Tag: ویکسین سے موت

  • کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

    کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

    نئی دہلی: بھارتی محققین نے ایک ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے 98 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک ڈوز موت سے 92 فی صد تحفظ فراہم کرتی ہے، جب کہ دونوں ڈوز 98 فی صد تحفظ دیتی ہیں۔

    اس سلسلے میں بھارتی حکومت کے اشتراک سے بھارت کے ایک میڈیکل انسٹیٹیوٹ نے ریاست پنجاب کے پولیس اہل کاروں پر ایک ریسرچ اسٹڈی کی، اس طبی مطالعے کے نتائج میں دیکھا گیا کہ جن پولیس اہل کاروں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین نہیں لگوائی تھی، ان میں اموات کی شرح زیادہ تھی۔

    تحقیق کے نتائج کے مطابق کرونا وائرس ویکسین کی صرف ایک ڈوز لگوانے والے پولیس اہل کاروں میں اموات کی شرح کم دیکھنے کو ملی، جب کہ دونوں ڈوز لگوانے والے پولیس اہل کاروں کی اموات کی شرح انتہائی کم تھی۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کے طبی ماہرین نے ریسرچ اسٹڈیز کے بعد یہ کہا ہے کہ ویکسینیشن سے کرونا انفیکشن کے باعث شدید بیماری، اسپتال داخلوں اور اموات کی شرح میں واضح طور پر کمی واقع ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین مختلف تحقیقی مطالعوں کی بنیاد پر عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پر اعتماد ہو کر کرونا ویکسینیشن کروائیں، تاکہ اقوام پر بیماری اور لاگت کا بوجھ کم ہو جائے۔

  • ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    زیورخ: آسٹریا نے آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین بَیچ سے ایک شخص کی موت کے بعد ویکسی نیشن کا عمل معطل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریائی حکام نے احتیاطی طور پر آسٹرا زینیکا کی کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک کھیپ سے ویکسی نیشن کا عمل روک دیا ہے، اور ویکسین لگنے کے بعد ایک خاتون کی موت اور دوسری خاتون کی بیماری کے کیسز کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

    اتوار کو ایک ہیلتھ ادارے نے میڈیا کو بتایا کہ صحت کے وفاقی ادارے کو ایک ہی علاقے کے کلینک سے دو رپورٹس موصول ہوئی ہیں، دونوں واقعات آسٹرا زینیکا ویکسین کی ایک ہی کھیپ سے جڑے تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین لگنے کے بعد 49 سالہ ایک خاتون کی خون کی ایسی شدید بیماری کی وجہ سے موت ہو گئی جس کا تعلق خون جمنے کی سرگرمیوں سے ہے۔

    کرونا ویکسین لگنے کے بعد ایک اور 35 سالہ خاتون کو پھیپھڑے کے اندر خون کی نالی میں خون جمنے کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا، جسے طبی امداد دی گئی اور اب وہ رو بہ صحت ہے۔

    صحت کے وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ فی الوقت ان واقعات کے ساتھ ویکسی نیشن کے کسی علتی تعلق کا ثبوت موجود نہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین نرسز ہیں، اور وہ اسی کلینک میں کام کرتی تھیں، وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ بلڈ کلاٹنگ (خون جمنا) کرونا ویکسین کے معلوم سائیڈ ایفکٹس (مضر اثرات) میں شامل نہیں ہیں۔

    ماہرین اس معاملے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ تعلق کے بارے میں واضح فیصلہ کیا جا سکے۔ جب کہ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ احتیاط کے پیش نظر کرونا ویکسین کی مذکورہ کھیپ سے اب مزید ویکیسنز جاری نہیں کی جائیں گی۔

    دوسری طرف آسٹرا زینیکا کے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ اس ویکسین کے ساتھ جڑے ابھی تک کوئی تصدیق شدہ مضر اثرات والے واقعات سامنے نہیں آئے، اور ہر کھیپ سخت کوالٹی کنٹرول کے تحت جاری کی جاتی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ اب تک دنیا بھر میں اس کے استعمال سے یہ سامنے آیا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، اور پچاس ممالک اس کے استعمال کی منظوری دے چکے ہیں، ویکسین کے سلسلے میں آسٹریائی حکام کے ساتھ بھی رابطہ رکھا جا رہا ہے اور کمپنی کی جانب سے تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔