Tag: وی پی این

  • وی پی این اور اے آئی استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار!

    وی پی این اور اے آئی استعمال کرنے والے صارفین ہوشیار!

    نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے وی پی این اور اے آئی استعمال کرنے والے صارفین کے سائبر حملوں سے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے نئی ایڈوائزر جاری کی ہے، ویب براؤزر ایکسٹینشنز ہیک سے متعلق ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سائبر حملوں کی نئی مہم کا کھوج لگایا گیا ہے، ذاتی معلومات، کوائف چوری کرنے کے لیے براؤزر ایکسٹیشنز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    فیس بک، بینکنگ ویب سائٹس کے ذریعے معلومات چوری کا خدشہ ہے، 16 عام ایکسٹینشنز بشمول وی پی این اور اے آئی چیٹ بوٹس مشتبہ ہیں، اے آئی اسسٹنٹ چیٹ جی پی ٹی اور جیمنی برائے کروم بھی مشتبہ ہے۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اوپن اے آئی کے ساتھ جی پی ٹی 4 بھی مشتبہ ہے، ذاتی معلومات چوری کرنے کے لیے کوڈ فشنگ تکنیک کے ذریعے بھیجا جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں قابل اعتماد ایکسٹیشنز انسٹال کریں اور باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں، لائسنس یافتہ اینٹی وائرس سافٹ ویئر استعمال کریں، مفت ایکسٹینشنز سے محتاط رہیں۔

  • عمان میں‌ واٹس ایپ استعمال کرنے والوں‌ کے لیے اہم خبر

    عمان میں‌ واٹس ایپ استعمال کرنے والوں‌ کے لیے اہم خبر

    مسقط: عمان میں ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے استعمال کے بغیر واٹس ایپ کے ذریعے ویڈیو اور آڈیو کالز ایکٹیویٹ کردی گئی ہیں۔

    عمان میں واٹس ایپ صارفین نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کی صبح ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کے بغیر واٹس ایپ کے ذریعے آڈیو اور ویدیو کالز کرنا ممکن ہوگیا ہے، یہ تبدیلی وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول سروسز پر ملک کی دیرینہ پابندیوں میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے جس کے لیے پہلے وی پی این کی ضرورت تھی۔

    ملک کے مقامی شہریوں نے اس نئی سہولت پر خوشی کا اظہار کیا۔

    ایک صارف نے بتایا کہ میں نے آج سہ پہر واٹس ایپ کے ذریعے اپنے دوستوں کو کال کی، یہ ایک بری سہولت ہے، دوسرے صازرفین نے بھی مقامی اور بین الاقوامی کالز کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے کنکشن کی تصدیق کی ہے۔

    تاہم عمان کی ٹیلی کام اتھارٹی (ٹی آر اے) نے باضابطہ طور پر اس سہولت کو فعال کرنے کے حوالے سے کسی ریگولیٹری تبدیلیوں کا اعلان نہیں کیا۔

    یہ تبدیلی مستقل پالیسی اپ ڈیٹ کی نمائندگی رکتی ہے یا عارضی تکنیکی ترامیم ہے ابھی تک واضح نہیں ہے۔

  • ’وی پی این رجسٹرد کروایا لیکن اب لاگ ان نہیں ہورہا‘

    ’وی پی این رجسٹرد کروایا لیکن اب لاگ ان نہیں ہورہا‘

    آئی ٹی ایکسپرٹ عرفان ملک کا کہنا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک  (وی پی این) رجسٹرد کروایا لیکن اب لاگ ان نہیں ہورہا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے آئی ٹی ایکسپرٹ عرفان ملک نے کہا کہ دو ہفتے ہوگئے ہیں آج بھی وی پی این لاگ ان نہیں ہورہا ہے، حکومت کہہ رہی ہے رجسٹریشن کروالیں لیکن رجسٹریشن روک رکھی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس حالات میں کیسے کاروبار کریں کیسے کلائنٹ کو منائیں۔

    آئی ٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ ایک کلائنٹ کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے پانچ، پانچ سال لگ جاتے ہیں، جو کلائنٹ واپس جارہے ہیں اب وہ دوبارہ کبھی کال نہیں کریں گے۔

    عرفان ملک نے کہا کہ رکاوٹوں کی وجہ سے 48 گھنٹے میں ایک ہزار خاندان بے روزگار ہوئے ہیں، وی پی این کی لسٹ جاری کرنی چاہیے کہ اس پر کاروبار کرسکتے ہیں۔

    یہ پڑھیں: پی ٹی اے نے موبائل نمبر کے ذریعے وی پی این رجسٹریشن کی سہولت متعارف کرا دی

    واضح رہے کہ آج پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل نمبرز کے ذریعے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی رجسٹریشن متعارف کرا دی۔

    پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اسٹیٹک آئی پی ایڈریس نہ رکھنے والے فری لانسرز موبائل نمبر کے ذریعے رجسٹریشن کرا سکیں گے، فری لانسرز موبائل ڈیٹا کنیکشن پر وی پی این استعمال کرنے کیلئے موبائل نمبر رجسٹر کرا سکتے ہیں۔

    پی ٹی اے کے مطابق اب تک 31 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹر کیے جا چکے ہیں، اقدام آئی ٹی شعبے کی ترویج اور وی پی این رجسٹریشن آسان بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

    وی پی این کیا ہے؟

    وی پی این سے آپ کو پبلک نیٹ ورکس استعمال کرتے ہوئے ایک محفوظ نیٹ ورک کنکشن قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    وی پی این سے آپ کا انٹرنیٹ ٹریفک انکرپٹ ہو جاتا ہے اور آپ کی آن لائن شناخت چھپ جاتی ہے۔

    آسان الفاظ میں وی پی این استعمال کرنے پر تھرڈ پارٹیز کے لیے آپ کی آن لائن سرگرمیوں کو ٹریک کرنا یا ڈیٹا چرانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

  • وی پی این رجسٹریشن ،  صارفین کے لئے اہم خبر آگئی

    وی پی این رجسٹریشن ، صارفین کے لئے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : وی پی این کی رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع ہوگی یا نہیں؟ صارفین کے لئے اس حوالے سے اہم خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کی بندش کی ڈیڈ لائن کا آج آخری دن ہے، ذرائع پی ٹی اے نے بتایا کہ اب تک 27 ہزار سے زائد وی پی اینز رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں تاہم و رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ وزارت داخلہ کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وی پی اینز کی رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا امکان ہے، آئی ٹی انڈسٹری، فری لانسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کررکھا ہے۔

    رجسٹرڈ وی پی اینز کے ذریعے ملک میں سائبر سیکورٹی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، قومی سلامتی اور ڈیٹا پروٹیکشن کیلئے وی پی این رجسٹریشن ضروری ہے۔

    پی ٹی اے نے وی پی اینز رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن 30 نومبر مقرر کر رکھی ہے، تاریخ میں توسیع نہ ہونے پر غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔

    یاد رہے چیئرمین وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن نے سیکرٹری داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں وی پی این رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔

    خط میں کہنا تھا کہ فری لانسرز،شہریوں نےبغیر ہچکچاہٹ رجسٹریشن کا عمل شروع کردیا، ایسوسی ایشن ممبران کووی پی اینز استعمال کامحفوظ راستہ اپنانےکی ترغیب دے رہی ہے۔

    وی پی این رجسٹریشن کےعمل سےمتعلق شہریوں کو آگاہی دینےکی ضرورت ہے ، سروس پروائیڈرزآئی ٹی انڈسٹری کیساتھ ملکر وی پی این رجسٹریشن کاعمل مزید آسان کرسکتےہیں، پہلے سےشکوک و شبہات میں صارفین کااعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع حکومت کےمقاصدکےحصول میں مددگار ثابت ہوگی۔

  • وی پی این پر پابندی کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

    وی پی این پر پابندی کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

    اسلام آباد : وی پی این پر پابندی کا معاملہ عدالت پہنچ گیا، متاثرہ شہری نے وزارت داخلہ کا پابندی سے متعلق پندرہ نومبر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وی پی این پر پابندی کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ،شہری مبشر قیوم نے وی پی این کی بندش کیخلاف عدالت سے رجوع کیا۔

    درخواست گزار نے کہا کہ وفاقی حکومت کے وی پی این پر پابندی کے فیصلے کا براہ راست متاثرہ شہری ہوں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حکومت کا موقف ہے کہ مس انفارمیشن روکنے اور پبلک آرڈر قائم رکھنے کے لیے ایکس بند ہے اور شہری ایکس تک رسائی کے لیے وی پی این پر انحصار کررہے تھے۔

    شہری کا کہنا تھا کہ 15 نومبر کو وفاقی حکومت نے پی ٹی اے کو غیر قانونی وی پی این بند کرنے کی ہدایت کی، وی پی این پر پابندی سے سیکیورٹی انتظامات اور شہریوں کے بنیادی حقوق توازن برقرار نہیں رہا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک ہونا شروع

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ وزارت داخلہ کا کا پندرہ نومبر کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور نوٹی فکیشن کو بنیادی حقوقِ کی خلاف ورزی قرار دیا جائے ساتھ ہی نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا جائے۔

    شہری کی جانب سے درخواست میں وفاق کو وزارت داخلہ کے زریعے اور پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • وی پی این کی رجسٹریشن سے متعلق پی ٹی اے کا اہم اعلان

    وی پی این کی رجسٹریشن سے متعلق پی ٹی اے کا اہم اعلان

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ اداروں اور فری لانسرز کیلئے وی پی این کی رجسٹریشن مزید آسان کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں وی پی این (ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک) کی رجسٹریشن کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سافٹ ویئر ہاؤسز، کال سینٹرز اور بینک پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر اس سلسلے میں رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔

    پی ٹی اے نے کہا کہ سفارتخانے، فری لانسرز ویب سائٹ پر وی پی اینز باآسانی رجسٹرڈ کرسکتے ہیں، سافٹ ویئرایکسپورٹ بورڈ کے ممبران بھی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    رجسٹریشن کیلئے آن لائن فارم مکمل کرنا، بنیادی تفصیلات فراہم کرنا ضروری ہے، فری لانسرز کو اپنے پروجیکٹ یا کمپنی سے وابستگی کی تصدیق فراہم کرنا ہوگی، درخواست دہندگان کو وی پی این کنیکٹیوٹی کیلئے آئی پی ایڈریس بھی فراہم کرنا ہوگا۔

    پی ٹی اے کا مزید کہنا تھا کہ وی پی این رجسٹریشن کے عمل کے کوئی چارجز نہیں ہیں، اب تک 20 ہزار سے زائد کمپنیاں، فری لانسرز وی پی اینز رجسٹر کراچکے ہیں۔

  • وی پی این کا استعمال ناجائز !  حکومتی اورمذہبی شخصیات  غیرشرعی کام  کا کفارہ کیسے ادا کریں گے؟

    وی پی این کا استعمال ناجائز ! حکومتی اورمذہبی شخصیات غیرشرعی کام کا کفارہ کیسے ادا کریں گے؟

    اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے دیئےگئے فتوے کے بعد سوال یہ کھڑا ہوگیا ہے کہ اب تک وی پی این استعمال کرنے والی حکومتی اور مذہبی شخصیات کیسے اسکا کفارہ ادا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نےوی پی این کااستعمال ناجائزقرار دے کر سب کی پریشانی بڑھا دی اور سوال کھڑا کردیا کہ اب تک وی پی این استعمال کرنے والے اسکا کفارہ کیسے ادا کریں گے۔

    وزیراعظم شہبازشریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو وی پی این استعمال کرتے رہے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی اور مولاناطاہراشرفی بھی غیرشرعی کام کے مرتکب پائے گئے، اب حکومتی اورمذہبی شخصیات ناجائز فعل کا کفارہ کیسے ادا کریں گے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کا ٹویٹ وی پی این استعمال کرکے دیا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو بھی وی پی این کا استعمال کرکے ٹویٹ کرتے ہیں۔

    جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی اور مفتی تقی عثمانی بھی ’’غیر شرعی‘‘ وی پی این کا استعمال کرتے رہے ہیں۔

    اس کے علاوہ نیٹ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، مریم اورنگزیب، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، وزیرداخلہ محسن نقوی بھی وی پی این کا استعمال کرکے سوشل میڈیا پربیانات داغتے رہے ہیں۔

    یاد رہے اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کا استعمال ناجائز قرار دیا،چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ متنازع اور گستاخانہ ،ملکی سالمیت کیخلاف استعمال کی جانے والی ایپ فوری بند کی جانی چاہیے،غیر قانونی مواد تک رسائی کیلئے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔

  • پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے اہم خبر

    اسلام آباد: پاکستانی اتھارٹیز کی جانب سے ملک میں انٹرنیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وی پی این کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    ملکی صورتحال کے پیش نظر پاکستانی حکام انٹرنیٹ بالخصوص سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال کو کافی عرصے ریگولیٹ کرنے کے خواہاں ہیں، اب تک پی ٹی اے کی جانب سے دو درجن سے زیادہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) تک رسائی کو روکا جاچکا ہے۔

    اب ٹیلی کام اتھارٹی نے وی پی این رجسٹریشن فیس اور دیگر تفصیلات کے حوالے سےاپ ڈیٹ شیئر کی ہے تاکہ صارفین اس سے استفادہ حاصل کرسکیں۔

    پی ٹی اے نے وی پی این کی رجسٹریشن اور آئی پی وائٹ لسٹنگ کے لیے آسان طریقہ کار بتایا ہے تاکہ فری لانسرز اور کال سینٹرز چلانے والوں اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

    پاکستان میں وی پی این رجسٹریشن کے عمل کو چار مختلف کیٹیگریز میں درجہ بند کیا گیا ہے، جن میں کمپنیوں، فری لانسرز، کال سینٹرز اور ویڈیو کانفرنسنگ کی کیٹیگری شامل ہے۔

    کمپنیاں یا کاروبار محفوظ انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے اپنے وی پی این کنکشن رجسٹر کر سکتے ہیں، فری لانسرز اپنے آجر کے تصدیقی خط کے ساتھ رجسٹر ہوسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ کال سینٹرز سیکیورٹی اور فعالیت کو بڑھانے کے لیے آئی پیز کو وائٹ لسٹ کر سکتے ہیں، ویڈیو کانفرنسنگ کے سلسلے میں بلارکاوٹ مواصلات کو یقینی بنانے کے لیے کمپنیاں آئی پیز کو وائٹ لسٹ کر سکتی ہیں۔

    آن لائن رجسٹریشن کا عمل انجام دینے کے لیے صارفین پی ٹی اے کی پورٹل پر جائیں اور رجسٹریشن یا آئی پی وائٹ لسٹنگ کے لیے درخواست دیں۔

    وی پی این رجسٹریشن فیس کے حوالے سے ٹیلی کام اتھارٹی نے واضح کیا کہ وی پی این کی کوئی رجسٹریشن فیس نہیں ہے تاہم 5+ IPs کو وائٹ لسٹ کرنے کے لیے فیس ادا کرنا ہوگی۔

  • انٹرنیٹ کیوں سست ہے؟ وزیر آئی ٹی نے وجہ بتا دی

    انٹرنیٹ کیوں سست ہے؟ وزیر آئی ٹی نے وجہ بتا دی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ خواجہ فاطمہ نے انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی اہم وجہ بتادی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِمملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ بند کیا گیا نہ ہی اس کی رفتار سست کی گئی، ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے زیادہ استعمال کی وجہ سے اس کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔

     شزہ فاطمہ نے کہا کہ انٹرنیٹ کو نہ بند کیا گیا اور نہ ہی کسی سطح پر سست کیاگیا، انٹرنیٹ پر دباؤ تیکنیکی تھا جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس سست ہوئی۔

    وزیر مملکت آئی ٹی نے کہا کہ ملک میں کچھ ایپس کی چند سروسز کام نہ کرنے لگیں تو وی پی این کا استعمال کیا جانے لگا، وی پی این کے زیادہ استعمال کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار پر اثر پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ وی پی این استعمال سے مقامی انٹرنیٹ سروس بائی پاس ہوجاتی ہے جبکہ وی پی این استعمال کرتے ہیں تو موبائل کی رفتار بھی سست ہوجاتی ہے، انٹرنیٹ پر جو دباؤ پڑا وہ ایک قدرتی تھا جس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس سست ہوئی ہے۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ انٹرنیٹ سروس کے مسئلے پر موبائل کمپنیوں، تکنیکی ماہرین سے رابطے میں ہیں، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئندہ انٹرنیٹ سروس سے متعلق صارفین کو مشکلات نہ ہوں۔

    شزہ فاطمہ نے کہا کہ کسی کی آواز بندی کیلئے انٹرنیٹ سروس سست کرنے کی خبر میں کوئی سچائی نہیں ہے، انٹرنیٹ کے استعمال اور بات چیت سے متعلق ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ پاکستان بھر میں گزشتہ ایک ماہ سے انٹرنیٹ سیکیورٹی نیٹ ورک سسٹم ’فائر وال‘ کی تنصیب اور تجربات کی وجہ سے جہاں انٹرنیٹ کی رفتار سست تھی، وہیں تقریبا تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپلی کیشن کی سروسز بھی متاثر تھی۔

  • پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب میں 6000 فیصد اضافہ

    پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب میں 6000 فیصد اضافہ

    انٹرنیٹ پرائیویسی کمپنی پروٹون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سینسر شپ اور معلومات تک رسائی میں حائل رکاوٹ کے باعث پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب 6000 فیصد بڑھ گئی ہے۔

    پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے ایکس (ٹوئٹر) کی سروس کو بندش کا سامنا ہے جبکہ 21 فروری کو سندھ ہائیکورٹ ملک میں انٹر نیٹ سروس بندش کیخلاف درخواستوں پر ٹوئٹر سمیت دیگر ایپس کو بحال کرنے کا حکم بھی دیا جاچکا ہے۔

    پروٹون کے مطابق ”وی پی این“ انٹرنیٹ سنسر شپ کو ختم کرنے اور معلومات تک آزادانہ رسائی کے لیے ہے، رواں برس نصف دنیا میں انتخابات ہوں گے اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سروسز تک وسیع رسائی فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔

    پروٹون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 6 ہزار فیصد، نیپال میں 4 ہزار 700 فیصد، گیبون میں 25 ہزار فیصد اور سینیگال میں ایک لاکھ فیصد وی پی این کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 12 ماہ کے دوران متعدد ممالک میں ”وی پی این“ کی طلب بہت زیادہ بڑھ گئی۔

    کمپنی کے مطابق وینزویلا، جنوبی سوڈان، سری لنکا اور ترکی ان ممالک میں شامل تھے جہاں کمپنی ”وی پی این“ کی مفت سرور فراہم کرے گی۔”وی پی این“ سروس کی مانگ کو ٹریک کرنا حکومتی کریک ڈاؤن کا پتا لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔

    پروٹون کے سربراہ اینڈی ین کے مطابق 2024 دنیا بھر میں جمہوریت کے لیے ایک زلزلہ کا سال ثابت ہو گا، انتخابات منعقد کرنے والے بہت سے ممالک میں آزادانہ تقریر اور آزاد انتخابی عمل کے لیے قابل اعتراض اقدامات سامنے آرہے ہیں۔

    پب جی کے بعد وی پی این بند ہوگیا؟ پی ٹی اے کی وضاحت

    یاد رہے کہ وی پی این ایک ایسا سافٹ ویئر ہے جس کے ذریعے بند کی گئی ویب سائٹس تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔