Tag: ٹائٹینک

  • ’ٹائٹینک‘ کے بعد کیٹ ونسلیٹ بڑی مصیبت میں گرفتار ہو گئی تھیں

    ’ٹائٹینک‘ کے بعد کیٹ ونسلیٹ بڑی مصیبت میں گرفتار ہو گئی تھیں

    ہالی ووڈ اداکارہ کیٹ ونسلیٹ جب فلم ’ٹائٹینک‘ کے بعد اچانک شہرت کی بلندیوں پر پہنچیں، تو عمر کی بیسویں دہائی میں یہ شہرت ان کے لیے ایک ’خوفناک‘ تجربہ ثابت ہوئی۔

    پیر کو پورٹر میگزین میں شائع ہونے والے انٹرویو میں آسکر جیتنے والی کیٹ ونسلیٹ نے بتایا کہ ’ٹائٹینک‘ کی یادگار کامیابی کے بعد انھیں اپنی شہرت سے بھی نبرد آزما ہونا پڑا، راتوں رات ملنے والی شہرت اور توجہ کو انھیں بڑی مشکل سے سنبھالنا پڑا تھا۔

    ونسلیٹ نے بتایا ’’اس وقت میڈیا کی مداخلت بہت اہم تھی، اس لیے میری زندگی بہت ناخوش گوار ہو گئی تھی، ایسا لگتا تھا جیسے مجھے ایک خاص طرح سے رہنا ہے اور خاص طرح سے دکھنا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’صحافی اکثر کہتے رہتے تھے کہ ٹائٹینک کے بعد میں کچھ بھی کر سکتی تھی لیکن اس کے باوجود میں نے چھوٹی چھوٹی چیزوں ہی کا کیوں انتخاب کیا، اور میں جواب میں کہتی کہ ہاں بالکل ٹھیک کہا، ایسا ہی کیا میں نے لیکن پتا ہے کیوں؟ کیوں کہ مشہور ہونا خوفناک تھا۔‘‘

    آج بلاشبہ اپنی اسٹار ہونے کی حیثیت سے وہ بہ خوبی واقف ہیں، اور اس بات پر شکر ادا کرتی ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ شہرت اب ان کے لیے ایک مضحکہ خیز لفظ ہے، اور وہ اپنی مشہور شخصیت کو بہت ہلکے میں لیتی ہیں، یعنی خود پر بوجھ کی طرح سوار نہیں ہونے دیتیں۔

    کیٹ ونسلیٹ نے بتایا کہ شہرت ملنے کے بعد اگرچہ انھیں پبلک میں نکلنا بہت مشکل ہو گیا تھا، تاہم جب وہ کشتی پر ہوتی تھیں تو اس وقت یہ حالت ہوتی تھی کہ ’’اوہ خدا، چھپ جاؤ کہیں۔‘‘

    گزشتہ برس ووگ میگزین سے گفتگو کرتے ہوئے کیٹ ونسلیٹ نے کہا تھا کہ فلم انڈسٹری کی صورت حال اب تبدیل ہو رہی ہے، نوجوان اداکارائیں اب بے خوف ہیں اور مجھے اس بات پر فخر محسوس ہوتا ہے، اب میں بھی کوئی پروا نہیں کرتی اگر کوئی میری طرف انگلی اٹھا کر ہنستا ہے۔

    کیٹ ونسلیٹ نے مزید کہا کہ اب ثقافت اس انداز میں تبدیل ہو رہی ہے جس کا میں اپنی 20 سالہ عمر میں خواب میں بھی تصور نہیں کر سکتی تھی۔

  • ٹائٹن آبدوز حادثہ، ماں نے بیٹے کو اپنی جگہ بھیج دیا تھا

    ٹائٹن آبدوز حادثہ، ماں نے بیٹے کو اپنی جگہ بھیج دیا تھا

    ٹائٹن آبدوز حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہری سلیمان داؤد کی والدہ نے بتایا ہے کہ ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے انھیں جانا تھا لیکن پھر انھوں نے اپنے بیٹے کے لیے جگہ چھوڑ دی۔

    تفصیلات کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں جاں بحق ہونے والے بزنس مین شہزادہ داؤد کی اہلیہ کرسٹین داؤد نے بی بی سی کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ سلیمان کی شدید خواہش تھی کہ آبدوز کے سفر پر وہ جائے اس لیے انھیں اپنے بیٹے کے لیے جگہ چھوڑنی پڑی۔

    کرسٹین داؤد نے انکشاف کیا کہ وہ تباہ کن مہم میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی تھیں لیکن پھر بیٹا جانے لگا تو اس کے لیے وہ ایک طرف ہٹ گئیں، انھوں نے کہا فیملی کچھ عرصے سے ٹائٹن آبدوز پر سفر کی منصوبہ بندی کر رہی تھی، لیکن کرونا وائرس کی وبا کے باعث اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ اصل میں اپنے شوہر کے ساتھ ان کا سفر کرنے کا منصوبہ تھا کیوں کہ اس وقت سلیمان بہت چھوٹا تھا، لیکن جب کووِڈ کی وجہ سے سفر منسوخ ہو گیا تو اب سلیمان زیر آب روبک کیوب معما حل کرنے کے گنیز ریکارڈ کے لیے جانا چاہتا تھا، جس کے لیے اس نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کو درخواست بھی دے دی تھی۔

    کرسٹین کا کہنا تھا کہ سلیمان روبک کیوب کا دیوانہ تھا دراصل وہ اپنے روبک کیوب کے بغیر کہیں بھی نہیں گیا، اور وہ زیر آب اسے 12 سیکند میں حل کر سکتا تھا، سلیمان نے کہا تھا ’’میں ٹائٹینک میں سمندر سے 3,700 میٹر نیچے روبک کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں۔‘‘

    کرسٹین کا کہنا تھا کہ وہ بیٹے کو بھیجنے پر خوش تھیں، لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنی جگہ بیٹے کو بھیجنے پر وہ اب کیا محسوس کر رہی ہیں، تو وہ کچھ نہ بول سکیں۔

  • ٹائٹن آبدوز کی تباہی، امریکا میں کمپنی کے خلاف بڑا قدم

    ٹائٹن آبدوز کی تباہی، امریکا میں کمپنی کے خلاف بڑا قدم

    واشنگٹن: ٹائٹن آبدوز کی تباہی کے بعد امریکا میں کمپنی کے دفاتر کو بند کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ٹائٹینک کا ملبہ دکھانے والی ٹائٹن آبدوز کی تباہی کی تحقیقات جاری ہیں، واشنگٹن میں کمپنی کے مرکزی دفاتر کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماہرین نے کئی سال پہلے ٹائٹن کے سربراہ پر واضح کر دیا تھا کہ تم کسی کی جان لے کرہی رہو گے، جواب میں ٹائٹن کے سربراہ نے کہا تھا کہ ایسی باتیں ان کی تذلیل ہیں، نہ کی جائیں تو بہتر ہے۔

    ماہرین نے کئی سال پہلے ٹائٹن کے سربراہ کو وارننگ دی تھی، امریکا اور کینیڈا نے وارننگ نظر انداز کیے جانے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    امریکی بحریہ کا سمندر میں تباہ ہونیوالی ٹائٹن آبدوز سے متعلق نیا انکشاف

    اس حادثے میں اسٹاکٹن رش اور پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت 5 افراد جان سے گئے ہیں۔

  • ٹائٹن آبدوز سے متعلق اہم حقائق جانئے

    ٹائٹن آبدوز سے متعلق اہم حقائق جانئے

    گذشتہ پانچ روز سے بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں لاپتہ ہونے والی ٹائنٹن نامی آبدوز کا تاحال سراغ نہ مل سکا ہے اور اس میں موجود افراد کی زندہ بچنے کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔

    ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے جانے والے ٹائنٹن میں پانچ افراد سوار ہیں،جس میں اوشیئن گیٹ کمپنی کے سی ای او اسٹاکٹن رش، فرانسیسی بحریہ کے سابق اہلکار پال ہنری نارجیولیٹ، ارب پتی برطانوی مہم جو ہمیش ہارڈنگ اور پاکستان کے معروف بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان شامل ہیں۔

    ٹائٹینک کا ملبہ سمندر میں 12000 فٹ سے زائد کی گہرائی میں موجود ہے

    ٹائٹن کب لاپتا ہوئی؟

    اکیس فٹ کی آبدوز ٹائٹن پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح 4 بجے روانہ ہوئی تھی مگر پونے 2 گھنٹے بعد ہی اس کا رابطہ منقطع ہوا،آبدوز کا وزن 10,432 کلو گرام ہے اس کا سفر عام طور پر زیادہ سے زیادہ آٹھ دن پر محیط ہوتا ہے۔

    اس کا سفر نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے شروع ہوتا ہے جو مشرقی کینیڈا میں واقع "ٹائی ٹینک” کے ملبے سے 592 کلومیٹر دوری پر ہے۔ اس کا ایک مکمل غوطہ لگ بھگ 8 گھنٹے جاری رہتا ہے۔ اس میں سے بھی نصف وقت نیچے اترنے اور چڑھنے میں لگ جاتا ہے۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق کمپنی کے پاس ایسی تین آبدوزیں ہیں۔

    ٹائٹن کی خامی

    ٹائٹن کی خامی یہ ہے کہ یہ خود اپنی سمت متعین کرنے سے قاصر ہے، یہ سمندر کی سطح پر موجود جہاز سے ملنے والے ٹیکسٹ میسیجز پر انحصار کرتی ہے، یہ اپنے بیس سے عام طور پر ہر 15 منٹ میں ایک پنگ یا اونچی آواز والی "کلنگ” نشر کر کے بات چیت کرتی ہے۔

    ریسکیو آپریشن اور ماہرین کی رائے

    بحرِ اوقیانوس کے پانیوں میں تاریخی بحری جہاز ٹائٹینک کے ملبے تک تفریحی سفر پر لے جانے والی لاپتہ آبدوز کی تلاش کا کام ابھی جاری ہے۔

    آخری اطلاعات کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق لاپتہ آبدوزٹائٹن کا ملبے کے آثار ملے ہیں، ملبےکےآثارٹائی ٹینک جہازکی باقیات کےقریب ملے، آثار ریموٹ کنٹرول آبی گاڑی کی مدد سےدیکھے گئے ہیں۔

    امریکہ اور کینیڈا کی ایجنسییاں بحریہ اور کمرشل کمپنیاں جو سمندر کی گہرائی میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اس ریسکیو آپریشن کا حصہ ہیں۔ اس آپریشن کو بوسٹن میساچوسٹس سے چلایا جا رہا ہے اور اس میں فوجی طیاروں اور سونار بوئے کی مدد لی گئی ہے۔

    اس سے قبل دو ڈرون سمندر کی تہہ میں بھیجے گئے تھے جبکہ برطانوی شاہی فوج کا ایک طیارہ بھی متاثرہ علاقے میں پہنچ چکا ہے۔

    امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے کل بیان جاری کیا گیا تھا کہ آبدوز کی تلاش میں شامل ریسکیو ٹیموں کو مزید آوازیں سنائی دی گئیں تھیں جس کے بعد سرچ آپریشن کا دائر وسیع کیا گیا تھا۔

    ریسکیو حکام کے مطابق آج تلاش کے عمل میں مزید دس جہاز اور متعدد ریموٹ آبدوزوں نے حصہ لیا جبکہ کیمروں سے لیس ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے آلات مسلسل سمندر کی تہہ کی چھان بین کرتے رہے۔

    ماہرین کے مطابق زیر سمندر جس جگہ ٹائٹن آبدوز گئی وہاں کا ماحول اور حالات زمین کی بیرونی خلا جیسے سخت اور مشکل ہیں، کیونکہ ٹائٹینک کا ملبہ سمندر کے جس حصے میں موجود ہے اسے ’مڈنائٹ زون‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ درجہ حرارت منجمد کر دینے والا اور وہاں گھپ اندھیرا ہوتا ہے۔

    آکسیجن ختم ہونے سے متعلق مختلف آرا

    ٹائٹن آبدوز میں آکسیجن کے خاتمے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ بائیسں فٹ چوڑی آبدوز میں موجود پانچ افراد آکسیجن کا استعمال کیسے کررہے ہیں؟

    امریکی کوسٹ گارڈ کے ایک اندازے کے مطابق آبدوز میں آکسیجن جمعرات کو برطانوی وقت کے مطابق 12:18 بجے ختم ہو سکتی ہے جبکہ نیو فاؤنڈ لینڈ کے سینٹ جانز کی میموریل یونیورسٹی میں ہائپربارک میڈیسن کے ماہرڈاکٹر کین لیڈیز کے مطابق آبدوز میں سوار کچھ افراد توقع سے زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آکسیجن کے خاتمے کا انحصار اس بات پر منحصر ہے کہ آبدوز میں موجود افراد کو کتنی ٹھنڈ لگتی ہے اور وہ آکسیجن کو کتنے مؤثر انداز میں محفوظ کرتے ہیں؟

  • ٹائٹینک کے ملبے سے سگنل موصول ہوئے ہیں: برطانوی میڈیا

    ٹائٹینک کے ملبے سے سگنل موصول ہوئے ہیں: برطانوی میڈیا

    لندن: برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ ٹائٹینک کے ملبے کے قریب سے سگنل موصول ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے جانے والی لاپتا آب دوز کی تلاش تیسرے روز بھی جاری ہے، برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ ٹائٹینک کے ملبے سے سگنل موصول ہوئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے طیارے کو ملبے کے قریب سے وقفے وقفے سے آوازیں سنائی دی گئی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ریسکیو انتہائی مشکل ہے تاہم کوششیں جاری ہیں۔

    آبدوز اتوار کو بحر اوقیانوس میں روانہ ہوئی تھی، جو سفر کے آغاز کے ایک گھنٹے 45 منٹ بعد ہی لاپتا ہو گئی تھی، آبدوز میں اینگرو پاکستان کے وائس چئیرمین شہزادہ داؤد اوران کے 19 سال کے بیٹے سلیمان داؤد سمیت 5 افراد سوار ہیں۔

  • خاتون نے ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے 2 کروڑ روپے خرچ کر دیے

    خاتون نے ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے 2 کروڑ روپے خرچ کر دیے

    ٹائی ٹینک کا قصہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں، نارتھ اٹلانٹک پر تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہوا تھا، جہاں ٹائی ٹینک اپریل 1912 میں اپنے سفر کے دوران برف کے تودے سے ٹکرانے کے بعد ڈوب گیا تھا۔

    ٹائی ٹینک کی المناک کہانی آج بھی لوگوں کی توجہ کا مزکر ہے، حال ہی میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی سیر کرنے والی خاتون نے اپنا خواب پورا کیا ہے، ریناٹا نامی خاتون نے صرف اس تجربے کے لیے 2 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے۔

    خاتوں کا کہنا تھا کہ ملبے کو دیکھنے کی خواہش اس وقت شروع ہوئی جب میں کالج کی طالبہ تھیں، میں نے سائنس کی تعلیم حاصل کی اور سمندری علوم کا انتخاب کیا، اس امید پر کہ میں اس تاریخی جہاز کا ملبہ تلاش کرنے والی پہلی انسان بنوں گی۔

    انھوں ںے کہا کہ میری بدقسمتی سے اس کا ملبہ پہلے ہی مل گیا، لیکن ٹائی ٹینک کو بہت قریب سے دیکھنے کی خواہش پھر بھی تھی جس کے لیے میں نے زندگی میں بڑی قربانیاں دی ہیں، میں نے تیس سال تک اس کے لیے پیسے جمع کیے، میں نے ابھی تک شادی نہیں کی یہ تمام فیصلے اس لیے کیے کیونکہ مجھے ٹائی ٹینک کو دیکھنا تھا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by BBC News (@bbcnews)

    ریناٹا نے کہا لیکن اب اس جدید دور میں ہم سب زیر سمندر  ماحول کی تحقیق کر سکتے ہیں اور اپنے پاس حیاتیاتی تنوع کو کیمرے میں قید کر  سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا بھی یہ خواب پورا ہوا ہم آبدوز کے ذریعے دو گھنٹوں سے زیادہ دیر تک سفر کر کے سمندر کی تہہ تک پہنچے۔

    ریناٹا کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہم قریب پہنچے تو ہمیں کوئلے کے ٹکڑے نظر آئے، یہ وہ کوئلہ تھا جو جہاز ڈوبنے کے بعد باہر بکھر گیا تھا۔ ریناٹا کا کہنا تھا کہ خود کی تکمیل کے لیے میرا اس سفر پر جانا ضروری تھا، ٹائی ٹینک کو دیکھنے کے بعد اب میں خود کو مکمل محسوس کر رہی ہوں۔

    ٹائی ٹینک کا ملبہ پانی کے اندر یونیسکو کی ثقافتی ورثہ کی جگہ پر آج بھی موجود ہے، ڈوبنے کے وقت جہاز میں تقریباً بائیس سو مسافر اور عملے کے ارکان سوار تھے۔