Tag: ویکسین

  • بوسٹر ڈوز پر امریکی حکام کا فیصلہ

    بوسٹر ڈوز پر امریکی حکام کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے تجویز دی ہے کہ کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس تمام امریکی شہریوں کو نہ دیے جائیں، بزرگوں اور بیمار افراد کو بوسٹر شاٹ دیا جاسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے تمام امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس نہ دینے کی تجویز دی ہے۔

    ایف ڈی اے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگوں اور بیمار افراد کو بوسٹر شاٹ دیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے 16 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر شاٹ دینے کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ ایف ڈی اے کے ووٹنگ نتائج پر سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کا مشاورتی اجلاس آئندہ ہفتے ہوگا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ موجودہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے کہ کووڈ 19 کے بوسٹر ڈوز کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس نے ماہ ستمبر کے اختتام تک کووڈ 19 ویکسین کے بوسٹرز لگانے کو روکنے کے لیے کہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ہر ملک کی 10 فیصد آبادی کی ویکسین مکمل کروانے کو ممکن بنانا ہے اور بوسٹر ڈوزز روک کر امیر اور غریب ممالک میں ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات دور کرنا ہے۔

  • موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے مختلف ویکسینز کا استعمال جاری ہے، حال ہی میں موڈرنا ویکسین کا نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ موڈرنا ویکسین کی کووڈ سے تحفظ فراہم کرنے کی افادیت کئی ماہ بعد گھٹ جاتی ہے۔

    یہ بات موڈرنا کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتائی گئی۔

    کمپنی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک 13 ماہ قبل دی گئی تھی ان میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 8 ماہ کے دوران پہلی خوراک لینے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ویکسی نیشن سے ملنے والا تحفظ ایک سال کے عرصے میں 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ ڈیٹا موڈرنا کی جانب سے جاری کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اکٹھا کیا گیا تھا۔

    اسی کلینکل ٹرائل کی بنیاد پر امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی مرحلے میں شامل افراد کو کمپنی کی ایم آر این اے ویکسین یا پلیسبو استعمال کروایا گیا تھا۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ٹرائل میں شامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 36 فیصد تک کم تھا۔

    ٹرائل ڈیٹا میں دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ویکسی نیشن کرانے والے 11 ہزار 431 رضاکاروں میں سے 88 میں بریک تھرو کیسز سامنے آئے تھے۔

    اس کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر 2020 میں ویکسی نیشن کرانے والے 14 ہزار 746 افراد میں سے 162 بریک تھرو کیسز کی تشخیص ہوئی۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے ایک بیان میں بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ سال ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کرانے والوں کے مقابلے میں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسین کی افادیت میں کمی کا عندیہ ملتا ہے اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت کو سپورٹ ملتی ہے تاکہ تحفظ کی بلند ترین شرح کو برقرار رکھا جاسکے۔

    امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 17 ستمبر کو ہورہا ہے جس میں دستیاب شواہد کی جانچ پڑتال کرکے بوسٹر ڈوز کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اس بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے اس حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور نئی تحقیق نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لا جولا انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین کی کم مقدار پر مبنی خوراک کا اثر کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ویکسی نیشن کروانے والوں کو اضافی خوراک کی ضرورت نہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصے میں حقیقی مدافعتی یادداشت تشکیل پانے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا کووڈ ویکسین سے ٹھوس سی ڈی 4 پلس ہیلپر ٹی سی، سی ڈی 8 پلس کلر ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل ویکسی نیشن مکمل ہونے کے بعد کم از کم 6 ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

    اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس ٹھوس مدافعتی یادداشت کا تسلسل ہر عمر کے گروپ بشمول 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں برقرار رہتا ہے، جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مدافعتی یادداشت مستحکم رہتی ہے جو کہ متاثر کن ہے، جس سے ایم آر این اے ویکسینز کے دیرپا ہونے کا اچھا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے لیے ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو موڈرنا ویکسین کی 25 مائیکرو گرام کی خوراک کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں استعمال کروائی گئی تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ایک خوراک کا چوتھائی حصہ استعمال کرنے سے بھی کسی قسم کا مدافعتی ردعمل بنتا ہے یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں موڈرنا ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں شامل ایسے افراد کے نمونے حاصل کرنے کا موقع ملا جن کو ویکسین کے 25، 25 مائیکرو گرام کے انجیکشن 28 دن کے وقفے سے استعمال کروائے گئے تھے۔

    لوگوں کو موڈرنا ویکسین کی 100 مائیکرو گرام کی ایک خوراک استعمال کرائی جاتی ہے اور پہلے معلوم نہیں تھا کہ کم مقدار کس حد تک فائدہ مند ہے۔

    مگر اب اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم مقدار بھی اسٹینڈرڈ ڈوز کی طرح ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل کو پیدا کرتی ہے اور اس کا تسلسل بھی کئی ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

  • کووڈ ویکسین کے حوالے سے مزید حوصلہ افزا تحقیقات

    کووڈ ویکسین کے حوالے سے مزید حوصلہ افزا تحقیقات

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے، حال ہی میں مختلف ویکسینز کے حوالے سے نئی حوصلہ افزا تحقیقات سامنے آئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کرونا ویکسی نیشن کروانے کے بعد بیمار ہونے کا امکان تو کسی حد تک ہوتا ہے مگر کووڈ کی سنگین شدت اور موت کے خطرے سے ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔

    یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری 3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج میں سامنے آئی۔

    ان تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کرونا کی زیادہ متعدد قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ویکسینز کی افادیت برقرار رہتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں اپریل سے جولائی 2021 کے دوران 6 لاکھ سے زیادہ کووڈ کیسز اور ویکسی نیشن اسٹیٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسی نیشن نہ کرانے والوں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا امکان ویکسی نیشن کروانے والوں کے مقابلے میں 4.5 گنا زیادہ ہوتا ہے، اسپتال میں داخلے کا خطرہ 10 جبکہ موت کا خطرہ 11 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ سے ویکسینز کی افادیت میں کچھ کمی آئی ہے بالخصوص 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے، مگر بیماری کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ کے لیے ٹھوس تحفظ برقرار رہتا ہے۔

    تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے بعد ویکسینز کی بیماری سے بچاؤ کی افادیت 90 فیصد سے گھٹ کر 80 سے نیچے چلی گئی۔

    سی ڈی سی کے مطابق 20 جون سے 17 جولائی کے درمیان کووڈ سے بیمار ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والوں میں صرف 14 فیصد وہ تھے جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور اموات میں یہ شرح 16 فیصد تھی۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ ویکسی نیشن کی شرح میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے ویکسی نیشن کے بعد اسپتال میں داخل یا موت کا شکار ہونے والے افراد کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔

    سی ڈی سی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ سنگین بیماری اور موت کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں معمولی کمی آئی اور ٹھوس تحفظ برقرار رہا۔

    دوسری تحقیق میں ثابت ہوا کہ موڈرنا ویکسین اسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے کے حوالے سے فائزر/بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کے مقابلے میں کچھ زیادہ مؤثر ہے۔

    یہ تینوں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے امریکا میں ہونے والی سب سے بڑی تحقیق تھی جس میں اسپتالوں اور طبی اداروں میں موجود جون سے اگست کے شروع تک آنے والے 32 ہزار مریضوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ تینوں ویکسینز اسپتال میں داخلے سے تحفظ دینے کے حوالے سے مجموعی طور پر 86 فیصد تک مؤثر ہیں۔

    تیسری تحقیق میں 5 اسپتالوں میں زیر علاج کووڈ کے مریضوں میں 2 ایم آر این اے ویکسینز (موڈرنا اور فائزر بائیو این ٹیک) کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یکم فروری سے 6 اگست کے ڈیٹا میں دریافت ہوا کہ ایم آر این اے ویکسینز اسپتال میں داخلے سے تحفظ کے لیے 87 فیصد تک مؤثر ہیں اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ٹھوس تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

  • موڈرنا کی ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    موڈرنا کی ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    بیلجیئم میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موڈرنا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی تعداد فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین کے مقابلے میں دگنی ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کیا گیا تھا، تحقیق میں بیلجیئم ہاسپٹل سسٹم کے لگ بھگ ڈھائی ہزار کے قریب ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے افراد میں کووڈ ویکسین کے استعمال سے اوسطاً 2881 یونٹس فی ملی لیٹر اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں یہ شرح 1108 یونٹ فی ملی لیٹر رہی۔ تحقیق میں اینٹی باڈیز کے فرق کی وضاحت کی چند وجوہات بھی بیان کی گئی۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین میں متحرک جز کی شرح 100 مائیکرو گرامز جبکہ فائزر میں 30 مائیکرو گرامز تھی، اسی طرح موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں میں 4 ہفتے جبکہ فائزر ویکسین کی خوراکوں میں 3 ہفتے کا فرق تھا۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

  • کرونا ویکسین لے جانے والی گاڑی پر حملہ، درجنوں ویکسینز لوٹ لی گئیں

    کرونا ویکسین لے جانے والی گاڑی پر حملہ، درجنوں ویکسینز لوٹ لی گئیں

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں مسلح افراد نے کرونا ویکسین لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا اور کرونا ویکسین کی درجنوں خوراکیں لوٹ کر چلتے بنے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق تہران پولیس کے سربراہ حسین رحیمی کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے کرونا ویکسین کی خوراکیں لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا اور ویکسین لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    تہران پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے دارالحکومت کے جنوب میں وزارت صحت کے میڈیکل اسٹور سے نکلنے والی گاڑی پر حملہ کیا اور 300 کرونا ویکسینز لوٹ لیں۔

    پولیس سربراہ نے یہ نہیں بتایا کہ چوروں نے کون سی ویکسین لوٹی ہیں تاہم ایران میں عام طور پر چینی ساختہ سائنو فارم ویکسین کا استعمال جاری ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں کرونا ویکسین چھینے جانے کی یہ واردات ایسے وقت ہوئی ہے جب ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے 1 لاکھ 6 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں اور ایران کی صرف 8 فیصد آبادی کو ہی اب تک ویکسین لگائی جا سکی ہے۔

    ایران اس وقت کرونا کی پانچویں لہر سے نبرد آزما ہے جس میں انتہائی متعدی ڈیلٹا قسم کا پھیلاؤ ایک چیلنج ہے۔

  • چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب تک کی خطرناک ترین قسم ثابت ہورہی ہے اور حال ہی میں چینی ویکسین کی افادیت کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چین کی کمپنیوں کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کرونا کی قسم ڈیلٹا کی روک تھام میں کافی مؤثر ہوتی ہیں۔

    چین کے صوبے گوانگزو میں ڈیلٹا کی روک تھام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 59 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی ویکسین کی 2 خوراکوں سے بیماری کی معتدل علامات سے 70.2 فیصد تحفظ ملا جبکہ سنگین علامات کی روک تھام میں ان کی افادیت 100 فیصد رہی۔

    یہ کرونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف چینی کمپنیوں کی ویکسینز کی افادیت کا پہلا ڈیٹا قرار دیا جارہا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کمپنیوں کی ویکسینز ڈیلٹا قسم کی روک تھام کے لیے اب بھی مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں جن کیسز کا ڈیٹا دیکھا گیا ان میں سے 105 میں علامات کی شدت معتدل تھی جبکہ 16 کو سنگین علامات کا سامنا ہوا۔ تاہم جن مریضوں کو سنگین علامات کا سامنا ہوا ان کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

    تحقیق میں شامل افراد میں 61.3 فیصد نے سائنوویک ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کی تھیں جبکہ 27.5 فیصد نے سائنو فارم ویکسین استعمال کی تھی۔ 10.4 فیصد افراد نے دونوں کمپنیوں کی ویکسینز کے امتزاج کو استعمال کیا تھا۔

    تحقیق میں محدود نمونوں کی بنیاد پر یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سنگل شاٹ ویکسینز کی افادیت کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے محض 14 فیصد تھی۔ تحقیق کے مطابق 2 خوراکوں والی چینی ویکسینز مردوں کے مقابلے میں خواتین میں بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر ہیں۔

  • گداگروں کی ویکسینیشن کا فیصلہ

    گداگروں کی ویکسینیشن کا فیصلہ

    کراچی: محکمہ صحت کراچی نے گداگروں کی ویکسینیشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر صحت کراچی نے کہا ہے کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں 25 ملین گداگر ہیں، اور ملک بھر سے 70 ہزار گداگر کراچی آتے ہیں، جو شہر میں فلائی اوورز اور پلوں کے نیچے رہتے ہیں۔

    ڈائریکٹر صحت کراچی نے تمام ڈی ایچ اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں گداگروں کے حوالے سے حکمت عملی تیار کریں، اور کرونا موبائل ویکسینیشن کے ذریعے ان کی ویکسینیشن کی جائے۔

    انھوں نے یہ ہدایت بھی کی کہ گداگروں کی ویکسینیشن کے لیے سنگل ڈوز ویکسین مختص کی جائے۔

    دوسری طرف سندھ نے اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں میں بھی ویکسینیشن ڈرائیو کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں ہندو، پارسی، میسحی و دیگر برادریوں کی عبادگاہوں میں ویکسینیشن کی جائے گی۔

    محکمہ صحت نے ہدایت کی ہے کہ چرچ، مندر اور کمیونٹی ہالز میں موبائل وین کے ذریعے ویکسینیشن کی جائے، ڈائریکٹر صحت کا کہنا تھا کہ عبادت گاہیں کرونا کے پھیلاؤ کے لیے ہاٹ اسپاٹ ہیں، اس لیے شہر کے اضلاع کے ڈی ایچ اوز ویکسینیشن کے لیے حکمت عملی تیار کریں۔

  • کرونا وائرس: موت سے قبل ماں کی بچوں کے لیے آخری خواہش کیا تھی؟

    کرونا وائرس: موت سے قبل ماں کی بچوں کے لیے آخری خواہش کیا تھی؟

    امریکا میں ویکسین سے منحرف ماں کرونا وائرس کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئی، مرنے سے پہلے اس نے اپنے اہلخانہ کو تاکید کی کہ اس کے بچوں کو کووڈ ویکسین ضرور لگوائی جائے۔

    امریکی ریاست ٹیکسس میں 42 سالہ لیڈیا روڈرگز کے شوہر بھی کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔ شوہر میں کووڈ 19 کی تشخیص ہونے کے 2 ہفتے بعد وہ خود بھی وائرس کا شکار ہوگئیں۔

    کچھ دن بعد دونوں یکے بعد دیگرے چل بسے۔

    اہلخانہ کے مطابق دونوں میاں بیوی کووڈ 19 کی ویکسین لگوانے سے انکاری تھے، لیکن بالآخر جب انہیں احساس ہوا کہ وہ غلطی پر ہیں تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔

    لیڈیا کی بہن کے مطابق ڈاکٹرز جب انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر رہے تھے تب انہوں نے اپنی بہن سے آخری بات یہی کہی کہ ان کے بچوں کو کووڈ 19 ویکسین ضرور لگوائی جائے، جوڑے کے 4 بچے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں کووڈ ویکسی نیشن کی مہم زور و شور سے جاری ہے تاہم چند قدامت پسند ریاستوں میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے اور ٹیکسس بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    دوسری جانب ٹیکسس ہی وہ ریاست ہے جو کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

    امریکی طبی حکام کی جانب سے حال ہی میں ویکسین کی تیسری بوسٹر خوراک لگوانے کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔

  • ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی

    کیپ ٹاؤن: کرونا وائرس کی سب سے خطرناک اور متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف ایک اور ویکسین کی افادیت سامنے آگئی، مذکورہ تحقیق جنوبی افریقہ میں کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کرونا کی زیادہ متعدی اقسام ڈیلٹا اور بیٹا سے سنگین حد تک بیمار اور موت سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی یہ تحقیق ڈیلٹا کے خلاف جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کا اظہار کرنے والی پہلی تحقیق ہے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت صحت نے تحقیق کے ابتدائی نتائج جاری کیے ہیں۔

    اس ٹرائل میں جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک لگ بھگ 5 لاکھ ہیلتھ ورکرز کو استعمال کرائی گئی تھی جن میں کووڈ 19 کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ ویکسین ڈیلٹا سے متاثر افراد کو موت سے بچانے میں 95 فیصد تک مؤثر ہے جبکہ اسپتال میں داخلے کا خطرہ 71 فیصد تک کم کرتی ہے۔

    اس کے مقابلے میں کرونا وائرس کی قسم بیٹا (جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں ہی سامنے آئی تھی) کے مقابلے میں اس کی افادیت کچھ کم تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ویکسین وہی کام کررہی ہے جس کے لیے اسے تیار کیا گیا ہے، یعنی لوگوں کے اسپتال اور آئی سی یو میں داخلے کی روک تھام اور موت سے بچانا۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ویکسی نیشن کے بعد بیماری کا سامنا ہوا، ان میں سے 96 فیصد مریضوں میں بیماری کی علامات معمولی تھی جبکہ سنگین بیماری یا موت کا سامنا 0.05 فیصد افراد کو ہوا۔