Tag: ویکسین

  • اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    میساچوسٹس: امریکی بائیوٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا نے کووِڈ 19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خلاف موجود ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوا ساز کمپنی موڈرنا کے چیف اسٹفین بینسل نے یہ کہہ کر عالمی منڈی میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں کہ کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز ممکنہ طور پر اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر نہیں ہوں گی۔

    فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز جتنی ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے مؤثر تھیں اتنی وائرس کی نئی قسم کے لیے مؤثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

    اسٹفین بینسل کا کہنا تھا کہ موجودہ کرونا ویکسینز اومیکرون کے خلاف جدوجہد تو کریں گی، تاہم ایسی ویکسین جو مکمل کارآمد ہو، اس کی تیاری میں مہینوں لگیں گے۔

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    منگل کو شائع شدہ اپنے انٹرویو میں موڈرنا چیف نے کہا کہ موجودہ ویکسین کی افادیت کے بارے میں اگلے 2 ہفتوں میں ڈیٹا دستیاب ہو جائے گا، لیکن اس حوالے سے سائنس دان پُر امید نہیں تھے۔ انھوں نے کہا میں نے جن سائنس دانوں سے اس سلسلے میں بات کی، ان سب کا کچھ ایسا کہنا تھا کہ اچھے نتائج نہیں ملیں گے۔

    واضح رہے کہ بینسل کی انتباہ اس وقت سامنے آئی ہے جب جی 7 کے وزرائے صحت نے نئے ویرینٹ کے بارے میں ہنگامی بات چیت کی، جو پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اقوام کو ایک بار پھر اپنی سرحدیں بند کرنے یا نئی سفری پابندیاں عائد کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔

    آسٹرازینیکا ویکسین گروپ کے سربراہ ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے پُرامید

    بینسل کا یہ بیان عالمی منڈی میں خام تیل، ڈالر اور جاپان کی اسٹاک ایکسچینج پر اثر انداز ہوتا نظر آیا، جب کہ بیان نے اس خوف کو بھی جنم دے دیا کہ ویکسین کے غیر مؤثر ہونے سے بیماری کے پھیلاؤ اور اسپتالوں میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وبا کو مزید طول مل سکتا ہے۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سے انفیکشن کے بڑھنے کا ’بہت زیادہ خطرہ‘ ہے۔ جو بائیڈن کا لاک ڈاؤن نہ نافذ کرنے کا بیان مارکیٹس میں ٹھہراؤ لایا تھا، تاہم موڈرنا کے چیف کے تبصرے نے سرمایہ کاروں میں خدشات کی لہر دوڑا دی ہے۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم: تبدیل شدہ ویکسین پر کام شروع

    کرونا وائرس کی نئی قسم: تبدیل شدہ ویکسین پر کام شروع

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے دنیا بھر کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اپنی کووڈ ویکسین کے نئے ورژن پر کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے مقابلے کے لیے ایک نئی کووڈ 19 ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے۔

    بائیو این ٹیک نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی کووڈ 19 ویکسین تیار کی تھی، کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس کی جانب سے اومیکرون کے لیے ایک ویکسین کی تیاری شروع کردی گئی ہے تاکہ تیزی سے آگے بڑھنا ممکن ہوسکے۔

    دنیا بھر کے سائنسدان اور صحت عامہ کے حکام کی جانب سے اومیکرون پر نظر رکھی جارہی ہے جو سب سے پہلے افریقہ کے جنوبی خطے میں ابھری تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بظاہر ایسی میوٹیشنز موجود ہیں جن سے اس کے زیادہ متعدی ہونے یا دیگر اقسام سے خطرناک ہونے کے اشارے ملتے ہیں۔

    بائیو این ٹیک کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ماہرین کی تشویش کو سمجھتے ہیں اور فوری طور پر اومیکرون پر تحقیقی کام شروع کیا گیا جبکہ اس کو مدنظررکھ کر ایک ویکسین بھی تیار کی جارہی ہے جو نئی اقسام کے حوالے سے ہمارے طے کردہ طریقہ کار کا حصہ ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں کے دوران سامنے آجائے گا، اس ڈیٹا سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ اومیکرون ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے جس کے لیے ایک اپ ڈیٹڈ ویکسین کی ضرورت ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ اس کی جانب سے اپ ڈیٹڈ ویکسین کی تیاری کے ساتھ موجودہ شاٹ کی بھی آزمائش کی جارہی ہے تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔

    اس سے قبل 26 نومبر کو بائیو این ٹیک نے کہا تھا کہ وہ اپنی کووڈ ویکسین کا نیا ورژن 100 دن کے اندر مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب موڈرنا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر اومیکرون ویرینٹ سے مقابلے کے لیے 2022 کے اوائل میں اپنی کووڈ 19 ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو جاری کرسکتی ہے۔

    موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں موجودہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے بارے میں آنے والے ہفتوں میں معمولم ہوجائے گا، اگر اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو ہم 2022 کے شروع میں نئی ویکسین تیار کرسکتے ہیں۔

    ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینز اس نئی قسم کے خلاف کتنی مؤثر ہیں، موڈرنا کے مطابق وہ اپنی موجودہ ویکسین کی آزمائش اس نئی قسم کے خلاف کررہی ہے۔

  • کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز کی ایک اور افادیت سامنے آگئی

    کووڈ ویکسین کی تیسری ڈوز کی ایک اور افادیت سامنے آگئی

    کووڈ 19 ویکسین کی بوسٹر ڈوز کو اس مرض سے بچاؤ کے لیے اہم خیال کیا جارہا ہے اور اب حال ہی میں اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کووڈ 19 ویکسینز کی بوسٹر ڈوز ابتدائی 2 خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس اور طویل المعیاد تحفظ کو متحرک کرتی ہے۔

    نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسی نیشن مکمل کروانے والے ایسے افراد میں بوسٹر ڈوز کا ردعمل زیادہ بہترین ہوتا ہے جو ماضی میں کووڈ کو شکست دے چکے ہوتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ چونکہ اینٹی باڈی لیول بہت زیادہ ہوتا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بوسٹر ڈوز سے ہمیں ویکسین کی ابتدائی 2 خوراکوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے تک تحفظ ملتا ہے۔

    اس تحقیق میں 33 صحت مند ایسے جوان افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی۔ ان افراد کی اوسط عمر 43 سال تھی یعنی نصف درمیانی عمر جبکہ باقی جوان تھے۔

    تحقیق کے لیے ان افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی 2 خوراکوں کے استعمال کے 9 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں 10 گنا کمی آچکی تھی۔

    مگر بوسٹر ڈوز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 25 گنا اضافہ ہوا اور یہ تعداد ابتدائی 2 خوراکوں کے بعد بننے والی اینٹی باڈیز سے 5 گنا سے زیادہ تھی۔

    مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے کے بعد ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں بوسٹر ڈوز کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں 50 گنا اضافہ ہوا۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے تو انہیں ابتدائی نتائج تصور کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز سے ڈیلٹا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں بھی بڑھ گئی، مگر یہ ردعمل وائرس کی اوریجنل قسم کے خلاف اس سے بھی زیادہ تھوس ہوتا ہے، کیونکہ وہ ویکسینز کا بنیادی ہدف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج ان افراد کے لیے اہم ہیں جو بوسٹر شاٹ کے استعمال پر غور کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایم آر این اے ویکسینز سے کووڈ 19 کے سنگین کیسز کے خلاف زیادہ تحفظ ملتا ہے، مگر یہ اثر وقت کے ساتھ کم ہونے لگتا ہے بالخصوص ان اینٹی باڈیز کی سطح میں جو بیماری کی روک تھام کرتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم ویکسی نیشن کے بعد بیماری کے کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھ رہے ہیں بالخصوص اس وقت جب زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیل رہی ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ تحقیق میں شامل لوگوں کی تعداد کم تھی مگر زیادہ امکان یہی ہے کہ بڑی آبادی میں بھی یہی اثرات دیکھنے میں آئیں گے۔

  • کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 ویکسین کی اضافی خوراک 50 سال سے زائد عمر کے بالغ افراد میں علامات والی بیماری سے 90 فیصد سے زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فائزر ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کرنے کے 2 ہفتوں بعد ان افراد کو علامات والی بیماری سے 93.1 فیصد تک تحفظ ملتا ہے جن کو پہلے ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرائی گئی۔

    اسی طرح فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والوں میں بوسٹر ڈوز کی افادیت 94 فیصد تک دریافت ہوئی۔

    خیال رہے کہ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ ویکسین کی 2 خوراکوں کی علامات والی بیماری کے خلاف افادیت میں وقت کے ساتھ کمی آتی ہے۔

    یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی امیونزائزیشن کی سربراہ ڈاکٹر میری ریمسی نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے کووڈ 19 کی سنگین شدت کے خطرے سے دوچار افراد میں بوسٹر ڈوز سے علامات والی بیماری کے خلاف ملنے والا تحفظ ثابت ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں معمر افراد میں ویکسین کی ابتدائی 2 خوراکوں سے ملنے والا تحفظ وقت کے ساتھ گھٹنے لگتا ہے جس کے باعث موسم سرما کے قریب آنے پر لاکھوں افراد کو اضافی تحفظ کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو بوسٹر ڈوز کے لیے آگے آنا چاہیئے تاکہ موسم سرما کے دوران اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح کی روک تھام کی جاسکے۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ برطانوی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے۔

  • فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین دیگر 3 ویکسینز کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہے۔

    اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فائزر، ایسٹرا زینیکا، اسپوٹنک وی اور سائنو فارم ویکسینز کا موازنہ کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس سے انسانی خلیات کو متاثر ہونے سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح چاروں ویکسینز میں مختلف ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق سائنو فارم اور اسپٹنک وی ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز کی تعداد کم ہوتی ہے، ایسٹرا زینیکا میں یہ شرح معتدل جبکہ فائزر ویکسین سے سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

    ویکسینز کی اقسام کے مختلف مدافعتی ردعمل کی وجوہات پر کچھ عرصے سے کافی تحقیق کام کیا جارہا ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے ہر خوراک میں موجود متحرک اجزا اور پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ وغیرہ۔

    یہ تحقیق جولائی میں ہوئی تھی جس میں منگولیا سے تعلق رکھنے والے 196 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی۔

    ان افراد میں چاروں ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت منگولیا میں 89.2 فیصد بالغ افراد کو سائنو فارم ویکسین استعمال کروائی گئی تھی۔

    اسی طرح کچھ افراد کو اسپٹنک وی یا ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال کرایا گیا۔

    ماہرین کے مطابق ان تینوں ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ اضافی طبی اقدامات جیسے بوسٹر ڈوز زیادہ بہتر ویکسین کی استعمال کروانی چاہیئے تاکہ دنیا بھر میں کووڈ 19 کی وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔

    تحقیق میں ویکسینز کی خوراکوں کے دورانیے اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ 2021 کے موسم گرما میں منگولیا میں کرونا وائرس کی لہر ایلفا قسم کا نتیجہ تھی اور بریک تھرو انفیکشن کے بعد تمام ویکسین گروپس میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ دریافت کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور زیادہ مؤثر ویکسینز کی محدود دستیابی کے پیش نظر اس وقت کم افادیت والی ویکسینز بیماری، اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

  • 6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

    6 ماہ کے بچوں کے لیے کون سی کووڈ ویکسین محفوظ ہے؟

    چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 6 ماہ اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے بھی مؤثر اور محفوظ قرار دے دی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 6 ماہ یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دی گئی۔

    کمپنی کے حکام نے بتایا کہ سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں پر ویکسین کی آزمائش کے ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کے نتائج ہانگ کانگ حکومت کے پاس جمع کروائے گئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرائلز میں بچوں کے مدافعتی ردعمل اور ویکسین محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    چین میں 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن کو بھی ویکسین کے محفوظ ہونے کے ڈیٹا میں شامل کیا گیا تھا۔ سائنو ویک کے میڈیکل افیئرز ڈائریکٹر ڈاکٹر گاؤ یونگ جون نے بتایا کہ اب تک ہم نے بچوں میں کسی قسم کے مضر اثرات دریافت نہیں کیے جو ایک اچھی بات ہے۔

    سائنو ویک کی جانب سے اکتوبر میں ہانگ کانگ حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ ویکسی نیشن کے لیے بچوں کی عمر کی حد کم کی جائے جو ابھی 3 سال سے شروع ہوتی ہے۔

    ڈاکٹر گاؤ یونگ نے بتایا کہ ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین بچوں کے لیے بہت زیادہ محفوظ ہے اور اس سے کسی قسم کے سنگین اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ستمبر 2021 میں جنوبی افریقہ، چلی، فلپائن اور ملائیشیا میں ہوا تھا اور اس میں 6 ماہ سے 17 سال کی عمر کے 14 ہزار بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

    ان میں ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت، مدافعتی ردعمل اور محفوظ ہونے کو جانچا جارہا ہے۔ اب تک 2 ہزار 140 بچوں کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور 684 میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    18.6 فیصد میں ویکسین سے جڑے مضر اثرات دریافت ہوئے جن میں سردرد اور انجیکشن کے مقام پر تکلیف نمایاں ہیں۔ یہ شرح ٹرائلز کے ابتدائی 2 مراحل کی 26.6 فیصد سے کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کے ڈیٹا کے تجزیے کے لیے مزید وقت درکار ہے اور عبوری رپورٹ آئندہ سال دستیاب ہوگی۔

  • کووڈ ویکسین وائرس کی نئی قسم کے خلاف کم مؤثر

    کووڈ ویکسین وائرس کی نئی قسم کے خلاف کم مؤثر

    کرونا وائرس کی نئی اقسام سے ویکسین کی افادیت کم ہوتی دکھائی دی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ میو قسم، ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت رکھتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی ماہرین کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی تبدیل شدہ قسم میو ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خلاف زیادہ مزاحمت رکھتی ہے۔

    ٹوکیو یونیورسٹی کے شعبہ میڈیکل سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ساتو کے کی زیر قیادت گروپ نے اپنی تحقیق دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کی ہے۔

    ماہرین نے میو کی خصوصیات کا حامل ایک وائرس مصنوعی طور پر تیار کیا اور فائزر بیون ٹیک ویکسین لگوا چکنے والے افراد کے خون کے نمونوں میں اینٹی باڈیز کے خلاف اس کی حساسیت کا جائزہ لیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ تبدیل شدہ وائرس میو، اصل وائرس کے مقابلے میں ان کے خلاف 9.1 گنا زیادہ مزاحم تھا، گویا ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز اس کے خلاف کم مؤثر تھیں۔

    گروپ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اینٹی باڈی بنانے کے علاوہ بھی مختلف اثرات ہوتے ہیں، اور ویکسین کی تاثیر کم ہونے کا جائزہ لینے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • بھارتی شراکت سے تیار کووڈ ویکسین کے ایک ملک میں استعمال کی منظوری

    بھارتی شراکت سے تیار کووڈ ویکسین کے ایک ملک میں استعمال کی منظوری

    امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی اور اس کے شراکت دار سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو انڈونیشیا میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نووا ویکس اور اس کے شراکت دار سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو پہلے ملک میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری حاصل ہوگئی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا میں ان کی کووڈ 19 ویکسین کو استعمال کی منظوری حاصل ہوئی۔

    خیال رہے کہ نووا ویکس کی جانب سے برطانیہ، بھارت، آسٹریلیا، فلپائن اور یورپین میڈیسن ایجنسی کے پاس بھی ویکسین کی منظوری کے لیے درخواستیں جمع کروائی جا چکی ہیں۔

    انڈونیشیا میں یہ ویکسین سیرم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے تیار کر کے کوو ویکس کے نام سے فراہم کی جائے گی، نووا ویکس نے بتایا کہ انڈونیشیا کو ویکسین کی پہلی کھیپ جلد فراہم کردی جائے گی۔

    انڈونیشین حکومت کے مطابق پروٹین پر مبنی ویکسین کی 2 کروڑ خوراکیں 2021 میں موصول ہوں گی۔

    نووا ویکس اور سیرم انسٹی ٹیوٹ نے ایک ارب 10 خوراکیں عالمی ادارہ صحت کے زیر تحت کام کرنے والے ادارے کوو ویکس کو فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

    ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایمرجنسی استعمال کی منظوری کے بعد 2021 میں ہی شروع ہوجائے گی اور یہ سلسلہ 2022 میں بھی جاری رہے گا۔

    گزشتہ ماہ نووا ویکس اور سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے عالمی ادارہ صحت میں اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری کے لیے درخواست جمع کروائی تھی۔

    اس کا مقصد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں اس ویکسین کو فراہم کرنا ہے کیونکہ امریکا اور یورپ میں پہلے ہی فائزر، موڈرنا، جانسن اینڈ جانسن اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کو عام استعمال کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ویکسین کے انسانی ٹرائل کے آخری مرحلے میں دریافت کیا گیا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی اوریجنل قسم سے ہونے والی بیماری سے 96 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    امریکا اور میکسیکو میں 30 ہزار افراد پر آخری مرحلے کے ٹرائل کے ڈیٹا کے مطابق این وی ایکس کو وی 2373 نامی یہ ویکسین بیماری کی معتدل اور سنگین شدت سے 100 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ اس کی مجموعی افادیت 90.4 فیصد ہے۔

  • جھنگ میں دوران تقریب دولہا اور باراتیوں کو کرونا ویکسین لگا دی گئی

    جھنگ میں دوران تقریب دولہا اور باراتیوں کو کرونا ویکسین لگا دی گئی

    لاہور: صوبہ پنجاب میں محکمہ صحت کی ٹیم نے شادی کی تقریب میں ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے پر دولہا اور باراتیوں کو کووڈ ویکسین لگا دی گئی، واقعہ جھنگ میں پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر جھنگ میں شادی کی تقریب میں ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے پر دولہا اور باراتیوں کو کرونا وائرس ویکسین لگا دی گئی۔

    محکمہ صحت کی ٹیم نے جھنگ میں دولہا اور باراتیوں کو ویکسین لگائی۔

    صوبائی سیکریٹری ہیلتھ کیئر عمران سکندر بلوچ کا کہنا ہے کہ روزانہ 10 لاکھ شہریوں کو ویکسین لگائی جا رہی ہے، خصوصی ویکسی نیشن مہم 12 نومبر تک جاری رہے گی۔

    سیکریٹری صحت کے مطابق محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جا کر شہریوں کو ویکسین لگا رہی ہیں۔

  • کرونا ویکسین کی افادیت کچھ ماہ میں کم ہوجاتی ہے

    کرونا ویکسین کی افادیت کچھ ماہ میں کم ہوجاتی ہے

    کووڈ 19 کی ویکسی نیشن اس بیماری سے تحفظ کے لیے نہایت ضروری ہے تاہم اب ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ویکسی نیشن کے کچھ ماہ بعد اس کی افادیت میں کمی ہوجاتی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق میں پتہ چلا کہ کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے خلاف ہر عمر کے افراد میں ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد بننے والی مدافعت چند ماہ میں گھٹ جاتی ہے۔

    طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع تحقیق میں اسرائیل میں 11 سے 31 جولائی کے دوران کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    اسرائیل کے تمام شہریوں کی فائزر سے ویکسی نیشن جون 2021 سے مکمل ہوگئی تھی۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ 60 سال یا اس سے زائد عمر کے ایسے افراد جن کی ویکسی نیشن جنوری 2021 میں ہوئی تھی، ان میں کووڈ کا خطرہ مارچ میں ویکسی نیشن کرانے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    اسی طرح 2021 کے آغاز میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد میں مارچ یا اپریل میں ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں بیماری کا خطرہ زیادہ دریافت ہوا۔

    اس سے قبل اکتوبر 2021 کے آغاز میں مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں بھی عندیہ دیا گیا تھا کہ فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے بیماری کے خلاف ملنے والے تحفظ کی شرح ویکسی نیشن مکمل ہونے کے 2 ماہ بعد گھٹنا شروع ہوجاتی ہے، تاہم بیماری کی سنگین شدت، اسپتال میں داخلے اور اموات کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔