Tag: ویکسین

  • پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین کی جلد سپلائی کا مطالبہ کر دیا

    پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین کی جلد سپلائی کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد (10 اگست 2025): بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے ویکسین کی سپلائی روکنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اسلام آباد نے یونیسیف سے جلد سپلائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    ذرائع وزارتِ صحت کے مطابق پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین کا معاملہ جلد حل کرنے کی درخواست کی ہے، جس پر عالمی ادارے نے یہ معاملہ جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف نے ویکسین سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا سے خریدی ہے، پاکستان کے لیے خریدی جانے والی ویکسین کی ڈوزز کی تعداد 17 ملین سے زائد ہے، جس کی مالیت 27 ارب مالیت ہے۔

    ویکسین کی 60 فی صد رقم یونیسیف جب کہ 40 فیصد پاکستان نے ادا کی ہے، پاکستان نے یونیسیف سے ویکسین فراہمی کی درخواست کی تھی، جس کے بعد عالمی ادارے نے بھارت سے ویکسین خرید لی جو اس نے یونیسیف کو جولائی کے آغاز پر سپلائی کرنی تھی۔


    پاکستان کی بڑی کامیابی، عالمی ادارہ صحت سے بچوں کے کینسر کی ادویات کی مفت فراہمی کا معاہدہ


    تاہم اب پاک بھارت ناخوش گوار تعلقات کے پس منظر میں بھارتی کمپنی ویکسین سپلائی میں تاخیری حربے استعمال کرنے لگی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیسیف کی پاکستان کے لیے ویکسین خریداری بھارتی علم میں نہیں تھی، تاہم جب سے اسے علم ہوا ہے وہ دانستہ طور تاخیر کر رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کے لیے یونیسیف نے بی سی جی، پینٹا ویلنٹ، نمونیہ ویکسین، پولیو، ٹائیفائیڈ، خسرہ و روبیلا اور ہیضے سے بچاؤ کی ویکیسن خریدی ہے۔

  • سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: حکومت نے خواتین میں سروائیکل کینسر کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کی ویکسین متعارف کرانے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن پائلٹ پراجیکٹ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین لگائی جائے گی۔

    پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ہیومن پیپے لوما وائرس (HPV) ویکسین لگائی جائے گی، یہ ویکسین مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی، اور یہ ویکسینیشن مہم 15 تا 27 ستمبر منعقد ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن کی جائے گی، 2026 میں ایچ پی وی ویکسین خیبرپختونخوا میں متعارف کرائی جائے گی، اور 2027 میں بلوچستان، گلگت بلتستان میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن ہوگی۔


    "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”


    9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، جو فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز پر دستیاب ہوگی، ویکسین موبائل ویکسینیشن یونٹس پر بھی دستیاب ہوگی، ویکسینیشن ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایچ پی وی ویکسین روٹین ایمونائزیشن میں شامل کی جائے گی اور 9 سالہ بچیوں کو لگائی جائے گی، ایک کروڑ 80 لاکھ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں 14 سال تک عمر کی 80 لاکھ بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں۔

    ایچ پی وی ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن فراہم کرے گا، ملک میں ہیومن پیپے لوما وائرس ویکسین نجی شعبے میں دستیاب ہے، جہاں ویکسین کی ڈوز 4 تا 7 ہزار میں دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ 2020 میں پاکستان میں 5008 سروائیکل کینسر کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ اسی برس ملک میں سروائیکل کینسر سے 3197 خواتین کی اموات ہوئیں۔

  • قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف

    اسلام آباد: 2025 کی دوسری انسداد پولیو مہم ہدف کے حصول میں ناکام ہو گئی، مہم کی کارکردگی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف ہوا ہے، مہم میں 8 لاکھ 90021 ہزار بچوں کی ویکسینیشن نہیں ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق قومی پولیو مہم کا ہدف 37.26 ملین بچوں کی ویکسینیشن تھا، لیکن مہم کے دوران 36.32 ملین بچوں کی ویکسینیشن ہو سکی، پنجاب اور سندھ میں 98 فی صد بچوں کی ویکسینیشن ہوئی، بلوچستان، آزاد کشمیر میں بھی مہم ہدف کا 98 فی صد حاصل کر سکی۔ خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں 96 فی صد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جا سکی، گلگت بلتستان میں 101 بچوں کو ویکسین پلائی گئی۔


    ملک میں ایک روز کے دوران 2 پولیو کیسز رپورٹ


    پنجاب میں 3 لاکھ 23177 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، مہم کے دوران سندھ میں 2 لاکھ 37219 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، خیبر پختونخوا میں 2 لاکھ 68273 بچے ویکسین سے محروم رہے۔


    ملک بھر میں 2025 کی تیسری انسداد پولیو مہم شروع، وفاقی وزیر صحت کی والدین سے اپیل


    ذرائع کے مطابق بلوچستان میں 54791 بچے پولیو ویکسینیشن سے محروم رہے، اسلام آباد میں 3754 بچوں کی ویکسینیشن نہ ہو سکی، جب کہ آزاد کشمیر میں 1306، اور جی بی میں 1501 بچے ویکسین سے محروم رہے۔

  • ایم پاکس ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    ایم پاکس ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد: حکومت پاکستان کو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی ایم پاکس ویکسین کی خریداری میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت پہلے فیز میں ایک ہزار ایم پاکس ویکسین ڈوز خرید رہی ہے، وزارت صحت نے ایم پاکس ویکسین کیلئے ڈبلیو ایچ او سے رابطہ کیاہے، ڈبلیو ایچ او ایم پاکس ویکسین کی خریداری کیلئے رابطے کر رہا ہے۔

    ذرائع  وزارت قومی صحت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر ایم پاکس ویکسین کی ایک ڈوز قیمت 200 ڈالر سے زائد ہے اور اس کی قلت عالمی سطح پر بھی ہے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پہلے فیز میں ایک ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن ہوگی، ایئرپورٹ، بندرگاہ، بارڈرز پر تعینات وزارت صحت عملے کی ویکسی نیشن ہوگی اس کے ساتھ ہی ایم پاکس مریضوں کا علاج کرنے والے عملے کی ویکسی نیشن ہوگی۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ایم پاکس سے بچاؤ کیلئے ہر فرد کو 2 ڈوز لگائی جائیں گی، ایم پاکس ویکسین کی دوسری ڈوز 2 ماہ کے وقفے سے لگائی جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت نے ایم پاکس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آف انٹرنیشنل کنسرن (پی ایچ ای آئی سی) قرار دیا۔ صحت عامہ کے ایک اور مسئلے کے علاوہ ایم پاکس پورے پاکستان بالخصوص بچوں کے لیے نیا بحران پیدا کرسکتا ہے۔

    یہ وائرس جانوروں میں پایا جاتا ہے اور متاثرہ شخص سے قریبی تعلق کی وجہ سے پھیلتا ہے، اپنی جغرافیائی حدود کو توڑتا ہوا براعظم افریقہ میں بڑے پیمانے میں پھیلنے کے بعد اب یورپ، شمالی امریکا اور دیگر براعظم میں پہنچ چکا ہے۔

  • والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    بچوں کو ہونے والی خطرناک بیماریوں میں خسرہ سرفہرست ہے اس دوران والدین اگر خصوصی احتیاط نہ کریں تو بعد میں بچے کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خسرہ جسے ’روبیولا‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی متعدی اور تنفس سے متعلق وائرل بیماری ہے، یہ ایسی وائرل بیماری ہے جو چھوٹے بچوں کے لیے سنگین ثابت ہو سکتی ہے لیکن خسرہ کی ویکسین کے ذریعے اسے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔

    زیرنظر مضمون میں مارہین صحت کی جانب سے کچھ ایسی علامات کا ذکر کیا جارہا ہے کہ جسے دیکھ کر والدین بچے کو ہونے والی خسرہ کا وقت پر علاج کروا سکتے ہیں تاکہ وہ پہلے مرحلے میں ہی معالج کے قابو میں آجائے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خسرہ کی علامات عام طور پر انفیکشن کے 7 سے 14 دن بعد شروع ہوتی ہیں اور یہ خاص طور پر چھوٹے بچوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔

    خسرہ کچھ معاملات میں مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے یہ وہ تین ابتدائی علامات ہیں جنہیں والدین کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    اوّل نمبر پر ناک بہنا یا بند ہونا، چھینکیں اور کھانسی خسرہ کی ابتدائی علامت ہیں، اگر تیز بخار، چھوٹے سفید دھبے یا آنکھ آگئی ہے تو بیماری کا ابتدائی مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔

    یہ ممکنہ طور پر خارش زدہ جلد کا پیش خیمہ ہوتا ہے آخر میں خارش اور جسم پر سُرخ دانے کا مرحلہ مذکورہ بالا ابتدائی علامات کے3 سے 5 دن بعد شروع ہوتا ہے، یہ چہرے سے شروع ہوتا ہے اور تیزی سے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے۔

    ان علامات کو محسوس کرتے ہی یہ نہ ہو کہ کسی ٹوٹکے وغیرہ کے چکر میں پڑیں بلکہ فوری طور پر بچے کو معالج کے پاس لے کر جائیں اور اس کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے اس کا باقاعدہ علاج کرائیں۔

     

  • آوارہ کتے نے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو کاٹ لیا

    آوارہ کتے نے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو کاٹ لیا

    ٹنڈوالہٰیار: سندھ کے شہر میں آوارہ کتے نے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو کاٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالہٰیار کے بہار خان میرجت میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد پر کتے نے حملہ کردیا، متاثرہ افراد میں 2 خواتین، 3 مرد اور 2 بچے شامل ہیں۔

    کتے کے کاٹنے کے بعد متاثرین کو ٹنڈوالہٰیار کے سول اسپتال منتقل کیا گیا، ویکسین نہ ہونے پر انہیں ڈاکٹر نے حیدرآباد ریفر کیا۔

    متاثرین نے بتایا کہ سول اسپتال آنے والے مریضوں کیلئے ویکسین کیساتھ ایمبولینس بھی ناپید ہے، ایمبولینس نہ ملنے پر متاثرہ افراد کو پرائیویٹ گاڑیوں میں حیدرآباد منتقل کیا گیا۔

  • حفاظتی ٹیکے: پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل

    حفاظتی ٹیکے: پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل

    اسلام آباد: حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کی کارکردگی بڑھانے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر تین بڑے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے HPV ویکسین حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کر دی گئی ہے، ایچ پی وی ویکسین کو حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کا حصہ بنانے کے لیے مربوط حکمت عملی تشکیل دے دی گئی۔

    ڈاکٹر ندیم جان کے مطابق صحت مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں ہائی رسک ایریاز کے چار سو صحت کے مراکز کو شمسی توانائی پر شفٹ کیا جائے گا، بعد ازاں دوسرے مراکز کو بھی شمسی توانائی پر شفٹ کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا قومی الیکٹرانک امیونائزیشن رجسٹری کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے، جس سے پروگرام کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، نیشنل الیکٹرانک رجسٹری کے تحت ہر بچے کا امیونائزیشن کا ڈیٹا سسٹم میں درج ہو جائے گا اور بچے کے والدین کو الرٹ موصول ہوگا کہ آپ کے بچے کی ویکسینیشن کی تاریخ کون سی ہے، والدین یہ معلوم کر سکیں گے کہ کون سی ویکسین بچے کو لگنی ہے، اس سسٹم کے تحت ادارہ اپنے ویکسینیٹر کی حاضری اور کارکردگی کو بھی مانیٹر کر سکتا ہے۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ’’وزارت صحت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کوریج کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے، اور ملک بھر کے بچوں کو 12 بیماریوں سے بچانے کے لیے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام تیزی سے یونیورسل ہیلتھ کوریج کی جانب گامزن ہے۔

  • اب ویکسین سوئیوں کے بغیر بھی دی جاسکے گی؟

    اب ویکسین سوئیوں کے بغیر بھی دی جاسکے گی؟

    عام پر دیکھا گیا ہے کہ مختلف بیماریوں کے لیے طویل عرصے سے مسلز کے ذریعے ویکسین فراہم کی جاتی ہے، ویکسین جسم میں منتقل کرنے کے لئے سرنج کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ عمل کافی تکلیف دہ ہوتا ہے، تاہم سائنسدانوں نے اب زبان سے دی جانے والی ویکسین تیار کرلی ہے جو بہت جلد متعارف کرادی جائے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی پریس میں بائیولوجی میتھڈز اینڈ پروٹوکولز کے ایک حالیہ مقالے میں بتایا گیا ہے کہ سارس اور کوڈ 2 کا مطالعہ کرنے والے محققین نے زبانی طور پر ویکسین دینے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے جو نہ صرف استعمال میں آسان ہے اور ساتھ بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں زیادہ موثر بھی ہے۔

    کوئی بھی وائرس انسانی خلیوں میں داخل ہونے سے قبل ایپی تھیلیئل خلیوں کی بیرونی سطح پر ہوتا ہے جو پھیپھڑوں، ناک اور منہ میں بلغم پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    اینٹی باڈیز کسی بھی وائرس کو بے اثر کرنے کا بہترین طریقہ ثابت ہوسکتا ہے،یہ ایک مخصوص کلاس جسے امیونوگلوبلین A کہا جاتا ہے بلغم میں کام کرتا ہے اور وائرس کو غیر فعال کر سکتا ہے۔

    تاہم، کسی مخصوص وائرس کے لیے مخصوص امیونوگلوبلینز/اینٹی باڈیز کی پیداوار کو سب سے پہلے ویکسینیشن کے ذریعے بڑھانا پڑتا ہے ویکسینیشن جو مؤثر طریقے سے امیونوگلوبلین اے اینٹی باڈیز تیزی سے تیار کرتی ہے بیماری کو بہتر طور پر روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس مطالعے میں سارس اور کووڈ 2 کے خلاف ایک نئی ویکسینیشن کی جانچ کی گئی ہے، جو بندروں میں زبانی طور پر (زبان کے نیچے) امیونوگلوبلین A کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے تیار کی گئی تھی۔

    تاہم اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور اس کے بعد محققین کورونا وائرس کے خلاف زبانی ویکسین پیش کرنے کے قابل ہو سکیں گے، جو اس بیماری کے خلاف زیادہ مقبول اور زیاد موثر ثابت ہوسکے گی۔

  • کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    کینسر اور امراض قلب کی ویکسین جلد آںے کا امکان

    لندن: کینسر اور امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات ہیں اور ایک طویل عرصے سے ان کی ادویات اور ویکسینز پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق کینسر اور دل کی بیماریوں سے بچانے والی ویکسین چند برسوں میں تیار کیے جانے کا امکان ہے۔

    دوائيں بنانے والی کمپنی نے امید ظاہر کی ہے کہ 2030 تک کینسر اور دل کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین مارکیٹ میں آجائے گی، ان ویکسینز کی تیاری پر 15 سال سے کام جاری ہے۔

    حال ہی میں معروف ادویہ ساز کمپنی فائزر نے کینسر کے علاج میں نئی اختراع کے لیے بائیوٹیک کمپنی سیگن کے ساتھ 43 ملین ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے۔

    ترجمان فائزر کمپنی کے مطابق وہ بائیو ٹیک کمپنی کو ہر حصص کے لیے 229 ڈالر ادا کرے گا، سیگن کے مارکیٹ میں 4 علاج ہیں، اس میں ادویات کی ایک پائپ لائن بھی تیار کی جا رہی ہے جس میں پھیپھڑوں کے کینسر اور جدید چھاتی کے کینسر کے ممکنہ علاج شامل ہیں۔

  • چین کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکوں کا عطیہ

    چین کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکوں کا عطیہ

    اسلام آباد: چین کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکیں عطیہ کی گئیں، وفاقی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں ابھی بھی ہزاروں افراد ریلیف کیمپس میں رہ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد ہوا، تقریب میں چین کی جانب سے پاکستان کو ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکیں عطیہ کی گئیں۔

    وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے سائنو ویک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر گاؤ چیانگ سے عطیہ وصول کیا۔

    اس موقع پر وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے، چین نے ہر مشکل کی گھڑی میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، سندھ اور بلوچستان میں ابھی بھی ہزاروں افراد ریلیف کیمپس میں رہ رہے ہیں۔

    وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ 1 لاکھ ہیپاٹائٹس اے کی ویکسین کا عطیہ سیلاب متاثرین کے لیے بہترین تحفہ ہے۔