Tag: ُٹٰ

  • مارچ تک الیکشن کیلئے تیار ہیں تو رک جاتے ہیں، عمران خان

    مارچ تک الیکشن کیلئے تیار ہیں تو رک جاتے ہیں، عمران خان

    کراچی : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اگر وہ مارچ یا اس کے آخر تک الیکشن کیلئے تیار ہیں تو ہم رک جاتے ہیں لیکن ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے

    یہ بات انہوں نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کو 40سال سے جانتا ہوں، یہ باہر سے آکر ملک میں واردات کرتے ہیں پھر مشکل پڑنے پر دوبارہ باہر چلے جاتے ہیں اور این آراو لے کر پھر آجاتےہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ پاک فوج واحد ادارہ ہے جو ان کے کنٹرول میں نہیں آتا، ان دو خاندانوں کے آنے کے بعد پاکستان بہت پیچھے چلا گیا، ان کو اقتدار میں لانے والے سب سے بڑےقصور وار ہیں۔

    اگرمارچ کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے

    اسمبلیاں تحیل ہونے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ مارچ یا اس کے آخر تک الیکشن کیلئے تیار ہیں تو ہم رک جاتے ہیں لیکن ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے، اگرمارچ کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔

    ہم 66فیصدپاکستان میں الیکشن کرانے جارہے ہیں، اگر یہ چاہتے ہیں تو ہم الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کرسکتے ہیں، بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنے میں حکومت کو کیا دیر لگنی ہے، ہمارا فیصلہ ہوگیا ہے، پرویزالہٰی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں،ان سے طویل مشاورت ہوچکی ہے، پرویزالہٰی نے مجھے اختیار دیا ہے کہ جب چاہیں اسمبلی تحلیل کردیں۔

    انہون نے کہا کہ یہ بتائیں کہ ہی لوگ اپنے کون سے دور حکومت میں ملک کو اوپر لے کرگئے؟ دوبارہ اقتدارمیں آکرانہوں نےاپنے کیسزمعاف کرائے، ملک مزید مقروض ہورہاہے آخرمیں انہوں نے پھر باہربھاگ جانا ہے۔

    میرا مقصد ہے ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی ہو، ہم نے دونوں اسمبلیاں تحلیل کرکے الیکشن کرانے ہیں، میری بڑی کمزوری یہ ہے کہ میں لوگوں پر اعتبار کرلیتا ہوں، مجھے پوری گیم کا پتا چل گیا کہ نوازشریف سے ان کی بات چل رہی ہے۔

    مجھے دھوکا دیا گیا، جھوٹ بولا گیا

    ان کا کہنا تھا کہ پتا ہی نہیں چلا کہ کس طرح مجھے دھوکا دیا گیا اور جھوٹ بولا گیا، نیب ان کے ہی کنٹرول میں تھی، میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آگیا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا، شوکت ترین کو ان کے پاس بھیجا وہ 2گھنٹے تک بریفنگ دیتے رہے۔

    عمران خان نے کہا کہ شوکت ترین سے کبھی کہا گیا کہ بےفکر رہیں آپ کی حکومت برقرار رہے گی، 10اپریل کو وہ ہوا جو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا،جب تھری اسٹوجز کی شکلیں عوام نے دیکھیں تو عوام باہرنکل کر ہمارے ساتھ آگئے۔

    ایک سوال کے جواب میں چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ انہوں نے سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ ہم پر7ماہ تک تشدد کیا گیا، 25مئی کوجو کچھ ہوا لگ رہا تھا کہ یہ مقبوضہ کشمیر ہے، جو بھی مجھے آکر ملتا تھا یہ اس کے پیچھے پڑجاتےتھے۔

    مضبوط پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں

    7ماہ میں کیا ہوا ہے کیا پارٹی کریش ہوگئی ہے؟ 7ماہ میں پاکستان تحریک انصاف مزید مضبوط ہوگئی ہے، انہوں نے جتنا دبایا ہماری پارٹی اتنی اٹھتی گئی، میں مضبوط پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں تو فوج بھی مضبوط چاہتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مونس الہٰی کا بالکل علیحدہ تجربہ ہوا ہوگا، ہوسکتا ہے کہ مونس الہٰی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کے ساتھ چلے جاؤ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسرے والے کو کہا گیا ہو کہ ن لیگ کے ساتھ چلے جاؤ ہمارےاپنے لوگوں کو الگ الگ پیغام بھیجے جارہے تھے۔

    عمران خان نے کہا کہ عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، اصولی طور پر جب نکالا گیا تو مجھے رسوا ہوجانا چاہیے تھا، اللہ نے مجھے وہ عزت دی جو میں تصور نہیں کرسکتا تھا۔

    ایکسٹینشن دینا بہت بڑی غلطی تھی

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کربہت بڑی غلطی کی تھی، فوج میں کبھی کسی کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے، ہم نئے نئےاقتدار میں آئے تھے،مسائل بہت تھے، اس وقت حالات ایسے بنادیے گئے تھے۔

  • عمران خان سے محبت کا مطلب یہ نہیں کہ اسکے کتوں سے بھی محبت کی جائے: جسٹس (ر) وجیہہ

    عمران خان سے محبت کا مطلب یہ نہیں کہ اسکے کتوں سے بھی محبت کی جائے: جسٹس (ر) وجیہہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارٹی قواعد کی خلاف ورزی کی بناء پرجسٹس (ر) وجیہہ الدین کی رکنیت ختم کردی ہے۔

    گزشتہ روز تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک انٹرا پارٹی نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا جس کے تحت پارٹی کے تمام ممبران پرتنظیمی امور سے متعلق علی الاعلان گفتگو پرپابندی عائد کی گئی تھی۔

    تحریک انصاف ک جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں جماعت کے سربراہ عمران خان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے پارٹی کے نظم وضبط کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔

    عمران خان کاکہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے ان کی جسٹس وجیہہ الدین سے 3 گھنٹے طویل ملاقات جاری رہی اور یہ کہ وہ جسٹس (ر)و جیہہ الدین کا بے حد احترام کرتے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے ممبران کو اجازت نہیں دیتی کے پارٹی کے داخلی معاملات کو عام عوام بالخصوص میڈیا میں بات کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی جمہوریتیں بھی اپنے ممبران کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ اختلافات کی بنیاد پرپارٹی کی اعلیٰ قیادت پربے بنیاد الزامات عائد کیے جائیں۔

    عمران خان نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جسٹس وجیہہ الدین کے الزامات نے پارٹی کو جس قدر نقصان پہنچایا اتنا تو تمام مخالف مل کر بھی نہیں پہنچا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ’’4 اگست کو جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے بعد میرے لیے کوئی چارہ نہیں بچتا سوائے اس کے کہ میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی رکنیت معطل کردوں۔

    اسی خبر کے حوالے سے جسٹس وجیہہ الدین نے حرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہ انہیں میڈیا سے اس سارے معاملے کا علم ہوا ہے اور پارٹی نے انکی رکنیت معطل کرنے کے لئے رابطے کی کاروائی مکمل نہیں کی۔

    انہوں نے انگریزی کا مقولہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’’عمران خان!آپ سے تو محبت ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کے کتوں سے بھی محبت کی جائے‘‘۔

    .

    انہوں نے یہ بھی کہا میری وجہ سے بہت سارے افراد پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ جسٹس وجیہہ (ر) کہنا تھا کہ کچھ افراد پارٹی کے اندر بببٹھ کر پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔