Tag: ویکسین

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بل گیٹس کا اہم بیان

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے بل گیٹس کا اہم بیان

    مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے علاج کے لیے ادویات اور ویکسینز، ان کی زیادہ قیمت ادا کرنے والے ممالک کے بجائے ان ممالک کو دی جائے جو غریب اور ضرورت مند ہیں۔

    ایک کوویڈ 19 کانفرنس سے آن لائن خطاب کے دوران بل گیٹس کا کہنا تھا کہ اگر ہم ادویات اور ویکسینز کو ضرورت مند ممالک کے بجائے ان ممالک کو دیں گے جو ان کی زیادہ بولی لگائیں گے تو ہمیں مزید طویل اور جان لیوا وبا کا سامنا ہوگا۔

    بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے لیڈرز کی ضرورت ہے جو ادویات اور ویکسینز کی منصفانہ فراہمی کے مشکل ترین فیصلے کرسکیں۔

    خیال رہے کہ بل گیٹس کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے 75 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

    بل گیٹس کی جانب سے کروڑوں ڈالرز کا یہ تعاون دراصل ویکسین کی 30 کروڑ ڈوز کی ترسیل سے متعلق ہے، جس کی پہلی کھیپ متوقع طور پر 2020 کے آخر تک روانہ کی جائے گی۔

    اس سلسلے میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ساتھ لائسنس کے لیے ایک الگ معاہدہ بھی کیا گیا ہے جس کے تحت متوسط اور اس سے کم آمدن والے ممالک کو ایک ارب ڈوز بھیجے جائیں گے، جبکہ 40 کروڑ ڈوز 2021 سے قبل سپلائی کیے جائیں گے۔

    بل گیٹس اس سے قبل کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کے لیے فیکٹریوں کی تعمیر پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا بھی اعلان کرچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس: پودے سے بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے مراحل میں

    کرونا وائرس: پودے سے بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے مراحل میں

    دنیا کی سب سے بڑی ویکسین بنانے والی برطانوی فارما سیوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے لیے اپنی ویکسین بوسٹر ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے۔

    دنیا بھر میں ویکسین بنانے کی دوڑ میں شامل اداروں کی طرح جی ایس کے اپنی ویکسین بنانے کے بجائے مختلف اداروں کے ساتھ ویکسین بنانے میں انہیں مدد فراہم کر رہا ہے۔

    جی ایس کے نے جن اداروں کے ساتھ اشتراک کیا ہے ان کی تعداد 7 ہے جن میں فرانسیسی فارماسیوٹیکل کمپنی صنوفی اور چینی بائیو فارما سیوٹیکل کمپنی کلوور شامل ہیں۔ کینیڈین بائیو ٹیکنالوجی کمپنی میڈیکیگو بھی اس فہرست میں شامل ہے۔

    میڈیکیگو ایک پودے کے ذریعے ویکسین تیار کر رہی ہے اور جی ایس کے اپنی ویکسین بوسٹر ٹیکنالوجی کے ذریعے اس ویکسین کی کارکردگی بڑھانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

    جی ایس کے کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویکسین اگلے سال کے نصف تک تیار ہوجائے گی جبکہ سال 2021 کے آخر تک اس کی 10 کروڑ ڈوزز تیار ہوجائیں گی، ویکسین کے ٹرائلز اسی ماہ سے شروع ہوجائیں گے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تاحال کسی ویکسین یا دوا کی حتمی منظور نہیں دی گئی، تاہم اب تک دنیا بھر میں 19 ویکسینز اپنی تیاری اور ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں۔

  • کرونا وائرس: ویکسی نیشن پروگرام کے لیے برطانیہ کا کروڑوں انجکشنز کا آرڈر

    کرونا وائرس: ویکسی نیشن پروگرام کے لیے برطانیہ کا کروڑوں انجکشنز کا آرڈر

    واشنگٹن: امریکا کی میڈیکل ٹیکنالوجی کمپنی بیکٹن ڈکنسن اینڈ کو کا کہنا ہے کہ انہیں برطانوی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کی ویکسی نیشن پروگرام کے لیے 6 کروڑ 50 لاکھ انجیکشنز کا آرڈر موصول ہوا ہے۔

    کمپنی کے مطابق برطانوی حکومت نے ویکسی نیشن پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے 65 ملین سوئیوں اور سرنجوں کا آرڈر دیا ہے جو ماہ ستمبر تک ڈیلیور کیا جانا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے ساتھ تشخیصی ٹیسٹ کو وسعت دینے کے لیے بھی اشتراک کر رہے ہیں۔

    اس سے قبل کمپنی نے کہا تھا کہ وہ کرونا وائرس کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر اپنی مینو فیکچرنگ میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔

    اس سے قبل کمپنی ایسی کٹ تیار کر چکی ہے جو 2 سے 3 گھنٹوں میں کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ بتا سکتی ہے۔

    کمپنی کی ایک اور کٹ اینٹی باڈیز ٹیسٹ کے نتائج بھی 15 منٹ میں دے سکتی ہے جو کرونا وائرس کے خلاف ان اینٹی باڈیز کی اثر انگیزی جاننے کے لیے کیا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 84 ہزار 276 ہوچکی ہے جبکہ اموات کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • امریکا میں بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے قریب

    امریکا میں بنائی جانے والی ویکسین تیاری کے قریب

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا وائرس کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسین کے ٹرائل میں شامل رضا کار ایک اور ٹرائل میں شامل ہوں گے جس کے بعد ویکسین کی اثر انگیزی کا تعین کیا جاسکے گا۔

    یہ ویکسین امریکی بائیو ٹیک کمپنی ماڈرینا کی تیار کردہ ہے جس کے ٹرائل میں شامل 30 ہزار رضا کار ایک اور لیٹ اسٹیج ٹرائل میں شامل ہوں گے، جبکہ کچھ رضا کار ایسے ہوں گے جو اس مرحلے میں پہلی بار شامل ہوں گے۔

    وائٹ ہاؤس کی کرونا ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ رواں سال موسم سرما کے اختتام یا سنہ 2021 کے اواخر تک ہم جان جائیں گے کہ کیا ہم ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں؟

    امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرانسز کولنز کا بھی کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامہ ویکسین ایکسلریشن پروگرام کے تحت سال کے آخر تک ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین تیار کرنے میں کامیاب رہے گی۔

    دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پر امید ہیں کہ امریکا جلد ہی کرونا وائرس کی ویکسین تیار کر لے گا۔

    امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے کمشنر اسٹیفن ہان کے مطابق ایف ڈی اے نے 4 مختلف ویکسینز کے لیے کلینیکل ٹرائلز کی اجازت دے دی ہے، 2 ویکسینز کے ٹرائلز جولائی میں شروع ہو جائیں گے۔

  • ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    فرینکفرٹ: جرمنی کی بائیو ٹیک فرم بائیو این ٹیک اور امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ ویکسین کی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    فائزر کی تیار کردہ ویکسین دنیا بھر میں اس وقت تیاری اور ٹیسٹ کے مراحل میں موجود 17 ویکسینز میں سے ایک ہے، ان ویکسینز میں ماڈرینا، کین سینو بائیو لوجکس اور انوویو کی بنائی گئی ویکسین شامل ہے۔

    بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ویکسین 24 صحت مند افراد پر ٹیسٹ کی اور 28 دن بعد ان کے جسم میں کرونا وائرس کے خلاف وہ اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں جو کرونا سے صحتیاب مریضوں کے خون میں پیدا ہوتی ہیں۔

    مذکورہ افراد کو اس ویکسین کی 2 خوراکیں 3 ہفتے کے اندر دی گئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج سے ثابت ہوا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین قوت مدافعت میں اضافے کے لیے معاون ثابت ہو رہی ہے۔

    اس سے قبل انوویو کی تیار کردہ ویکسین ٹیسٹ کے نتائج بھی جاری کیے گئے تھے، انسانی آزمائش کے دوران ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی۔

    کمپنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ویکسین نے 36 میں سے 34 صحت مند رضا کاروں میں قوت مدافعت میں اضافہ کیا۔

    کمپنی نے بتایا کہ جن صحت مند رضا کاروں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی ہے ان کی عمریں 18 سے 50 سال کے درمیان تھیں، تاہم کمپنی نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائش کا مکمل ڈیٹا بعد میں میڈیکل جنرل میں شائع کیا جائے گا۔

  • چین: کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین کی انسانوں پر آزمائش

    چین: کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین کی انسانوں پر آزمائش

    بیجنگ: چین نے کرونا وائرس کے خلاف بنائی جانے والی اپنی دوسری ویکسین کے کلینکل تجربات کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جا رہا ہے، اب تک دنیا بھر میں مہلک وبا کو وڈ 19 سے 4 لاکھ 70 ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    چینی ادارے نیشنل میڈیکل پروڈکٹ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے کرونا کے خلاف بنائی جانے والی دوسری ویکسین کے کلینکل تجربات کی منظوری دی گئی ہے، یہ ویکسین چین کی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنس میں تیار کی گئی، تجرباتی ویکسین کی آزمائش کے لیے 8 افراد کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنس کی جانب سے تیار کردہ ویکسین میں ایم آر این اے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، اسی طرح کی ٹیکنالوجی امریکی کمپنی موڈرنا انک اور جرمن کمپنی کیوری ویک نے بھی استعمال کی ہے لیکن چین میں کلینکل ٹرائلز میں اس سے پہلے اس کا تجربہ نہیں کیا گیا۔

    ایم آر این اے پروجیکٹ کے محقق کن چینگ فینگ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ویکسین کو مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔

    چینی کلینکل ٹرائل رجسٹری کے مطابق ین نان والو ایکس بائیو ٹیکنالوجی اور سوزہو ابوجین بایو سینس ایم آر این اے ویکسین کے لیے پہلے مرحلے کے کلینکل ٹرائل اسپونسر کرنے کے ساتھ آزمائشی مرحلے کی نگرانی کریں گے۔

    اس کے علاوہ اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنس اور کینسینو بائیولوجکس نے مشترکہ طور پر ایک اور ویکسین تیار کی ہے،جس میں مختلف ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، چین میں اس ویکسین کے دوسرے مرحلے میں ٹرائل جاری ہیں اور کینیڈا میں اسے انسانوں پر استعمال کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ویکسین کے لیے امریکی محکمہ دفاع کی لاکھوں ڈالر امداد

    کرونا وائرس کی ویکسین کے لیے امریکی محکمہ دفاع کی لاکھوں ڈالر امداد

    واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی انوویو فارماسیوٹیکل کا کہنا ہے کہ انہیں کرونا وائرس کے خلاف اپنی ویکسین اور اس کے ساتھ تیار کی گئی ڈیوائس کے لیے امریکی محکمہ دفاع سے 71 ملین ڈالر وصول ہوگئے ہیں۔

    مذکورہ کمپنی کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرچکی ہے جو انسانی آزمائش کے مرحلے میں ہے، اس کے ساتھ ایک ڈیوائس بھی تیار کی جارہی ہے جو اس ویکسین کو جلد کے اندر مانیٹر کرے گی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ کلیکٹرا نامی اس ڈیوائس کے پرانے ورژن سے 2 ہزار مریضوں کو محفوظ طریقے سے دوا دی جا چکی ہے۔ کمپنی اس ڈیوائس کو سنہ 2019 میں بنانا شروع کر چکی تھے اور اب وہ اس کی ابتدائی پروڈکشن بھی شروع کرچکی ہیں۔

    کمپنی ترجمان کا کہنا ہے کہ محکمہ دفاع کی فنڈنگ کے بعد ڈیوائس کی تیاری مزید بڑے پیمانے پر ہوسکے گی۔

    دوسری جانب کمپنی کی تیار کردہ ویکسین کا ہیومن ٹرائل بھی جاری ہے، ویکسین کی انسانی آزمائش کا آغاز اپریل میں کیا گیا تھا جس کے نتائج رواں ماہ متوقع ہیں۔ اس کے بعد ٹرائل کا اگلا مرحلہ شروع کردیا جائے گا۔

    ویکسین کو اس سے قبل چوہوں پر آزمایا گیا تھا جس کے بعد ان کے خون میں اینٹی باڈیز پیدا ہوئی تھیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کی فنڈنگ کی مدد سے وہ ویکسین کی تیاری اور اس کی ڈیوائس کی مینو فیکچرنگ کو مزید وسعت دیں گے۔

  • کرونا ویکسین کی آزمائش فیصلہ کن مرحلے داخل

    کرونا ویکسین کی آزمائش فیصلہ کن مرحلے داخل

    بینکاک: تھائی لینڈ کے سائنس دانوں نے پیر کو بندروں کو کو وِڈ 19 ویکسین کی دوسری تجرباتی ڈوز دے دی، انھیں اب ایک اور مثبت نتیجے کا انتظار ہے جس کے بعد اکتوبر کے آغاز میں انسانوں پر کلینیکل ٹرائلز شروع ہونے کا راستہ ہموار ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ تھائی ویکسین ان کم از کم 100 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کے عالمی سطح پر اس وقت وسیع سطح پر تجربات جاری ہیں، دوسری طرف تباہ کن کرونا وائرس کے وار جاری ہیں، اب تک دنیا بھر میں 4 لاکھ 74 ہزار 954 افراد جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ 92 لاکھ 14 ہزار 500 افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

    تھائی ماہرین نے گزشتہ روز 13 بندروں کو ویکسین کی ڈوز دی، اب اگلے 2 ہفتے اس حوالے سے بہت اہم ہیں کہ محققین اس کی مزید آزمائش کے سلسلے میں آگے بڑھنے کا کوئی فیصلہ کریں گے۔

    بینکاک کی یونی ورسٹی Chulalongkorn کے کرونا ویکسین ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کیاٹ رُگز رنتھم نے میڈیا کو بتایا کہ ہم ایک بار پھر امیون ریسپانس کا تجزیہ کریں گے، اگر یہ بہت زیادہ رہا تو اس کا مطلب ہوگا کہ یہ بہت اچھی ویکسین ہے۔

    کرونا ویکسین: چین نے وبا کے خاتمے کی امید پیدا کر دی

    تھائی حکومت اس ویکسین کی تیاری کا خرچ اٹھا رہی ہے، یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ اگلے سال تک مقامی سطح پر ایک سستی ویکسین تیار ہو جائے گی۔

    محققین جن بندروں پر تجربات کر رہے ہیں انھیں تین گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک کو ہائی ڈوز دی گئی ہے، دوسرے گروپ کو کم طاقت کی ڈوز دی گئی ہے جب کہ تیسرے گروپ کو کوئی ڈوز نہیں دی گئی۔ انھیں مجموعی طور پر تین انجیکشن دیے جا رہے ہیں، اور ہر مہینے میں ایک انجیکشن۔

    ایک اور ملک نے کرونا ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا

    بندروں کو پہلی ڈوز 23 مئی کو دی گئی تھی، جس کے نتائج بہت مثبت آئے تھے، ویکسین ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہائی ڈوز گروپ میں ایک بندر اور کم ڈوز گروپ میں 3 بندروں پر اس کا نتیجہ نہایت متاثر کن تھا، اگر دوسری ڈوز کا نتیجہ بھی ایسا ہی نکلا تو انسانی آزمائش کے لیے پروگرام کے تحت 10 ہزار ڈوز کی تیاری کا آرڈر دیا جائے گا، انسانی آزمائش کے لیے بڑی تعداد میں رضاکار پہلے ہی سے پیش کش کر چکے ہیں۔

    کیاٹ رُگز رنتھم کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ جلدی اگر ہو تو یہ ستمبر تک حاصل ہوگی، تاہم ہمیں اتنی جلدی کی توقع نہیں، کم از کم نومبر تک۔

  • کرونا ویکسین: چین نے وبا کے خاتمے کی امید پیدا کر دی

    کرونا ویکسین: چین نے وبا کے خاتمے کی امید پیدا کر دی

    بیجنگ: چینی حکومت نے ممکنہ کروناویکسین کی انسانوں پر تجربے کی اجازت دے دی جس کے بعد ویکسین کمپنی جلد انسانوں پر آزمائش کا مرحلہ وار سلسلہ شروع کرے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ’شھونگ کوئن ژیفی‘ نامی کمپنی کو اپنی ممکنہ کرونا ویکسین کی انسانوں پر تجربے کی اجازت دی ہے۔ مذکورہ ویکسین ’اینہوئی ژیفی لونگ کام‘ اور ’انسٹی ٹیوٹ آف مائیکروبائیولوجی‘ کمپنی کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔

    دونوں کمپنی نے ممکنہ ویکسین کی تیاری میں ’شھونگ کوئن ژیفی‘ کا ہرممکن ساتھ دیا۔

    ایک اور ملک نے کرونا ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا

    رپورٹ کے مطابق چینی قومی ادارہ برائے صحت نے کمپنوں کو خصوصی طور پر اجازت نامہ ارسال کیا ہے جس کے تحت اب انہیں اپنی ممکنہ ویکسین کی انسانوں پر ٹرائل کرنے کی اجازت ہوگی۔

    اس کے علاوہ چین میں دیگر کمپنیاں اور ماہرین بھی ویکسین کی تیاری میں جٹے ہوئے ہیں اور 6 سے زائد طبی ادارے ممکنہ ویکسین کی مختلف قسم کے ٹرائل کررہے ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں درجنوں ادارے کرونا کا علاج دریافت کررہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افریقی ملک نائجیریا کے سائنس دانوں نے کرونا ویکسین کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔

  • ایک اور ملک نے کرونا ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا

    ایک اور ملک نے کرونا ویکسین دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا

    ابوجا: نائیجیریا کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کرونا کو روکنے میں مدد دینے کے لیے ایک منفرد ویکسین دریافت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری اس مہلک وبا پر قابو پاسکتی ہے، دنیا بھر میں ماہرین اس مقصد کے لیے پوری تندہی سے کوشاں ہیں۔

    نئے وائرس کو وِڈ نائنٹین سے 213 ممالک میں اب تک 4 لاکھ 70 ہزار 795 جان کی بازی ہار چکے ہیں،ایسے میں نائیجیریا سے کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔

    نائیجیریا کے مقامی میڈیا کے مطابق سائنس دانوں کی جانب سے دریافت کی گئی منفرد ویکسین کرونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

    ویکسین سے متعلق تحقیق کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اولادیپو کولاول نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ یہ ویکسین مقامی سطح پر افریقا کے لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

    پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر اولادیپو کولاول کا کہنا تھا کہ طبی ماہرین کی ٹیم کو ویکسین دریافت کرنے کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے لیے 20 ہزار ڈالر ملے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس منفرد ویکسین کی وسیع پیمانے پر استعمال اور عوام تک رسائی میں کم از کم 18 ماہ لگیں گے کیونکہ اس ویکسین کے لیے حکومت کی جانب سے منظوری درکار ہوگی۔

    نائیجیرین سائنس دانوں کے مطابق کرونا کے لیے دریافت کی گئی منفرد ویکسین کو متعدد بار ٹیسٹ کیا گیا ہے،یہ جعلی نہیں ہوسکتی، اس ویکسین کو خاص طور پر افریقی شہریوں کے لیے بنایا گیا لیکن یہ ویکسین دوسروں کے لیے بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔