Tag: ویکسین تیار!

  • پاکستان میں پہلی بار چھاتی کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار

    پاکستان میں پہلی بار چھاتی کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار

    لاہور: پاکستان میں پہلی بار چھاتی کے کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار کرلی گئی، 12 سال کی بچیوں کو اس ویکسین کی تین ڈوزز لگائی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے چھاتی کے کینسرسے بچاؤ کیلئے ویکسین تیار کرلی ، انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے ہیومن پیپیلوما ویکسین کی تیاری کے بعد اس پر پالیسی ڈائیلاگ کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع نے کہا کہ پنجاب حکومت صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور پیپیلوما ویکسین کی تیاری انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرام نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ اس ویکسین کے ذریعے چھاتی کے کینسر کی روک تھام میں نمایاں مدد ملے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 12 سال کی بچیوں کو اس ویکسین کی تین ڈوزز لگائی جائیں گی، جو انہیں زندگی بھر چھاتی کے کینسر سے محفوظ رکھ سکیں گی۔

    خیال رہے چھاتی کے سرطان سے متعلق آج کے اعدادوشمار کا ایک دہائی پہلے سے موازنہ کیا جائے تو ہمارے سامنے کچھ حیران کن حقائق آتے ہیں۔

    خواتین میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص کی اوسط عمر 60 کے بجائے 30 یا 40 سال ہوگئی ہے۔ آج نوجوان لڑکیاں بھی اس بیماری کا شکار ہو رہی ہیں۔ جس سے پاکستان جیسے ممالک کے لیے صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جارہی ہے جہاں دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں چھاتی کا سرطان زیادہ پایا جاتا ہے۔

  • نشے سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ویکسین تیار!

    نشے سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ویکسین تیار!

    برازیل کے سائنسدانوں نے ایک اہم کارنامہ سر انجام دیا ہے، انہوں نے ایک ویکسین متعارف کرائی ہے جو کوکین کی لت اور اس سے اخذ ہونے والے شگاف کے علاج کے لئے انتہائی مفید ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ”کیلیکس کوکا“ کے نام سے بنائی گئی یہ ویکسین جسم کے مدافعتی نظام کو موثر بناتی ہے، تاکہ کوکین اور کریک کو دماغ تک پہنچنے نہ دیا جائے، یہ لوگوں کو نشے میں دھت ہونے سے روک کر اپنا کام کرتا ہے۔

    تحقیق میں شامل محققین کو امید ہے کہ یہ ویکسین نشے کے عادی افراد کی طلب کو کم کرکے ان کی مدد کرے گی اور لوگوں کو نشے کی لت سے چھٹکارا حاصل ہوسکے گا۔

    یہ ویکسین مریض کے مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز تخلیق کرکے اپنے امور انجام دیتی ہے، یہ اینٹی باڈیزخون میں موجودکوکین کے مالیکیولز سے جڑجاتی ہیں جس سے وہ اس قدر بڑے ہو جاتے ہیں کہ وہ دماغ کے اس حصے تک نہیں پہنچ پاتے جو نشہ آور چیز کی وجہ سے ڈوپامائن کی بڑی مقدار پیدا کرتا ہے۔

    برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف میناس گیریس کے ماہر نفسیات کا اس سے متعلق کہنا ہے کہ اگر علاج کی منظوری مل جاتی ہے، تو یہ پہلی بار ہو گا کہ کوکین کی لت کے علاج کے لیے کسی ویکسین کا استعمال کیا جائے گا۔