Tag: ٰIHC

  • خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر

    خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ نیب میں پیشی پرگرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیےدرخواست دائرکردی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئندہ نیب میں پیشی پرگرفتاری کے وارنٹ جاری نہ کیے جائیں، نیب جواب داخل کرانے کے لیے دو ہفتے کا وقت دے۔

    دائر درخواست میں نیب اور ڈی جی نیب فریق بنائے گئے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق کی درخواست رجسٹرار آفس نے وصول کر لی ہے۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے سابق وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور اُن کے بھائی کو 16 اکتوبر کو طلب کیا ہے اور ہدایت کی کہ تمام دستاویزات اور منی ٹریل لے کر آئیں۔

    ذرائع کے مطابق اگر 16 اکتوبر کو سعد رفیق مطلوبہ دستاویزات فراہم نہ کرسکے تو اُن کی بھی گرفتاری کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : ہاؤسنگ اسکینڈل، سعد رفیق اور بھائی طلب، گرفتاری متوقع

    خیال رہے آشیانہ سوسائٹی کی تحقیقات میں یہ انشاف ہوا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے پیراگون سوسائٹی سے براہ راست روابط ہیں، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آشیانہ اسکیم لانچ کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر کو نیب نے آشیانہ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا، وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہورنے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے۔

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

    جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے دلائل کے بعد شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • یہ سارا شہرعیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    یہ سارا شہرعیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا پورا شہر عیاشی کا اڈہ بنتا جارہا ہے، نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز  صدیقی نے کی، آئی جی پولیس ذاتی طورپرعدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے وفاقی پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی درالخلافہ ہے، کہسار مارکیٹ میں شیشے  اور  منشیات کے اڈے کھولے ہیں، بروکریٹ اور  بااثر شخصیت سرے عام شراب پیتے ہیں، ایک جج شراب پیتا ہے تو اس کو بھی گرفتار کر لو۔

    جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ نوے فیصد پولیس کرپٹ ہے، لیڈیز پولیس سپاہی کو بھی نہیں چھوڑتے ہیں، لیڈیز پولیس پورے پاکستان میں چیخ رہی ہیں، قانون اگر اجازت دے تو ایسے عظمت دری کرنے والے پولیس کے ڈی ایس پی کو ڈی چوک پر سرے عام شوٹ کیا جائے۔

    آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر مجھے نوکری سے فارغ بھی کیا جائے تو کوئی غم نہیں مگر پولیس کو پاک صاف کرکے دم لوں گا۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ پولیس رات کو گشت نہیں، گشتیوں کے ساتھ چلتے ہیں، کون کون سے ججز، سرکاری آفیسر اور مولوی اور دیگر شخصیات شراب اور منشیات لیتے ہیں۔

    آئی جی پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے خلاف ایف آئی آر غلطی سے درج ہوا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پورا شہر عیاشی کا اڈہ بنتا جا رہا ہے، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، آئی جی اور ایس ایس پی بتائیں کہ قحبہ خانوں اور شراب فروشی کے اڈوں کے خلاف کیا کاروائی کی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی پولیس منشیات کی خرید و فروخت کے حوالے سے جامع رپورٹ دیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 دن کے لئے ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی پولیس کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد جرائم، منشیات، جسم و شراب فروشی کا گڑھ بن گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔