Tag: ٹرائلز

  • خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات، بچوں پر ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

    لندن: برطانوی آکسفورڈ / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے ویکسین لگائے جانے والے افراد کے خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات پر یہ قدم اٹھایا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی / ایسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا بچوں پر ٹرائل روک دیا گیا ہے، ٹرائل برطانوی ریگولیٹری اتھارٹی نے روکا ہے۔

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کے بڑی عمر کے افراد میں بلڈ کلاٹس کی شکایات پر یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔

    برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی ماہرین اور سائنسدان انسانی جسم میں خون کے لوتھڑے بننے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    برطانوی ویکسین ریگولیٹری اتھارٹی کو 18 ملین میں سے 30 افراد میں بلڈ کلاٹس بننے کی شکایت موصول ہوئی تھیں۔

    خیال رہے کہ اب تک کرونا وائرس نے بچوں کو متاثر نہیں کیا تھا لیکن اب کرونا وائرس کی نئی اقسام بچوں کو بھی اپنا شکار بنا رہی ہے۔

    ایسٹرا زینیکا نے 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسین سے پیدا ہونے والے مدافعتی ردعمل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سے قبل فائزر نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 5 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں پر ایک کووڈ ویکسین کی آزمائش کرے گی جبکہ امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی 6 سے 12 سال تک کے بچوں پر کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا وائرس ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا وائرس ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع

    واشنگٹن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کا ٹرائل امریکا میں دوبارہ شروع کردیا گیا، ویکسین کے ٹرائل کو برطانیہ میں ایک رضا کار میں منفی اثرات سامنے آنے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کرونا وائرس کی ویکسین کا ٹرائل امریکا میں دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔

    ایسٹرا زینکا نے بتایا کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس کے خلاف بنائی گئی ویکسین کے ٹرائل کی دوبارہ اجازت دے دی ہے، اس سے قبل حالیہ ہفتوں میں دیگر کئی ممالک بھی مذکورہ ویکسین کے ٹرائل کی دوبارہ اجازت دے چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ اس ویکسین کے ٹرائل کو برطانیہ میں ایک رضا کار میں منفی اثرات سامنے آنے کے بعد روک دیا گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ ویکسین مکمل طور پر کام کرتی ہے اور وائرس کا مقابلہ مؤثر انداز میں کرتی ہے، محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ انفیکشن کی شدت کو کافی حد تک کم کر سکتی ہے۔

    اس ویکسین کی آزمائش پر پوری دنیا کی نظریں مرکوز ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ مغربی ممالک میں آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کے اشتراک سے ہونے والی آزمائش عالمی طور پر استعمال ہونے والی ویکسین کے لیے ایک مضبوط امید ہے۔