Tag: ویکسین

  • روس میں تیار کردہ ویکسین صدر کے رشتے داروں کو لگا دی گئی

    روس میں تیار کردہ ویکسین صدر کے رشتے داروں کو لگا دی گئی

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ان کے کچھ رشتے داروں اور احباب کو روس میں تیار کردہ کرونا وائرس کی ویکسین لگا دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روسی صدر نے یوکرین کے سیاستدان اور اپوزیشن کے سیاسی کونسل کے سربراہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہوں نے یوکرینی سیاستدان کو بتایا کہ ان کے کچھ رشتے داروں اور احباب کو کرونا وائرس کی روسی ساختہ ویکسین لگا دی گئی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ میرے قریبی افراد، قریبی رشتے دار اور آس پاس کام کرنے والے افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

    یوکرین کے اپوزیشن لیڈر نے روسی صدر کو بتایا کہ انہیں، ان کی اہلیہ اور بیٹے کو بھی ویکسین لگا دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ 11 اگست کو روسی حکومت نے سرکاری طور پر دنیا کی پہلے کرونا وائرس ویکسین کی رجسٹریشن کی تھی جسے سپٹنک وی کہا گیا تھا۔

    روس اب تک 20 سے زائد ممالک کے ساتھ ایک ارب سے زائد ویکسین کی خوراک دینے اور 5 ممالک کے ساتھ بڑے پیمانے پر ویکسین بنانے کے لیے معاہدے کرچکا ہے۔

    روس کی تیار کردہ کرونا ویکسین سپٹنک وی کی پہلی کھیپ لاطینی امریکی ملک وینز ویلا پہنچی جس کے بعد وینز ویلا روسی ویکسین حاصل کرنے والا لاطینی امریکا میں پہلا ملک بن گیا۔

  • عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    عام افراد کو کرونا ویکسین کب دستیاب ہوگی؟ ماہرین کا نیا انکشاف

    اوٹاوا: طبی ماہرین نے اب ایک نیا انکشاف کر دیا ہے کہ کو وِڈ ویکسین کی دستیابی 2021 کی آخری سہ ماہی سے قبل ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں ہونے والی ایک میڈیکل ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک مؤثر ویکسین کی عام افراد کے لیے دستیابی 2021 کی چوتھی سہ ماہی تک ممکن نہیں ہے۔

    میک گل یونی ورسٹی کی اس سروے نما تحقیق میں ویکسینولوجی کے شعبے کے 28 ماہرین سے رائے لی گئی تھی، متعدد ماہرین کا ماننا تھا کہ کسی مؤثر ویکسین کی دستیابی سے قبل ممکن ہے کہ کسی قسم کا خراب آغاز بھی ہو، اگر اگلے سال موسم گرما تک بھی ویکسین دستیاب ہو تو یہ خوش آئند امر ہوگا۔

    اپنے شعبے میں پچیس سال سے سرگرم کینیڈا اور امریکا سے تعلق رکھنے والے ان طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ کوئی کرونا ویکسین 2021 کے آغاز میں لوگوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔

    سروے میں ماہرین کی رائے تھی کہ اس بات کا ایک تہائی امکان ہے کہ منظوری کے بعد ویکسین کے حوالے سے حفاظتی وارننگ جاری ہو سکتی ہے، اس بات کا 40 فی صد امکان ہے کہ بڑے پیمانے پر ہونے والی پہلی تحقیق میں ویکسین کی افادیت ہی سامنے نہ آ سکے۔

    خیال رہے کہ سروے کے لیے ماہرین سے پوچھے گئے سوالات کے ذریعے ویکسین کی تیاری پر پیش گوئی کا کہا گیا تھا، خاص طور پر ان سے یہ پوچھا گیا کہ جلد از جلد کب تک ویکسین دستیاب ہو سکتی ہے اور کتنی تاخیر ہو سکتی ہے۔

    اس سوال کہ کم از کم 5 ہزار افراد پر مشتمل تحقیق کے نتائج کب تک جاری ہو سکتے ہیں؟ کا جواب دیا گیا کہ بہترین تخمینہ مارچ 2021 (اوسطاً)، جلد از جلد دسمبر 2020 (اوسطاً)، زیادہ سے زیادہ جولائی 2021 (اوسطاً) ہے۔

    اس سروے کے دوران رکاوٹوں پر نگاہ رکھی گئی، ایسی رکاوٹیں نشان زد کی گئیں کرونا ویکسین کو جن کا سامنا ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں ایک تہائی ماہرین نے رکاوٹوں کا ذکر کیا، سب سے بڑی رکاوٹ یہ بتائی گئی کہ امریکا اور کینیڈا میں تیار ہونے والی پہلی ویکسین کے بارے میں ایف ڈی اے کی جانب سے وارننگ جاری ہو سکتی ہے کہ اس کے جان لیوا مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

  • روسی ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی

    روسی ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی

    کراکس: روس کی تیار کردہ کرونا ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی، وینز ویلا کے صدر نے روس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کی تیار کردہ کرونا ویکسین سپٹنک وی کی پہلی کھیپ لاطینی امریکی ملک وینز ویلا پہنچ گئی، وینز ویلا روسی ویکسین حاصل کرنے والا لاطینی امریکا میں پہلا ملک بن گیا۔

    ویکسین موصول ہونے کے بعد وینز ویلا کے صدر نے روس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    جمعے کے روز دارالحکومت کراکس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 2 ہزار افراد کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے لیے سپٹنک وی کی دواؤں پر مشتمل کریٹس پہنچے۔

    اس موقع پر نائب صدر ڈلیسی روڈرگز نے مختصر استقبالیہ تقریب کے دوران کارگو قبول کیا جس کے بعد اسے لیبارٹری میں منتقل کردیا گیا۔

    وینز ویلا حکام کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے کا تجربہ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

  • چین میں ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بھی تیار

    چین میں ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بھی تیار

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس ویکسین کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں، حال ہی میں ماہرین نے ایسی ویکسین بھی تیار کی ہے جو ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جائے گی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین نے ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی کرونا ویکسین کے انسانی ٹرائل کی منظوری دے دی۔

    یہ اپنی نوعیت کی پہلی ویکسین ہے جسے چین کی زیامین یونیورسٹی اور ہانگ کانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بنائی ہے، اس کے ٹرائلز کے لیے چین سے 10 افراد کو منتخب کیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناک میں اسپرے کے ذریعے ویکسین کی آزمائش نومبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق ناک میں اسپرے کے ذریعے سے ویکسین کرونا اور نزلے کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس کے 3 کلینیکل ٹرائلز میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    چین کے محکمہ صحت کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ چین میں روایتی طریقے سے تیار کی جانے والی ویکسین نومبر تک نہ صرف تیار ہوجائے گی بلکہ اسے عوام تک پہنچا دیا جائے گا۔

    چائنا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے شعبہ بائیو سیفٹی کی سربراہ وو گیوزین کا کہنا ہے کہ 4 ویکسینز کے ٹرائلز آخری مرحلے میں ہیں جن میں سے ایک سردیوں تک تیار کرلی جائے گی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی نے ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع  کر دیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع کر دیا

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی استرا زینیکا کی کرونا وائرس کی ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع کر دیا گیا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا بھر میں 18 ہزار افراد کو ٹرائلز کے دوران ویکسین استعمال کرائی گئی، اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائل میں یہ ممکن ہے کہ کچھ رضا کاروں کی طبعیت خراب ہوجائے۔

    استرازینیکا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وہ دنیا بھر میں حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ وہاں طبی ٹرائلز دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جاسکے۔

    کمپنی نے مزید کہا کہ بڑے ٹرائلز میں اتفاقیہ طور پر بیماریاں ہوں گی لیکن آزادانہ طور پر اور احتیاط سے ان کا جائزہ لیا جائے گا۔

    استرازینیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم آزمائشی ٹائم لائن پر کسی بھی ممکنہ اثر کو کم کرنے کے لیے ایک ہی پروگرام سے متعلق جائزے کو تیز کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم اپنے ٹرائلز میں شرکا کی حفاظت کے پابند ہیں۔

    واضح رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا ٹرائل آخری مرحلے سے گزر رہا ہے اور پہلے کہا جا رہا تھا کہ یہ ستمبر تک تیار ہوسکتی ہے، مگر اب اس میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

  • روس کی تیار کردہ ویکسین کی ملک میں بڑے پیمانے پر تقسیم شروع

    روس کی تیار کردہ ویکسین کی ملک میں بڑے پیمانے پر تقسیم شروع

    ماسکو: روس نے مقامی طور پر تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی ملک بھر میں فراہمی شروع کردی، حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویکسین کامیاب رہی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین کی ابتدائی کھیپ اپنے تمام شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور دور دراز کے علاقوں میں بھجوانی شروع کردی ہے۔

    حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویکسین کامیاب رہی ہے لہٰذا اب اسے پورے ملک میں بڑے پیمانے پر فراہم کیا جا رہا ہے۔

    روسی وزیر صحت مرشککو کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کے 85 ریجنز میں منظم ترسیل کے نظام کو یقینی بنانے کے لیے سپلائی چین کی جانچ کر رہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق سپتنک وی ویکسین کی افادیت اور حفاظت کی جانچ کے ساتھ روسی حکومت کا منصوبہ ہے کہ ویکسین کی دستیابی تمام روسی شہریوں، خاص طور پر کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار افراد تک مؤثر طور پر یقینی بنانا ہے۔

    خیال رہے کہ روس نے مذکورہ ویکسین کو تیسرے مرحلے کی آزمائش مکمل ہونے سے پہلے ہی عوام کے استعمال کے لیے منظور کردیا تھا جس پر اسے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

    میڈیکل جرنل لینسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق روسی ویکسین کے پہلے اور دوسرے آزمائشی مرحلے میں شامل 76 افراد میں اینٹی باڈیز بنیں۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے تیار کی گئی ویکسین سے مریضوں میں مدافعتی قوت اور اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں اور معمولی سائیڈ ایفیکٹس دیکھے گئے۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ثابت ہونے تک اس کی منظوری نہیں دی جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی ویکسین کی توثیق نہیں کرے گا جس کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہ ہوگیا ہو، ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے وسط تک وائرس کی ویکسین آنے کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔

    اقوام متحدہ نے اس بات کا خیر مقدم کیا ہے کہ ویکسین جن افراد پر ٹیسٹ کی گئی ہے ان میں سے ہزاروں اس کے حتمی مراحل تک پہنچ گئے ہیں، تاہم ادارے کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ وقت کے حساب سے انہیں امید نہیں کہ اگلے سال کے وسط تک کوئی ویکسی نیشن کی جا سکے گی۔

    دوسری جانب روس میں منظور کی جانے والی ویکسین کی، دا لونسینٹ نامی میڈیکل جریدے میں تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق اس ویکسین کے شروع میں ہونے والے ٹیسٹوں میں شامل ہونے والے مریضوں میں بغیر کسی منفی ضمنی اثرات کے اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں۔

    تاہم سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ویکسین کے ٹرائلز میں حصہ لینے والوں کی تعداد صرف 76 تھی جو کہ بہت کم ہے اور اس سے ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

    امریکی حکومت نے بھی اپنی ریاستوں سے کہا ہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل یعنی یکم نومبر تک ممکنہ طور پر ویکسین کی تقسیم کے لیے تیار رہیں۔ امریکا میں کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    عام صورتحال میں ویکسین کا ٹیسٹ کرنے والوں کو ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کے بارے میں جاننے کے لیے مہینوں یا برسوں انتظار کرنا چاہیئے، لیکن ویکسین کے جلدی آنے پر بہت زور دیا جا رہا ہے کیونکہ اس وبا سے بہت زیادہ نقصانات ہو رہے ہیں۔

    ادھر فرانس کی دوا ساز کمپنی صنوفی کے چیف اولیور بوگیو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی مستقبل میں آنے والی ویکسین کی قیمت 10 یورو سے بھی کم ہوگی۔

    صنوفی کے شیف نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ ویکسین کے انجیکشن کی قیمت کا تعین ابھی نہیں کیا گیا، ہم آنے والے مہینوں کے لیے ویکسین بنانے کی قیمت کا تعین کر رہے ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس ویکسین سے بھی کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ ویکسین بنانے والے ماہرین خود ہی پریشان

    کیا کرونا وائرس ویکسین سے بھی کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ ویکسین بنانے والے ماہرین خود ہی پریشان

    لندن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین بنانے کی دوڑ کرونا وائرس کو مزید پھیلا سکتی ہے، ماہرین نے تیار ہونے والی ویکسین اور کم یا غیر مؤثر دواؤں کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس ویکسین بنانے کی دوڑ کی وجہ سے کرونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔

    یہ وارننگ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے سامنے آئی ہے کہ کوویڈ 19 کے علاج کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ کی وجہ سے یہ وبا مزید پھیل سکتی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیاری کے دوران اگر حکام نے ویکسین کی جانچ کرنے میں غلطی کی تو کوئی بھی کم مؤثر دوا درحقیقت کوویڈ 19 وبا کی صورتحال کو مزید خراب کردے گی۔

    ماہرین کے مطابق کوئی بھی غیر مؤثر دوا ان مریضوں کی حالت خراب کرسکتی ہے جو بغیر دوا کے صحتیاب ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریضوں پر استعمال سے قبل ویکسین کا علاج کے مشاہدے میں کم از کم 50 فیصد درست ہونا ضروری ہے۔

    ادھر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ وبائیات پروفیسر سر رچرڈ پیٹو کا کہنا تھا کہ ویکسین کے استعمال کی منظوری مستقبل میں دیگر ادویات کے لیے ایک خراب معیار ترتیب دے سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت ویکسین کی ضرورت ہے، تاہم بہتر اور درستی کے ساتھ یہ ویکسین جلد آجائے گی۔

  • چین کی تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل

    چین کی تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز ٹرائلز کے آخری مرحلے میں داخل

    بیجنگ: چین میں تیار کردہ 4 کرونا وائرس ویکسینز کے ٹرائلز آخری مرحلے میں داخل ہوگئے، آخری مرحلے میں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق چین میں تیار کردہ کرونا وائرس کی 4 مختلف ویکسینز انسانوں پر تجربات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ تیسرا مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہوگا، ویکسین کے تجربات مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکا میں جاری ہیں۔

    مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے بعض ویکسینز کے انسانوں پر تجربات کا تیسرا مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہو جائے گا جبکہ اس مرحلے کے حوالے سے ڈیٹا نومبر میں موصول ہونے کی توقع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق تیسرے مرحلے میں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں، اس مرحلے میں انسانوں کے لیے ان کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جا رہی ہے۔

    چونکہ چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت کم رہ گئی ہے اس لیے چاروں ویکسینز کے تیسرے مرحلے کے تجربات بیرون ملک کیے جا رہے ہیں، چائنا نیشنل بائیو ٹیک گروپ کی طرف سے تیار کردہ 2 ویکسینز کے انسانوں پرتجربات کا تیسرا مرحلہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکی ممالک میں جاری ہے۔

    ماہرین کے مطابق ویکسین کے عام استعمال سے قبل اس کے انسانوں پر تجربات کے 4 مراحل مکمل ہونا ضروری ہیں اور اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ویکسین متعلقہ مرض سے انسان کو کم از کم 6 ماہ تک محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔

  • روس کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار کرنے کے لیے کوشاں

    روس کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار کرنے کے لیے کوشاں

    ماسکو: روس کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے کے بعد اب دوسری ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا ہے، یہ ویکسین سائبیریا میں واقع سابق سوویت دور کے خفیہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے ریسرچ پلانٹ میں تیار کی جارہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کے مضر اثرات (سائیڈ افیکٹس) سے بچاؤ کے لیے کووڈ 19 کے لیے دوسری ویکسین بنانے جارہا ہے۔

    روس نے اسپوٹنک 5 نامی ویکسین لانچ کی تھی تاہم اس ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے پر اس پر تنقید کی جارہی تھی، اب دوسری ویکسین کا نام ایپی ویک کرونا رکھا گیا ہے۔

    روسی سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد نے پہلی ویکسین کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا۔

    مذکورہ ویکسین کی رجسٹریشن نہ روک پانے پر سینئر روسی سائنسداں پروفیسر الیگزنڈر چچیلن وزارت صحت کی ایتھکس کونسل سے مستعفی بھی ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں عالمی ادارہ صحت نے ویکسین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

    روس سائبیریا میں واقع سابق سوویت دور کے خفیہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے ریسرچ پلانٹ میں ایپی ویک کرونا نامی ویکسین تیار کر رہا ہے، یہ مرکز اب دنیا کا بڑا وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ ہے۔