Tag: ویکسین

  • امریکا میں کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار

    امریکا میں کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار

    امریکی ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری پر کام کر رہی ہے، ادارے نے ویکسین کی مزید تحقیق اور تیاری کے لیے 1 ارب ڈالرز بھی مختص کردیے ہیں۔

    امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن ستمبر سے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانی آزمائش کا آغاز کرنے جارہی ہے، اس کے بعد اگلے سال کے شروع تک اس کی پہلی کھیپ ایمرجنسی میں استعمال کے لیے فراہم کردی جائے گی۔

    جانسن اینڈ جانسن اس ویکسین پر رواں برس جنوری سے کام کر رہا ہے، اس کے لیے اس نے امریکا کے بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ صحت کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

    جانسن اینڈ جانسن اور بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ویکسین کی تحقیق، تیاری اور کلینکل ٹیسٹنگ پر 1 ارب ڈالرز بھی مختص کیے ہیں۔

    کمپنی کے سی ای او ایلکس گروسکی کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت ہنگامی صورتحال سے دو چار ہے اور ہم اس موذی وائرس کی ویکیسن بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    ان کے مطابق اگر یہ ویکسین منظور ہوجاتی ہے تو جانسن اینڈ جانسن اس ویکسین کو بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے بھی فنڈز فراہم کرے گا۔

  • کروناوائرس ویکسین کی تیاری کے لیے امریکا کا بڑا معاہدہ

    کروناوائرس ویکسین کی تیاری کے لیے امریکا کا بڑا معاہدہ

    واشنگٹن: کروناوائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے امریکا نے ادویات بنانے والی کمپنی سے معاہدہ طے کرلیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ادویات بنانے والی امریکی کمپنی ’’جانسن اینڈ جانسن‘‘ اور حکام کے درمیان ویکسین کی تیاری کے لیے بڑا معاہدہ طے پاگیا، دونوں فریقین نے دست خط بھی کردیے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت ’’نیو ویکسین کویڈ 19‘‘ کی تیاری کے لیے 450 ملین ڈالر کمپنی کو فراہم کرے گی۔ جانسن اینڈ جانسن کمپنی کو کسی بھی ویکسین کی تیاری کی مدد میں دی جانے والی یہ سب سے بڑی رقم ہوگی۔

    اینٹی کرونا ویکسین کی تیاری جاری، جون تک متعارف کرادی جائے گی

    امریکا اور کمپنی کے درمیان معاہدے پر دست خط 27 مارچ کو ہوئے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ویکسین تیاری کے بعد رواں سال ستمبر میں آزمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ اور 2021 کے آغاز میں اسپتالوں میں استعمال کے لیے فراہم کی جاسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ مختلف ممالک میں کروناوائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے ماہرین اور سائنس دان سر جوڑے بیٹھے ہیں، تاہم اب تک کوئی مصدقہ دوا یا پھر علاج سامنے نہیں آیا۔ کئی ماہرین علاج دریافت کرنے کا دعویٰ بھی کرچکے ہیں لیکن عالمی ادارہ صحت نے تصدیق نہیں کی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے قریب

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کی ویکسین اور اس کا علاج تیار کرنے پر کام جاری ہے، دنیا کی عظیم درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین بھی ویکسین بنانے کے قریب پہنچ گئے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق کوویڈ 19 کی ویکسین کی آزمائش کے لیے رضا کاروں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال ہوں گی اور انہیں صحت مند ہونا ضروری ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی 510 رضا کاروں کو اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے لیے منتخب کرے گی۔

    یونیورسٹی نے ویکسین کی تیاری کا کام 20 جنوری کو شروع کیا تھا اور اس کی تیاری میں آکسفورڈ جینر انسٹی ٹیوٹ اور آکسفورڈ ویکسین گروپ کلینکل ٹیمز نے حصہ لیا ہے۔

    مذکورہ ویکسین کی برطانوی حکام کی جانب سے منظوری دی جاچکی ہے اور ویکسین کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین اس سے قبل سنہ 2014 میں افریقہ میں پھیلنے والے ہلاکت خیز ایبولا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرچکے ہیں۔

    جینر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایڈریان ہل کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ ویکسین بچے، بوڑھے اور وہ افراد بھی استعمال کرسکیں گے جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں گے جیسے ذیابیطس۔

    ان کے مطابق ویکسین قوت مدافعت کو مضبوط کرنے پر کام کرے گی۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ رضا کاروں کی رجسٹریشن مکمل ہونے تک ویکسین کی تیاری بھی مکمل ہوجائے گی جس کے بعد اس کا کلینکل ٹرائل شروع کردیا جائے گا۔

  • کرونا وائرس: پہلی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع

    کرونا وائرس: پہلی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع

    واشنگٹن: امریکا میں دنیا بھر کو متاثر کرنے والے کرونا وائرس کی حفاظتی ویکسین کا تجربہ شروع کردیا گیا، ابتدائی طور پر 4 افراد کو یہ ویکسین دی گئی ہے۔

    امریکی شہر سیئٹل میں واقع واشنگٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں اس وقت کرونا وائرس کی ویکسین کا تجربہ کیا جارہا ہے، ویکسین کا 4 صحت مند افراد پر تجربہ کیا جارہا ہے۔

    اس ویکسین کی آزمائش 45 صحت مند انسانوں پر کی جائے گی اور اس کے حتمی نتائج جاننے میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگے گا۔ اس کے بعد ہی یہ تعین کیا جاسکے گا کہ ویکسین وائرس کے خلاف کس حد تک مؤثر ہے۔

    ویکسین کی کامیابی کی صورت میں مزید افراد پر اس کا تجربہ کیا جائے گا۔

    ماہرین نے کچھ رضا کاروں کو اس ویکسین کی زیادہ اور کچھ کو کم مقدار دی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین جسم میں پروٹینز تیار کرے گی جس سے اینٹی باڈیز پیدا ہونے کی رفتار بڑھ جائے گی اور یوں قوت مدافعت میں بہتری آئے گی۔

    مذکورہ ویکسین چین کی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنس میں ریکارڈ 42 دن کی مدت میں تیار گئی ہے۔

    یہ ویکسین کرونا وائرس کے مریضوں پر بے اثر ہوگی تاہم اگر یہ کامیاب ثابت ہوتی ہے تو اس کے استعمال سے کرونا وائرس سے محفوظ رہا جاسکے گا۔

  • سائنس دان مرنے کے بعد میراث میں کروناوائرس کی ویکسین چھوڑ گیا

    سائنس دان مرنے کے بعد میراث میں کروناوائرس کی ویکسین چھوڑ گیا

    کارڈف: برطانوی ملک ویلز میں ایک ایسے سائنس دان کی 2014 میں موت ہوئی جس نے کروناوائرس کے خاتمے کے لیے ویکسین تیار کی تھی، مذکورہ ویکسین استعمال میں لائی جاسکتی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنس دان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایرک وورک نامی سائنس دان کی موت 84 سال کی عمر میں ہوئی لیکن انہوں  نے H5NI جیسے مہلک مرض سے لڑنے کے لیے ویکسین تیار کی تھی جو ممکنہ طور پر کروناوائرس کے خاتمے کے لیے بھی استعمال ہوسکتی ہے۔

    سائنس دان کی بیٹی جین کا کہنا ہے کہ والد نے اپنی ریٹائرمنٹ کے وقت H5NI(نزلے کا مہلک مرض) سے متعلق خصوصی ویکسین تیار کی تھی اور اس اہم کارنامے کے بعد ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔

    کروناوائرس کا خطرہ: اٹلی میں نیاقانون نافذ

    انہوں نے بتایا کہ میرے والد نے ویکسین تیار کرنے کے بعد ریسرچ پیر ’’پیئر ریویڈ جنرل‘‘ میں جمع بھی کرایا تھا، متعلقہ ادارے اگر تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ ویکسین کو کروناوائرس کے لیے استعمال کریں تو یقینی طور پر مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ سائنس دان نے مرنے سے پہلے اہم میراث چھوڑی ہے۔

    بیٹی کا مزید کہنا تھا کہ وہ اور اس کے گھر والے سائنس دان یا طبی ماہرین نہیں ہیں اس لیے ویکسین کو استعمال کرنے سے متعلق بھی نہیں جانتے، وہ ادارے جو کروناوائرس کی ویکسین تیار کررہے ہیں اگر اس پر توجہ دیں تو بہتر نتیجہ سامنے آئے گا اور علاج بھی دریافت ہوسکتی ہے۔

  • اہم پیشرفت، پہلی بار کروناوائرس کی ویکسین تیار کرلی گئی

    اہم پیشرفت، پہلی بار کروناوائرس کی ویکسین تیار کرلی گئی

    واشنگٹن: چین سے پھیلنے والے کروناوائرس کو روکنے کے لیے اہم پیشرفت سامنے آگئی، سائنس دانوں نے پہلی بار کروناوائرس کی ویکسین تیار کرلی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں طبی کمپنی کے سائنس دانوں نے سر جوڑ کر اس مہلک وائرس کا توڑ نکال لیا۔ اس اہم پیشرفت میں دیگر معیاری لیبارٹری سے خصوصی تعاون حاصل رہا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین تو تیار کرلی گئی ہے تاہم اس کے استعمال کو یقینی بنانے کے لیے مزید دو سال لگیں گے۔ مذکورہ ویکسین کو پہلے جانوروں میں ٹیسٹ کیا جائے گا جس کے بعد اسپتالوں کو فراہم کی جائے گی۔

    سائنس دانوں نے بتایا کہ کروناوائرس کی ویکسین کو ابھی انسانوں پر استعمال نہیں کیا گیا۔ اس ویکسین کا کامیاب تجربہ کرلیا گیا تو یہ کینسر کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاسکتا ہے جو مفید ثابت ہوگی۔

    کرونا وائرس: اموات کی تعداد 2236 ہو گئی، 207 قیدیوں میں بھی وائرس کی تصدیق

    خیال رہے کہ چین میں مہلک ترین کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 2236 ہو گئی، چینی حکام کا کہنا ہے کہ وائرس کے متاثرین کی تعداد میں کمی آ رہی ہے تاہم متاثرہ افراد کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہیں روکا جا سکا۔

    کرونا وائرس سے روز سو سے زائد افراد ہلاک ہو رہے ہیں، چین کے مشرقی علاقے کی جیل میں بھی 207 قیدیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چین میں 889 نئے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، اور مجموعی کیسز کی تعداد 75 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔

  • ویکسی نیٹرز کی لوکیشن کو اب جیو ٹیگ سے مانیٹر کیا جائے گا

    ویکسی نیٹرز کی لوکیشن کو اب جیو ٹیگ سے مانیٹر کیا جائے گا

    لاہور: حکومت نے تمام ویکسی نیٹرز کی لوکیشن کو جیو ٹیگ سے مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کے جامع ویکسی نیشن کے منصوبے کی تیاری کی جا رہی ہے، اب ویکسی نیٹرز کی لوکیشن کو جیو ٹیگ سے مانیٹر کیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں آج لاہور میں سیکریٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

    اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جیو ٹیگ مانیٹرنگ سے ویکسی نیٹر کے ہر علاقے میں پہنچنے کو یقینی بنایا جائے گا، اور اپنی مرضی کے علاقوں میں مانیٹرنگ کے لیے جانے والوں کی بھی نشان دہی کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد پولیو مہم ملک بھر میں کامیاب، 99 فیصد بچوں کو قطرے پلانے کی تصدیق

    خیال رہے کہ چند دن قبل وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انسداد پولیو مہم ملک بھر میں کام یاب ہو گیا ہے، مہم کے دوران 99 فی صد بچوں کو قطرے پلائے گئے، اس مہم میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 65 ہزار پولیو ورکرز نے حصہ لیا تھا۔

    انسداد پولیو مہم کے خاتمے پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال اب تک 111 پولیو کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد مہم کی اہمیت اور بڑھ گئی تھی، بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کے اضلاع سے ابھی اعداد و شمار آنا باقی ہیں مگر ابھی تک سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق 39.1 ملین (99 فی صد) بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جا چکے ہیں۔

  • ویکسینز کی قلت پورے ملک میں ہے: سعید غنی

    ویکسینز کی قلت پورے ملک میں ہے: سعید غنی

    کراچی: صوبہ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ ویکسینز کی قلت پورے ملک میں ہے، سندھ میں ویکسین جہاں موجود ہیں وہاں کی تفصیلات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت پر تنقید کرنے والے روزانہ ویکسین کی باتیں کرتے ہیں۔ پنجاب کی اسپیشل برانچ کی جانب سے خبر آئی ہے، پنجاب کے 83 فیصد اسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین نہیں۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ میں ویکسین جہاں موجود ہیں وہاں کی تفصیلات ہیں، ویکسین کی قلت پورے ملک میں تھی۔ وفاقی حکومت کو غریب کی کوئی پرواہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں 5 آئی جیز بدل گئے، 4 سیکریٹری بدل دیے گئے، وزیر اعظم خود کہتے ہیں پاکستان کا بہترین آئی جی پنجاب میں لگایا۔ ریکارڈ دیکھیں تو وزیر اعظم ہر بار یہی کہتے ہیں پنجاب کا اچھا آئی جی لگایا۔

    سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ بزدار نے کمال کردیا، اگر بزدار نے کمال کر دیا تو اتنی تبدیلیوں کی کیا ضرورت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جن وزیروں کو ٹماٹر اور مٹر کے نرخ معلوم نہیں وہ مسائل کیا حل کریں گے۔

  • ٹائیفائیڈ کی وبا، امریکا نے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی

    ٹائیفائیڈ کی وبا، امریکا نے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان میں ٹائیفائیڈ کی وبا پھیلنے پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی اور وبا کے خاتمے کے لیے مدد کی بھی پیش کش کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے پاکستان کا سفر کرنے والوں کے لیے ٹائیفائیڈ کی ویکسی نیشن لازمی قرار دے دی۔ واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹائیفائیڈ بخار خطرنک حد تک پھیل چکا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹائیفائیڈ کی وبا کا آغاز حیدر آباد سے ہوا۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو وبا پر قابو پانے کے لیے مدد کی بھی پیش کش کی ہے تاہم انہیں اس معاملے پر شدید تشویش ہے، ٹائیفائیڈ کی وبا سب سے زیادہ کراچی اور اندرون سندھ میں ہے۔

    سندھ بھر میں 48لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسین فراہم کردی گئی

    جبکہ پاکستان ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے لیے ہرممکن اقدامات کررہا ہے، اور ویکسین کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ ملک میں پہلی انسداد ٹائیفائیڈ مہم جاری ہے، جو 30 نومبر تک جاری رہے گی، اس دوران 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو انسداد ٹائیفائیڈ ویکسین دی جائے گی۔

    حکومتِ پاکستان نے یہ نئی ویکسین ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ذریعے منظور کروائی ہے اور یہ ویکسین صوبہ سندھ میں دو ہفتوں کی حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے دوران استعمال کی جارہی ہے۔ صوبہ سندھ میں 2017 کے بعد سے اب تک ٹائیفائیڈ کے 10,000 کیسز درج کیے گئے۔

  • سندھ بھر میں 48لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسین فراہم کردی گئی

    سندھ بھر میں 48لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسین فراہم کردی گئی

    کراچی: محکمہ صحت نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں 48لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسین فراہم کی جاچکی ہے، 18 نومبر سے شروع ہونے والی یہ مہم 30نومبر تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر  میں ایک کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، یہ مہم 30 نومبر تک جاری رہے گی، والدین اور شہریوں کی جانب سے تعاون قابل تحسین ہے۔

    اتوار کی تعطیل کے دن بھی ٹائیفائیڈ ویکسین مہم جاری رہے گی، سرکاری وبلدیاتی صحت مراکز اور نجی اسپتالوں میں ویکسین فراہم کی جارہی ہے، انتظامیہ نے ٹائیفائیڈ جیسے موذی مرض کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک میں پہلی انسداد ٹائیفائیڈ مہم جاری ہے، جو 30 نومبر تک جاری رہے گی، اس دوران 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو انسداد ٹائیفائیڈ ویکسین دی جائے گی۔

    حکومتِ پاکستان نے یہ نئی ویکسین ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ذریعے منظور کروائی ہے اور یہ ویکسین صوبہ سندھ میں دو ہفتوں کی حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے دوران استعمال کی جارہی ہے۔ صوبہ سندھ میں 2017 کے بعد سے اب تک ٹائیفائیڈ کے 10,000 کیسز درج کیے گئے۔