Tag: ویکسین

  • کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں کے لیے حوصلہ افزا خبر

    کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والوں کے لیے حوصلہ افزا خبر

    لندن: برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس ویکسین کی 2 خوراکیں لگوانے والے اگر کووڈ 19 کا شکار ہوجائیں تو انہیں لانگ کووڈ کا سامنا کم ہوتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں برطانیہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا ویکسین کی دو خوراکیں لگوانے والے افراد کرونا وائرس کے پیدا کردہ نقصان دہ اثرات (لانگ کووڈ) سے دوسروں کی نسبت 50 فیصد زیادہ محفوظ ہوتے ہیں۔

    تحقیق میںکہا گیا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں لگوانے والے افراد چکر، چھاتی کا درد اور توجہ مرکوز کرنے جیسے لانگ کووڈ کے مسائل سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔

    سائنٹفک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز (ایس اے جی ای) نے برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے تمام عمر کے افراد میں 28 روز بعد بھی علامات کی موجودگی دوسروں کی نسبت نصف رہ گئی۔

    گروپ کے مطابق خواتین، بڑی عمر کے افراد اور موٹاپے یا زائد وزن کا شکار افراد میں یہ علامات بالخصوص چکر آنے کی شکایت طویل عرصہ رہ سکتی ہیں۔

    ایس اے جی اے نے مزید کہا کہ کرونا وبا کا شکار ہونے والے افراد میں 12 ہفتوں کے بعد بھی علامات کی موجودگی 2.3 تا 37 فیصد تک کا فرق رکھتی ہے، جو سائنس دانوں میں غیر یقینی کا باعث ہے۔

    گروپ کے مطابق اسے تحقیق کے نتائج پر بھرپور اعتماد ہے جو بتاتی ہے کہ 1.2 فیصد نوجوان اور 4.8 فیصد درمیانی عمر کے افراد میں علامات پائی گئیں۔

    برطانیہ کی ایک اور تحقیق کے مطابق مردوں اور عورتوں میں کرونا وبا کی سطح مختلف ہے۔ مردوں میں سانس کی دشواری، تھکن، سردی لگنا، بخار جب کہ خواتین میں بو کا احساس ختم ہو جانا، چھاتی کا درد اور مستقل کھانسی کی شکایت زیادہ ہو سکتی ہے۔

  • مؤثر کرونا ویکسین بنانے والی کمپنی کا ملیریا ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان

    مؤثر کرونا ویکسین بنانے والی کمپنی کا ملیریا ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان

    برلن: جرمنی کی کمپنی بائیو این ٹیک نے کرونا ویکسین کے بعد اب ملیریا سے بھی بچاؤ کی مؤثر ویکسین بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیو این ٹیک کووِڈ نائٹین کے خلاف اپنی کامیابی کو استعمال کرتے ہوئے mRNA ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ملیریا کے لیے پہلی ویکسین تیار کرنا چاہتی ہے، کمپنی نے مچھر سے پیدا ہونے والی بیماری کے خاتمے کے لیے 2022 کے آخر میں کلینکل ٹیسٹنگ شروع کرنے کا عزم کر لیا ہے۔

    بایو این ٹیک کے چیف ایگزیکٹو اوغور شاہن کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے خلاف رسپانس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سائنس اور اختراع سے لوگوں کی زندگیاں بدلی جا سکتی ہیں، جب سب مل کر ایک مقصد کے لیے کام کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہم HIV اور تپِ دق یعنی ٹی بی پر پہلے ہی کام کر رہے ہیں اور ملیریا تیسرا بڑا مرض ہے جس پر کام ابھی باقی ہے، ہر سال لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس مرض سے متاثر ہوتی ہے، بہت سے لوگ مر جاتے ہیں بالخصوص جب مرض سنگین صورت اختیار کر جائے، جب کہ چھوٹے بچوں میں تو اس سے اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 2019 میں دنیا بھر میں تقریباً 23 کروڑ افراد ملیریا سے متاثر ہوئے جن میں سے 4 لاکھ سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، عالمی ادارے کا اندازہ ہے کہ اُس سال ملیریا سے ہونے والی اموات میں سے 67 فی صد پانچ سال سے کم عمر بچوں کی تھی، جب کہ 94 فی صد مریض اور اموات افریقا میں ہوئیں۔

    البتہ شاہن کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ابھی بالکل ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس کی کامیابی کی فی الحال کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی، انھوں نے کہا کہ کمپنی سمجھتی ہے کہ کووِڈ 19 کے خلاف mRNA ویکسین بنانے سے حاصل کردہ تجربے کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ اس چیلنج سے نمٹنے کا یہ بہترین وقت ہے۔

    واضح رہے کہ ملیریا مچھروں کے کاٹنے سے پھیلنے والا ایک انفیکشن ہے جو مدافعت کے نظام کو دھوکا دیتا ہے، اس لیے ویکسین کا ہدف اس کو سامنے لانا اور مدافعت کے نظام کو اس انفیکشن پر حملے کے قابل بنانا ہے۔

    اِس وقت دنیا بھر میں ملیریا کی صرف ایک ویکسین Mosquirix دستیاب ہے، لیکن یہ صرف 39 فی صد تک مؤثر ہے۔

  • ہائی رسک گروپس کے لیے کون سی ویکسین مؤثر ہے؟

    ہائی رسک گروپس کے لیے کون سی ویکسین مؤثر ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مختلف ویکسینز استعمال کی جارہی ہیں، اب ماہرین نے ہائی رسک گروپس کے لیے مؤثر ویکسین کے حوالے سے تحقیق کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا کہنا ہے کہ فائزر اور ایسٹرا زینکا ویکسین ہائی رسک گروپس کے لیے مؤثر ہیں۔

    برطانیہ میں کورونا کے 35 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں تاہم کرونا وائرس ویکسین سے متعلق پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا کہنا ہے کہ فائزر، ایسٹرازینکا ویکسین ہائی رسک گروپس کے لیے مؤثر ہیں۔

    آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں گزشتہ روز کرونا وائرس کے ریکارڈ 50 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ یورپی ملک مالٹا نے صرف کرونا ویکسی نیٹڈ افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کا اعلان ک ہے۔

    کرونا وائرس کیسز میں اضافے پر نیدر لینڈز میں ریسٹورنٹس، نائٹ کلبز اور فیسٹولز پر دوبارہ پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ادھر سعودی عرب نے بھی موڈرنا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

  • کویت: ریستوران اور شاپنگ مالز پر بھاری جرمانہ عائد

    کویت: ریستوران اور شاپنگ مالز پر بھاری جرمانہ عائد

    کویت سٹی: کویت میں تجارتی مراکز کی انتظامیہ پر ویکسین سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں 5 ہزار دینار کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    کویتی میڈیا کے مطابق حکام نے مائی آئڈینٹٹی اور امیون ایپلی کیشنز کے ذریعے مالز، جمز اور ہیئر ڈریسنگ سیلون میں داخلے کے لیے لوگوں کے ویکسین سرٹیفکیٹ کی جانچ کی تاکہ وزرا کونسل کے فیصلے کے نفاذ کو یقینی بنایا جاسکے۔

    ویکسین وصول کرنے والے مالز، ریستوراں، کیفے، ہیلتھ کلبس اور ہیئر ڈریسنگ سیلونز میں داخل ہوسکتے ہیں۔ کویت بلدیہ کی ٹیمیں اتوار کے روز مختلف گورنریٹ میں دکانوں، مالز، کافی شاپس اور جمز کا معائنہ کرتی رہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صرف کووڈ 19 کی ویکسین لینے والے افراد ہی تجارتی مراکز میں داخل ہوسکیں۔

    حکام کے مطابق بصورت دیگر انتظامیہ پر5 ہزار دینار جرمانہ عائد کیا جائے گا، ڈائریکٹر انسپکشن اینڈ سروسز کے شعبہ فالو اپ کے ڈائریکٹر سعد الشعبہ نے بتایا کہ ٹیمیں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ صرف ویکسین شدہ افراد ہی شاپنگ مالز، ریستوران اور کافی شاپس میں داخل ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ بلدیہ نے فیصلے پر عمل درآمد سے قبل ایک مہم چلائی گئی ہے لہٰذا ٹیمیں فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف تمام قانونی اقدامات اٹھائیں گی۔

    بلدیہ الجہرا میں خلاف ورزیوں کے ڈائریکٹر سلیمان الغیس نے بتایا کہ الجہرا میں ٹیمیں پولیس کے ساتھ تھیں تاکہ حکومتی فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر تجارتی مراکز میں غیر ویکسینیٹ شدہ افراد کو داخلے کی اجازت دی جاتی ہے تو مراکز کی انتظامیہ پر 5 ہزار دینار جرمانہ عائد ہوگا جب تک انتظامیہ یہ ثابت نہ کر دے کہ وزیٹر نے خود پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی جس نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے امکانات میں اضافہ کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کووڈ ویکسین کا مدافعتی ردعمل دونوں خوراکوں کے درمیان طویل وقفے سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان 45 ہفتے یا 10 ماہ تک کا وقفہ بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بڑھا دیتا ہے۔

    تحقیق میں پہلی بار یہ ثابت کیا گیا کہ تیسرا یا بوسٹر ڈوز مدافعتی ردعمل کو مضبوط بنانے کے ساتھ کرونا کی نئی اقسام کے خلاف سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے۔

    کووڈ ویکسین سپلائی میں کمی کا سامنا دنیا بھر میں متعدد ممالک کو ہے جس کے باعث پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ زیادہ ہونے کے حوالے سے بیماری سے تحفظ پر خدشات سامنے آرہے ہیں بالخصوص نئی اقسام کے ابھرنے پر۔

    بیشتر ممالک میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے درمیان 4 سے 12 ہفتوں کا وقفہ دیا گیا ہے۔

    اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ دونوں خوراکوں کے درمیان زیادہ وقفہ دینا بیماری سے تحفظ میں کتنا مددگار ہے یا کتنا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

    آکسفورڈ ویکسین ٹرائلز کے سربراہ اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ یہ سب تیاری کا حصہ ہے، ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسٹرازینیکا ویکسین کا اضافی ڈوز دے کر مدافعتی ردعمل کو بڑھا سکتے ہیں جو بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک خوراک استعمال کرنے والے افراد کو ایک سال بعد بھی بیماری کے خلاف کسی حد تک تحفظ حاصل تھا۔

    ایک خوراک استعمال کرنے والے 180 دن بعد اینٹی باڈی کی سطح نصف رہ گئی جو 28 دن میں عروج پر پہنچ گئئی تھی، جبکہ دوسری خوراک کے ایک ماہ بعد اینٹی باڈی کی سطح میں 4 سے 18 گنا تک بڑھ گئی۔

    اس تحقیق میں شامل رضاکاروں میں وہ افراد تھے جو گزشتہ سال آکسفورڈ کی تیار کردہ اس ویکسین کے ابتدائی اور آخری مرحلے کے ٹرائلز شامل تھے۔

    ان میں سے 30 افراد کو ٹرائل کے دوران صرف ایک خوراک دی گئی تھی اور دوسری خوراک 10 ماہ بعد دی گئی۔ 90 افراد ایسے تھے جو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرچکے تھے اور اس تحقیق میں انہیں تیسرا ڈوز دیا گیا۔

    تمام رضا کاروں کی عمریں 18 سے 55 سال کے درمیان تھیں۔

    تحقیق میں تیسری خوراک استعمال کرنے والے افراد میں کرونا وائرس کی اقسام ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا۔ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ وائرل ویکٹر ویکسینز کو بوسٹرز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان

    امریکا کا پاکستان کو موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں دینے کا اعلان کردیا، پاکستان کو موڈرنا کی 25 لاکھ ڈوزز کوویکس سے بھی مل رہی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکا نے پاکستان کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے موڈرنا ویکسین دینے کا اعلان کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں بھیجی جارہی ہیں۔ امریکا نے پیرو اور ہنڈراس کو بھی کرونا ویکسین دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیرو کو 20 لاکھ اور ہنڈراس کو 15 لاکھ خوراکیں دی جائیں گی۔

    اس سے قبل کوویکس کی جانب سے پاکستان کو موڈرنا ویکسین کی 25 لاکھ ڈوزز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    موڈرنا ویکسین کی پہلی کھیپ ایک تا دو ہفتے میں پاکستان پہنچے گی، موڈرنا پاکستان کو ملنے والی دوسری امریکی کرونا ویکسین ہوگی، اس سے قبل کوویکس پاکستان کو فائزر ویکسین فراہم کرچکا ہے۔

    موڈرنا ویکسین دائمی امراض اور کمزور قوت مدافعت افراد کو لگائی جائے گی جبکہ بیرون ملک جانے کے خواہشمند افراد کو بھی لگائی جائے گی۔

  • کرونا کی نئی اقسام کے خلاف نئی ویکسین کا ٹرائل شروع

    کرونا کی نئی اقسام کے خلاف نئی ویکسین کا ٹرائل شروع

    لندن: ایسٹرا زینیکا ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا کی نئی اقسام کے خلاف نئی کووڈ ویکسینز کا ٹرائل شروع کردیا، ٹرائل میں 2 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے کرونا وائرس کی اقسام کے خلاف تدوین شدہ ویکسین کی آزمائش شروع کردی ہے۔ 27 جون کو اس بوسٹر ویکسین کا ٹرائل شروع کیا گیا جس میں جنوبی افریقہ، برطانیہ، برازیل اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار 250 افراد کو شامل کیا جائے گا۔

    یہ بوسٹر ویکسین کرونا کی بیٹا قسم کے خلاف آزمائی جائے گی جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔

    ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی 2 خوراکوں کو استعمال کرچکے ہیں، جبکہ اب تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔

    اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی 2816 کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے چیف انویسٹی گیٹر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ موجودہ ویکسین کی بوسٹر خوراکوں اور نئی ویریئنٹ ویکسینز کرونا وائرس کی وبا کے خلاف تیار رہنے میں اہم کردار ادا کریں گی، ہوسکتا ہے کہ ان کی ضرورت ہو۔

    برطانیہ میں کووڈ کی روک تھام کے لیے ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی ہے مگر ماہرین ابھی اس سے واقف نہیں کہ لوگوں کو ملنے والا تحفظ کب تک برقرار رہے گا۔

    اس ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا رواں سال ہی کسی وقت جاری کیا جائے گا۔

  • بھارت: کرونا ویکسین سے خوفزدہ شخص درخت پر چڑھ گیا

    بھارت: کرونا ویکسین سے خوفزدہ شخص درخت پر چڑھ گیا

    بھارت سمیت دنیا بھر میں کرونا ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں بے اعتمادی اور خوف پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ویکسی نیشن تاخیر کا شکار ہورہی ہے، بھارت میں بھی ایسے ہی ایک خوفزدہ شخص نے عجیب و غریب حرکت کر ڈالی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں میں کرونا ویکسی نیشن کا کیمپ لگایا گیا جہاں گاؤں والوں کی ویکسی نیشن کی جارہی تھی۔

    وہاں موجود ایک شخص پہلے تو کیمپ میں کھڑا ہو کر اپنی باری کا انتظار کرتا رہا پھر اچانک وہ وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا اور درخت پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔

    مذکورہ شخص نے ویکسین لگوانے سے صاف انکار کردیا، یہی نہیں وہ اپنی بیوی کا راشن کارڈ بھی اپنے پاس رکھ کے بیٹھ گیا تاکہ اسے بھی ویکسین نہ لگائی جاسکے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مذکورہ شخص کی بیوی ویکسی نیشن کروانا چاہتی تھی لیکن تصدیقی دستاویز نہ ہونے کے سبب وہ ویکسی نیشن نہ کروا سکی۔ مذکورہ شخص شام تک درخت پر چڑھا رہا جب تک میڈیکل ٹیم اپنا سامان سمیٹ کر وہاں سے رخصت نہ ہوگئی۔

    یہ خبر جب میڈیا پر آئی تو مقامی میڈیکل افسر ڈاکٹر راجیو نے اس گاؤں کا دورہ کیا اور اس شخص سے ملاقات کی، انہوں نے اس شخص کو ویکسی نیشن کے لیے قائل کیا اور اس حوالے سے اس کے خدشات دور کیے۔

    ڈاکٹر راجیو کے مطابق مذکورہ شخص نے ویکسی نیشن کے لیے حامی بھر لی ہے اور چند دن بعد جب ایک قریبی گاؤں میں ویکسی نیشن کیمپ لگے گا تو اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اہلیہ کے ساتھ وہاں جا کر ویکسین لگوائے گا۔

  • امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی امریکی ویکسینز موڈرینا اور فائزر کے حوالے سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا، ویکسی نیشن کی دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موڈرینا اور فائزر بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسینز کے ممکنہ مضر اثرات میں دل کے ورم کے خطرے کی وارننگ کو بھی شامل کرلیا ہے۔

    یہ وارننگ 25 جون کو اس وقت جاری کی گئی جب ویکسی نیشن بالخصوص دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کی وارننگ اس حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے طویل تجزیے اور سی ڈی سی کی ایڈوائرری کمیٹی کی مشاورت سے جاری کی گئی۔

    جون کے دوسرے ہفتے تک امریکا کے ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ کرنے والے سسٹم میں ویکسی نیشن کرانے والے 12 سو سے زیادہ کیسز میں دل کے ورم کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

    یہ مضر اثرات مردوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا اور عموماً دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد ایسا ہوا۔ فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

    تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اثر اوسطاً ہر 10 لاکھ خوراکوں میں سے محض 12 افراد میں دیکھنے میں آیا ہے، یعنی اس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ایف ڈی اے کی قائم مقام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے کہا کہ ویکسین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اس سے قبل مئی میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ایڈوائزری گروپ نے اس مضر اثر پر تحقیقات کا مشورہ دیا تھا۔

    اس موقع پر سی ڈی سی کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان رپورٹس کو دیکھا جا رہا ہے جن کے مطابق کووڈ ویکسین استعمال کرنے والے کچھ نوجوانوں کو مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کا سامنا ہوا۔

    سی ڈی سی گروپ کے مطابق عام طور پر یہ عارضہ پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتا اور یہ متعدد وائرسز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل اپریل میں اسرائیل میں فائزر ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں دل کے ورم کو دریافت کیا گیا تھا، جن کی عمریں 30 سال سے زائد تھیں۔

    اس وقت فائزر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے عارضے کی شرح کو عام آبادی میں اس بیماری کی شرح سے زیادہ نہیں دیکھا اور ویکسین سے اس کے تعلق کو بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔

  • ملتان میں بھی کرونا ویکسین کی قلت

    ملتان میں بھی کرونا ویکسین کی قلت

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بعد ملتان میں بھی کرونا ویکسی نیشن سینٹر پر ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی، بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ویکسین کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر پر ویکسی نیشن کی پہلی خوراک ختم ہوگئی۔ چینی ویکسین سائنو فارم کی پہلی خوراک 4 روز سے موجود نہیں۔

    سینٹر کے انچارج کا کہنا ہے کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک اسٹاک میں موجود ہے۔

    دوسری جانب بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ویکسین کے لیے سخت مشکلات کا سامنا ہے، قائد اعظم ویکسی نیشن سینٹر پر بیرون ملک جانے والوں کا رش ہے۔

    اس سے قبل صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی ویکسین کی قلت دیکھنے میں آئی تھی۔

    چند روز قبل جاری ایک رپورٹ میں پنجاب میں کرونا ویکسی نیشن کا عمل سست روی کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

    اس سلسلے میں محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 3 دن میں مقررہ ٹارگٹ کا 40 فیصد ہدف مکمل ہوا، گوجرانوالہ میں ویکسین لگانے کی کارکردگی مایوس کن رہی۔