Tag: ویکسین

  • ٹائیفائیڈ: ویکسین کی تیاری اور طبی جانچ کا طریقہ کیا ہے؟

    ٹائیفائیڈ: ویکسین کی تیاری اور طبی جانچ کا طریقہ کیا ہے؟

    پاکستان میں ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی نئی ویکسین متعارف کروائی گئی ہے۔ ملک میں 30 نومبر تک انسدادِ ٹائیفائیڈ مہم جاری رہے گی جس میں 9 ماہ سے 15 سال تک کے بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔

    اس ویکسین کی تیاری، اس کی طبی جانچ کے طریقے اور انسانی جسم پر ویکسین کے اثرات کیا ہوسکتے ہیں یہ جاننا ضروری ہے۔

    ویکسین کیا ہوتی ہے؟
    ویکسین ایک طبی مصنوع ہے جو کسی بیماری سے انسانی جسم کی حفاظت کے لیے تیار کی جاتی ہے اور اس کی مخصوص مقدار جسم میں داخل کی جاتی ہے۔ کسی بھی دوا کی طرح اس کے جسم پر ضمنی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

    چوں کہ یہ انتہائی محفوظ، معیاری اور طبی جانچ کے کڑے مراحل سے گزری ہوتی ہے اس لیے ویکسینیشن کے ضمنی اثرات بہت معمولی ہوتے ہیں۔ اس میں درد، سوجن یا جلد پر سرخی ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض ویکسین بخار اور خارش کا سبب بھی بنتی ہیں۔

    طبی ماہرین کب ویکسین کی تیاری کی طرف متوجہ ہوئے؟
    مختلف وائرس اور خاص قسم کی بیماریوں سے حفاظت کے لیے 19 ویں صدی کے آخر میں ماہرین نے ویکسین کا تجربہ کیا۔ یہ امراض چیچک، ریبیز، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ تھے جن پر طبی تحقیق اور ماہرین نے تجربات کے بعد ویکسین تیار کی۔ تاہم ان کی تیاری کے لیے زیادہ محفوظ اور معیاری طریقہ موجود نہ تھا۔ اس لیے دوا کی اس شکل کے ضمنی اثرات بھی سامنے آئے اور خطرناک ثابت ہوئے۔ تاہم جدید دور میں طبی سائنس نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ویکسین انتہائی محفوظ ہوں اور ان کا استعمال بھی زیادہ محفوظ اور مؤثر ہو۔

    عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تحت بین الاقوامی سطح پر اس قسم کی حیاتیاتی مصنوعات کی نگرانی اور اس حوالے سے سفارشات کی جاتی ہیں۔

    ویکسین کی جانچ کا سادہ طریقہ کیا ہوتا ہے؟
    ویکسین کی جانچ عام طور پر ایک معیاری اور باقاعدہ طریقے سے کی جاتی ہے۔ اس کے لیے لیبارٹری آلات اور جانوروں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تحقیق اور جانچ سال سے زائد عرصہ تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔

  • جانوروں کو بھی جینے کا حق ہے، سیکریٹری بلدیات

    جانوروں کو بھی جینے کا حق ہے، سیکریٹری بلدیات

    کراچی: سیکریٹری بلدیات روشن شیخ نے کہا کہ جانوروں کو بھی جینے کا حق دینا چاہیے، ان کے ساتھ ظلم نہیں کرنا چاہیے، آوارہ کتوں کے خلاف ترکی کی طرز کا ماڈل اپنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری بلدیات روشن شیخ نے کہا کہ کتوں کو تلف کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، کتوں کو مارنے کے بجائے ویکسین لگانا بہتر سمجھا۔

    انہوں نے کہا کہ کتوں کو ویکسین دینے سے متعلق این جی اوز کا تعاون حاصل ہے، باقاعدہ کوئی سروے نہیں ہوا، تقریباََ 12 سے 15 لاکھ کتے ہیں، کتوں کو ویکسین کے بعد ریبیز کا خطرہ نہیں رہتا۔

    روشن شیخ نے کہا کہ کتوں کی ویکسین کے لیے 90 کروڑ روپے کا بجٹ رکھا جائے گا، کراچی میں اینیمل سینٹر بنا رہے ہیں، پی سی ون کی تیاری جاری ہے۔

    سیکریٹری بلدیات نے کہا کہ لاڑکانہ سمیت دیگر اضلاع میں کام کیا جائے گا، آوارہ کتوں کے خلاف ترکی کی طرز کا ماڈل اپنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جانوروں کو بھی جینے کا حق دینا چاہیے، ان کے ساتھ ظلم نہیں کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 16 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو آوارہ کتے پکڑنے کا حکم دیا تھا۔

  • ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو ٹائیفائیڈ کے ٹیکے لگیں گے

    ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو ٹائیفائیڈ کے ٹیکے لگیں گے

    میرپورخاص: سندھ کے ضلع میرپورخاص میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچوں کو ٹائیفائیڈ کے ٹیکے لگیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میرپورخاص میں 18 نومبر سے 30 نومبر تک 13 روزہ ٹائیفائیڈ سے بچاوٴ کی مہم چلائی جائے گی، ڈپٹی کمشنر میرپورخاص زاہد حسین میمن نے کہا ہے کہ مہم کے دوران اپنے بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاوٴ کے ٹیکے ضرور لگوانے چاہئیں۔

    سول اسپتال سے میرپورخاص پریس کلب تک ٹائیفائیڈ سے بچاوٴ کی آگاہی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا صحت مند بچوں ہی سے صحت مند معاشرہ تشکیل پاتا ہے، ٹائیفائیڈ سے بچاؤ مہم کے دوران ضلع بھر میں 9 ماہ سے 15 سال تک کی عمر کے ایک لاکھ 85 ہزار 883 بچوں کو ٹیکے لگائے جائیں گے۔

    میرپورخاص میں ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے ٹیکہ جات مہم کے لیے 160 ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں، مہم کا آغاز نجی و سرکاری اسکولوں سے کیا جائے گا، جسے بعد ازاں یونین کونسلوں تک پھیلا دیا جائے گا۔

    تازہ ترین:  کتے کے کاٹے کی 13 ہزار ویکسینز موجود ہیں: وزیر صحت سندھ کا دعویٰ

    ڈپٹی کمشنر نے کہا ٹائیفائیڈ بخار ہونے کی صورت میں علاج پر 60 سے 70 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں، پرائیویٹ اسپتالوں میں ٹائیفائیڈ کی ویکسین 2 سے 3 ہزار روپے میں لگائی جاتی ہے جب کہ مہم کے دوران حکومت سندھ کی جانب سے ٹائیفائیڈ سے بچاوٴ کے ٹیکے مفت لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے لیے ٹیکوں کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں، ٹائیفائیڈ بخار ہو یا نہ ہو، بچوں کو یہ ٹیکے لگائے جا سکتے ہیں۔

  • میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    میئرز سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک

    کراچی: سندھ حکومت نے رے بیز کیسز سے بڑھتی اموات کے پیش نظر میئر کراچی وسیم اختر سمیت تمام بلدیاتی کونسلرز کو آوارہ کتے پکڑنے کا ٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے بھر میں کتا مار مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں کراچی سمیت صوبے کے تمام بلدیاتی کونسلرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ آوارہ کتے پکڑے جائیں۔

    محکمہ بلدیات سندھ نے میئر کراچی سمیت لاڑکانہ، سکھر اور حیدرآباد کے میئرز کو بھی ہنگامی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ سندھ میں آوارہ کتوں کے خلاف مؤثر مہم شروع کی جائے۔

    کتوں کے کاٹے کے کیسز بڑھنے کی روک تھام کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے یہ مراسلہ ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈی سیز، میونسپل کمیٹیز و دیگر کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔

    تازہ ترین:  سندھ میں کتے کے کاٹے کے مریضوں کو ویکسین کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور میں کتے کے کاٹے کی وجہ سے 10 سال کا ایک بچہ جاں بحق ہو گیا تھا، جسے بروقت ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    معلوم ہوا ہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کرپشن کے باعث کتے کے کاٹے کی ویکسین کمشنر آفس میں رکھی جاتی ہیں، جہاں مریضوں سے شناختی کارڈ اور کتے کی صحت کے بارے میں معلومات کے بعد انجکشن فراہم کیے جاتے ہیں، حکومت سندھ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ویکسین موجود ہے۔

    کمشنر آفس میں کہا جاتا ہے کہ پہلے زخم دکھاؤ اور شناختی کارڈ لاؤ پھر اس کے بعد اس بات کی جانچ پڑتال ہوتی ہے کہ کاٹنے والا کتا پاگل تھا یا نہیں؟ اس دوران تکلیف میں مبتلا متاثرہ مریض کمشنر آفس کے رحم و کرم پر ہوتا ہے۔

    ادھر پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔

  • 6 سال سے ویکسین کی عدم دستیابی پر اسمبلی میں قراردادیں جمع کروا رہا ہوں: خرم شیر زمان

    6 سال سے ویکسین کی عدم دستیابی پر اسمبلی میں قراردادیں جمع کروا رہا ہوں: خرم شیر زمان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ صوبے میں لاکھوں کی تعداد میں جنگلی کتے موجود ہیں، عذرا پیچوہو نے خود اعتراف کیا کہ ہمارے پاس ویکسین موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ 6 سال سے ویکسین کی عدم دستیابی پر اسمبلی میں قراردادیں جمع کروا رہا ہوں، میری قراردادوں پر مذاق اڑایا جاتا رہا ہے۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ صوبے میں لاکھوں کی تعداد میں جنگلی کتے موجود ہیں، کراچی میں اس سال کتے کے کاٹنے کے 60 ہزار کیسز سامنے آئے۔ عذرا پیچوہو نے خود اعتراف کیا کہ ہمارے پاس ویکسین موجود نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں انسانوں کے بچاؤ کی بیشتر دوائیں دستیاب ہی نہیں، دنیا میں کتوں کو مارا نہیں جاتا بلکہ انہیں مخصوص جگہ پر رکھا جاتا ہے۔ کتوں کے کاٹنے کے ناقابل برداشت واقعات رونما ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شکار پور میں ایک بچے نے کتے کے کاٹنے کی وجہ سے ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر جان دے دی تھی، بچے کو تشویشناک حالت میں سول اسپتال شکار پور لے جایا گیا لیکن اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکیسن نہ ہونے پر بچہ دم توڑ گیا۔

    متاثرہ بچے کو شہید بے نظیر بھٹو اسپتال لاڑکانہ بھی لے جایا گیا لیکن وہاں بھی ویکسین نہ تھی، والدین بچے کو لے کر در بدر پھرتے رہے پر ویکسین نہ ملی۔

  • شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ ویکسین نہ ہونے سے جاں بحق

    شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ ویکسین نہ ہونے سے جاں بحق

    شکارپور: صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور میں کتے کے کاٹے سے 10 سال کا بچہ جاں بحق ہو گیا، بچے کو کہیں بھی ویکسین نہیں مل سکی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق شکار پور میں ایک بچہ کتے کے کاٹے کی وجہ سے جاں بحق ہو گیا ہے، بچے کو تشویش ناک حالت میں سول اسپتال شکارپور لے جایا گیا لیکن اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکیسن نہ ہونے پر بچہ دم توڑ گیا۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق متاثرہ بچے کو شہید بے نظیر بھٹو اسپتال لاڑکانہ لے جایا گیا لیکن وہاں بھی ویکسین نہ تھی، والدین بچے کو لے کر در بدر پھرتے رہے، پر ویکسین نہ ملی۔

    یاد رہے کہ رواں سال 14 مئی کو بھی کراچی کے ایک اسپتال میں رے بیز کے باعث دم توڑ گیا تھا، آٹھ سالہ رضوان کا تعلق بھی شکارپور سے تھا، اس کے اہل خانہ شکارپور اور لاڑکانہ اسپتال میں اینٹی رے بیز سیرم نہ ہونے کے باعث کراچی لے آئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: محکمہ صحت کی غفلت، ریبیز کا شکار ایک اوربچہ جاں بحق

    اس سے چند دن قبل سانگھڑ سے تعلق رکھنے والا گیارہ سالہ لڑکا لال بخش بھی رے بیز سے جاں بحق ہو گیا تھا، اسے بھی سانگھڑ سے ایک دن قبل جناح اسپتال کراچی لایا گیا تھا، تاہم اسے بچایا نہیں جا سکا۔

    یاد رہے کہ کراچی میں صرف جناح اور سول وہ سرکاری اسپتال ہیں جہاں کتے کے کاٹے کی ویکسین موجود ہوتی ہے، اس کے علاوہ کسی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہے جس سے شہریوں کو شدید پریشانی لاحق ہے۔

  • "10 موذی امراض سے بچاؤ کی ویکسین ملک بھرمیں مفت دستیاب ہے”

    "10 موذی امراض سے بچاؤ کی ویکسین ملک بھرمیں مفت دستیاب ہے”

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ 10 موذی امراض سے بچاؤ کی ویکسین ملک بھرمیں مفت دستیاب ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے والدین سے اپنی اپیل میں‌کیا. ان کا کہنا تھا کہ اولاد خدا کی نعمت ہے، اس ضمن میں‌ اپنی ذمے داری نبھائیں.

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ بچوں کی موذی امراض سے حفاظت والدین کی اولین ذمہ داری ہے، والدین پیدائش سے 2 سال عمرتک کی عمر کے بچوں کی ویکسینیشن کرائیں.

    انھوں نے کہا کہ موذی امراض سےبچاؤکی ویکسین مفت دستیاب ہے، حفاظتی ٹیکوں سے بچے 10 جان لیوا امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی ٹیکے مراکز صحت، سرکاری اسپتال سے مفت لگوائے جاسکتے ہیں، والدین اپنے بچوں کوحفاظتی ٹیکے لگواکرذمہ داری کاثبوت دیں.

    مزید پڑھیں: انسداد پولیو ویکسین موذی مرض سے بچاؤ کا واحد حل ہے، بابر بن عطا

    خیال رہے کہ پاکستان میں شعور اور آگاہی نہ ہونے کے باعث والدین بچوں کو حفاظتی ویکسین نہیں‌ لگواتے، جس کی وجہ سے ان کی زندگی کو خطرات لاحق رہتے ہیں.

    حکومت نے پہلے بھی واضح کیا تھا کہ بیش تر موذوی امراض کی ادویہ مفت دست یاب ہیں، والدین اپنا فرض ادا کریں.

  • لاڑکانہ میں بچوں کے لیے منگوائی پیپاٹائٹس کی ویکسین اسٹورزمیں سڑھ گئی

    لاڑکانہ میں بچوں کے لیے منگوائی پیپاٹائٹس کی ویکسین اسٹورزمیں سڑھ گئی

    لاڑکانہ: بچے بیمار ہوتے رہے اور ویکسین بند کمروں میں خراب ہوتی رہی، اسکول کے بچوں کو ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے لیے خریدی گئیں 24 ہزار ویکسینز تاحال استعمال نہ ہوسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں اسکول کے بچوں کو ہیپاٹائٹس سے بچانے کے لیے دو سال قبل بڑی مقدار میں حکومت نے ویکسین خریدی تھی جن کی معیاد جون 2019 کے اختتام کے ساتھ ختم ہوجائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ روپے مالیت کی یہ ویکسین 15 روز میں ایکسپائر ہوجائے گی لیکن لاڑکانہ کے بچوں کو تاحال یہ ویکسین لگانے کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے جاسکے ہیں۔

    لاڑکانہ محکمہ صحت کے افسران نے بھانڈا پھوٹنے پر یہ ویکسین فریزر اسٹور سے نکال کر ایک عام کمرے میں چھپا دیں، جہاں یہ اپنی معیاد ختم ہونے سے پہلے ہی کنٹرولڈ درجہ حرارت نہ ہونے کے سبب خراب ہوجائیں گئی ۔

    دوسری جانب رابطہ کرنے پر لاڑکانہ محکمہ صحت کا کوئی بھی افسر ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے ، تمام افسران ایک دوسرے پر الزام بازی کرتے رہے۔ ضلع ہیلتھ افسر عبدالرحمن بلوچ کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ میں غفلت کے مرتکب افسران کو شو کاز نوٹس جاری کیے ہیں اور معاملے کی انکوائری جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں عالمی ادارہ صحت کی نشاندہی پر لاڑکانہ ڈسٹرکٹ کے شہر رتو ڈیرو میں بچوں میں ایچ آئی وی کا سب سے بڑا آؤٹ بریک سامنے آیا تھا، جبکہ ابھی لاڑکانہ کے مزید تین تعلقے باقی ہیں جہاں اسکریننگ کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔

    لاڑکانہ میں مجموعی طور پر 26 ہزار 8 سو 72 افراد کی اسکریننگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے جس کے بعد ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 785 ہوگئی۔ ایچ آئی وی ایڈز متاثرین میں صرف بچوں کی تعداد 646 ہے۔

    قومی ادارہ صحت برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے سربراہ و ماہرین صحت نے بتایا کہ رتو ڈیرو کی آبادی 3 لاکھ 31 ہزار ہے، ابھی تک 7 فیصد آبادی کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 37 سالہ تاریخ میں افریقہ، انڈیا ،تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک میں بچوں میں ایچ آئی وی کا اتنا بڑا آﺅٹ بریک نہیں ہوا جو رتو ڈیرو میں سامنے آرہا ہے۔

  • کراچی: کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت، 11 سال کا لڑکا جاں بحق

    کراچی: کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت، 11 سال کا لڑکا جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں ایک بار پھر کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت کی وجہ سے 11 سال کا لڑکا جاں بحق ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی قلت کے باعث گیارہ سال کا لڑکا لال بخش جاں بحق ہو گیا۔

    لال بخش کو تین ماہ قبل سانگھڑ میں کتے نے ہاتھ پر کاٹا تھا، جسے گزشتہ رات سانگھڑ سے جناح اسپتال لایا گیا تھا۔

    جناح اسپتال کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال ریبیز سے موت کا یہ چھٹا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات ہو گئی ہے جس سے شہریوں کو شدید پریشانی لاحق ہے، دوسری طرف انتظامیہ آوارہ کتوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    یاد رہے کہ کراچی میں صرف جناح اور سول وہ سرکاری اسپتال ہیں جہاں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود ہوتی ہے ، اس کے علاوہ کسی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت میسر نہیں ہے ۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں 62 افراد سگ گزیدگی کا شکار بن گئے

    چند نجی اسپتال بھی سگ گزیدگی کی ویکسین فراہم کرتے ہیں تاہم نجی اسپتالوں میں ویکسین اور ابتدائی ٹریٹمنٹ کی قیمت ہزاروں میں وصول کی جاتی ہے جب کہ سول اور جناح میں یہ سہولت بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔

    گزشتہ برس 13 ستمبر کو ایک ہی دن میں کراچی کے مختلف علاقوں میں سگ گزیدگی کے واقعات میں ایک دم اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور جناح اسپتال میں کتوں کے کاٹنے کے 62 واقعات رپورٹ ہوئے۔

  • سندھ میں ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع کرنے کا فیصلہ

    سندھ میں ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع کرنے کا فیصلہ

    کراچی: صوبہ سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع ہوگی، ویکسی نیشن مہم سے پہلے سوشل موبلائزیشن ہفتہ منایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے خلاف ویکسین مہم اگلے ماہ شروع ہوگی، بیماریوں سے بچنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ویکسین مہم کراچی سے شروع کی جائے گی، ویکسی نیشن مہم سے پہلے سوشل موبلائزیشن ہفتہ منایا جائے گا۔ مخصوص علاقوں میں کلورین کی ٹیبلٹ بھی تقسیم کی جائیں گی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ بیماریوں سے بچنے کے لیے عوام پانی ابال کر استعمال کریں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں سندھ میں مہلک ٹائیفائیڈ کی وبا پھیل گئی تھی جس سے کچھ ہلاکتیں بھی سامنے آئیں۔ ٹائیفائیڈ کے سب سے زیادہ کیسز کراچی میں رجسٹرڈ ہوئے جو صوبے بھر کے 69 فیصد تھے۔

    کراچی سمیت سندھ بھر کے اسپتالوں میں 8 ہزار سے زیادہ ٹائیفائیڈ کے مریض مختلف اسپتالوں میں داخل کیے گئے۔

    طبی ماہرین کے مطابق غیر تربیت یافتہ اور عطائی ڈاکٹروں کی جانب سے تفویض کردہ اینٹی بائیوٹک ادویات کا زیادہ استعمال بھی ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ پھیلنے کی بڑی وجہ بنا۔