اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد 2019 پاکستان میں محفوظ ترین سال رہا، افغان امن عمل کے لیے پہلی مرتبہ درست راستے کا انتخاب کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان وی آر ٹی نیوز بیلجئم کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان کا محفوظ ترین سال تھا، اس سے قبل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں نے جانیں قربان کی ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کے لیے پہلی مرتبہ درست راستے کا انتخاب کیا گیا، امریکا نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کیے، مذاکرات کی کامیابی سے ہی امن کا قیام ممکن ہوگا۔
مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے،وزیرخارجہ
وزیر اعظم نے پڑوسی ملک بھارت کی موجودہ قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قیادت آرایس ایس کے نازی نظریے پر عمل پیرا ہے، اقلیتوں پر مظالم کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی مسلسل پامالی کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود نے دفتر خارجہ میں بین الاقوامی سیکورٹی ورکشاپ کے شرکا کو بریفنگ میں کہا تھا کہ پاکستان کو افغان امن کے لیے اہم جزو سمجھا جا رہا ہے جو سفارتی کامیابی ہے، پاکستان کی ٹیرر فنانسنگ کے خلاف کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا۔ انھوں نے کہا کہ لاکھوں کشمیریوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، کشمیری عوام کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے، مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے۔