Tag: ویکسین

  • کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    برسلز: یورپی کمیشن نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کریں تاکہ مستقبل قریب میں ویکسین کی خرید و فروخت میں مقابلے بازی سے بچا جاسکے۔

    دنیا بھر میں مختلف ممالک اور متعدد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہی ہیں، یورپ کے کئی ممالک اور امریکا نے ان ویکسینز کے بننے سے قبل ہی بڑی مقدار میں انہیں خرید لیا ہے۔

    تاہم اب یورپی یونین کی ایگزیکٹو شاخ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو اس حوالے سے محتاط ہونا چاہیئے اور ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی مقدار میں پہلے سے خرید لینے سے ویکسین کو خریدنے کے لیے ایک بدنما مقابلے بازی شروع ہوسکتی ہے جس سے ویکسین کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا، نتیجتاً غریب ممالک کو اس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کمیشن کے صدر ارسلا وون ڈیر کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے ان حالات میں ’پہلے میں‘ کا کوئی تصور نہیں ہونا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدر لینڈز نے ایک انکلوژو ویکسین الائنس بنا رکھا ہے جس کا مقصد ہے کہ ویکسین بنتے ہی اسے جلد از جلد تمام رکن ممالک کے لیے حاصل کیا جائے۔

    دوسری جانب یورپی یونین اپنے 27 ممالک کے لیے ویکسین کی خریداری کی مد میں پہلے ہی 2 بلین یورو مختص کرچکا ہے۔

    ادھر امریکا ایسٹرا زینیکا سے ویکسین کی مزید 10 کروڑ ڈوزز بنانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ طے کر چکا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے لیے اس کی پہلی ترجیح اپنے شہری ہوں گے۔

  • کرونا وائرس: یورپ نے ویکسین بننے سے قبل ہی خرید لی

    کرونا وائرس: یورپ نے ویکسین بننے سے قبل ہی خرید لی

    روم: امریکی بائیو فارما سیوٹیکل کمپنی ایسٹرا زینیکا نے یورپی ممالک کو کرونا وائرس کی ویکسین فروخت کرنے کا معاہدہ کرلیا، ویکسین تاحال تیاری کے مراحل میں ہے۔

    امریکی بائیو فارما سیوٹیکل کمپنی ایسٹرا زینیکا نے کرونا وائرس کے خلاف اپنی ممکنہ ویکسین کی فروخت کا معاہدہ کرلیا، معاہدہ یورپی ممالک کے ساتھ کیا گیا ہے جس کے تحت کمپنی ویکسین کی 40 کروڑ سے زائد خوراکیں یورپ کو فراہم کرے گی۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدر لینڈز نے ایک انکلوژو ویکسین الائنس بنا رکھا ہے جس کا مقصد ہے کہ ویکسین بنتے ہی اسے جلد از جلد تمام رکن ممالک کے لیے حاصل کیا جائے۔

    یورپ کے علاوہ بھی دنیا کے کئی ممالک ویکسین بننے سے قبل ہی اسے خریدینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    کمپنی ویکسین کی مینوفیکچرنگ میں اضافے پر غور کر رہی ہے، اس کی فراہمی ممکنہ طور پر سنہ 2020 کے آخر تک شروع ہوجائے گی۔

    ایسٹرا زینیکا اس ویکسین کی 2 ارب خوراکیں بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ امریکا کی جانب سے مزید 10 کروڑ خوراکیں بنانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ پہلے ہی طے پاچکا ہے۔

    ویکیسن کے تجرباتی مراحل جاری ہیں اور کمپنی کے ترجمان کے مطابق یہ رواں برس موسم خزاں کے اختتام تک مکمل ہوجائیں گے۔

  • ایسی ویکسین جو مستقبل میں آنے والی ’تمام وباؤں‘ کو روک سکتی ہے

    ایسی ویکسین جو مستقبل میں آنے والی ’تمام وباؤں‘ کو روک سکتی ہے

    کمبوڈیا میں مچھر کے تھوک سے بنائی جانے والی ویکسین کو، انسانی آزمائش کے حیران کن نتائج کے بعد کامیاب قرار دیا جارہا ہے۔

    5 سال قبل امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز کی ایک محقق جیسیکا میننگ نے مچھر کے تھوک سے ویکسین بنانے کا خیال پیش کیا تھا۔

    جیسیکا کا خیال تھا کہ مچھر کے تھوک میں موجود پروٹین ایک طاقتور ویکسین ثابت ہوسکتا ہے اور یہ ویکسین ایسی بیماریوں کے خلاف مزاحمت پیدا کرسکتی ہے جو کسی کیڑے سے انسان میں منتقل ہوتی ہیں جیسے ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا، زیکا، زرد بخار، ویسٹ نائل وغیرہ۔

    گزشتہ 5 سال سے جیسیکا کے اپنی ٹیم کے ساتھ اس منصوبے پر کام کرنے کے بعد اب دا لینسٹ نامی جریدے میں اس تحقیق، اور اس ویکسین کے پہلے انسانی ٹرائل کے نتائج شائع کیے گئے ہیں۔

    ویکسین کے انسانی ٹرائل سے علم ہوا ہے کہ یہ ویکسین نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اس کی بدولت انسانی جسم میں خلیات اور اینٹی باڈیز فعال ہوئیں جنہوں نے مختلف بیماریوں کو حملہ آور ہونے سے روکا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کام کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہ انسانی جسم کے اندر جا کر قوت مدافعت کو اس پروٹین سے آگاہ کرے گی جو مچھر کے کاٹنے کی صورت میں جسم میں داخل ہوتا ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے۔

    اس طرح قوت مدافعت اس پروٹین سے مطابقت کرلے گی اور مچھر کا کاٹا اس کے لیے بے اثر ہوجائے گا۔

    مائیکل مک کرین نامی ایک محقق کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق نہایت اہم ہے اور طب کی دنیا میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگی۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق مچھر بلاشبہ ایک خطرناک ترین جانور ہے جو انسانوں کو سنگین امراض میں مبتلا کردیتا ہے۔ مچھر کے کاٹے سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا ہر سال دنیا بھر میں 4 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    یہ اموات زیادہ تر غریب ممالک میں ہوتی ہیں جہاں طبی سہولتوں کا فقدان، دواؤں اور ویکسینز کی عدم دستیابی تشویشناک صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ویکسین نہایت کم قیمت ہوسکتی ہے جس کے باعث غریب ممالک میں بھی اس کی دستیابی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے حوالے سے اہم پیش رفت

    کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے حوالے سے اہم پیش رفت

    بیجنگ: چین میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس کی ایک ممکنہ ویکسین کے بندروں پر بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، ویکسین کے انسانوں پر ٹرائلز جاری ہیں۔

    بیجنگ کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس کے ماہرین کی تیار کردہ اس ویکسین کی مختلف جانوروں پر آزمائش کی گئی جن میں بندر بھی شامل تھے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ اس ویکسین نے بندروں، چوہوں اور خرگوشوں میں اینٹی باڈیز کو متحرک کیا اور ان اینٹی باڈیز نے وائرس کو خلیوں کو متاثر کرنے سے روک دیا۔

    اس ویکسین کی انسانی آزمائش بھی جاری ہے اور 1 ہزار انسانوں پر اس ویکسین کے ٹرائلز کیے جارہے ہیں۔

    یہ چین میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس کی پانچویں ویکسین ہے جو اپنے ٹرائلز کے مراحل میں ہے، چین کے علاوہ مختلف ممالک میں تقریباً 100 کے قریب ویکسینز تیاری اور ٹرائلز کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کے طبی حکام نے کرونا ویکسینز کے حوالے سے گائیڈ لائنز پر مبنی مسودہ بھی تیار کر لیا ہے۔

    اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین ستمبر ہی میں ویکسین متعارف کروا دے گا اور اس طرح دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا۔

    ڈیلی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر چین ویکسین تیار کرنے میں امریکا سے بازی لے گیا تو چینی معیشت کی بحالی کے لیے یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی، صدر ٹرمپ کی ویکسین کی تیاری کے تیز رفتار منصوبوں کو بھی اس سے دھچکا پہنچے گا۔

    رپورٹ میں اس امکان کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ چین تیار کردہ ویکسینز ایسی صورت میں بھی متعارف کروا سکتا ہے جب یہ ابھی کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہی ہوں۔

    چین کووڈ 19 کی ویکسینز اور علاج کے لیے اب تک 4 ارب یو آن خرچ کر چکا ہے، رواں ہفتے چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے مزید رقم خرچ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • اقوام متحدہ نے کرونا ویکسین کے حوالے سے خبردار کر دیا

    اقوام متحدہ نے کرونا ویکسین کے حوالے سے خبردار کر دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کر دیا ہے کہ فی الوقت کرونا وائرس کی کوئی ویکسین نہیں ہے، ہمیں اس دوران ایک اہم سبق لینے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فی الوقت کرونا وائرس کی کوئی ویکسین نہیں ہے تاہم ویکسین کی تیاری کی کوششیں جاری ہیں، ہمیں ویکسین کی تیاری کے دوران ایک سبق سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ صرف ویکسین کی تیاری بذات خود کرونا کے خلاف کافی نہیں ہے، ویکسین کی تیاری کے عمل کے دوران ہمیں عالمی یک جہتی کی بھی ضرورت ہے، عالمی یک جہتی ہی سے یہ یقینی ہو سکے گا کہ ہر فرد اور جگہ تک ویکسین کی رسائی ہے۔

    کروناوائرس: اقوام متحدہ نے ایک اور بڑے خطرے کا امکان ظاہر کردیا

    اس سے قبل یو این سیکریٹری جنرل نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بھی بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر قیادت کا فقدان نظر آیا، ہر ملک کی الگ پالیسی کرونا کے پھیلاؤ کی وجہ بنی۔ انھوں نے کہا کہ وبا سے نمٹنے کے لیے جو اقدامات مل کر کرنے چاہیے تھے وہ نہیں کیے جا سکے۔

    دوسری طرف اقوام متحدہ نے وبا سے جڑے کئی اور خطروں سے بھی آگاہ کر دیا ہے، گزشتہ ماہ اقوام متحدہ نے تمام ممالک کے حکمرانوں کو خبردار کیا تھا کہ کرونا وائرس سے مستقبل میں مزید سنگین نتائج کے امکانات ہیں، کئی مقامات پر قحط بھی پڑ سکتا ہے، اس لیے مؤثر اقدامات نہ ہوئے تو مختلف علاقوں میں بھوک اور افلاس پھیل سکتی ہے۔

  • کرونا ویکسین کی تیاری کا مشن، بڑی پیش رفت سامنے آگئی

    کرونا ویکسین کی تیاری کا مشن، بڑی پیش رفت سامنے آگئی

    واشنگٹن: امریکا نے کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے حتمی طور پر پانچ کمپنیوں کا انتخاب کرلیا جنہیں ممکنہ ویکسین کی تیاری میں مدد کے لیے ٹرمپ انتظامیہ خصوصی فنڈ فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے پانچ ایسی کمپنیوں کا چناؤ کرلیا ہے جو کرونا ویکسین کی تیاری میں جٹے ہوئے ہیں، امریکی حکومت مذکورہ تمام کمپنیوں کو اضافہ فنڈنگ بھی کرے گی۔

    رپورٹ کے مطابق موڈرنا، اسٹرا زینیکا پلز، پلفزر، جانسن اینڈ جانسن اور مارک اینڈ کو طب کی وہ کمپنیاں ہیں جن کا ٹرمپ انتظامیہ نے حتمی طور پر انتخاب کرلیا ہے جو ممکنہ کرونا ویکسین بنائیں گے۔

    کورونا ویکسین کی انسانوں پر آزمائش جلد شروع ہوگی

    ویکسین کی تیاری کے دوران مختلف تجربات اور انسانوں پر ٹرائل سمیت دیگر مراحل میں امریکی حکومت کمپنیوں کو مالی مدد فراہم کرے گی۔ حکومت کی جانب سے جلد مذکورہ اقدام سے متعلق اعلان کیا جائے گا۔

    کرونا ویکسین سے متعلق چین کا اہم اعلان

    اس اہم حکمت عملی سے متعلق امریکی وائٹ ہاؤس تبصرہ کرنے سے گریز کررہا ہے۔ جبکہ امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم ایسے معاملے پر تبصرہ نہیں کرسکتے جب تک کوئی حتمی مؤقف نہ آئے۔

    خیال رہے کہ رواں سال کے اختتام تک امریکا کرونا ویکسین کی تیاری کا عزم رکھتا ہے اسی کے پیش نظر ممکنہ ویکسین کے ایک سے ڈیڑھ لاکھ افراد پر تجربے کا بھی پلان تیار کیا جارہا ہے، اگلے ماہ سے ٹرائل کا آغاز ہوسکتا ہے۔

  • کرونا جانے والا نہیں، ویکسین کی تیاری تک ساتھ رہے گا، وزیراعظم

    کرونا جانے والا نہیں، ویکسین کی تیاری تک ساتھ رہے گا، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس جانے والا نہیں، ویکسین کی تیاری تک ساتھ رہے گا اس وائرس نے بڑھنا ہے یہ پھیلے گا اور ہماری اموات بھی بڑھیں گی اس لیے ایس او پیز پر جتنا عمل کریں گے اور احتیاط کریں گے، محفوظ رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس  ہوا جس میں سول اور عسکری حکام سمیت مشیران، وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی نے شرکت کی جبکہ وزرائے اعلیٰ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

    اجلاس میں کورونا کی مجموعی صورتحال اور حکومتی اقدامات سمیت ایس او پیز پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا جبکہ نیشنل کمانڈآپریشن سینٹر کی جانب سے کورونا اعدادوشمار پربریفنگ دی گئی۔

    وزرائےاعلیٰ کی صوبوں سےمتعلق پیش کی گئی تجاویز پرغور کیا گیا اور مختلف تجاویز کی روشنی میں آئندہ کی حکمت عملی طےکی گئی، ٹرین سروس، پبلک ٹرانسپورٹ،انٹرسٹی بس سروس سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔

    صوبوں کی تجاویزکی روشنی میں اہم فیصلےکیے گئے، قومی رابطہ کمیٹی نے ہفتےمیں 2دن مکمل لاک ڈاؤن کافیصلہ کرتے ہوئے طے کیا کہ ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں ریلوے کو40ٹرینیں چلانے کی منظوری دے دی گئی جب کہ بیرون ملک میں پھنسے پاکستانیوں کوواپس لانے کے عمل کو تیز کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس کے فیصلوں اور آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ پہلے روز سے کہہ رہا ہوں ہمارے حالات مختلف ہیں،پاکستان میں کئی ایسے لوگ ہیں جو 2 وقت کا صحیح کھانا نہیں کھاسکتے،پیسے والے شور مچا رہے تھے لاک ڈاؤن کرو، دوسری طرف غریب تھے جو روزانہ کما کر کھاتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے،لاک ڈاؤن سےصرف کرونا کیسز میں اضافے کو روکنا تھا،لاک ڈاؤن سے کرونا کا پھیلاؤ سست ہوجاتا ہے، کوشش یہی تھی کرونا کیسز کو کم تعداد پر روکاجائے،لاک ڈاؤن کا مقصدتھا اسپتالوں پر دباؤ نہ آئے۔

    عمران خان کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ کراچی میں 30 سے35 فیصد کچی آبادیاں ہیں،ان پر لاک ڈاؤن کا کیا اثر ہوا،ایسا لاک ڈاؤن نہیں چاہتا تھا جو پاکستان میں ہوا،بدقسمتی سے جو لاک ڈاؤن ہوا اس نے نچلے طبقے کو تکلیف پہنچائی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری تک کرونا جانے والا نہیں ہے،کم از کم اس سال تو ہمیں کروناوائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 80 سے90 فیصد کرونا کیسز بیرون ملک سے آئے، بیرون ملک سے واپس آنے والوں کا ٹیسٹ کر کے گھر جانے دیں گے،اگر بیرون ملک سے واپس آنے والے کسی کا ٹیسٹ مثبت آیا توگھر میں قرنطینہ کریں گے۔

    وزیراعظم پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس نے بڑھنا ہے، یہ پھیلے گا،ہماری اموات بھی بڑھیں گی،ایس او پیز پر جتنا عمل اور احتیاط کریں گے، محفوظ رہیں گے۔

  • سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    واشنگٹن: ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی نووا ویکس نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرلی ہے جس کے کلینیکل ٹرائلز جلد شروع کردیے جائیں گے۔

    کمپنی نے سوموار کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرلی ہے اور اس کی انسانی آزمائش جلد آسٹریلیا میں شروع کردی جائے گی۔

    کمپنی کے مطابق ویکسین کے نتائج جولائی 2020 میں سامنے آئیں گے۔

    کمپنی کے صدر اسٹینلے سی ایرک کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کلینل ٹرائلز اس مرض کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی سمجھے جائیں گے۔

    یہ کمپنی اس سے قبل سارس وائرس کی ویکسین بھی تیار کر چکی ہے، اس کمپنی کے علاوہ ایک اور امریکی کمپنی ماڈرینا اور ایک جرمن کمپنی بائیو این ٹیک بھی کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

    نووا ویکس کی بنائی گئی ویکسین ایک سب یونٹ (ایک اہم جز پر مشتمل) ویکسین ہے جو وائرس کے پروٹین کی نقول جسم کے اندر داخل کر دیتی ہے اور یوں وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے دوران 18 سے 59 سال کے 130 صحت مند افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

    کمپنی نے گزشتہ ہفتے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اگر ان کی ویکسین کامیاب ہوجاتی ہے تو انہیں 388 ملین ڈالر کے عطیات موصول ہوں گے۔

    دوسری جانب چین میں تیار کی گئی کرونا وائرس ویکسین کی کامیاب آزمائش کرلی گئی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اس وائرس کو مکمل طور پر بے اثر نہیں کر سکے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اثر سے مذکورہ افراد کے جسم میں اینٹی باڈیز تو پیدا ہوگئیں لیکن ابھی یہ بات دعوے کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ یہ ویکسین کوویڈ 19 کو مکمل طور پر ختم کر پائے گی یا نہیں۔

    ادھر لندن کے جینرز انسٹی ٹیوٹ آف آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی انسانی آزمائش کا بھی پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی آزمائش کے پہلے مرحلے میں 18 سے 55 سال کے افراد شریک ہوئے جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے 10 ہزار 260 افراد کی رجسٹریشن کی آغاز کردیا گیا ہے۔

  • نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    نئی تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے خوشخبری

    شکاگو: امریکا میں حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کرونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے، ماہرین نے اسے خوشخبری قرار دیا ہے۔

    امریکا میں بندروں پر کی جانے والی 2 ریسرچز نے، جس کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے، ماہرین میں کرونا وائرس کے خاتمے کے حوالے سے نئی امید پیدا کردی ہے۔

    ان ریسرچز سے پہلی بار سائنسی ثبوت ملا ہے کہ کرونا وائرس سے صحتیاب جسم میں اس وائرس کے خلاف حفاظتی ڈھال پیدا ہوجاتی ہے جو انہیں دوبارہ اس سے متاثر ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں ماہرین نے 9 ایسے بندروں کا جائزہ لیا جو کرونا وائرس سے متاثر تھے۔ صحتیابی کے بعد جب ان بندروں کو دوبارہ متاثرہ بندروں کے ساتھ رکھا گیا تو وائرس ان پر بے اثر رہا اور وہ دوبارہ کوویڈ 19 کی بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے۔

    تحقیق میں شامل ڈاکٹر ڈین کا کہنا ہے کہ ان بندروں میں اس وائرس کے خلاف قدرتی مدافعت پیدا ہوگئی جس سے وہ دوبارہ متاثر نہیں ہوئے، ‘یہ ایک نہایت حوصلہ افزا خبر ہے’۔

    دوسری تحقیق میں ماہرین نے 25 بندروں پر 6 اقسام کی ویکسینز آزمائیں اور جائزہ لیا کہ آیا ان ویکسینز کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اینٹی باڈیز کرونا وائرس کے دوسرے حملے کو روک سکتی ہیں یا نہیں۔

    اس کے بعد ان تمام بندروں اور مزید 10 جانوروں (جنہیں ویکسین نہیں دی گئی) کو کرونا وائرس سے متاثر کیا گیا۔ ماہرین نے دیکھا کہ غیر ویکسی نیٹڈ جانوروں کے پھیپھڑوں اور ناک میں وائرس شدت کے ساتھ موجود تھا۔

    تاہم ویکسین دیے جانے والے بندروں میں وائرس کم شدت کے ساتھ موجود تھا، ان میں سے 8 بندر وائرس سے مکمل طور پر محفوظ تھے۔

    ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آیا انسانوں میں بھی ویکسین کے یہی نتائج آئیں گے اور وہ کرونا وائرس کے دوبارہ حملے کے خلاف مدافعت پیدا کرسکیں گے، اور اگر ہاں، تو یہ مدافعت کتنے عرصے تک کے لیے ہوگی۔

    تاہم ماہرین پرامید ہیں کہ اس ڈیٹا سے اس مہلک وائرس کے خلاف مزید تحقیق میں مدد ملے گی۔

  • کرونا وائرس ویکسین: تھائی لینڈ سے بڑی خبر آگئی

    کرونا وائرس ویکسین: تھائی لینڈ سے بڑی خبر آگئی

    بنکاک: تھائی لینڈ کے سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگلے سال تک کرونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق تھائی لینڈ کے ایک سینئر عہدیدار نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ کرونا ویکسین کی چوہوں پر آزمائش کی گئی جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے سال تک کرونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی جائے گی۔

    کرونا وائرس کے حوالے سے بنائے گئے حکومتی سینٹر کے ترجمان تویسن وسانیوتین کے مطابق ویکسین کی چوہوں پر کامیاب آزمائش کے بعد اگلے ہفتے سے بندروں پر ایم آر این اے ویکسین کی آزمائش شروع کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ تھائی ویکسین اگلے برس استعمال کی جائے گی۔

    تھائی ویکسین نیشنل ویکسین انسٹیٹیوٹ، محکمہ میڈیکل سائنس اور چولا لون کورن یونیورسٹی کے ویکسین ریسرچ سینٹر کے ذریعے تیار کی جا رہی ہے۔

    ترجمان تویسن وسانیوتین کا کہنا تھا کہ چین کے بعد تھائی لینڈ پہلا ملک تھا جس نے جنوری میں کرونا وائرس کے کیس کا پتہ لگایا تھا اور اب ویکسین تیار کرنے اور اس کے استعمال کے حوالے سے تھائی لینڈ پہلا ملک بننا چاہتا ہے۔

    تھائی لینڈ میں اب تک کرونا وائرس کے 3034 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اموات کی تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے 100 سئ زیادہ ویکسین تیار کی جا رہی ہیں جن میں سے کچھ کلینیکل ٹرائل سے گزر رہی ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ ماہ متنبہ کیا تھا کہ ویکسین کی تیاری میں کم از کم 12 ماہ لگیں گے۔