Tag: ویکسین

  • متحدہ عرب امارات: ویکسین لگوانے والے شہریوں کو اضافی ڈوز دینے کا فیصلہ

    متحدہ عرب امارات: ویکسین لگوانے والے شہریوں کو اضافی ڈوز دینے کا فیصلہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن افراد کو سائنو فارم کرونا ویکسین لگوائے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، انہیں فائزر ویکسین کی تیسری اضافی ڈوز لگائی جائے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ سائنو فارم ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کے لیے فائزر کی تیارکردہ ویکسین کی تیسری خوراک بالکل محفوظ ہے، اس سے انہیں کووڈ 19 کے خلاف تحفظ کی پرت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

    اماراتی حکومت نے گزشتہ ہفتے سائنو فارم کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کو فائزر ویکسین کی تیسری اضافی خوراک لگانے کا اعلان کیا تھا، ہمسایہ خلیجی ریاست بحرین نے بھی اسی قسم کا اعلان کیا ہے۔

    اماراتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فائزرکی ویکسین کا اضافی انجیکشن آبادی کو کرونا وائرس کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ تحفظ مہیا کرنے کے لیے ملک کی فعال حکمت عملی کا حصہ ہے۔

    شارجہ میں واقع برجیل اسپیشلٹی اسپتال میں داخلی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹرراجیش کمار گپتا کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو سائنو فارم کی ویکسین کا دوسرا انجیکشن لگے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، انہیں اب تیسری اضافی تقویتی خوراک لگائی جائے گی۔

    ان کے مطابق اس کا مقصد لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کرنا ہے، اگر لوگ فائزر کی تیسری خوراک لگواتے ہیں تو یہ ان کے لیے بالکل محفوظ ہے۔

    ڈاکٹرگپتا نے واضح کیا کہ کووِڈ 19 کے اینٹی باڈی ٹیسٹ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس ٹیسٹ سے اس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ کیا جسم میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت موجود ہے اور پھر ویکسین کی تیسری اضافی خوراک لگوائی جاسکتی ہے مگر یہ ٹیسٹ کروانے کی ہرگز ضرورت نہیں۔

    ایم بی زیڈ سٹی میں واقع برین انٹرنیشنل اسپتال میں داخلی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر عظیم عبد السلام محمد نے بھی ان کے مؤقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ویکسین کی تیسری خوراک لی جا سکتی ہے اور یہ بالکل محفوظ ہے۔

  • بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    پیرس: فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات کی جانچ کی گئی کہ فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارتی کرونا وائرس سے کس حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارت میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم سے ہونے والی بیماری سے بچانے میں دیگر اقسام کے مقابلے میں کچھ کم مؤثر ہے مگر پھر بھی اس سے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے۔

    فرانس کے پیسٹیور انسٹیٹوٹ میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی افادیت میں معمولی کمی کے باوجود فائزر ویکسین ممکنہ طور پر کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    تحقیق میں اس نئی قسم پر لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے نتائج مرتب کیے گئے، تحقیق میں فرانس کے شہر اورلینز سے تعلق رکھنے والے طبی عملے کے 28 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان میں سے 16 کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں جبکہ 12 کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی ایک خوراک دی گئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی تھیں ان میں بھارت میں دریافت ہونے والی قسم بی 1617 کی روک تھام کرنے کے لیے اینٹی باڈیز کی شرح میں 3 گنا کمی دریافت کی گئی۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین میں صورتحال مختلف تھی جس کو استعمال کرنے والے افراد میں اس نئی قسم کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت کم یا یوں کہہ لیں کہ ناکافی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ماضی میں کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا ہے اور وہ افراد جن کو فائزر کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں، ان میں اتنی اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں جو بی 1617 کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، مگر ان اینٹی باڈیز کی شرح برطانوی قسم کے خلاف اینٹی باڈیز سے 3 سے 6 گا زیادہ کم ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس نئی قسم میں اینٹی باڈیز کے خلاف جزوی مزاحمت کی صلاحیت موجود ہے۔

  • کرونا ویکسین لگوانے کے بعد کن تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے؟

    کرونا ویکسین لگوانے کے بعد کن تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت کرونا وائرس ویکسی نیشن جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں اب تک تقریباً 20 لاکھ افراد کو ویکسین کی کم از کم ایک ڈوز لگ چکی ہے اور 9 لاکھ 64 ہزار سے زائد افراد کو دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

    اس حوالے ویکسی نیشن کے سائیڈ افیکٹس پر بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ویکسین لگوانے سے کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں۔

    کچھ مسائل ایسے ضرور ہیں جو عموماً ہر ویکسین لگوانے کے بعد پیش آتے ہیں، کیونکہ ویکسین لگوانے کے بعد ہمارے جسم میں مدافعت کا نظام کام کرنا شروع ہو جاتا ہے اور اس میں اصل وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہونے لگتی ہے۔

    یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے کے نتیجے میں کون سے سائیڈ افیکٹس ہو سکتے ہیں۔

    سوجن

    سب سے عام اور بے ضرر سائیڈ افیکٹ ہے کہ جس بازو پر ٹیکا لگوایا جائے اس میں سوجن آ جائے لیکن یہ پریشانی کی بات نہیں۔ سب سے پہلے ویکسین لگواتے ہوئے عملے کو بتائیں کہ آپ کس بازو میں ٹیکا لگوانا چاہتے ہیں۔

    اگر آپ اپنے کام دائیں ہاتھ سے کرتے ہیں تو ٹیکا بائیں بازو میں لگوائیں تاکہ سوجن کی صورت میں آپ کے روزمرہ معمولات زیادہ متاثر نہ ہوں۔ اگر زیادہ تکلیف ہو تو سوجن کی جگہ پر برف سے ٹکور کر لیں۔

    بخار

    ویکسین لگوانے کے بعد سب سے عام سائیڈ افیکٹ بخار ہونا ہے اور یہ دیگر ویکسینز لگوانے پر بھی ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ٹیکا لگواتے ہی جسم میں مدافعت کا نظام تیزی سے کام کرنے لگتا ہے۔

    خاص طور پر دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد بخار ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے لیکن ماہرین درد کش ادویات لینے سے منع کرتے ہیں کیونکہ اس سے ویکسین کے کام میں مداخلت ہو سکتی ہے۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ آرام کریں اور پانی زیادہ پئیں۔ اگر ٹیکا لگوانے کے بعد 72 گھنٹوں بعد بھی علامات شدید ہوں تو معالج سے رابطہ کریں۔

    تھکاوٹ

    ویکسین لگوانے کے بعد تھکاوٹ محسوس ہونا بھی عام ہے۔ پہلے ٹیکے کے بعد 8 اور دوسرے ٹیکے کے بعد 14 فیصد افراد تھکاوٹ محسوس ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔

    یہ اور دیگر علامات مثلاً سر اور پٹھوں میں درد عموماً خواتین اور 55 سال اور اس سے کم عمر کے افراد میں دیکھی گئی ہیں۔ ڈاکٹر اس صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کا مشورہ دیتے ہیں۔

    سر درد

    ایک تحقیق کے مطابق فائزر کی بنائی گئی ویکسین کا دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد 13 فیصد افراد نے سر درد کی شکایات کی تھی۔ اس کا حل بھی آسان ہے، آرام کریں اور سر درد کی عام گولی کھا لیں۔

    متلی

    تقریباً 3.5 فیصد افراد دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد متلی کی شکایت کرتے ہیں جبکہ کچھ کو قے بھی ہو جاتی ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنے کا وقت ہے، یا پھر جس چیز سے آپ کی متلی رک جاتی ہے، اسے استعمال کریں۔

    پٹھوں میں درد

    فائزر کی ویکسین لگوانے والے 5 فیصد افراد نے جسم اور پٹھوں میں درد کی شکایت بھی کی ہے۔ اگر تکلیف بہت زیادہ ہو تو سر درد کی طرح اس میں بھی کچھ درد ختم کرنے والی ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔

    کم ہونے والے سائیڈ افیکٹس

    الرجی

    ویکسینز کی تیاری کے ابتدائی مراحل میں لگوانے والے کئی افراد نے الرجی کی شکایت کی، لیکن یہ تمام لوگ ایسے تھے جنہیں پہلے ہی الرجی کے مسائل کا سامنا تھا۔ ویکسین لگوانے کے چند ہی منٹوں بعد انہیں الرجی ہونے لگی۔

    عام طور پر ادویات سے الرجی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر آپ کو الرجی کا سخت مسئلہ ہو تو آپ کو ٹیکا لگوانے کے بعد 15 سے 20 منٹ تک بٹھایا جاتا ہے تاکہ کسی مسئلے کا اندازہ ہو سکے۔

    ویکسین کا پہلا ٹیکا لگوانے کے بعد شدید الرجی کا سامنا کرنے والے لوگوں کو دوسرے ٹیکے سے پہلے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیئے۔

    خون جمنا

    امریکا نے 13 فروری کو ملک میں جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کا عمل روک دیا تھا کیونکہ ایک خاتون کی رگوں میں خون جمنے کا پتہ چلا تھا، جو مہلک بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد یورپ میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی وجہ سے ایسی ہی خبریں سامنے آئیں اور متعدد لوگوں کی ہلاکت کا بھی پتہ چلا۔

    یہ پابندیاں بعد میں ہٹا دی گئیں لیکن انتباہ ضرور دیا جا رہا ہے۔ امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین لگوانے والے 80 لاکھ افراد میں ایسی شکایات 17 افراد نے کی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی 50 سال سے کم عمر کی خواتین تھیں۔

    دل کا مسئلہ

    اسرائیل میں ویکسین لگوانے والے 62 افراد میں دل کی سوزش کے مرض کا پتہ چلا ہے۔ امریکی فوج میں بھی 14 ایسے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اب تک ویکسین لگوانے کے بعد اس مرض کی شرح ایک لاکھ میں ایک ہے، جو زیادہ تر 32 سال سے کم عمر مردوں میں دیکھا گیا ہے اور زیادہ تر کو دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد یہ شکایت ہوتی ہے۔

  • کرونا ویکسین لگوانے والوں کو اپارٹمنٹ دینے کا اعلان

    کرونا ویکسین لگوانے والوں کو اپارٹمنٹ دینے کا اعلان

    ہانگ کانگ میں کرونا ویکسین لگوانے والوں کو اپارٹمنٹ دینے کا اعلان کردیا گیا، ہانگ کانگ میں اب تک صرف 12 فیصد آبادی نے ویکسی نیشن کروائی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہانگ کانگ میں لوگوں کو کرونا وائرس کی ویکسین لگانے کی ترغیب دینے کے لیے لاٹری سسٹم کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ لاٹری کے ذریعے کرونا ویکسین لگوانے والے شخص کو اپارٹمنٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    ہانگ کانگ میں ڈیولپر کووڈ 19 ویکسین لگوانے والے شہری 14 لاکھ ڈالر مالیت کے 449 اسکوائر فٹ کے اپارٹمنٹ کے لیے ڈرا کے اہل ہوں گے۔

    ہانگ کانگ کی 75 لاکھ کی آبادی میں سے اب تک صرف 12.6 فیصد افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں دی گئی ہے، جبکہ اس کے پڑوسی سنگاپور میں 28.3 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن ہو چکی ہے۔

    ہانگ کانگ میں مفت اپارٹمنٹ کی پیشکش لوگوں کے لیے نہایت پرکشش ہے کیونکہ یہاں جائیداد کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ اسی طرز پہ امریکی ریاستوں نیویارک، اوہائیو، میری لینڈ، کینٹکی اور اوریگن میں بھی ویکسین لینے والے کو بذریعہ قرعہ اندازی اپارٹمنٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

  • 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    برسلز: یورپی یونین نے امریکی فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی یونین نے فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے لیے یورپی یونین میں یہ پہلی ویکسین منظورکی گئی ہے۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک انفرادی طور پر فیصلہ کریں گے کہ ان کے ملک میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانی ہے یا نہیں جبکہ جرمنی نے اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا اور کینیڈا میں بھی اس عمر کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    یورپی یونین کی جانب سے یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یورپ میں ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں لگ جاتی وبا کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • ویکسی نیشن کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بات نہ سنیں: مرتضیٰ وہاب

    ویکسی نیشن کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بات نہ سنیں: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ہر شہری ویکسی نیشن ضرور کروائے، پروپیگنڈا کرنے والوں اور انتشار پھیلانے والوں کی بات نہ سنیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر فرد حکومت کے ساتھ تعاون کرے، عوام کے تعاون کے بغیر کرونا وبا پر قابو پانا ممکن نہیں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر عملدر آمد سے مہلک وبا پر قابو پا سکتے ہیں، ہر شہری ویکسی نیشن ضرور کروائے، صنعتی علاقوں، پریس کلبز اور تعلیمی اداروں میں ویکسین کی سہولت فراہم کی۔

    انہوں نے کہا کہ شہری سہولت سے استفادہ کر کے ویکسی نیشن کروائیں، ویکسین لگائیں گے تو کرونا کی تکلیف سے بچ پائیں گے۔ پروپیگنڈا کرنے والوں اور انتشار پھیلانے والوں کی بات نہ سنیں۔

    صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگوانا ناگزیر ہے، امریکا میں تمام چیزیں کھل گئی ہیں، وہاں 70 فیصد آبادی ویکسین لگوا چکی ہے، یورپ اور عرب امارات میں بھی سب کھل رہا ہے تو یہ ویکسین کی بدولت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین میں بھی وہی ویکسین لگ رہی ہے جو پاکستان میں لگ رہی ہے، لوگ ویکسین لگوائیں گے تو حکومت کو بندشیں ختم کرنے میں آسانی ہوگی، ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کی بات سنیں اور ویکسین لگوائیں۔

  • 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور ویکسین منظور

    12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے ایک اور ویکسین منظور

    واشنگٹن: امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرینا کی کرونا ویکسین بھی بچوں اور نوجوانوں کے لیے مؤثر ثابت ہوگئی، اس سے پہلے 12 سے 17 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس کی کووڈ 19 ویکسین 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں میں بیماری کی روک تھام کے لیے بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    موڈرنا کی جانب سے ٹرائل میں کامیابی کے بعد اس ویکسین کو 12 سے 17 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری کا راستہ کھل گیا ہے۔ اگر اس
    ویکسین کو منظوری مل جاتی ہے تو یہ امریکا میں اس عمر کے گروپ کے لیے دستیاب دوسری کووڈ ویکسین ہوگی۔

    اس سے قبل فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین کو اس عمر کے گروپ کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے۔ دونوں کمپنیوں کی جانب سے اس عمر کے گروپ میں ویکسین کے اثرات پر تحقیق کی جارہی تھی۔

    موڈرنا کی جانب سے 12 سے 17 سال کے 37 سو سے زائد افراد کو کلینکل ٹرائل کا حصہ بنایا گیا تھا، ان رضا کاروں میں سے دو تہائی کو موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی جبکہ باقی سب کو پلیسبو انجیکشن لگائے گئے۔

    اس ٹرائل کا مقصد ویکسین کے استعمال سے رضا کاروں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ بالغ افراد کے ردعمل سے کرنا تھا۔ کمپنی نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کے استعمال سے 12 سے 17 سال کے گروپ میں بننے والا مدافعتی ردعمل بالغ افراد سے ملتا جلتا تھا۔

    کمپنی کی جانب سے اب جون کے شروع میں اس ڈیٹا کو ریگولیٹرز کو جمع کروانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    فائزر اور بائیو این ٹیک کی جانب سے بھی اسی طرح کی تحقیق کے بعد یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے بچوں کے لیے ویکسین کے استمال کی منظوری حاصل کی گئی تھی۔

  • کرونا ویکسی نیشن کے ذریعے جسم میں چپ داخل کرنے کا پروپیگنڈا، حقیقت سامنے آگئی

    کرونا ویکسی نیشن کے ذریعے جسم میں چپ داخل کرنے کا پروپیگنڈا، حقیقت سامنے آگئی

    پاکستان میں کرونا ویکسی نیشن شروع ہونے کے بعد حسب توقع اس کے خلاف مہمات بھی شروع ہوگئیں، سوشل میڈیا پر ویکسین کے خلاف مختلف بے سروپا ویڈیوز کا راز فاش ہوگیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بزرگ بازو پر ویکسین کی انجکشن لگنے والی جگہ پر لوہا چپکا کر دکھا رہے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ ویکسین کے ذریعے ان کے جسم میں مقناطیسی چپ ڈالی گئی ہے۔

    ایک اور صاحب نے بازو پر انجیکشن لگنے والی جگہ پر بلب رکھ کر اسے روشن کر کے دکھا دیا جیسے ان کے جسم میں کوئی برقی لہر دوڑائی گئی ہو۔

    تاہم ایک نوجوان نے بزرگ کی ویڈیو کا بھانڈا پھوڑ دیا، اس نے دکھایا کہ کس طرح بغل میں مقناطیس دبا لیا جائے تو بازو کے اوپر لوہا چپکنے لگتا ہے، اس مقام کے علاوہ جس میں کہیں اور لوہا نہیں چپکتا۔

    مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے ان ویڈیوز کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی چیزوں پر کان نہ دھریں، عوام بے فکر ہو کر ویکسی نیشن کروائیں تاکہ وہ کرونا وائرس سے محفوظ ہوسکیں۔

  • امریکی ماہرین کی ماسک کی شرط ختم کرنے پر تنقید

    امریکی ماہرین کی ماسک کی شرط ختم کرنے پر تنقید

    واشنگٹن: امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین لگانے والوں کے لیے ماسک کی شرط ختم کردینا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ماہرین نے ویکسین لگانے والوں کے لیے ماسک کی شرط ختم کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی نئی گائیڈ لائنز کرونا وائرس پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں، سی ڈی سی کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔

    امریکی ماہر ڈاکٹر جیفری ڈیوشن کا کہنا ہے کہ سی ڈی سی کی گائیڈ لائنز کا ریاستیں ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں، کرونا وائرس مستقبل میں کیا شکل اختیار کرتا ہے کسی کو معلوم نہیں۔

    ایک اور امریکی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ویکسین بھی ہر شخص کو کرونا وائرس سے محفوظ نہیں رکھ سکتی۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا اہم فیصلہ

    کرونا ویکسین کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا اہم فیصلہ

    متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کی بدلتی ہوئی ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان افراد کو ویکسین کی تیسری خوراک دینے پر غور کیا جارہا ہے جنہیں ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین میں ایسے افراد کو سائنو فارم ویکسین کا بوسٹر شاٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرائی جاچکی ہیں۔

    یہ اقدام ویکسین کی افادیت کے حوالے سے ابھرنے والے خدشات کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔

    یو اے ای کے نیشنل ایمرجنسی کرائسس این ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سائنو فارم ویکسین کی ایک اضافی خوراک ان افراد کے لیے دستیاب ہوگی جن کو دوسرا ڈوز دیے 6 ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔

    بحرین میں یہ بوسٹر شاٹ طبی عملے، 50 سال سے زائد عمر کے افراد اور ایسے لوگوں کو دیے جائیں گے جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات اور بحرین میں سائنو فارم کی کووڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری 2020 کے آخر میں دی گئی تھی اور یہ دنیا میں بوسٹر شاٹس فراہم کرنے والے اولین ممالک بھی ہیں۔

    چین کی کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ اس ویکسین کو مئی میں ہی عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ ویکسین ہر عمر کے گروپس میں علامات والی بیماری اور اسپتال میں داخلے سے بچانے میں 79 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے بھی بوسٹر شاٹس کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کب اور کیسے یہ تعین کیا جائے گا کہ لوگوں کو اس اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔

    تاہم کمپنیوں کی جانب سے بوسٹر شاٹس کی تیاری یہ خیال رکھ کر کی جارہی ہے کہ وائرس مسلسل تبدیل ہورہا ہے اور ممکنہ طور پر نئی اقسام کے لیے اضافی ڈوز کی ضرورت ہوگی۔

    امارات کی آبادی ایک کروڑ ہے اور اب تک وہاں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں۔ جنوری 2021 کے بعد سے یو اے ای میں کووڈ کیسز کی شرح میں 65 فیصد تک کمی آچکی ہے اور حال ہی میں کیس کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    یو اے ای میں فائزر / بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کے استعمال کی بھی منظوری دی جاچکی ہے تاہم زیادہ تر سائنو فارم ویکسین کا ہی استعمال ہورہا ہے، جو مقامی طور پر تیار ہورہی ہے۔