Tag: ویگنر گروپ

  • ویگنر گروپ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیکر اثاثے منجمند کرنے کا فیصلہ

    ویگنر گروپ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیکر اثاثے منجمند کرنے کا فیصلہ

    برطانیہ نے روسی نجی ملیشیا ویگنر گروپ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیکر پابندی کا فیصلہ کرلیا، برطانیہ کی جانب سے عائد کردہ پابندی کے بعد ویگنر گروپ میں شامل ہونے یا کسی بھی طرح اس کی مدد کو ایک جرم تصور کیا جائے گا۔

    برطانوی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں ویگنر گروپ پر پابندی سے متعلق ایک ڈرافٹ پیش کیا جائے گا جس کی منظوری کے بعد روسی نجی ملیشیا کو دہشتگرد تنظیم قرار دیکر اس کے اثاثے منجمند کردیئے جائیں گے۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ویگنر گروپ مسلسل عدم استحکام باعث بن رہا ہے اور یہ کام صرف روسی سیاسی مفادات کے حصول کیلئے کیا جاتا ہے، یہ دہشتگرد ہیں اور برطانیہ کا قانون اس معاملے میں بہت واضح ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ کے مطابق ویگنر گروپ نہ صرف دہشتگر د تنظیم بلکہ تباہی پھیلانے والا گروہ ہے، روسی صدر اسے ایک عسکری ہتھیار سمجھتے ہیں، جس کے یوکرین اور افریقا میں کیے گئے کام عالمی سکیورٹی کیلئے سنگین خطرے کا باعث ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے ٹیررازم ایکٹ 2000 کے تحت وزیر داخلہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ کسی تنظیم یا گروہ کے بارے میں سمجھتے ہیں کہ وہ دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث ہیں تو انہیں دہشتگرد قرار دے سکتے ہیں۔برطانیہ کا قانون اس معاملے میں بہت واضح ہے۔

  • روسی صدر  نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دے دی

    روسی صدر نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دے دی

    ماسکو : روسی صدر پیوٹن نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دے دی ، ویگنر گروپ کی قیادت کمانڈر گرئے ہیر کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے ویگنر گروپ کو پھر یوکرین جا کر لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ۔کہا کہ ویگنر گروپ کی قیادت یوگینی پریگوزن کے بجائے سینئر کمانڈر گرئے ہیر کرے گا۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرئے ہیر سولہ ماہ سے یوکرین میں نجی فوج کاڈی فیکیٹو کو لیڈ کر رہا ہے ، یوگینی نے صدر پیوٹن سے انتیس جون کو ہونے والی ملاقات میں اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

    مشرقی یوکرین کے اہم شہر باخموت پر قبضہ کرنے والا ویگنر گروپ اب وہاں موجود نہیں ہے، گروپ نے یوگینی کی قیادت میں دس ماہ تک خونریز لڑائی لڑی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ یوگینی نے سینئر فوجی افسروں کے خلاف بغاوت کر دی تھی، صدر پیوٹن کی جانب سے وارننگ کے پیشِ نظڑ بیلاروس کی ثالثی کے بعد ویگنر گروپ نے بغاوت ختم کی تھی

    دوسری جانب نجی ملٹری کمپنی ویگنرنے اپنا اسلحہ روسی فوج کے حوالے کرنا شروع کر دیا ہے۔

    یاد رہے روس کی فارن انٹیلیجنس کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا تھا کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ان کی سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز کے ساتھ فون پر اس بات پر گفتگو ہوئی ہے کہ ’’یوکرین کا کیا کرنا ہے۔‘‘

    سرگئی ناریشکن کے مطابق یہ گفتگو جون میں ویگنر گروپ کی ناکام بغاوت کے فوراً بعد ہوئی تھی، نیویارک ٹائمز اور وال اسٹریٹ جرنل نے بھی 30 جون کو رپورٹ کیا تھا کہ برنز نے ناریشکن کو فون کر کے کریملن کو یقین دلایا تھا کہ روسی کرائے کے فوجی یوگینی پریگوزین اور اس کے ویگنر گروپ کے جنگجوؤں کی بغاوت میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا۔

  • ویگنر اہلکار محب وطن ہیں، کوئی کارروائی نہیں ہوگی: صدر پیوٹن کا قوم سے خطاب

    ویگنر اہلکار محب وطن ہیں، کوئی کارروائی نہیں ہوگی: صدر پیوٹن کا قوم سے خطاب

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے کریملن میں وزیر دفاع اور سیکیورٹی سروس کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات کی، جس کے بعد قوم سے خطاب میں انھوں نے ویگنر جنگجوؤں کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے بغاوت سے گریز کیا۔

    انھوں نے کہا کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، ویگنر گروپ نے میدان جنگ میں جرات دکھائی اور ڈونباس کو آزاد کرایا، وعدے کے مطابق انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    پیوٹن نے کہا جو ویگنر اہلکار بیلاروس جانا چاہتا ہے وہ جا سکتا ہے اور جو چاہے معاہدہ کر کے وزارت دفاع یا قانون نافد کرنے والے دیگر اداروں میں اپنی خدمات جاری رکھ سکتا ہے۔

    روسی صدر نے قوم سے خطاب میں کہا بغاوت کرنے والوں نے ملک کو دھوکا دیا، بھائی کے ہاتھوں بھائی کا خون بہانے کی سازش کی گئی، ویگنر کو اندھیرے میں رکھ کر بھائیوں کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔

    انھوں نے کہا یہ وہی عمل تھا جو یوکرین میں روس کے دشمن اور مغربی سرپرست چاہتے تھے کہ روس کو شکست ہو اور روسی معاشرہ تقسیم ہو، خانہ جنگی ہو جائے۔ صدر پیوٹن نے خانہ جنگی کی طرف نہ بڑھنے پر ویگنر گروپ کا بھی شکریہ ادا کیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ پیوٹن کے خلاف بغاوت میں ا مریکا یا پھر اتحادی ملوث نہیں تھے، بغاوت کی کوشش روسی نظام کے اندر کی جدوجہد تھی، ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    روس کے نجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین کا کہنا ہے کہ پیش قدمی کا مقصد یوکرین میں جنگ کے غیر مؤثر طرز عمل پر احتجاج تھا، اس کا مقصد ماسکو حکومت کا تختہ اُلٹنا یا صدر پیوٹن کی حکمرانی کو چیلنج کرنا ہرگز نہیں تھا۔ واضح رہے ویگنر گروپ نے ہفتے کو بغاوت کی کوشش کی تھی جس کے بعد بیلاروس کے صدر کی مصالحت کی کوششوں سے ویگنر گروپ نے پیش قدمی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

  • کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کے سربراہ ماسکو سے پیچھے کیوں ہٹے؟

    کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کے سربراہ ماسکو سے پیچھے کیوں ہٹے؟

    ماسکو: کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کے سربراہ ماسکو سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، بیلاروس کے صدر کا کہنا ہے کہ یوگنی پرویگوزن سیکیورٹی گارنٹی پر پیچھے ہٹے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ویگنر گروپ کے سربراہ معاہدے کے بعد بیلاروس روانہ ہو گئے، کریملن نے یقین دہانی کرائی کہ یوگنی پریگوزن اور اس کے فوجیوں کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔

    ویگنر پی ایم سی کے سربراہ یوگنی پریگوزن نے ماسکو کی جانب پیش قدمی روک دی ہے، انھوں نے اپنی ملیشیا کو واپس فیلڈ کیمپوں میں جانے کی ہدایت کر دی۔ روسی اتحادی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے میڈیا کو اپنے بیان میں کہا کہ ویگنر بغاوت ختم کرنے پر راضی ہے، خوں ریزی نہ ہو اس لیے ویگنر سربراہ ماسکو پر حملہ روکنے پر راضی ہوئے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے مطابق ویگنر گروپ اپنے جنگجوؤں کی سیکیورٹی گارنٹی پر پیچھے ہٹے ہیں، ویگنر پی ایم سی نے جنگجوؤں کے لیے سیکیورٹی گارنٹی کے بدلے بغاوت ترک کی۔

    بیلاروس نے روس کو حملے سے ’بچا‘ لیا

    بیلاروس کے صدارتی دفتر نے کہا کہ ویگنر سربراہ پریگوزن نے بیلاروس کے صدر کی تجویز کو قبول کیا۔

  • یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    ماسکو: یوکرین میں کامیابیاں سمیٹنے والی روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنز گروپ نے روسی فوج کے خلاف ہی بغاوت کا علم بلند کر لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج اور ویگنر گروپ میں ٹھن گئی ہے، دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کیے گئے ہیں، اور حملوں میں ہلاکتوں کے دعوے بھی سامنے آئے ہیں۔

    یوکرین میں لڑنے والے ہر اول دستے میں شامل اہلکاروں کو روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ نشانہ بنائے جانے پر گروپ نے روسی وزارتِ دفاع کا رخ کر لیا ہے، جس پر روس میں سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی ہے۔

    ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کا کہنا ہے کہ 25 ہزار کی مضبوط فوج مرنے کے لیے تیار ہے، گروپ سربراہ نے یوکرین میں روس کا فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانے اور روس کے جنوبی علاقے روستوف میں بھی داخل ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ سربراہ ویگنر گروپ نے اپنے بیان میں اعلان کیا کہ روسی وزیر دفاع کو ہٹانے کے لیے انھوں نے جنگجو یوکرین سے بھیج دیے ہیں۔

    دوسری جانب روسی حکومت نے ویگنر گروپ پر بمباری کی تردید کر دی ہے، سنگین صورت حال کے پیش نظر ماسکو میں سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے، اور ماسکو کی سڑکوں پر فوجی ٹینک آ گئے ہیں۔

    روس نے مسلح بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں، روسی حکومت کی جانب سے ویگنر پرائیوٹ ملٹری کمپنی فورسز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سربراہ کے احکامات کو نظر انداز کر کے اسے گرفتار کریں اور اہلکار واپس اپنی بیس پر پہنچیں۔

    واضح رہے کہ روس سے تعلق رکھنے والا ویگنر گروپ کرائے کے فوجیوں کا گروہ ہے، روسی فوج کی یوکرین میں پیش قدمی کی بڑی وجہ ویگنر گروپ تھا۔

    ادھر وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس میں پیدا صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی صدر جو بائیڈن کو تمام صورت حال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جا رہا ہے، روس میں پیش رفت پر اتحادیوں ا ور شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔