Tag: ٹام ہینکس

  • ٹام ہینکس:‌ ہالی وڈ اسٹار جو جدید ٹیکنالوجی کا مداح ہے!

    ٹام ہینکس:‌ ہالی وڈ اسٹار جو جدید ٹیکنالوجی کا مداح ہے!

    ٹام ہینکس ہالی وڈ کے سپر اسٹار ہی نہیں بلکہ اب ایک ناول نگار بھی ہیں۔ ایک عام آدمی کی طرح مشکلات اور مصائب دیکھنے والے ٹام ہینکس نے بطور اداکار شہرت اور مقبولیت کے زینے طے کرتے ہوئے کئی فلمی اعزازات اپنے نام کیے۔ ہینکس امریکا اور دنیا بھر میں شوبز ہی کی دنیا کا ایک مقبول نام نہیں بلکہ وہ ثقافتی اعتبار سے بھی خاص اہمیت کی حامل شخصیت ہیں۔ ان کے مداح اور شائقین ان کے اسٹائل کو اپنا کر خوش ہوتے ہیں اور یہ ٹام ہینکس کی عوامی سطح پر مقبولیت اور پذیرائی کا ثبوت ہے۔

    ٹام ہینکس نے مزاحیہ کرداروں میں اپنی منفرد پہچان بنائی اور فلم سے لے کر ٹی وی تک اپنے کام کی بنیاد پر کئی ایوارڈ جیتے۔ یونانی نژاد امریکی اداکار نے فلم ساز کے طور پر بھی شہرت پائی اور امریکی ثقافت میں آئیکون کا درجہ رکھتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ٹام کی فلمیں دنیا بھر میں پچھلے برسوں میں 10 ارب ڈالر سے زائد کی کمائی کر چکی ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ٹام ہینکس ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے شائق ہیں۔ وہ اپنی موت کے بعد بھی فلموں میں نظر آنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں‌ ٹام ہینکس نے کہا تھا کہ ‘اب یہ ممکن ہے کہ اگر میں چاہوں تو کسی 7 فلموں کی سیریز کا حصہ بن جاؤں جس میں میری عمر 32 سال سے شروع ہو کر بڑھاپے تک دکھائی جائے۔’

    آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار کا خیال ہے کہ ‘ہر ایک اب اے آئی یا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے خود کو کسی بھی عمر کا دکھا سکتا ہے، ہو سکتا ہے کہ کل میں بس سے ٹکرا کر مر جاؤں، مگر میرا کام ہمیشہ جاری رہے گا’۔ اداکار سمجھتے ہیں کہ ان کا اے آئی ورژن تیار کرنا آسان ہو گا کیونکہ ان کی جسمانی حرکات اور دیگر ڈیٹا کو 2004 کی فلم دی پولر ایکسپریس کے لیے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ٹام ہینکس کے مطابق ‘پہلی بار ہم نے ایک ایسی فلم کی تھی جس میں ہمارا بہت زیادہ ڈیٹا کمپیوٹر میں محفوظ کیا گیا، یعنی ہم کیسے نظر آتے ہیں اور وہ فلم دی پولر ایکسپریس تھی۔’

    ٹام ہینکس نے اپنا پہلا ناول The Making of Another Major Motion Picture Masterpiece لکھ کر فلم کی دنیا میں ایک خوب صورت مثال بھی قائم کی اور بطور ناول نگار خود کو متعارف کروایا۔

    اداکار ٹام ہینکس 9 جولائی 1956ء کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گنجان آباد شہر کونکورڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک اسپتال ملازمہ جینٹ میریلن اور ایک باورچی اموس میفرڈ کے بیٹے تھے۔ والدہ کے آبا و اجداد پرتگالی اور اموس میفرڈ کے بزرگ انگریز تھے۔ یہ جوڑا ٹام ہینکس کی پیدائش کے صرف 4 برس بعد ہی الگ ہوگیا تھا، اور ٹام والد کے ساتھ رہے، لیکن ان کا گھرانا مشکلات کا سامنا کرتا رہا۔ والد کسی ایک جگہ نہیں رہ سکے اور ٹام ہینکس کے بھائی بہن نے بڑے مصائب کا سامنا کیا۔ اس نے ٹام ہینکس کو خاموش اور دوسروں سے الگ تھلگ رہنے والا بنا دیا وہ نہایت شرمیلے تھے لیکن عجیب بات ہے کہ آکلینڈ میں سکونت کے دوران اداکار نے اسکائی لائن ہائی سکول میں داخلہ لیا، جہاں وہ ڈراموں میں بھی حصہ لینے لگے۔ یوں ان کی حوصلہ افزائی نے شخصیت میں جو کمی رہ گئی تھی، اسے دور کردیا۔ ٹام نے ایک کالج میں دو سال تعلیم کے بعد کیلی فورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ وہاں وہ فٹبال ٹیم کا حصہ بنے اور خوب کھیلے۔

    ٹام ہینکس کالج میں پہنچنے کے بعد پراعتماد ہوچکے تھے اور اسی زمانہ میں ڈراموں اور فلموں میں دل چسپی بڑھ گئی۔ وہ ایسے ناظر تھے جو تھیٹر جاتا اور ہال میں بیٹھ کر بڑے غور سے ڈرامہ دیکھتا اور یوں اداکاری کا شوق انھیں فلم کی دنیا کے سہانے سپنے سجانے پر مجبور کرنے لگا۔ پھر انھوں نے تھیٹر کی تعلیم کے حصول کا ارادہ کیا اور اسی دوران ہینکس کی ملاقات معروف اداکار و ڈائریکٹر وینسٹ ڈولنگ سے ہوئی، جو اوہیو میں گریٹ لیکس تھیٹر فیسٹیول کے سربراہ تھے۔ وینسٹ کے مشورے پر ہینکس نے اس فیسٹیول میں انٹرن شپ حاصل کی، اور پروڈکشن، لائٹنگ، سیٹ ڈیزائننگ اور انتظامی معاملات کا خوب تجربہ حاصل کیا۔

    ہالی وڈ اداکار کے فنی سفر کا باقاعدہ آغاز بھی گریٹ لیکس تھیٹر سے ہوا، جہاں 1977ء میں چلنے والے کھیل The Taming of the Shrew میں ان کو ایک کردار نبھانے کا موقع ملا۔اسی برس ٹام نے ویلیم شیکسپیئر کے شہرہ آفاق ڈرامہ Hamlet میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور یہ سلسلہ مزید آگے بڑھا۔ 1979ء میں ٹام ہینکس نے نیویارک سٹی کا رخ کیا اور 1980ء میں ریلیز ہونے والی فلم He Knows You’re Alone سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کردیا۔ گو کہ یہ ایک کم بجٹ والی فلم تھی، تاہم اسے بہت پسند کیا گیا تھا۔ تقریباً 4 سال کے وقفے کے بعد 1984ء میں اداکار کی دوسری فلم Splash منظر عام پر آئی، جس نے خوب کمائی کی اور یہی ٹام ہینکس کی ایک کام یاب فلم بھی ثابت ہوئی۔ بعد کے برسوں میں ان کی فلم بینوں میں مقبولیت بڑھی اور وہ عوامی سطح پر بطور اداکار بہت پسند کیے جانے لگے۔ وہ وقت بھی جلد آگیا کہ ہینکس کو ہالی وڈ میں دھڑا دھڑ کام ملنے لگا اور فلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ان کے آگے پیچھے پھرنے لگے۔ ٹام ہینکس کی ایک خوبی یہ ہے کہ باوجود فلمی شہرت کے انھوں نے چھوٹی اسکرین کو نظر انداز نہیں کیا اور درجنوں ٹی وی پروگرامز اور ڈراموں میں بھی نظر آئے۔

    1978ء میں امریکی اداکارہ سامینتھا لیوس سے شادی کے بعد ٹام ایک بیٹے اور بیٹی کے باپ بنے لیکن 11 سال بعد ان کا ازدواجی سفر تمام ہوگیا تھا۔ ٹام ہینکس کے اعزازات کی بات کی جائے تو شوبز دو آسکر اور کئی دوسرے فلمی ایوارڈز کے علاوہ سرکاری سطح پر بھی ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا اور امریکہ کے علاوہ فرانس اور یونان کی جانب سے بھی ان کو اعزاز دیا گیا ہے۔

    اداکار ٹام ہینکس سات ایمی، چار گولڈن گلوب، دو بار اسکرین ایکٹرز گلڈ، دو شکاگو فلم کریٹیکس، ایک ایمپائر میگزین اور درجنوں دوسرے ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔

  • یوکرینی صدر کا ہالی ووڈ ہیرو سے موازنہ

    یوکرینی صدر کا ہالی ووڈ ہیرو سے موازنہ

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ہالی ووڈ ہیرو ٹام ہینکس سے موازنہ کیا جانے لگا ہے۔

    24 فروری کو یوکرین پر روسی حملہ شروع ہونے کے بعد سے جس طرح یوکرینی صدر نے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے کا مظاہرہ کیا ہے، اس پر پوری دنیا میں ایک طرف زیلنسکی کی تعریف کی جا رہی ہے اور دوسری طرف تنقید بھی۔

    تاہم یوکرین جنگ کے دوران ‘نڈر’ ٹام ہینکس سے ان کا موازنہ بھی کیا گیا ہے، زیلنسکی پہلے ایک اداکار تھے اور پھر وہ سیاست دان بنے، اب ملک پر روس کے مسلسل حملوں کے درمیان جنگ کے وقت وہ ایک ‘رہنما’ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انھیں اس بحران کے درمیان ملک سے نکلنے کی پیش کش بھی ہوئی، لیکن 2 بچوں کے باپ زیلنسکی نے اپنی زمین چھوڑنا گوارا نہیں کیا، اور اپنی آخری سانس تک لڑنے کا عہد کیا۔

    صدر زیلنسکی اور ان کے فلم ساز دوست ڈیوڈ ڈوڈسن

    انھوں نے اس ہفتے کے شروع میں یو کے ہاؤس آف کامنز کو ایک ویڈیو خطاب میں کہا ہم آخر تک لڑیں گے۔ ہاؤس آف کامنز نے خطاب کے بعد انھیں کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا۔ زیلنسکی نے کہا ہم اپنی سرزمین کے لیے لڑتے رہیں گے، چاہے کوئی بھی قیمت ادا کی جائے۔

    اب لاس اینجلس میں ان کے دیرینہ فلم ساز دوست اور ساتھی ڈیوڈ ڈوڈسن نے زیلنسکی کی ‘بہادری’ پر کہا کہ وہ خطاب پر حیران نہیں ہوئے، جسمانی طور پر ولودیا کوئی لمبا آدمی نہیں ہے، جیسا کہ 5 فٹ 6 انچ یا 3 انچ، لیکن وہ کردار میں یادگار ہیں، اور وہ ہمیشہ سے نڈر رہا ہے۔

    ڈوڈسن نے کہا زیلنسکی یوکرین کا ٹام ہینکس تھا، اور وہ روس میں بھی بڑی شہرت رکھتے تھے، وہاں کسی نے بھی انھیں ولن نہیں سمجھا۔

  • کرونا وائرس سے صحتیابی: ٹام ہینکس اور اہلیہ اپنا خون عطیہ کریں گے

    کرونا وائرس سے صحتیابی: ٹام ہینکس اور اہلیہ اپنا خون عطیہ کریں گے

    معروف امریکی اداکار ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ ریٹا ولسن کرونا وائرس سے صحتیاب ہوجانے کے بعد اب اس مرض کی تحقیق کے لیے اپنا خون عطیہ کرنے جارہے ہیں۔

    ٹام ہینکس اور ان کی اہلیہ کرونا وائرس کا شکار ہونے والی اولین ہائی پروفائل شخصیات تھے جس نے دنیا بھر میں ان کے مداحوں نے تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔

    جوڑا اس وقت آسٹریلیا میں تھا جب ان میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی، ان دونوں کا وہیں علاج ہوا اور مکمل صحتیابی کے بعد انہیں لاس اینجلس میں ان کے گھر لوٹنے کی اجازت دی گئی۔

    صحت یابی کے بعد ایک انٹرویو میں ٹام نے بتایا کہ ان دونوں نے واپسی کے بعد ماہرین سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا پلازمہ (خون) عطیہ کرنا چاہتے ہیں، ماہرین کی رہنمائی کے بعد وہ ایک میڈیکل اسٹڈی کے لیے رجسٹر ہوگئے۔

    ان کے مطابق اس مطالعے میں شامل افراد کے خون کا تجزیہ کر کے اس میں اینٹی باڈیز کو جانچنا تھا جس سے اندازہ ہوسکے کہ آیا وہ کرونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

    ٹام نے بتایا کہ اب انہیں اطلاع ملی ہے کہ ان کے خون میں اینٹی باڈیز موجود ہیں جس کے بعد اب وہ اپنا خون عطیہ کریں گے۔ انہوں نے ازراہ مذاق اس متوقع ویکسین کو ہینک ۔ سین کا نام بھی دیا۔

    اپنے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ بیماری کے دوران ان کی اہلیہ کی طبیعت کہیں زیادہ خراب تھی اور انہیں شدید بخار تھا، تاہم اب وہ اپنی اور اہلیہ کی صحتیابی پر خوش ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک بن گیا ہے جہاں مریضوں کی تعداد 8 لاکھ 19 ہزار 175 ہوچکی ہے جبکہ ہلاکتیں 45 ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں۔

  • معروف فنکاروں کے انوکھے شوق

    معروف فنکاروں کے انوکھے شوق

    ہر انسان کا کوئی نہ مشغلہ اور شوق ہوتا ہے جو وہ فارغ وقت میں اپناتا ہے۔ کچھ افراد کے شوق ان پر اس قدر حاوی ہوجاتے ہیں جس کے بعد وہ زندگی میں کچھ اور کرنے کے قابل نہیں رہتے۔

    مشہور شخصیات اور فلمی ستارے بھی اس سے مبرا نہیں۔ ویسے تو فلمی صنعت میں تمام افراد کا پہلا شوق اداکاری ہوتا ہے جس کے لیے وہ جان توڑ محنت کرتے ہیں تب ہی کامیاب ہوپاتے ہیں، لیکن ان کے علاوہ بھی ان کے کچھ ایسے شوق اور مشغلے ہوتے ہیں جن کا علم لوگوں کو کم ہی ہوتا ہے۔

    آج ہم آپ کو دنیا بھر میں مقبول فلمی شخصیات کے ایسے ہی کچھ شوق بتا رہے ہیں جنہیں جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    2

    معروف گلوکار علی ظفر کھانے کے بے حد شوقین ہیں۔ وہ اکثر و بیشتر مختلف کھانے کھاتے ہوئے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔

    1

    ڈراموں کی معروف اداکارہ سائرہ شہروز کو کتے پالنے کا بے حد شوق ہے۔

    3

    بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کو مختلف گیجٹس جمع کرنے کا بے حد شوق ہے۔ ان کے گھر کی ایک منزل صرف مختلف اقسام کے گیجٹس اور ویڈیو گیمز رکھنے کے لیے مختص ہے۔

    4

    ودیا بالن کو شاعری کا شوق ہے۔ وہ اپنے دوستوں اور قریبی عزیزوں کو اکثر و بیشتر اپنے اشعار سناتی رہتی ہیں۔
    11

    سلمان خان کو پینٹنگ کا بے حد شوق ہے۔

    6

    کنگنا رناوٹ کو کھانے پکانے کا بے حد شوق ہے۔ وہ مختلف کھانے پکا کر اپنے قریبی دوستوں کو کھلاتی ہیں۔

    5

    دپیکا پڈوکون کو بیڈ منٹن کھیلنے کا بہت شوق ہے۔ وہ اپنے زمانہ طالب علمی میں ایک بہترین کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ انہیں یہ شوق اپنے والد سے ورثے میں ملا ہے جو بھارت کے ایوارڈ یافتہ مشہور بیڈ منٹن کھلاڑی ہیں۔

    10

    رنبیر کپور کو فوٹوگرافی کا شوق ہے۔

    7

    سونم کپور شاپنگ کی بے حد شوقین ہیں۔

    15

    ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ انجلینا جولی کو خنجر جمع کرنے کا شوق ہے۔ بقول ان کے، انہیں ان کی والدہ نے بچپن میں خنجروں اور بلیڈوں سے متعارف کروایا۔ ان کی والدہ انہیں کوئی خنجر دینے سے پہلے اس کی نوک کند کردیا کرتی تھیں تاکہ وہ اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں۔

    9

    مشہور اداکار جونی ڈیپ کو باربی ڈولز جمع کرنے کا بے حد شوق ہے۔

    12

    ہالی ووڈ کی متمول گلوکارہ اور ماڈل پیرس ہلٹن کو مینڈکوں کے پیچھے بھاگنے کا بے حد شوق ہے۔ وہ انہیں پکڑ کر ایک بالٹی میں جمع کرتی ہیں۔

    13

    مشہور اینی میٹڈ فلم ’ٹوائے اسٹوری‘ میں شیرف ووڈی کے کردار کے لیے اپنی آواز دینے والے ٹام ہینکس کو پرانے ٹائپ رائٹر جمع کرنے کا شوق ہے۔

    14
    فلم ’دا فالٹ ان اور اسٹارز‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والی شیلائن ووڈلے اپنی ذاتی استعمال کی اکثر اشیا گھر میں تیار کرتی ہیں کیونکہ یہ ان کا شوق ہے۔ وہ ٹوتھ پیسٹ اور چہرے پر استعمال کی جانے والی مختلف کریمیں خود ہی تیار کرتی ہیں۔