کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی کردار افضل کوہستانی مقدمہ میں مدعی ہیں۔

  • قصور ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی ملزم تنزیل الرحمن گرفتار

    قصور ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی ملزم تنزیل الرحمن گرفتار

    قصور : ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی ملزم تنزیل الرحمن کو تھانہ گنڈا سنگھ پولیس نے گرفتار کرلیا، ملزم تنزیل الرحمن لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور ویڈیو اسکینڈل کے مرکزی ملزم تنزیل الرحمن کو پولیس نے علاقہ مکینوں کی مدد سے گرفتار کر لیا ہے۔

    ملزم تنزیل الرحمن اپنے دو مسلح ساتھیوں سمیت گاؤں حسین خان والا گیا جہاں پر اس نے مبینہ طور پر متاثرہ بچوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ اور بچوں کو تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

    اس موقع  پرمقامی لوگ اکھٹے ہوگئے اور ملزم تنزیل الرحمن کو پکڑکر پولیس کے حوالے کردیا۔

    متاثرہ بچوں کی طرف سے ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کی دھمکیاں دینے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف تھانہ گنڈا سنگھ میں مقدمے کے اندراج کےلئے درخواست جمع کرادی گئی ہے۔