Tag: ویڈیو گیمز

  • کیا ویڈیو گیمز سے بچوں کی ذہنی حالت خراب ہو جاتی ہے؟ ماہرین نے خبردار کر دیا

    کیا ویڈیو گیمز سے بچوں کی ذہنی حالت خراب ہو جاتی ہے؟ ماہرین نے خبردار کر دیا

    ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ جو بچے کھیل کے میدان کی بجائے اسمارٹ فون یا لیپ ٹاپ پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور ویڈیو گیمز کے عادی ہیں، ان کے دماغ پر اس کا برا اثر پڑتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے دن بھر کمرے میں بیٹھ کر گیم میں مگن رہتے ہیں، اور بغیر پلک جھپکائے لمبے وقت تک موبائل پر ویڈیو گیمز کھیلتے رہتے ہیں، اس کی وجہ سے ان کا دماغ ٹھیک سے کام کرنے کی صلاحیت کھونے لگتا ہے۔

    صحت کے ماہرین کے مطابق موبائل فون پر زیادہ دیر تک گیم کھیلنے کی وجہ سے ذہن پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے جس سے بچوں کو سر درد، بے چینی اور بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے، جس کے سبب پڑھائی میں ان کا دل بھی نہیں لگتا کیوں کہ ان کے ذہن پر ویڈیو گیمز حاوی رہتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اس صورت حال میں توجہ دینی ہوگی، کیوں کہ اس سے بچوں کی ذہنی صحت خراب ہو رہی ہے، وہ چڑچڑے ہوتے جا رہے ہیں، اور ویڈیو گیمز کی وجہ سے بچے خاندان اور معاشرے سے بھی بالکل کٹ رہے ہیں۔

    رات کو دیر تک موبائل فون پر آن لائن گیمز کھیلنے کی وجہ سے آنکھوں پر بھی بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، بینائی متاثر ہو جاتی ہے، اور نیند کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، جس سے انھیں دن بھر تھکن اور بوریت کا احساس ستاتا رہتا ہے، والدین اور دوستوں سے دوری کی وجہ سے انھیں تنہائی کا احساس بھی ہونے لگتا ہے، یوں وہ اداس اور جذباتی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے والدین کو چاہیے کہ بچوں کا اسکرین ٹائم کم کرنے کی کوشش کریں، اور اسکرین ٹائم 2 گھنٹے سے زیادہ نہ ہونے دیں۔ ماہرین نے یہ دل چسپ حل بھی بتایا ہے کہ والدین بالخصوص مائیں اپنے بچوں کو گھر یعنی کچن کے چھوٹے موٹے کام میں پیار اور حکمت سے مشغول کروائیں، اور باہر کے کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں۔

    والدین خود بھی موبائل فون کا استعمال کم کر دیں، اور اپنے عمل سے بتائیں کہ یہ بھی دوسری چیزوں کی ایک چیز ہے جسے ضرورت کے وقت ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔

  • غزہ جنگ : بچوں کے گیمز میں خوفناک اشتہارات، اسرائیلی سازش بے نقاب

    غزہ جنگ : بچوں کے گیمز میں خوفناک اشتہارات، اسرائیلی سازش بے نقاب

    لندن : کئی دہائیوں سے فلسطین پر وحشیانہ بربریت جاری رکھنے والے اسرائیل نے اب بچوں کے ذہنوں کو خراب کرنا شروع کردیا۔

    بچوں کے ویڈیو گیمز میں ایسے اشتہارات شامل کیے جارہے ہیں جس میں اسرائیل پر حماس کے حملوں کی ویڈیوز دکھائی جارہی ہیں تاکہ ان کے ننھے ذہنوں میں نفرت کی آگ بھڑکائی جاسکے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ میں بچوں کے ویڈیو گیمز میں اسرائیل کی حمایت میں اشتہارات جاری کرنے سے متعلق ایک واقعہ بیان کیا گیا ہے۔

    برازیل سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ ماریا جولیا کیسس نامی خاتون لندن میں اپنے گھر میں کھانا کھانے بیٹھی تھی کہ اسی دوران اس کا 6 سالہ بیٹا ڈائننگ روم میں بھاگا ہوا آیا، بچے کا چہرہ خوف سے پیلا پڑا ہوا تھا۔

    معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ اس کے اینڈرائیڈ فون پر ایک پزل گیم میں ایک ویڈیو بطور اشتہار شامل کی گئی تھی جس میں حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے اور خوف ہراس میں مبتلا اسرائیلی خاندانوں کو دکھایا گیا تھا۔

    ویڈیو کے آخر میں سیاہ اسکرین پر اسرائیلی وزارت خارجہ کا ایک پیغام بھی تھا جس میں پہلی جماعت کے طالب علم کو یہ بتایا گیا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمیں نقصان پہنچانے والوں کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

    ماریہ کیسس نے کہا کہ اس اشتہار نے اس کے بیٹے کو خوف میں مبتلا کر دیا اور میں نے جلدی سے یہ گیم ہی ڈیلیٹ کردی۔

    رپورٹ میں یہ بات واضح نہیں ہوسکی کہ اشتہار اس کے بیٹے کے ویڈیو گیم میں کیسے آیا لیکن یہ خاندان اکیلا نہیں جس کے موبائل فون میں موجود ویڈیو گیمز میں ایسے اشتہار جاری کیے گئے ہوں روئٹرز نے پورے یورپ میں کم از کم پانچ ایسے واقعات کو رپورٹ کیا ہے۔

    اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈیجیٹل شعبے کے سربراہ ڈیوڈ سرنگا نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویڈیو حکومت کی جانب سے دیا گیا اشتہار تھا لیکن انہیں اندازہ نہیں کہ یہ مختلف گیمز کے اندر کیسے شامل ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ فوٹیج اسرائیلی وزارت خارجہ کی ایک خاص مہم کا حصہ ہے، جس نے حماس کے7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے انٹرنیٹ اشتہارات پر 15 لاکھ ڈالر خرچ کیے ہیں۔

  • ویڈیو گیمز کھیلنے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    ویڈیو گیمز کھیلنے کا یہ فائدہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بچوں اور نوجوانوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا بڑوں کے لیے ناپسندیدہ عادت ہوسکتی ہے لیکن آپ یہ جان کر حیران ہوجائیں گے کہ یہ عادت ہمارے مطالعے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    یونیورسٹی آف سیسکچیوان کے ماہرین کے مطابق ویڈیو گیمز کھیلنا ممکنہ طور پر توجہ دینے کی صلاحیت کو بہتر کر سکتا ہے، جو پڑھنے کی صلاحیت کے لیے ضرورتی ہوتی ہے۔

    تحقیق کی سربراہ شیلین کریس کا کہنا ہے کہ توجہ کامیاب مطالعے کا ایک اہم حصہ ہے، آپ کی آنکھیں پورے صفحے پر ایک منظم انداز میں اسکین کرتی ہیں تاکہ درست طریقے سے الفاظ اور جملوں کو دیکھ سکیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ سرگرمیاں جو توجہ کے عمل پر اثر ڈالتی ہیں جیسے کہ ویڈیو گیمز کھیلنا وغیرہ، ان کا مطالعے پر بھی اثر ہوتا ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے یہ سمجھنا شروع کیا کہ کس طرح گیمنگ مطالعے کی صلاحیت پر اثرات مرتب کرتی ہے، ماہرین کو امید ہے کہ ان کی ہونے والی دریافت بہتر ویڈیو گیم ڈیزائن تک لے جا سکے گی جو صحت مند عادات کو فروغ دے گا۔

  • گیم کھیلنے کا شوقین نوجوان مہینوں میں کروڑ پتی بن گیا

    گیم کھیلنے کا شوقین نوجوان مہینوں میں کروڑ پتی بن گیا

    سیئول: جنوبی کوریا میں ایک نوجوان گیم کھیلتے کھیلتے مہینوں کے اندر کروڑ پتی بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کی وجہ سے لگنے والا لاک ڈاؤن جہاں گیم کے شوقین افراد کے لیے ایک نعمت بن گئی تھی، وہاں جنوبی کوریا میں ایک گیمر سچ مچ اس دوران کروڑوں میں کھیلنے لگا ہے۔

    24 سالہ کم مِن کویو نے خود کو دن میں 15 گھنٹے گیمز کھیل کھیل کر مالامال بنایا، وہ جو گیم کھیلتا تھا، اسے سوشل میڈیا پر لائیو کر دیتا تھا، جو اس کے ہزاروں مداح دیکھا کرتے تھے۔

    رپورٹس کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران کویو نے سیئول میں اپنی والدہ کے گھر کی چھت پر موجود اسٹور روم کو گیمنگ زون کا روپ دے دیا تھا، جہاں اس نے بیٹھ کر سچ مچ میں دھڑا دھڑ پیسے چھاپے۔

    کم کویو گیم کھیلنے کی اپنی صلاحیت کے ذریعے مہینے میں 50 ہزار ڈالر کمانے لگا ہے، جب وہ گیم کھیلتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ وہ دل چسپ، چھبتے ہوئے تبصرے اور چٹکلے بھی سناتا رہتا ہے، اس کا یہ انداز اس کے مداح بے حد پسند کرتے ہیں۔

    وہ اس آمدن کے ساتھ گیمز کے ذریعے کمانے والے ایک فی صد جنوبی کوریائی گیمرز میں سر فہرست بن چکا ہے، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ اس نے ابھی تک اپنا لائف اسٹائل تبدیل نہیں کیا، اور اسی طرح سادگی سے رہتا ہے، کم کا کہنا ہے کہ اس کی ساری کمائی اس کی ماں سنبھالتی ہے۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں اس طرح لائیو اسٹریم پر آنے والے کو براڈکاسٹ جوکی کہا جاتا ہے، اور یہ نوجوانوں میں بے حد مقبول ہے، نوجوان اس طرح لائیو گھنٹوں تک گپ شپ کرتے، گیم کھیلتے، گانے اور ناچتے، کھاتے پیتے اور سوتے ہیں۔

    اس طرح لائیو براڈ کاسٹنگ سے کچھ لوگ ایک لاکھ ڈالر ماہانہ بھی کما لیتے ہیں، کِم جو اکثر پاجامہ پہنے آن لائن جنگی گیم ’لیگ آف لیجنڈز‘ کھیلتا ہے، اپنی گیمنگ براڈ کاسٹنگ کو ایسی مضحکہ خیز گفتگو سے مزین کرتا ہے جو اس کے فالوورز کو بہت پسند آتی ہے۔

    وہ نہ صرف یو ٹیوب پر اشتہارات سے کماتا ہے بلکہ اپنے فینز کے عطیات، اسپانسر شپ سے بھی کماتا ہے، یو ٹیوب پر اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 4 لاکھ سے زیادہ ہے۔

  • کیا ویڈیو گیمز کھیلنا واقعی نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    کیا ویڈیو گیمز کھیلنا واقعی نقصان دہ ہے؟ نئی تحقیق نے نفی کردی

    لڑکوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا ان کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اور عام خیال ہے کہ یہ ان کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مضر ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق کے نتائج اس سے کافی مختلف ہیں۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ 11 سال کی عمر میں ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی لڑکوں میں آنے والے برسوں میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ جو لڑکیاں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں ڈپریشن کی علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    دونوں کو اکٹھا کیا جائے تو نتائج سے علم ہوتا ہے کہ اسکرین کے سامنے مختلف انداز سے گزارے جانے والا وقت کس طرح بچوں کی ذہنی صحت پر مثبت یا منفی انداز سے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اسکرینوں سے ہمیں مختلف اقسام کی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا موقع ملتا ہے، اس حوالے سے گائیڈ لائنز یہ مدنظر رکھ کر مرتب کرنی چاہیئے کہ مختلف سرگرمیاں کس حد تک ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ گیمز کھیلنے سے ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے، تاہم نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ اتنی نقصان دہ عادت نہیں بلکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں، بالخصوص وبا کے دوران۔

    اس تحقیق میں 11 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن پر 2000 سے 2002 کے درمیان ایک تحقیق کی گئی تھی۔

    ان بچوں سے سوشل میڈیا، ویڈیو گیمز کھیلنے یا انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے تھے جبکہ 14 سال کی عمر میں ان میں ڈپریشن کی علامات کو جاننے کی بھی کوشش کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لڑکے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں اگلے 3 برسوں میں ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    دوسری جانب جو بچیاں 11 سال کی عمر میں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں 3 سال بعد ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 13 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

  • ویڈیو گیمز میں  دلچسپی رکھنے والوں کیلیے نئے مواقع ، فواد چوہدری نے بڑی خوشخبری سنادی

    ویڈیو گیمز میں دلچسپی رکھنے والوں کیلیے نئے مواقع ، فواد چوہدری نے بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان سائنس فاونڈیشن کے درمیان یادداشت طے پاگئی،فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیمز سے دلچسپی ہے توتیار ہو جائیں ، نئے مواقع آپ کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈاورپاکستان سائنس فاونڈیشن کے درمیان یادداشت طے پاگئی، یادداشت کےبعدای اسپورٹس کو باقاعدہ کھیل کا درجہ حاصل ہو گا، ویڈیو گیمز سےدلچسپی ہے توتیار ہو جائیں ، نئے مواقع آپ کے منتظر ہیں۔

    خیال رہے وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے ملک میں ویڈیو گیمز پروگرامنگ کا ایک خصوصی پروگرام لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں سرکاری سطح پر ویڈیو گیمنگ انڈسٹری کو ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، تاہم اب پی ٹی آئی حکومت نے دیگر صنعتوں کے ساتھ ویڈیو گیمز کی صنعت کو بھی فروغ دینے کی تیاری کر لی ہے۔

    اد چوہدری کا کہنا تھا کہ ویڈیو گیمز کے اس خصوصی پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ ہم 90 ارب ڈالر کی انڈسٹری کاحصہ بن سکیں، اینی میشن اور ویڈیو گیمز سرٹیفکیشن پروگرامز نوجوانوں کے لیے گیم ہی نہیں گیم چینجر بھی ہوں گے۔

  • ویڈیو گیمز کے شائقین کے لیے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا بڑا اعلان

    ویڈیو گیمز کے شائقین کے لیے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا بڑا اعلان

    اسلام آباد: وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے ملک میں گیمنگ انڈسٹری کے سلسلے میں بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سرکاری سطح پر ویڈیو گیمنگ انڈسٹری کو ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، تاہم اب پی ٹی آئی حکومت نے دیگر صنعتوں کے ساتھ ویڈیو گیمز کی صنعت کو بھی فروغ دینے کی تیاری کر لی ہے۔

    اس سلسلے میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے آج ایک ٹویٹ میں بتایا کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی ویڈیو گیمز پروگرامنگ کا ایک خصوصی پروگرام لا رہی ہے۔

    اگرچہ معاشرے کی ترقی کے لیے تعلیم بنیادی کردار کرتی ہے، اور نوجوان نسل پڑھ لکھ کر ہی ملک کو ترقی کے راستے پر گام زن کرتی ہے، تاہم پاکستان میں سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کے باعث آج بھی ایک بڑا نوجوان طبقہ علم کا راستہ چھوڑ کر روزی روٹی کمانے میں جُت جاتا ہے۔

    اسی پسِ منظر میں وفاقی وزیر نے اپنے ٹویٹ میں نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’اگر آپ کو پڑھنے سے دل چسپی نہیں ہے اور آپ فون پر ویڈیو گیمز کھیلنے ہی سے رغبت رکھتے ہیں تو پھر تیاری کر لیں۔‘

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ویڈیو گیمز کے اس خصوصی پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ ہم 90 ارب ڈالر کی انڈسٹری کاحصہ بن سکیں۔

    وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اینی میشن اور ویڈیو گیمز سرٹیفکیشن پروگرامز نوجوانوں کے لیے گیم ہی نہیں گیم چینجر بھی ہوں گے۔

    واضح رہے کہ گیمنگ انڈسٹری کی بھاری سرمایہ کاری ٹیکنالوجی اور تفریح کی سرحدوں کو مسلسل آگے کی طرف دھکیل رہی ہے، دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد لوگ کمپیوٹر، موبائل اور دیگر گیجٹس پر گیمز سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

  • جرمنی نے ویڈیو گیمز میں ’سواسٹیکا‘ کا نشان دکھانے کی اجازت دے دی

    جرمنی نے ویڈیو گیمز میں ’سواسٹیکا‘ کا نشان دکھانے کی اجازت دے دی

    برلن : جرمن حکومت کی جانب سے وولفینسٹائن نامی ویڈیو گیم میں سواسٹیکا سمیت نازی ازم کے دیگر نشانات دکھانےپر عائد پابندی اٹھالی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک جرمنی کی حکومت کی جانب سے وولفینسٹائن گیم میں نازی ازم کے نشان ’سواسٹیکا‘ اور نازی کے دیگر نشانات کو ویڈیو گیمز میں دکھانے پر عائد پابندی ختم کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وولفینسٹائن ویڈیو گیمز نازی کا نشان دکھانے پر پابندی تھی تاہم طویل عرصے بحث کے بعد مذکورہ ویڈیو گیم میں سواسٹیکا دکھانے پر پابندی اٹھائی گئی ہے، وولفینسٹائن گیم میں موجود کرداروں کو نازی فورسز سے جنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ گیم میں جرمنی کے کرمنل کوڈ کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جرمنی کے کرمنل کوڈ کے تحت ملکی آئین کے خلاف استعمال ہونے والے نشانات کو  گیمز میں دکھانے کی اجازت نہیں تھی جس میں سواسٹیکا بھی شامل تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وولفینسٹائن گیم کی دوسری سیریز میں کمپنی نے جرمن آمر ہٹلر کو بغیر مونچھوں کے دکھایا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہٹلر دور کے جرمنی کے جھنڈے پر موجود سواسٹیکا کے نشان کو ہٹا کر مثلث بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے وولفینسٹائن گیم میں کی جانے والی تبدیلی کے بعد گیم کھیلنے والے افراد نے شدید غصّے اور نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویڈیو گیمز کے ساتھ بھی فلموں جیسا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گیم کھلنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ فلم کا فن کا عکس کہا جاتا ہے اس لیے اس پر پابندی عائد نہیں جاتی اور تحیقیقی، سائنسی اور تاریخی اہداف کے لیے استعمال ہونے والی چیزوں اور مواد پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

    خیال رہے کہ سنہ 1990 سے گیموں میں نازی ازم کے نشانات دکھانے پر پابندی عائد تھی۔

  • ویڈیو گیمز یعنی ای اسپورٹس کو اولمپک گیمز کا حصہ بنانے کی تجویز

    ویڈیو گیمز یعنی ای اسپورٹس کو اولمپک گیمز کا حصہ بنانے کی تجویز

    سیول: گیمنگ انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیمز یعنی ای اسپورٹس کو اولمپک گیمز کا حصہ بنانا چاہیے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی تعریف بہت وسیع ہوگئی ہے, ویڈیو گیمز ایسے کھیل ہیں, جن کو شائقین کی بڑی تعداد دیکھنے کے لیے آتی ہے، ای سپورٹس کے مقابلوں کو لاکھوں افراد دیکھتے ہیں۔

    حال ہی میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں ہونے والے ای اسپورٹس مقابلوں کو دیکھنے کے لیے چالیس ہزار افراد اسٹیڈیم پہنچے جبکہ اس سے بھی بڑی تعداد نے ان مقابلوں کو آن لائن دیکھا۔