اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے دیئےگئے فتوے کے بعد سوال یہ کھڑا ہوگیا ہے کہ اب تک وی پی این استعمال کرنے والی حکومتی اور مذہبی شخصیات کیسے اسکا کفارہ ادا کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نےوی پی این کااستعمال ناجائزقرار دے کر سب کی پریشانی بڑھا دی اور سوال کھڑا کردیا کہ اب تک وی پی این استعمال کرنے والے اسکا کفارہ کیسے ادا کریں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو وی پی این استعمال کرتے رہے ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی اور مولاناطاہراشرفی بھی غیرشرعی کام کے مرتکب پائے گئے، اب حکومتی اورمذہبی شخصیات ناجائز فعل کا کفارہ کیسے ادا کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد کا ٹویٹ وی پی این استعمال کرکے دیا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو بھی وی پی این کا استعمال کرکے ٹویٹ کرتے ہیں۔
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی اور مفتی تقی عثمانی بھی ’’غیر شرعی‘‘ وی پی این کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ نیٹ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، مریم اورنگزیب، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، وزیرداخلہ محسن نقوی بھی وی پی این کا استعمال کرکے سوشل میڈیا پربیانات داغتے رہے ہیں۔
یاد رہے اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کا استعمال ناجائز قرار دیا،چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ متنازع اور گستاخانہ ،ملکی سالمیت کیخلاف استعمال کی جانے والی ایپ فوری بند کی جانی چاہیے،غیر قانونی مواد تک رسائی کیلئے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔