Tag: ٹرائل کورٹ

  • سائفر کیس: سابق سیکرٹری خارجہ کے ریکارڈ بیان کی تحریری کاپی سامنے آگئی

    سائفر کیس: سابق سیکرٹری خارجہ کے ریکارڈ بیان کی تحریری کاپی سامنے آگئی

    اسلام آباد: ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت سائفر میں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے ریکارڈ بیان کی تحریری کاپی سامنے آگئی۔

    سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود  نے 22 جنوری کو خصوصی عدالت میں بیان قلمبند کرایا تھا، انہوں نے کہا کہ مارچ 2022 میں میری تعیناتی بطور سیکریٹری خارجہ تھی، 8 مارچ 2022 کو واشنگٹن میں پاکستانی سفیر سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔

    سہیل محمود نے کہا کہ سفیر  نے امریکی سیکریٹری ساؤتھ و سنٹرل ایشیا سے ملاقات کا بتایا، ملاقات میں سفیر کیساتھ ڈپٹی ہیڈ آف مشن، ڈیفنس اتاشی موجود تھے، پاکستانی سفیر  نے معاملے کی حساسیت سے متعلق بتایا, سفیر  نے کہا بات چیت سے متعلق وزارت خارجہ کو سائفر ٹیلی گرام بھجوایا ہے، میں نے دفتر جا کر سائفر ٹیلی گرام کی کاپی وصول کی، سائفر ٹیلی گرام کو کیٹگرائز کیا کہ سرکولیشن نہیں کرنی صرف سیکرٹری خارجہ کیلئے ہے۔

    تحریری کاپی کے مطابق، سہیل محمود نے کہا کہ میں نے ہدایات کے ساتھ سائفر ٹیلی گرام کی کاپی کی تقسیم کی منظوری دی، سائفر کاپی ایس پی ایم کو سربمہر لفافے میں بھجوانے کی ہدایت کی، 27 مارچ 2022 کو جلسے میں ایک خط لہرایا گیا، 28 مارچ کو امریکی ایڈیشنل سیکریٹری کی جانب سے نوٹ موصول ہوا امریکی حکام  نے سابق وزیر اعظم کی پبلک اسٹیٹمنٹ پر تشویش کا اظہار کیا، میں نے نوٹ کو وزیر خارجہ کو بھیجتے ہوئے مشورہ دیا امریکا سے منسلک رہنا سمجھداری ہوگی، مشورے کا مقصد تعلقات کا تحفظ اور سیکرٹ کمیونیکیشن کی عوامی سطح پر بحث سے گریز تھا۔

    سہیل محمود نے کہا کہ 29 مارچ 2022 کو ملاقات کیلئے بنی گالہ بلایا گیا جو پہلے سے طے شدہ میٹنگ نہیں تھی، میٹنگ میں سابق وزیر اعظم، سابق وزیر خارجہ اور اعظم بھی موجود تھے، مجھے سائفر ٹیلی گرام پڑھنے کا کہا گیا، شرکا نے سائفر سے متعلق کمنٹس دیئے، میں سائفر ٹیلی گرام کی کاپی اپنے ساتھ لے گیا، سائفر محفوظ رکھنے کیلئے ڈائریکٹر ایف ایس او کے حوالے کردیا، مجھے اس میٹنگ کے منٹس تیار کرنے کا نہیں کہا گیا تھا، 8 اپریل 2022 کو کابینہ میٹنگ ہوئی جس میں اپنے خیالات شیئر کرنے کا کہا گیا تھا، بریفنگ میں سائفر کے معاملات، قانونی پوزیشن، خارجہ پالیسی سے متعلق آگاہ کیا۔

    سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے بیان میں کہا کہ سائفر سیکیورٹی گائیڈ لائنز صرف مجاز افراد سے شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے، بتایا کہ ماضی میں سائفر ٹیلی گرام کی ڈی کلاسیفیکیشن کی کوئی مثال نہیں، میں نے یہ بھی بتایا سائفر ڈی کلاسیفائیڈ سے سفارتی مشن کے کام پر اثر پڑ سکتا ہے، میٹنگ کے بعد فیصلہ ہوا پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں سائفر پر بریفنگ دی جائے، 29 ستمبر 2022 کو میں وزارت خارجہ سے ریٹائر ہوگیا تھا، اسوقت تک ایس پی ایم سے سائفر کاپی وزارت خارجہ کو واپس نہیں ملی تھی۔

  • ماڈل ٹریزا نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    ماڈل ٹریزا نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    لاہور: ہیروئن اسمگلنگ کیس میں چیک ریپلک کی ماڈل ٹیریزا ہلسکوا نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ لاہورہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیک ریپلک کی ماڈل ٹیریزا ہلسکوا نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے حقائق کے برعکس منشیات کیس میں سزا کا فیصلہ سنایا، بے قصورہوں منشیات کا الزام کسٹم حکام نے لگایا۔

    غیرملکی ماڈل نے درخواست میں کہا کہ پاکستان میں اسلامک اسٹڈیزکے لیے آئی تھی۔ انہوں نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت 8 سال سزا کا فیصلہ کالعدم قراردے کررہا کرنے کا حکم دے۔

    لاہور: ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث جمہوریہ چیک کی ماڈل کو آٹھ سال کی سزا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ چیک ری پبلک سے تعلق رکھنے والی ماڈل ٹیریزا کولاہور کی مقامی عدالت نے بے گناہی ثابت نہ ہونے پر آٹھ برس آٹھ ماہ قیداورایک لاکھ تیرہ ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے اس مقدمے میں شریک ملزم شعیب حفیظ کوناکافی ثبوتوں کی بناء پربری کیا تھا۔

    عدالتی فیصلے کے بعد ماڈل ٹیریزا آبدیدہ ہو گئیں تھی،ماڈل ٹریزا کا کہنا تھا کہ میرے لیے مشکل وقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے جرم کے الزام میں پندرہ مہینے جیل کاٹی جو کیا ہی نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ ماڈل ٹیریزا کی رہائی کے لیے پاکستانی ٹی وی چینل اور ویب سائٹ کو دھمکی آمیز ای میل بھیجنے پر چیک میں قیام پذیر21 سالہ بلغارین نوجوان نکولائی سموئنوف ایوانوف کو چیک کی عدالت نے 40 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

  • مشرف کی ٹرائل کورٹ کاروائی سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت

    مشرف کی ٹرائل کورٹ کاروائی سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائل کورٹ کی کارروائی سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت تین جنوری تک ملتوی کردی۔

    پرویزمشرف کے ٹرائل کورٹ کی کاروائی سے استثنیٰ سے متعلق درخواست پاکستان سوشل جسٹس پارٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ پرویز مشرف کو خود ٹرائل کورٹ کی کاروائی سے استثنیٰ کے حوالے سے آرٹیکل دو سو اڑتالیس کا حوالہ دینا چاہیئے تھا۔

    عدالت نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو درخواست دی ہے آپ ٹرائل کورٹ کی کاروائی سے متاثر نہیں ہیں، آپ نے اپنی درخواست پر لگے اعتراضات دور نہیں کئے۔

    جس پر درخواست گزار اختر شاہ نے کہا کہ وہ لاہور سے مقدمےکے لئے آرہے ہیں، انھیں کچھ وقت دیا جائے،عدالت نے درخواست گزار کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت تین جنوری تک ملتوی کردی۔