Tag: ٖFlorida

  • امریکی پولیس کی میت کے فنگر پرنٹس سے فون کھولنے کی کوشش ناکام

    امریکی پولیس کی میت کے فنگر پرنٹس سے فون کھولنے کی کوشش ناکام

    لارگو: امریکی ریاست فلوریڈا میں پولیس حکام ایک میت میں پہنچے اور اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے میت کے فنگر پرنٹس کی مدد سے اس کے موبائل فون کو ان لاک کرنے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈ  کے شہر لارگو میں  لائنس فلپ نامی تیس سالہ شخص  ایک پولیس افسر کے ہاتھوں اس وقت مارا گیا جب اس نے ناکے پر رک کرتلاشی کے بجائے گاڑی بھگا کر فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔

    میت کے گھر پہنچ کر پولیس کے دو افسران نے اس کے فنگر پرنٹس کی مدد سے اس کا فون ان لاک کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی یہ کوشش ناکام گئی اور موبائل فون ان لاک نہیں ہوسکا۔ مقتول کی منگیتر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پولیس کا یہ رویہ توہین آمیز اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی۔

    دوسری جانب قانونی ماہرین کا ماننا ہے کہ پولیس نے موبائل فون ان لاک کرنے کے لیے جو طریقہ اپنایا ہے وہ قطعی قانونی ہے اور اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ عین اس وقت جب میت کی رسومات ادا کی جارہی تھیں ، کیا یہ کارروائی مناسب تھی۔

    اسی معاملے پر  اسٹیٹ سن یونی ورسٹی کالج آف لاء  کے پروفیسر چارلس روز کا کہنا ہے کہ  امریکا کے آئین میں کی جانے والی چوتھی ترمیم کے  تحت  حاصل کردہ تحفظات سے کوئی بھی مردہ شخص  استفادہ نہیں کرسکتا ، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد کوئی بھی شخص کسی پراپرٹی کا مالک نہیں رہتا ۔

    پروفیسر چارلس روز نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ممکنہ طور پر ذاتی ملکیت کےتحفظ کے حقوق اس شخص کی جانب ٹرانسفر ہوجائیں گے جو کہ مرنے والے کی املاک کا مالک ہے اور پولیس کو پہلے اس شخص سےاجازت لینی چاہیے تھی۔

    خیال رہے کہ پولیس کی تحقیقات میں تاحال ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے جس کی مدد سے سراغ لگایا جاسکے کہ آخر مرنے والے نے پولیس کو تلاشی دینے کے بجائے فرار ہونے کی کوشش کو کیوں ترجیح دی، فی الحال یہ بات مرنے والے کے ساتھ معمہ بن کررہ گئی ہے۔

    یہاں ایک بات قابلِ ذکر ہے کہ امریکی پولیس ماضی میں بھی ایسے اقدامات کرتی رہی ہے جن پر تنقید بھی ہوتی رہی ہے۔ دوسری جانب آئی فون کا کہنا ہے کہ ان کا فون کسی بھی مردہ شخص کے ٹچ سے نہیں کھل سکتا ،  فون کھلنے کے لیے فنگر پرنٹس کے مالک کے بدن میں الیکٹریکل چارج ہونا ضروری ہے جو کہ موت کے ساتھ ہی جسم سے ختم ہوجاتا ہے۔

    نومبر 2016 میں ایف بی آئی اے کے ایک ایجنٹ نے عبدالرزاق نامی شخص کا فون اس کی انگلی سے کھولنے کی کوشش کی جب ا س نے اوہائیو اسٹیٹ یونی ورسٹی میں ایک درجن سے زائد افراد کو کار تلے کچل کر اور چاقو کے وار کرکے زخمی کردیا تھا، اس کیس میں بھی پولیس فون کھولنے میں ناکام رہی تھی ۔ فی الحال بتایا نہیں گیا ہے کہ فلوریڈا میں ہونے والے اس واقعے میں مقتول کون سی کمپنی کا فون استعمال کررہا تھا۔


    اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

  • امریکی ریاست فلوریڈا،شرپسندوں نے نماز عید سے قبل مسجد کو آگ لگا دی

    امریکی ریاست فلوریڈا،شرپسندوں نے نماز عید سے قبل مسجد کو آگ لگا دی

    نیویارک: امریکی ریاست فلوریڈا میں 20 سال سے قائم مسجد میں نماز عید کی تیاریوں کے دوران شرپسند شخص نے مسجد پر پیڑول بم کا حملہ کر کے اُسے نذر آتش کردیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے  فورٹ پئیرس میں 20 سال قائم مسجد ’’اسلامک سینٹر‘‘ کو نامعلوم شخص نے آگ لگا دی۔ علاقہ مکینوں اور امام مسجد کی جانب سے فوری طور پر ریسکیو حکام کو اطلاع دی جس کے بعد عملے نے جائے وقوعہ پہنچ کر فوری کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پالیا۔

    Florida

    فورٹ پئیرس کی مسجد میں آگ لگنے کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب علاقے کے مسلمان نمازِ عید کے سلسلے میں تیاریوں میں مصروف تھے کہ نامعلوم شخص نے مسجد کے اندر پیٹرول بم پھینکا جس کے بعد وہاں آگ بھڑک اٹھی تاہم واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    مزید پڑھیں:    فلوریڈا کے نائٹ کلب میں فائرنگ، دو ہلاک‘ 17 زخمی

    مسجد کے نائب امام نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’حالیہ واقعے سے قبل بھی مسجد کے نمازیوں کو نامعلوم اشخاص کی جانب سے پریشان کیا جاتا رہا ہے جبکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے مسلمانوں پر پانی کی تھیلیاں پھینکی جاتی ہیں‘‘۔

    Florida-2

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’گاڑی روک کر نمازیوں کو تنگ کیا جاتا ہے اور فجر کی نماز کے لیے آنے والے افراد کو پارکنگ میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات بھی معمول ہوگئے ہیں تاہم اورلنڈو کلب کے واقعے کے بعد مسجد کو متعدد بار دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔ شرپسند عناصر مسجد کو محض عمر متین کو بنیاد بنا کر نشانہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ مسجد کو نذر آتش کرنے کا واقعہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے‘‘۔

    کاؤنٹی شیرف کے ترجمان نے مسجد انتظامیہ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سی سی ٹی وی فوٹیج کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسجد کو آگ انتظامیہ نے خود لگائی کیونکہ ویڈیو میں ایک شخص کو مسجد کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس کے بعد بلڈنگ سے آگ کے شعلے بلند ہونے شروع ہوگئے‘‘۔

    ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ’’شرپسند شخص جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا ہے تاہم کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور ویڈیو کے ذریعے حملہ آور کی شناخت کر کے اُس کی جلد گرفتاری کے لیے کوشش شروع کردی گئی ہیں۔