Tag: ّElection 2018

  • مایوسی کفر ہے، این اے60 سے متعلق کل سپریم کورٹ میں آخری کوشش کروں گا: شیخ رشید

    مایوسی کفر ہے، این اے60 سے متعلق کل سپریم کورٹ میں آخری کوشش کروں گا: شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مایوسی کفر ہے، 25 جولائی قلم دوات اور بلے کے لئے تاریخی دن ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے انتخابی مہم ختم ہونے سے قبل اپنے ویڈیو پیغام میں کہا. ان کا کہنا تھا کہ بہادرلوگ موت کےمنہ سے کامیابی چھین لیتے ہیں.

    [bs-quote quote=”چھ لوگ نہیں چاہتے عمران خان کے ساتھ طاقتور آواز اسمبلی جائے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”شیخ رشید”][/bs-quote]

    یاد رہے کہ آج الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 60 میں‌ الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف شیخ رشید کی دائر کردہ پٹیشن خارج کر دی گئی ہے.

    شیخ رشید نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی قلم دوات اوربلے کے لئے تاریخی دن ہے، این اے 60 کے عوام سے کہتا ہوں تیاری جاری رکھیں.

    ان کا کہنا تھا کہ پولنگ ایجنٹ کام جاری رکھیں، اسی طرح پرچیاں تقسیم کریں، این اے60 سے متعلق کل سپریم کورٹ میں آخری کوشش کروں گا.

    شیخ رشید نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس انتخاب ملتوی کرانے کا آئینی حق نہیں، کچھ لوگ نہیں چاہتے عمران خان کے ساتھ طاقتور آواز اسمبلی جائے.

    ان کا کہنا تھا کہ فتح ہمارا مقدر ہے، قلم دوات ریکارڈ سطح پر ووٹ لے گی، حلقے کےعوام مایوس نہ ہوں، کل رات تک فیصلے کا انتظار کریں.

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا، وہ تسلیم کریں گے.


    شیخ رشید کی پٹیشن خارج، این اے 60 میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ برقرار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • جیپ کس کا انتخابی نشان ہے عوام جانتے ہیں، ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا، نوازشریف

    جیپ کس کا انتخابی نشان ہے عوام جانتے ہیں، ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا، نوازشریف

    لندن : سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ جیپ کس کا انتخابی نشان ہے عوام سب جانتے ہیں، ن لیگی امیدواروں  پر پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں ہارلے کلینک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نواز شریف نے کہا کہ ن لیگی امیدواروں سے وفاداریاں تبدیل کرانے کی صورتحال افسوسناک ہے۔

    امیدواروں پی ٹی آئی میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، یہ تمام صورتحال پری پول دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے، لگتا ہے ماضی سے سبق نہیں سیکھا گیا۔

    نواز شریف نے کہا کہ تمام توپوں کا رخ مسلم لیگ ن کی طرف ہے، ہمارے نمائندوں کی تذلیل کی جارہی ہے، اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو وہ طوفان اٹھے گا کہ جس کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔

    سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں سے صرف ن لیگ کے امیدواروں کو ہی نااہل کیا جارہا ہے، ن لیگ کے امیدواروں کو جیپ کے نشان پر لڑنے کیلئے کہا جارہا ہے، یہ جیپ کس کا انتخابی نشان ہے یہ عوام بہتر جانتی ہے۔

    مزید پڑھیں: چوہدری نثار کو ’جیپ‘ کا انتخابی نشان الاٹ

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن ملتان کی موجودہ صورتحال کا نوٹس لے، ن لیگی امیدوار قمرالاسلام کو پارٹی بن کر گرفتارکیا گیا جو قابل مذمت ہے۔

    مزید پڑھیں: “شیر نہیں جیپ چاہئے” ن لیگ کا ٹکٹ واپس کرنے والے امیدواروں کی لائن لگ گئی


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن میں امیدوار نہیں ہوں، مسلم لیگ ن سے رشتہ تین نسلوں کا ہے، جاوید ہاشمی

    الیکشن میں امیدوار نہیں ہوں، مسلم لیگ ن سے رشتہ تین نسلوں کا ہے، جاوید ہاشمی

    ملتان : مسلم لیگ ن کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ میں نے چھ ماہ پہلے نوازشریف کو کہہ دیا تھا میں الیکشن میں امیدوارنہیں ہوں، مسلم لیگ ن سے رشتہ تین نسلوں کا ہے، جسے برقرار رکھنا چاہتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ جب پارٹی میں دوبارہ شامل ہوا تو نواز شریف سے معذرت کرلی تھی کہ الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔

    جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ میڈیا میں غلط چلایا گیا کہ میں الیکشن سے دستبراد ہو گیا ہوں میں تو انتخابات میں حصہ ہی نہیں لینا چاہتا تھا۔

    ایک مرکزی قیادت کے فرد کے کہنے پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے لیکن اس کے بعد نہ بورڈ کے سامنے پیش ہوا اور نہ ہی اس سلسلے میں لاہور گیا، میں نے ٹکٹ جاری کرنے کیلئے بھی کوئی درخواست نہیں دی البتہ مجھے پارٹی نے جو ذمہ داری دی ہے وہ پوری کروں گا۔

    مزید پڑھیں: جاوید ہاشمی نے ہوا کے جھونکوں کے ساتھ سیاسی وفاداریاں‌ تبدیل کی ہیں، ترجمان چوہدری نثار

    ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ دسمبر میں جب ٹکٹ کی پیش کش ہوئی تو رفیق رجوانہ سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ آپ ہی امیدوار ہوں گے اور میں آپ کے لئے ووٹ مانگوں گا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • لاہور میں ٹکٹوں کی تقسیم ن لیگ کے لیے دردِ سر بن گئی، پارٹی ٹکٹوں کا اعلان

    لاہور میں ٹکٹوں کی تقسیم ن لیگ کے لیے دردِ سر بن گئی، پارٹی ٹکٹوں کا اعلان

    لاہور: مسلم لیگ ن کے لیے لاہور میں ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ دردِ سر بن گیا، ن لیگ نے قومی اور صوبائی حلقوں کے لیے پارٹی ٹکٹوں کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے ناراض رہنما زعیم قادری کی بغاوت نے دوسروں کے لیے بھی راستہ کھول دیا ہے، ایک رہنما راضی ہوتا ہے تو دوسرا ناراض ہوجاتا ہے۔

    این اے 133 پر زعیم قادری کے بعد وحیدعالم کے بھی آؤٹ ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے، دوسری طرف سردار ایاز صادق،علیم خان کا مقابلہ کرنے سے گریزاں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق بغاوت کے خدشے کے پیشِ نظر ن لیگ نے متنازع حلقوں کی ٹکٹوں کا اعلان مؤخر کر دیا ہے، شہباز شریف متنازع حلقوں کے امیدواروں سے خود رابطے کریں گے، جب کہ لاہور، نارووال، سیالکوٹ، فیصل آباد اور گجرات سے صرف 8 امیدواروں کا اعلان کیا گیا۔

    دریں اثنا ن لیگ نے لاہور کے قومی اور صوبائی حلقوں کے لیے پارٹی ٹکٹوں کا اعلان کردیا ہے، این اے 132 اور لاہور 10 سے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف الیکشن لڑیں گے۔

    قومی اسمبلی کے حلقے 127 اور صوبائی اسمبلی کے حلقے 173 سے مریم نواز کو ن لیگ کا ٹکٹ دیا گیا ہے، جب کہ این اے 124 اور پی پی 146 سے حمزہ شہباز مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے۔

    لاہوریوں ثابت کردو لاہور کسی کا نہیں ہم سب کا ہے، بابر اعوان


    پی پی 147 سے مجتبیٰ شجاع الرحمان کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ دیا گیا ہے، جب کہ این اے 78 سے احسن اقبال اور این اے 73 سے خواجہ آصف الیکشن لڑیں گے۔

    ن لیگ نے این اے 106 سے رانا ثناءاللہ کو جب کہ این اے 108 سے عابد شیر علی اور این اے 131 اور لاہور 9 سے خواجہ سعد رفیق کو پارٹی ٹکٹ جاری کردیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • این اے 53 سے عمران خان، گلالئی اور خاقان عباسی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

    این اے 53 سے عمران خان، گلالئی اور خاقان عباسی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور عائشہ گلالئی کے کاغذاتِ نامزدگی این اے 53 سے مسترد کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی نامکمل بیانِ حلفی کے باعث مسترد کیے گئے، ریٹرننگ افسر نے فیصلے میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق بیان حلفی نامکمل ہے۔

    فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین کے کاغذاتِ نامزدگی میں بیان حلفی درست طریقے سے پُر کر کے جمع نہیں کرایا گیا ہے۔

    دوسری طرف قومی اسمبلی کے اسی حلقے سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستان تحریک انصاف گلالئی کی چیئر پرسن عائشہ گلالئی کے کاغذات بھی مسترد کردیے گئے۔

    حلقہ این اے 53 سے عائشہ گلالئی اور عبد الوہاب بلوچ کے اعتراضات کو ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کیا، اسی حلقے سے مہتاب عباسی کے کاغذات بھی مسترد ہوئے ہیں۔

    عمران خان کا قومی اسمبلی کے لیے 5 حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان


    خیال رہے گزشتہ روز حلقہ این اے 53 سے عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے اعتراضات سامنے آنے پر ایڈووکیٹ رائے تجمل نے انھیں رد کردیا تھا۔

    عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ کے موقع پر بابر اعوان خود ریٹر ننگ آفیسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے بلکہ ان کے معاون رائے تجمل عمران خان کی دستاویزات سمیت پیش ہوئے تھے۔

    الیکشن 2018: امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آج آخری روز


    مذکورہ حلقے سے چوہدری نثار علی خان نے تحریکِ انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے جس کے نتیجے میں وہ اس حلقے سے دست بردار ہوچکے ہیں۔

    این اے 95 سے بھی عمران خان کے کاغذات مسترد


    میانوالی این اے 95 سے بھی عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے گئے ہیں، ان کے بیان حلفی کے اسٹامپ پیپرز میں تاریخوں میں رد و بدل تھی، جس کے خلاف جسٹس ڈیمو کریٹو پارٹی کے جنرل سیکریٹری نے درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    واضح رہے کہ الیکشن 2018 کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آج آخری روز ہے ، جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کا وقت بڑھانے کی کوئی تجویز  زیرِ غور نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: کون کہاں سے الیکشن لڑے گا

    الیکشن 2018: کون کہاں سے الیکشن لڑے گا

    پاکستان میں انتخابات کا طبل بج چکا ہے اور 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے، انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ملک بھر کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے کاغذاتِ نامزدگی کا سلسلہ جاری ہے جو کہ 11 جون یعنی کل تک جاری رہے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق ا ب تک کل 7 ہزار امید وار کاغذاتِ نامزدگی جمع کراچکے ہیں اور یہ سلسلہ کل بھی جاری رہے گا۔

    آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ ملک میں کس حلقے سے کس امید وار نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں تاکہ الیکشن کے حوالے سے منظر نامہ واضح ہوسکے۔

    سندھ سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امیدوار


    پاک سرزمین پارٹی کے رہنماجمیل راٹھورنےاین اے227حیدرآبادسےکاغذات جمع کرادیئے۔ کراچی کے ڈپٹی میئر نےاین اے254سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

    ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے وا لے رضا علی عابدی نے این اے243اور244سےکاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    پیپلزموومنٹ آف پاکستان کےانواراحمد نےاین اے243سےکاغذات جمع کرائے جبکہ ایاز موتی والا نے کراچی کے این اے 243 سے کاغذات ِ نامزدگی جمع کرائے ہیں ، وہ صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں سے بھی امید وار ہیں۔

    شہدا د کوٹ کے حلقے این اے این اے202سے آفتاب شعبان میرانی نےنامزدگی فارم جمع کرائے ہیں ، ان کا تعلق شکار پور سے ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کل این اے 200 لاڑکانہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے غیر متوقع طور پر کراچی کے تین حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، وہ کل این اے248، 249 اور 250 سےکاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امید وار


    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے این اے 125 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 کے لیے بھی کاغذاتِ نامزدگی اپنے نمائندے کے ذریعے جمع کرادیے ہیں۔

    مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے زعیم قادری اور پرویز ملک نے این اے 125 سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے ہیں جبکہ خواجہ سعد رفیق نے این اے 134 سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 123 کے لیے پیپلز پارٹی کے زاہد اقبال ملک نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائیں ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 135 سے تحریک انصاف کےکرامت علی کھوکھر نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروادیئے اور تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے این اے 129 سے جمع کروادیے ہیں۔

    پنجاب اسمبلی میں پانچ سال تک تحریکِ انصاف کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرنے والے ملک شفقت محمود نے این اے 130 سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں اورپی ٹی آئی کےکرامت علی نےاین اے135سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

    دوسری جانب پنجاب کی سیاست کے دوسرے اہم مرکز گجرات کے حلقہ این اے 69 میں چوہدری پرویز الہیٰ نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کر ائے جبکہ این اے 68 سے چوہدری حسین الہیٰ نے اپنے کاغذات جمع کرائے ہیں ۔

    تحریکِ انصاف نے چوہدری برادران کے ساتھ ہونے والی ممکنہ الیکشن سیٹلمنٹ کے سبب اس حلقے سے اپنے کسی امید وار کو ٹکٹ جاری نہیں کیے ۔

    حال ہی میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے افضل گوندل نے آزاد امید وار کی حیثیت سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    راولپنڈی میں تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی نےاین اے57سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے، اسی حلقے سے سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹ جاری نہ کرنے پرچودھری نثار نے قومی اورصوبائی اسمبلی کے2،2حلقوں سےکاغذات جمع کرادیے۔ قوی اسمبلی کے انتخابات میں چودھری نثار این اے63 اور این اے59سے میدان میں اتریں گے۔

    راولپنڈی سے این اے59سے مسلم لیگ ن کے انجینئرقمراسلام نےکاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    راولپنڈی میں ہی ایم ایم اےکےمیاں ظفریاسین نےاین اے61 سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں ۔

    سیالکوٹ میں خواجہ آصف نے این اے 73 سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔ جبکہ منشااللہ بٹ،چوہدری اکرام کےاین اے73سےکورنگ امیدوارکےکاغذات بھی جمع کرادیے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امید وار


    ہری پور میں این اے17سے مسلم لیگ ن کےبابرنوازنےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کےعمرایوب نےکاغذات جمع کرادیے ہیں۔

    بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امیدوار


    جمعیت العلمائے اسلام ( ف) نے دس سال بعد حافظ حسین احمد کو این اے 266 کوئٹہ سے ایم ایم اے کا امید وا ر نامزد کردیا ہے، انہیں ٹکٹ نہ دینے سےجےیوآئی ف گزشتہ الیکشن میں ہارگئی تھی۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے تاحال اس حلقےسےتاحال امیدوارکااعلان نہیں کیا ہے۔


    یہ خبر اپ ڈیٹ کی جارہی ہے۔

  • نگراں وزیراعلیٰ پنجاب: پی ٹی آئی نے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا

    نگراں وزیراعلیٰ پنجاب: پی ٹی آئی نے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا

    لاہور: پنجاب کے اپوزیشن لیڈراورتحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے رہے ہیں، نگراں وزیر اعلیٰ کے نام پرعوام کی جانب سے مخالفت کی آوازیں آرہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے اپوزیشن لیڈر و تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ کا نام واپس لے رہے ہیں، نئے نام کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا، ناصر کھوسہ کے نام پرپارٹی کی کورکمیٹی نے عوامی تحفظات کا جائزہ لیا ہے جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، پارٹی کے اندر سے بھی اس نام پر آوازیں آرہی تھیں۔

    پنجاب کے اپوزیشن کے لیڈر میاں محمود الرشید کا کہنا ہے کہ نئے نام پر مشاورت کا آغاز جلد کیا جائے گا، کور کمیٹی اجلاس میں  تحفظات کا جائزہ لینے کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ کا نام واپس لیا گیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ممکنہ طور پر پنجاب کےنگراں وزیر اعلیٰ کے لے آئندہ 24 گھنٹوں میں نیا نام دے دے، ناصر کھوسہ کے نام پر پنجاب کے عوامی حلقوں میں  مخالفت ہورہی تھی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے ناصر سعید کھوسہ کا نام بطور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب تجویز کیا ہے۔

    مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نےاس کے جواب میں کہا تھا کہ ناصر سعید کھوسہ شفاف الیکشن کرانے میں تجربہ بروئے کار لائیں گے، امید کرتے ہیں جو بھی الیکشن لڑے گا اور اس کو مساوی مواقع ملیں گے، ناصر سعید کھوسہ اچھی ساکھ کے حامل شخصیت ہیں۔

    واضح رہے کہ ناصر سعید کھوسہ اس سے قبل چیف سیکریٹری بلوچستان، پنجاب اور وزیر اعظم کے ایڈیشنل سیکریٹری کے فرائض انجام دے چکے ہیں، دوران ملازمت انہوں نے صوبائی حکومت کے تمام محکموں میں خدمات انجام دی ہیں، جہاں ان کی شہرت ایک ایماندار اور اصول پسند افسر کی رہی۔

    خیال رہے کہ ناصر سعید کھوسہ کے بھائی جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ میں جج کے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ ایک اور بھائی طارق محمود کھوسہ پی ایس پی آفیسر ہیں اور بلوچستان میں تعینات ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں