Tag: ویکسین

  • کرونا وائرس: وہ دوا جو ویکسین کا کام بھی کر سکتی ہے

    کرونا وائرس: وہ دوا جو ویکسین کا کام بھی کر سکتی ہے

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس کے خلاف ایسی دوا کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جو نہ صرف مریضوں کو صحتیاب کرے گی بلکہ ویکسین کی طرح کام کر کے انہیں وائرس کے آئندہ حملے سے بھی تحفظ دے گی۔

    چین کی پیکنگ یونیورسٹی میں ٹیسٹ کی جانے والی اس دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک طرف تو متاثرہ شخص کی بیماری کے عرصے کو کم کر کے اسے جلد صحتیاب ہونے میں مدد دے گی تو دوسری طرف مریض کو اس مرض سے کچھ عرصے کے لیے محفوظ بھی کردے گی۔

    یونیورسٹی کے ایڈوانسڈ انوویشن سینٹر فار جینومکس کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ مذکورہ دوا کی جانوروں پر آزمائش کا مرحلہ کامیاب ہوگیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جب ایک متاثرہ چوہے میں مخصوص اینٹی باڈیز داخل کی گئیں تو وائرس کے افعال میں بے حد کمی آئی۔ یہ اینٹی باڈیز انسانی جسم کے مدافعتی نظام کی پیدا کردہ ہوتی ہیں اور یہ وائرس کو، خلیات کو متاثر کرنے سے روکتی ہیں۔

    ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ہماری مہارت ایک خلیے پر کام کرنے کی ہے اور ہم مدافعتی نظام یا وائرولوجی پر کام نہیں کر رہے، جب ہمیں علم ہوا کہ صرف ایک خلیہ بھی اینٹی باڈیز کے ساتھ مل کر اس وائرس کے خلاف کام کرسکتا ہے تو ہمیں بے حد خوشی ہوئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ دوا رواں برس کے آخر تک تیار ہوجائے گی اور موسم سرما میں اس وائرس کے ایک اور ممکنہ حملے میں کام آئے گی، دوا کے کلینکل ٹیسٹ آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک میں ہوں گے۔

    دوسری جانب چین میں کرونا وائرس کے خلاف اب تک 5 ویکسینز تیار کی جاچکی ہیں جو انسانی آزمائش کے مرحلے میں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین کی دستیابی میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔

  • کرونا وائرس: تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ

    کرونا وائرس: تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا علاج اور اس کی ویکسین تیار کرنے کی سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں، حال ہی میں سگریٹ بنانے والی ایک کمپنی نے کہا ہے کہ انہوں نے تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کی ہے۔

    دنیا کی دوسری بڑی ٹوبیکو کمپنی برٹش امریکن ٹوبیکو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف ان کی ویکسین تیار ہوچکی ہے، ویکسین میں تمباکو کے پتوں میں موجود پروٹین شامل کیا گیا ہے جس سے ایک ٹیسٹ میں انسانی قوت مدافعت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان کی تیار کردہ ویکسین کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی منظوری ملتی ہے وہ اس کی انسانی آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیں گے۔

    کمپنی نے اس سے قبل اپریل میں جب ویکسین بنانے کا اعلان کیا تھا تو اسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ تمباکو کے پتوں سے ویکسین تیار کر رہے ہیں اور اگر اس کی حکومت سے منظوری مل گئی تو وہ ہر ہفتے 10 سے 30 لاکھ خوراکیں تیار کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز اور علاج کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔ حال ہی میں کورین ماہرین نے کرونا وائرس کے مرض کے لیے ایسی دوا تلاش کر لی ہے جو ریمڈسیور سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔

    اس دوا کا نام نیفاموسٹیٹ ہے اور یہ لبلبے (پنکریاز) کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یہ بیماری روکنے والی قوی اینٹی وائرل دوا ہے۔ یہ ان 24 ادویات میں سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی جن کا ویرو سیل کلچر کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔

    ویرو سیلز ان خلیات کا شجرہ نسب ہے جو افریقی سبز بندر کے گردے سے پیدا ہوتے ہیں، اور یہ سیل کلچرز (ٹیسٹس) میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی ویکسین کا تجربہ کامیاب، اطالوی محققین کا دعویٰ

    کرونا وائرس کی ویکسین کا تجربہ کامیاب، اطالوی محققین کا دعویٰ

    دبئی: اطالوی محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کی ویکسین بنا لی ہے جو انسانوں پر کام کرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اطالوی محققین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے دنیا کی پہلی کرونا ویکسین بنا لی ہے۔روم کے اسپتال میں کیے گئے ٹیسٹوں کے مطابق چوہوں پر استعمال کی جانے والی کرونا ویکسین انسانی خلیوں پر کام کرتی ہے۔

    روم کے لازارو اسپالن زنی انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے بتایا کہ اس ویکسین نے انسانی خلیوں میں کرونا وائرس کو ختم کر دیا ہے۔تاکس کمپنی کے ذریعے کرونا ویکسین تیار کی گئی ہے جو انسانی جسم کے اندر اینٹی باڈیز پیدا کرتی ہیں۔

    اطالوی دوا ساز کمپنی کے سی ای او لوئیگی اوریسیچو کا کہنا تھا کہ دنیا میں پہلی بار دیکھا گیا کہ کسی امیدوار کی ویکسین نے انسانی خلیوں میں وائرس کو بے اثر کر دیا ہے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا کہ اٹلی میں بنائی گئی ویکسین کی جانچ کا جدید ترین مرحلہ ہے اور اس موسم گرما کے بعد اس ویکسین کی انسانوں پر آزمائش متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اموات کی تعداد بھی 2 لاکھ 48 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔

  • بڑی پیش رفت، آکسفورڈ یونیورسٹی میں کروناویکسین تیار، انسانوں پر تجربہ

    بڑی پیش رفت، آکسفورڈ یونیورسٹی میں کروناویکسین تیار، انسانوں پر تجربہ

    لندن: عالمگیر وبا کروناوائرس کے خلاف بڑی پیش رفت سامنے آگئی، آکسفورڈ یونیورسٹی نے کروناویکسین تیار کرلی جس کی رواں ہفتے انسانوں پر آزمائش کی جائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت کے تعاون سے یونیورسٹی نے ویکسین تیار کی اور اب دیگر تجرباتی مراحل میں بھی وزارت صحت کا مکمل ساتھ حاصل ہے۔

    برطانوی وزیرصحت میٹ ہینکوک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ برطانیہ میں دنیا کی پہلی کرونا ویکسین کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے سب کچھ قربان کررہے ہیں، ویکسین کی انسانوں پر ٹرائل کے لیے حکومت سائنس دانوں کو مزید 20 ملین پاؤنڈ دے گی جبکہ منصوبے کے دیگر مراحل کی تکمیل کے لیے 22.5 ملین پاؤنڈ فراہم کرے گی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    ’’ChAdOx1 nCoV-19‘‘ نامی کروناویکسین کو 510 رضاکاروں پر آزمایہ جائے گا، ٹرائل کے پہلے مرحلے میں 112 افراد پر مشتمل گروہ تشکیل دیا گیا جس میں 18 سے 55 عمر کے شہری شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ویکسین کی کامیابی کی صورت میں یہ دنیا میں پہلی برطانوی ساختہ ویکسین ہوگی جس سے متعلق پوری دنیا نے امیدیں باندھ رکھی ہیں، مذکورہ ویکسین دنیا کو لاک ڈاؤن سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں برطانیہ کا نام بھی شامل ہے، جہاں مہلک وائرس سے اب تک 17 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ملک میں مریضوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کیا ایک ویکسین کافی ہوگی؟

    کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے کیا ایک ویکسین کافی ہوگی؟

    برطانوی دوا ساز کمپنی جی ایس کے کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ ویکسینز بنانی ہوں گی۔

    ادارے کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایما کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے خلاف ایک ویکسین کافی نہیں ہوگی اور زیادہ سے زیادہ اداروں کو مل کر اس کی ویکسینز تیار کرنی ہوں گی۔

    ان کے مطابق ان کا ادارہ بھی مختلف اداروں کے اشتراک سے ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا ہے لیکن یہ ایک طویل مرحلہ ہے۔

    ایما کا کہنا ہے کہ زیادہ ویکسینز کی ضرورت اس لیے بھی ہے کیونکہ اس وائرس نے ایک عالمگیر طبی بحران پیدا کردیا ہے چانچہ دنیا بھر کی آبادی کے لیے ایک ویکسین کافی نہیں ہوگی۔

    اس وقت کرونا وائرس کی سب سے زیادہ ویکسینز چین میں تیار کی گئی ہیں جن کی تعداد 3 ہے، ان میں سے ایک اپنی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہے جبکہ بقیہ دو کی آزمائش پہلے مرحلے میں ہے۔

    چین کی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ چین اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو اب تک وائرس کے خلاف 3 ویکسینز تیار کرچکا ہے، پہلی ویکسین کی آزمائش دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور یہ اس اسٹیج تک پہنچنے والی دنیا کی پہلی ویکسین ہے۔

    ان کے مطابق اب تک دنیا میں تیار کی گئی تمام ویکسینز اپنے ٹرائل کے پہلے مرحلے میں ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اب تک دنیا کے 20 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے جبکہ وائرس سے اب تک 1 لاکھ 35 ہزار 229 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

  • چین میں کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی آزمائش

    چین میں کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی آزمائش

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کے کلینیکل ٹرائل کی منظوری دے دی گئی، چین اس سے قبل بھی ایک ویکسین تیار کرچکا ہے جس کی آزمائش دوسرے مرحلے میں پہنچ گئی ہے۔

    چین کی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ویکسینز کی تیاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ویکسینز کی آزمائش جلد شروع کردی جائے گی۔

    ان 2 میں سے ایک ویکسین بیجنگ اور دوسری ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس میں تیار کی گئی ہے۔

    وزارت سائنس کا کہنا ہے کہ چین اس وقت دنیا کا واحد ملک ہے جو اب تک وائرس کے خلاف 3 ویکسینز تیار کرچکا ہے اور تینوں ویکسینز اپنی ٹرائلز کے علیحدہ مرحلوں میں ہیں۔

    اس سے قبل پہلی ویکسین گزشتہ ماہ مارچ میں اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز اور ہانگ کانگ کی ایک بائیو ٹیک کمپنی نے تیار کی تھی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ پہلی ویکسین کی آزمائش دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے اور یہ اس اسٹیج تک پہنچنے والی دنیا کی پہلی ویکسین ہے۔

    ان کے مطابق اب تک دنیا میں تیار کی گئی تمام ویکسینز اپنے ٹرائل کے پہلے مرحلے میں ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس اب تک دنیا کے 20 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے جبکہ وائرس سے اب تک 1 لاکھ 26 ہزار 754 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

  • کرونا ویکسین آیندہ ہفتے سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی

    کرونا ویکسین آیندہ ہفتے سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی

    آکسفورڈ: کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیاری کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، آیندہ ہفتے سے ویکسین وائرس سے متاثرہ افراد پر آزمائی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونی ورسٹی کے جینرز انسٹیٹیوٹ کی ریسرچ ٹیم کی سربراہ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا کے خلاف ویکسین تیاری کے آخری مرحلے میں ہے، یہ ویکسین آیندہ ہفتے متاثرین پر آزمائی جائے گی۔

    پروفیسر سارہ گلبرٹ کا کہنا تھا کہ ریسرچ ٹیم کو آیندہ ہفتے بڑی کامیابی کی امید ہے، حکومتی منظوری کے بعد ویکسین جلد مارکیٹ میں ہوگی، آکسفورڈ یونی ورسٹی کے جینرز انسٹی ٹیوٹ میں ویکسین کے لیے تجربات جاری ہیں۔

    عالمگیر وبا نے دنیا تہ و بالا کر کے رکھ دی، مزید ہلاکتیں

    یاد رہے کہ تین دن قبل آکسفورڈ یونی ورسٹی کے ماہرین نے کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے نتائج اگلے 6 ماہ میں موصول ہوں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوگا۔ ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا گیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا۔

    اس کی آزمائش کے لیے کئی سو رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل بھی مکمل کیا جا چکا ہے، جینرز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل نے کہا تھا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کر سکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس، یہ ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    خیال رہے کہ برطانیہ پانچواں سر فہرست ملک ہے جہاں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، اب تک وائرس سے 9,875 مریض مر چکے ہیں جب کہ 79 ہزار افراد کو وائرس لگ چکا ہے، جن میں سے صرف 344 مریض ہی صحت یاب ہو سکے ہیں جب کہ ڈیڑھ ہزار کی حالت تشویش ناک ہے۔

  • کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی سے بڑی خبر

    کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی سے بڑی خبر

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین کے نتائج اگلے 6 ماہ میں موصول ہوجائیں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوگا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    اس کی آزمائش کے لیے کئی سو رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں برس موسم خزاں تک اس ویکسین کے نتائج موصول ہوجائیں گے جس کے بعد اس ویکسین کی افادیت کا اندازہ ہوسکے گا۔

    دوسری جانب طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 17 اپریل تک برطانیہ میں کرونا وائرس کیسز کی تعداد عروج پر پہنچ جائے گی، اب تک وائرس سے 7 ہزار 1 سو افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے جبکہ ملک بھر میں 55 ہزار افراد ہلاکت خیز وائرس سے متاثر ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی اہم وضاحت

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی اہم وضاحت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی کسی بھی ویکسین کا کوئی تجربہ افریقہ میں نہیں کیا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈہنم نے یہ وضاحت فرانسیسی ڈاکٹروں کے اس بیان کے تناظر میں دی ہے جس میں ڈاکٹرز نے کہا کہ کووڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جاسکتا ہے۔

    اس بارے میں دریافت کرنے پر ڈائریکٹر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوچ نسل پرستانہ، شرمناک اور نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے۔

    ان فرانسیسی ڈاکٹرز نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران کہا تھا کہ کوویڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جانا چاہیئے۔ ڈاکٹرز کے اس بیان پر سخت تنقید کی گئی جس کے بعد ایک ڈاکٹر نے اپنے الفاظ پر معافی بھی مانگی۔

    اسی بارے میں ٹیڈ روس کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 انسٹی ٹیوٹس اور کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں، لیکن ادویات اور ویکسین کی تیاری پر عالمی ادارہ صحت تمام ممالک اور انسانوں میں اس کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرانسیسی ڈاکٹرز کے بیانات دہشت زدہ کردینے والے ہیں، ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو باہمی اتحاد کی ضرورت ہے، اس نوعیت کے نسل پرستانہ بیانات اس اتحاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    ٹیڈ روس کا مزید کہنا تھا کہ افریقہ نہ تو کسی ویکسین کی تجربہ گاہ ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ ہم کووڈ 19 ویکسین کے ٹیسٹ کے لیے افریقہ اور یورپ کی تفریق کیے بغیر مساوی پروٹوکول پر عمل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ایسی کسی چیز کی اجازت نہیں دے گا، اکیسویں صدی میں سائنس دانوں سے ایسے بیانات سننا شرمناک ہی نہیں خوفناک بھی ہے۔ میں ان بیانات کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔

  • کروناویکسین کا انسانوں پر تجربہ کامیاب؟ 14 افراد مکمل صحت مند

    کروناویکسین کا انسانوں پر تجربہ کامیاب؟ 14 افراد مکمل صحت مند

    بیجنگ: چین میں کروناوائرس ویکسین کے ’’انسانی تجربے‘‘ کے بعد 14 افراد مکمل صحت مند ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی شہر ووہان میں کروناویکسین کو انسانوں پر آزمایا گیا۔ اس تجربے کے لیے 108 افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو پیش کیا، پہلے مرحلے میں 18 شہریوں پر تجربہ کیا گیا۔

    ٹرائل کے بعد 14 افراد نے اپنی صحت برقرار رکھی اور وہ مکمل طور پر روبہ صحت ہیں، اسی بنیاد پر ماہرین نے انہیں گھر بھیج دیا البتہ 6 مہینے تک ان کا وقفے وقفے سے جائزہ لیا جاتا رہے گا۔کروناویکسین کی آزمائش کے بعد رضاکاروں کے 18 افراد پر مشتمل گروہ کو چودہ دن کے لیے آئسولیشن میں رکھا گیا۔

    تمباکو تیار کرنے والے پودوں کی مدد سے کروناویکسین کی تیاری کا دعویٰ

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھی تجربے کا جائزہ لیا جارہا ہے، اگر کامیاب رہا تو اسے دیگر ممالک کے شہریوں پر بھی آزمایا جائے گا۔ چین کے اعلیٰ ملیٹری ادارے کے شعبہ طب نے ویکسین کی تیاری کے بعد اسے انسانوں پر ٹرائل کے لیے 17 مارچ کو پیش کیا۔ 18 سے 60 سال کے عمر کے افراد نے اس تجربے میں حصہ لیا ہے۔

    ٹرائل میں حصہ لینے والے رضاکاروں کی تعداد 108 ہے۔ جبکہ دیگر مرحلے میں تمام افراد پر ویکسین کو ٹیسٹ کیا گیا۔ 14 افراد کے علاوہ تمام افراد تاحال آئسولیشن میں ہیں۔ گھر پہنچنے والے ایک رضاکار کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے دوران انہیں درد اور تکلیف کا احساس نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی بیماری محسوس کی۔