Tag: ویکسین

  • چین کی ایک اور ویکسین کے حیرت انگیز نتائج

    چین کی ایک اور ویکسین کے حیرت انگیز نتائج

    چین کی ایک کرونا ویکسین جنوبی امریکی ملک چلی میں استعمال کیے جانے پر حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں، یہ ویکسین کووڈ 19 سے موت سے 80 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویک ویکسین علامات والی بیماری سے 67 فیصد اور کووڈ 19 سے موت سے 80 فیصد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    یہ بات چلی میں لاکھوں افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

    جنوبی امریکی ملک چلی کی وزارت صحت نے بتایا کہ تحقیق میں ایک کروڑ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 25 لاکھ کو ویکسین کی دونوں خوراکیں جبکہ 15 لاکھ کو 2 فروری سے یکم اپریل کے دوران ایک خوراک دی گئی تھی۔

    ویکسین کی دوسری خوراک دینے کے 14 دن بعد بیماری کی تشخیص کو کرونا کیسز میں شمار کیا گیا تھا۔

    کرونا ویک کو متعدد ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے اور چلی کی وزارت صحت کے مطابق اس کے استعمال سے کرونا سے اسپتال میں داخلے کا خطرہ 85 فیصد، آئی سی یو میں پہنچنے کا خطرہ 89 فیصد اور موت کا امکان 80 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    یہ کسی بھی ویکسین کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے، اب تک جو تحقیقی رپورٹس سامنے آئی ہیں وہ ہزاروں افراد کے ایسے محدود گروپس تک محدود ہیں جن میں ویکسینز کی افادیت اور تحفظ کی جانچ پڑتال کے لیے آزمائش کی گئی تھی۔

    چلی، جنوبی امریکا میں کووڈ ویکسی نیشن میں دیگر ممالک سے آگے ہے جہاں کی 40 فیصد آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک دی جاچکی ہے جبکہ 27 فیصد کو دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    چلی نے سینو ویک سے آئندہ 3 سال کے دوران کرونا ویک کی 6 کروڑ خوراکیں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جبکہ وہاں فائزر کی تیار کردہ ویکسین کو بھی استعمال کیا جارہا ہے، تاہم 90 فیصد افراد کو کرونا ویک کا استعمال کروایا گیا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کے استعمال سے 70 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے اسپتال میں داخلے کی شرح میں بہت تیزی سے کمی آئی۔

    کرونا ویک کی افادیت کے حوالے سے برازیل میں رواں ماہ ہی نتائج سامنے آئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ کووڈ 19 کی علامات والی بیماری سے 50.7 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اسی طرح علاج کی ضرورت والے کیسز کی روک تھام میں 83.7 فیصد جبکہ معتدل اور سنگین کیسز کی روک تھام میں 100 فیصد مؤثر ہے۔

  • کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    واشنگٹن: امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ایک سال کے اندر کرونا وائرس ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے، اس کا انحصار کرونا وائرس کی نئی اقسام پر ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک سال کے اندر تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

    فائزر کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عوام کو ممکنہ طور پر فائزر ویکسین کی 6 سے 12 ماہ کے اندر ایک اور ڈوز لگوانی پڑ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کی سالانہ بنیاد پر ڈوز لگانے پر تحقیق بھی جاری ہے۔

    سربراہ نے مزید کہا کہ کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز لگوانے سے متعلق فیصلے میں کرونا وائرس کی نئی اقسام اہم کردار ادا کریں گی۔

    تحقیق کاروں کو فی الحال اندازہ نہیں کہ کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں وائرس کے خلاف کب تک تحفظ فراہم کر سکیں گی۔

  • چین کا پاکستان کے لیے کرونا ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ

    چین کا پاکستان کے لیے کرونا ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ

    اسلام آباد: چین کی جانب سے پاکستان کو کرونا ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ دیا جائے گا، چین اب تک پاکستان کو ویکسین کی 15 لاکھ ڈوزز بطور تحفہ فراہم کر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے پاکستان کو کرونا وائرس ویکسین کی مزید 5 لاکھ ڈوزز کا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سائنو فارم ویکسین کی 5 لاکھ ڈوزز بطور تحفہ فراہم کرے گا۔

    ذرائع کا مطابق چین سے کرونا وائرس ویکسین کا تحفہ رواں ماہ پاکستان پہنچنے کا امکان ہے، وزارت خارجہ نے وزارت صحت کو چینی ویکسین کے تحفے سے آگاہ کردیا ہے۔

    چین اب تک پاکستان کو ویکسین کی 15 لاکھ ڈوزز بطور تحفہ فراہم کر چکا ہے۔

    دوسری جانب ملک بھر میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کی تباہ کاریاں جاری ہیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 4 ہزار 318 نئے کیسز سامنے آئے۔

    ملک میں مجموعی کرونا کیسز کی تعداد 7 لاکھ 29 ہزار 920 ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 76 ہزار 34 ہوگئی۔

    این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 118 مریض جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ملک میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 15 ہزار 619 ہوگئی۔

    وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں تقریباً 13 لاکھ سے زائد افراد کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے، ملک میں روزانہ 60 سے 70 ہزار ویکسین لگائی جارہی ہیں۔

    اسد عمر کے مطابق عید کے بعد ویکسین کی فراہمی کو مزید تیز کیا جائے گا، ویکسین کے لیے 350 ملین ڈالر رکھے گئے ہیں، ابھی تک 150 ملین ڈالر ویکسین کے لیے استعمال کر چکے ہیں۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    ایسٹرا زینیکا ویکسین بلڈ کلاٹس کی وجہ کیوں بن رہی ہے؟

    برطانیہ کی آکسفورڈ اور ایسٹرا زینیکا کرونا ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنے اور لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آئی ہیں تاہم اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپین اور برطانوی میڈیسن ریگولیٹرز نے ایسٹرازینیکا کرونا وائرس ویکسین اور بلڈ کلاٹ کی ایک نایاب قسم کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کرلیا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین جہاں ممکن ہو 30 سال سے کم عمر افراد کو استعمال نہ کروائی جائے۔ گروپ کے مطابق یہ مشورہ تحفظ کے خدشات کی بجائے احتیاط کے طور پر دیا گیا ہے۔

    ویکسینز ایڈوائزری جوائنٹ کمیٹی کے سربراہ وئی شین لیم نے کہا کہ 30 سال سے کم عمر افراد جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر نہ ہوں انہیں کوئی اور ویکسین دی جانی چاہیئے۔

    برطانیہ کے ہیلتھ ریگولیٹر کی سربراہ جون رائنے نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کے لیے ویکسین کے فوائد خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    یورپ میں لاکھوں افراد کو اس ویکسین کا استعمال کروایا گیا اور چند درجن افراد میں بلڈ کلاٹ (خون گاڑھا ہو کر جمنے سے لوتھڑے بننا) کی رپورٹس کے بعد متعدد ممالک میں اس ویکسین کا استعمال معطل کردیا گیا۔

    دوسری جانب یورپین میڈیسن ایجنسی نے 7 اپریل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبی ماہرین اور ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کی ایک نایاب قسم کے امکان کی یاد دہانی کروانا ضروری ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ اب تک زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر خواتین میں ویکسی نیشن کے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے، تاہم اس وقت دستیاب شواہد سے خطرے کا باعث بننے والے عناصر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

    ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی کی عہدیدار سابین اسٹروس نے بتایا کہ یورپی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں دی جا چکی ہیں اور اپریل کے اوائل میں دماغ میں بلڈ کلاٹ کے 169 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے تھے کہ ہم بہت بڑے پیمانے پر ویکسینز کو متعارف کروا رہے ہیں، تو اس طرح کے واقعات نظر آسکتے ہیں اور ان میں سے کچھ اتفاقیہ ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کم لاگت ویکسین ہے جس کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں۔ برطانیہ اور یورپ میں ویکسین کو بہت زیادہ افراد کو استعمال کروایا گیا ہے اور اب اسے ترقی پذیر ممالک کے ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

  • خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    لندن: برطانوی آکسفورڈ / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے ویکسین لگائے جانے والے افراد کے خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی ماہرین اور سائنسدان انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    برطانوی ویکسین ریگولیٹری اتھارٹی کو 18 ملین میں سے 30 افراد میں بلڈ کلاٹس بننے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ اب تک کرونا وائرس نے بچوں کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن اب کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کو بھی اپنا شکار بنا رہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا نے 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل فائزر نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی 6 سے 12 سال تک کے بچوں پر کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

  • صحت کا عالمی دن: کیا غریب ممالک کو کرونا ویکسین کی منصفانہ فراہمی ہوسکے گی؟

    صحت کا عالمی دن: کیا غریب ممالک کو کرونا ویکسین کی منصفانہ فراہمی ہوسکے گی؟

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ایسی دنیا تشکیل دینا ہے جس میں تمام افراد کو منصفانہ اور صحت مند ماحول حاصل ہو۔

    7 اپریل 1948 میں جب عالمی ادارہ صحت قائم کیا گیا، تو ادارے نے پہلی ہیلتھ اسمبلی کا انعقاد کیا۔ اس اسمبلی میں ہر سال 7 اپریل، یعنی عالمی ادارہ صحت کے قیام کے روز کو صحت کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اس دن کو منانے کا مقصد ایک طرف تو اس ادارے کے قیام کے دن کو یاد رکھنا ہے، تو دوسری طرف اس بات کا شعور دلانا ہے کہ دنیا کی ترقی اسی صورت ممکن ہے جب دنیا میں بسنے والا ہر شخص صحت مند ہو اور بہترین طبی سہولیات تک رسائی رکھتا ہو۔

    رواں برس عالمی ادارہ صحت نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں منصفانہ طبی سہولیات کی اہمیت آج جس قدر محسوس ہورہی ہے، اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی۔ گزشتہ سال کی کرونا وائرس وبا نے اب تک دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس موقع پر بھی معاشرتی و طبقاتی تفریق کا بھیانک چہرہ سامنے آیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈنہم مستقل ان خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ کرونا وائرس ویکسین کی تقسیم نہایت غیر منصفانہ ہوسکتی ہے جس میں غریب ممالک محروم رہیں گے۔

    کچھ عرصہ قبل انہوں نے کہا تھا کہ ابھی تک دنیا کے 36 ممالک ایسے ہیں جہاں تاحال کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں کی گئی، ان میں سے 16 ممالک کو کویکس (ویکسین کی تقسیم کی اسکیم) کے تحت ویکسین کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ اس کے باوجود باقی 20 ممالک ویکسین سے محروم رہیں گے۔

    دوسری جانب امیر ممالک اپنے شہریوں کے لیے پہلے ہی ویکسین کی کروڑوں ڈوزز حاصل کرچکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت امیر ممالک سے اپیل بھی کرچکا ہے کہ وہ غریب اقوام و ممالک کو کرونا ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کریں۔

    عالمی ادارہ صحت کی کویکس ویکسین شیئرنگ اسکیم بھی اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا کے 92 غریب ممالک کی کرونا ویکسین تک رسائی ہو اور اس کی قیمت ڈونرز ادا کریں۔

  • بندر نہیں کہ عالمی رہنماؤں کی نقل کروں: پیوٹن

    بندر نہیں کہ عالمی رہنماؤں کی نقل کروں: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اس سوال کے جواب پر کہ انہوں نے عوام کے سامنے کووڈ 19 ویکسین کیوں نہیں لگوائی، کہا کہ وہ بندر نہیں جو دیگر عالمی رہنماؤں کی نقل کریں۔

    روسی میڈیا کے مطابق صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ انہوں نے ٹیلی ویژن پر اپنی کرونا ویکسین براہ راست نہیں لگوائی جیسے دیگر عالمی رہنماؤں نے کیا۔

    اس موقع پر انہوں نے بندر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے بندر دوسروں کی نقل کرتے ہیں میں ایسا نہیں کر سکتا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ صرف اس وجہ سے کہ دوسرے عالمی رہنماؤں نے ٹی وی پر ویکسین لگوائی، مجھے ان کی پیروی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ روس میں مقامی طور پر تیار کردہ کرونا ویکسین اسپٹنک بڑے پیمانے پر لگائی جارہی ہے، اس ویکسین کو دیگر ممالک بھی استعمال کر رہے ہیں۔

  • چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج پہنچے گی

    چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج پہنچے گی

    اسلام آباد: چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج اسلام آباد پہنچے گی، کونویڈیسا ویکسین چینی کمپنی کین سائینو بائیو لوجکس کی تیار کردہ ہے اور پاکستان نے کین سائینو سے کرونا ویکسین کی خریداری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ آج اسلام آباد پہنچے گی، کرونا ویکسین کی چوتھی کھیپ کونویڈیسا ویکسین کی 60 ہزار خوراکوں پر مشتمل ہے۔ ویکسین کمرشل پرواز پر اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچائی جائے گی۔

    کونویڈیسا ویکسین چینی کمپنی کین سائینو بائیو لوجکس کی تیار کردہ ہے اور پاکستان نے کین سائینو سے کرونا ویکسین کی خریداری کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے ویکسین کی چوتھی کھیپ 26 مارچ کو اسلام آباد پہنچنا تھی، ناگزیر وجوہات کی بنا پر ویکسین لانے میں تاخیر ہوئی۔ اب اس کے بعد چین سے ویکسین کی پانچویں کھیپ 31 مارچ کو آئے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے 10 لاکھ خوراکوں کی کھیپ بھجوانے کی بھی اپیل کی گئی ہے، چین سے تاحال کرونا ویکسین کی 3 کھیپ پاکستان آچکی ہیں، چین پاکستان کو کرونا ویکسین کی 15 لاکھ خوراکیں عطیہ کر چکا ہے۔

    علاوہ ازیں پاکستان نے کین سائینو سے سنگل ڈوز 60 ہزار ویکسین خوراکیں اور سائینو فارم سے 10 لاکھ ویکسین خوراکیں خریدی ہیں۔

  • کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کردی

    کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کردی

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہوسکی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب اقوام و ممالک کو کرونا ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کریں۔

    ادارہ صحت کی جانب سے یہ اپیل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈنہم کی جانب سے کی گئی ہے، انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپیل کی کہ فوری طور پر کویکس کو ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کی جائیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ غریب اقوام کو ویکسین کی فراہمی کے لیے عالمی ادارہ صحت کو ہنگامی بنیادوں پر ایک کروڑ ویکیسن کی خوراکوں کی فوری ضرورت ہے، کویکس کو خوراکیں دی جائیں تاکہ سال رواں کے پہلے 100 دنوں کے اندر دنیا کا ہر ملک ویکسی نیشن مہم کا آغاز کر سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی تک دنیا کے 36 ممالک ایسے ہیں جہاں تاحال کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں کی گئی، ان میں سے 16 ممالک کو کویکس کے تحت آئندہ 15 روز کے اندر ویکسین کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ باقی 20 ممالک ویکسین سے اس کے باوجود محروم رہیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت کی کویکس ویکسین شیئرنگ اسکیم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا کے 92 غریب ممالک کی کرونا ویکسین تک رسائی ہو اور اس کی قیمت ڈونرز ادا کریں۔

  • آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    آکسفورڈ ویکسین سے خون گاڑھا ہونے کے مزید کیسز رپورٹ

    کوپن ہیگن: ڈنمارک میں آکسفورڈ کی کووڈ ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا، ویکسین کے استعمال سے خون گاڑھا ہونے اور لوتھڑے بننے کی شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں خون گاڑھا ہونے اور خون کے لوتھڑے بننے کے غیر معمولی کیسز اور کووڈ ویکسین کے درمیان ممکنہ تعلق سے مزید تحقیقات کے باعث ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال مزید 3 ہفتے کے لیے روک دیا گیا۔

    ڈنمارک ان ابتدائی یورپی ممالک میں شامل تھا جنہوں نے رواں ماہ ایسٹرا زینیکا سے متعلق خون گاڑھا ہونے کے خدشے کی بنیاد پر ویکسین کا استعمال روک دیا تھا۔

    اکثر ممالک جنہوں نے ایسٹرا زینیکا پر عارضی پابندیاں لگائی تھیں اب انہوں نے یورپی یونین کے ڈرگ واچ اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجاویز کے بعد ویکسین کا دوبارہ استعمال شروع کردیا ہے۔

    لیکن ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 2 مقامی کیسز میں ویکسین اور انتہائی غیر معمولی بیماری کے مابین تعلق کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے، وہ اس حوالے سے یورپ میں رپورٹ ہونے والے دیگر کیسز کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

    ڈینش ہیلتھ اتھارٹی کے ڈائریکٹر سورین بروسٹرم نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ کووڈ 19 ویکسین ایسٹرا زینیکا کے مزید استعمال سے متعلق ہمارا حتمی فیصلہ غیر یقینی کا شکار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کئی تحقیق ہوچکی ہیں لیکن ہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے لہٰذا ہم نے ویکسین کے استعمال میں معطلی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اگر 3 ہفتوں بعد ایسٹرا زینیکا کے دوبارہ استعمال کی منظوری نہیں دی گئی تو ڈنمارک میں ویکسی نیشن کا عمل 4 ہفتوں کی تاخیر کا شکار ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ ڈنمارک میں ایسٹرا زینیکا کا استعمال روکنے سے قبل لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو یہ ویکسین لگائی جا چکی تھی، ڈنمارک میں 5 لاکھ افراد کو فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین اور 37 ہزار افراد کو موڈرنا کی ویکیسن لگائی جا چکی ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یورپی میڈیسن ایجنسی اور عالمی ادارہ صحت نے ایسٹرا زینیکا کو محفوظ قرار دیا تھا۔