Tag: ٹرانسپلانٹ

  • صحت کارڈ ’’ٹرانسپلانٹ اینڈ امپلانٹ‘‘ جاری، شہریوں کے لیے بڑی سہولتیں میسر

    صحت کارڈ ’’ٹرانسپلانٹ اینڈ امپلانٹ‘‘ جاری، شہریوں کے لیے بڑی سہولتیں میسر

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر صحت نے نئے صحت کارڈ ’’ٹرانسپلانٹ اینڈ امپلانٹ‘‘ کا افتتاح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حیات آباد انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کا آغاز کر دیا گیا، مفت سروس کے تحت آج 2 مریضوں کا گردوں کا ٹرانسپلانٹ بھی ہو گیا۔

    مشیر صحت احتشام علی نے کڈنی ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کی عیادت کی، کڈنی ٹرانسپلانٹ کے مریضوں نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا شکریہ ادا کیا، مشیر صحت کا کہنا تھا کہ آج سے ان بچوں کی اسپیچ تھراپی بھی شروع ہو جائے گی۔

    صحت کارڈ ٹرانسپلانٹ و امپلانٹ اسیکم کے تحت کڈنی، لیور، بون میرو ٹرانسپلانٹ، اور کوکلئیر امپلانٹ کا خرچہ حکومت برداشت کرے گی، اگلے مرحلے میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔


    کراچی میں پیچیدہ دماغی امراض کا علاج ممکن ہو گیا، ویڈیو رپورٹ


    آج انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز، پشاور میں صحت کارڈ کے تحت دو مریضوں کے گردوں کی کامیاب پیوندکاری کی گئی، جن کی شناخت این گل اور جی ایم شاہ شامل بتائی گئی ہے۔

    مشیر صحت نے کہا کہ یہ انقلابی سہولت خیبر پختونخوا کے تمام افراد کے لیے ہے، تاکہ کوئی بھی مہنگے علاج کی وجہ سے محروم نہ رہے، انھوں نے صحت کارڈ کو صرف علاج نہیں، بلکہ امید کی کرن قرار دیا۔

  • کسان نے مرنے کے بعد 7 لوگوں کی جانیں بچا لیں، ایک دل چھو لینے والی سچی کہانی

    کسان نے مرنے کے بعد 7 لوگوں کی جانیں بچا لیں، ایک دل چھو لینے والی سچی کہانی

    اورنگ آباد: بھارت میں ایک غریب کسان نے مرنے کے بعد 7 لوگوں کی جانیں بچا کر قربانی کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔

    بھارتی شہر اورنگ آباد کے گاؤں وانگی سے تعلق رکھنے والے کسان گوکل داس کوٹولے نے مرنے کے بعد ایک یا دو نہیں بلکہ سات لوگوں کی زندگیاں بچا لی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کسان گوکل داس کوٹولے کو جب ایک سڑک حادثے میں شدید زخمی ہونے کے بعد اورنگ آباد کے اسپتال گلیکسی لے جایا گیا تو ڈاکٹروں نے انھیں برین ڈیڈ قرار دے دیا۔

    دماغی موت کی خبر ملتے ہی پورے خاندان میں سوگ کی لہر دوڑ گئی، تاہم بعد ازاں بڑی ہمت کے ساتھ ان کے گھر والوں نے فیصلہ کیا کہ گوکل داس کے اعضا عطیہ کیے جائیں، اس طرح ان کے گردے، پھیپھڑے، جگر، دل اور آنکھیں عطیہ کی گئیں، اور مرنے کے بعد بھی گوکل داس کئی لوگوں کے کام آ گئے۔

    اس خبر کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ گوکل داس کے جسم سے اعضا نکالنے کے بعد انھیں کم سے کم وقت میں ٹرانسپلانٹیشن کے لیے دوسرے اسپتال پہنچانا ضروری تھا، جس کے لیے محکمہ پولیس نے راتوں رات شہر کی اہم سڑکوں پر ’’گرین کوریڈور‘‘ بنا دیا، اور ایمبولینس کے لیے راستہ صاف کرنے کے لیے ایئرپورٹ روڈ اور نجی اسپتال روڈ پر ٹریفک کو عارضی طور پر مکمل روک دیا گیا۔

    گرین کوریڈور کو یقینی بنانے کے لیے ایک ڈپٹی کمشنر آف پولیس، اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس، 6 انسپکٹرز، 15 پولیس سب انسپکٹرز سمیت کل 120 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا، گوکل داس کے دل کو ممبئی کے ریلائنس اسپتال بھیجا گیا، جب کہ جگر کو پیوند کاری کے لیے گلینیگلس اسپتال لے جایا گیا۔

    گوکل داس کے پھیپھڑوں کو جہاز کے ذریعے احمد آباد، گجرات کے کیڈیا اسپتال بھیجا گیا، عطیہ کیے گئے گردے گلیکسی اسپتال میں ہی رکھے گئے۔

    ٹریفک حادثہ کیسے ہوا؟


    کچھ عرصے سے گوکل داس کا بیٹا ان سے سائیکل خریدنے کے لیے اصرار کر رہا تھا، لیکن مالی مجبوریوں کی وجہ سے وہ اسے ٹال رہے تھے، آخر کار بدھ کو انھوں نے بیٹے کو نئی سائیکل دلانے کا فیصلہ کیا اور شہر چلے گئے، خریدنے کے بعد انھوں نے سائیکل اپنی موٹر سائیکل سے باندھی اور گاؤں کی طرف واپس آنے لگے، لیکن بدقسمتی سے گاؤں سے صرف 4 کلومیٹر پہلے ان کی موٹر سائیکل حادثے کا شکار ہو گئی۔

  • ٹرانسپلانٹ کے بعد انفیکشنز سے موت کے خطرات کس طرح کم کیے جا رہے ہیں؟

    ٹرانسپلانٹ کے بعد انفیکشنز سے موت کے خطرات کس طرح کم کیے جا رہے ہیں؟

    کراچی: پروفیسر جان فنگ کا کہنا ہے کہ ٹرانسپلانٹ کے بعد مریض کو مختلف انفیکشنز سے موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے، تاہم اب جدید ٹیکنالوجی سے اس خطرے کو کم کیا جا رہا ہے۔

    پاکستان میں پیوندکاری کے لیے اعضا عطیہ کرنے کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر اہتمام پہلی بین الاقوامی ٹرانسپلانٹیشن کانفرنس کا آج آغاز ہو گیا ہے۔

    کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے پروفیسر جان فنگ نے کہا بعد از ٹرانسپلانٹ مختلف انفیکشنز سے مریض کو موت کا خطرہ ہوتا ہے، تاہم اب جدید ٹیکنالوجی اور دواؤں کے ذریعے انفیکشنز کے خطرات کو کم کیا جا رہا ہے۔


    کراچی کے اسپتال میں ماہرین کا جگر کی پیوندکاری کا حیران کن لائیو آپریشن، ویڈیو دیکھیں


    انھوں نے بتایا پوسٹ ٹرانسپلانٹ پیچیدگیوں پر قابو پا کر انسانوں کی زندگیاں محفوظ بنائی جا رہی ہیں، پروفیسر فنگ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیوندکاری کے لیے اعضا عطیہ کرنے کی حوصلہ افزائی میں ڈاؤ یونیورسٹی کی کانفرنس کا اہم کردار ہے۔

    کانفرنس سے خطاب میں پروفیسر پال گراسی نے کہا کہ پوسٹ ٹرانسپلانٹ انفیکشنز سے مریضوں کو بچانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، پیوندکاری کے بعد کی پیچیدگیوں کا سب سے بڑا سبب وائرل انفیکشنز ہیں۔

    شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کے ڈاکٹر محمد ایاز کا کہنا تھا کہ ٹرانسپلانٹیشن کانفرنس سے پاکستان میں ہونے والے ٹرانسپلانٹس میں مزید بہتری آ جائے گی۔

  • ذیابیطس کا کامیاب علاج ’ٹرانسپلانٹ‘ سے، لیکن کیسے؟

    ذیابیطس کا کامیاب علاج ’ٹرانسپلانٹ‘ سے، لیکن کیسے؟

    دنیا بھر میں ذیابیطس کا مرض وبائی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، خون میں شکر کی مقدار بعض پیچیدگیوں کے سبب عدم توازن کا شکار ہوتی ہے جس کے بعد ذیابیطس کی بیماری جنم لیتی ہے۔

    بنیادی طور پر ذیابیطس کی دو اقسام ہوتی ہیں، ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو۔ ٹائپ ون بہت عام نہیں ہے اور تاحال اس کا علاج بھی نہیں ہے جبکہ ٹائپ ٹو زیادہ وزن بڑھنے اور ایسے لائف اسٹائل جس میں طویل مدت کے لیے بیٹھنا پڑتا ہے سے ہوتی ہے۔

    اس کے علاوہ مرض کی مزید وجوہات بھی ہو سکتی ہیں تاہم چینی ڈاکٹروں نے ٹرانسپلانٹ کے ذریعے ذیابیطس کا کامیاب علاج کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

     ذیابیطس

    اگرچہ ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جس کی ابتدا میں تشخیص کی جائے تو اسے ادویات اور طرز زندگی سے ختم کیا جا سکتا ہے، تاہم بعض اوقات یہ مرض انتہائی سنگین ہوجاتا ہے۔

    ذیابیطس کی بیماری کو دیگر بیماریوں کی وجہ سے بھی قرار دیا جاتا ہے اور اس میں مبتلا افراد کے دیگر اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کے ماہرین صحت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایک عمر رسیدہ شخص کے لبلبے کا ٹرانسپلانٹ کرکے انہیں ذیابیطس کی بیماری سے چھٹکارا دلوایا اور اب مذکورہ مرض تقریبا تین سال سے صحت مند زندگی گزار رہا ہے۔

    بنیادی طور پر انسانی جسم میں انسولین کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے یہ بیماری شدت اختیار کرجاتی ہے اور چینی ماہرین نے ایک مریض کے لبلبے کا ٹرانسپلانٹ کرکے ان کے جسم میں انسولین کی پیدوار بڑھانے کو یقینی بنایا۔

    چینی نشریاتی ادارے ڈیلی چائنا کے مطابق شنگھائی یونیورسٹی کے ماہرین نے59 سالہ شخص کے لبلبے کے ان خصوصی خلیات کا ٹرانسپلانٹ کیا، جو انسولین کی پیداوار کرتے ہیں۔

    ماہرین نے اسٹیم سیل کے ذریعے مریض کا ٹرانسپلانٹ کیا، جس سے ان کا لبلبہ کچھ ہی ہفتوں بعد انسولین بنانا شروع ہوگیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے مریض کے لبلبے کے خلیات کے ٹرانسپلانٹ کا فیصلہ اس وقت کیا جب ان کی حالت انتہائی تشویش ناک بن چکی تھی اور انہیں یومیہ متعدد انسولین کے انجکشن لگائے جاتے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرانسپلانٹ کے تین ماہ بعد مریض کا لبلبہ انسولین پیدا کرنے لگا اور آہستہ آہستہ مریض کو تمام ادویات کی ضرورت نہ رہی اور اب گزشتہ تقریباً تین سال سے مریض ادویات کے بغیر صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے 2021 میں مریض کا ٹرانسپلانٹ کیا تھا اور 2022 کے آغاز میں مریض کے لبلبے نے انسولین بنانا شروع کردی تھی اور اب تک مریض ادویات کے بغیر صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔

  • جانور کا گردہ لگوانے والا دنیا کا پہلا مریض ہلاک

    جانور کا گردہ لگوانے والا دنیا کا پہلا مریض ہلاک

    واشنگٹن : امریکا میں جانور کے گردے کا ٹرانسپلانٹ کرانے والا شخص 2 ماہ بعد چل بسا، رچرڈ سولے من نامی مریض کے بارے میں ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ دو سال تک زندہ رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مریض کو رواں برس مارچ میں امریکہ کے میساچوسٹس جنرل اسپتال میں سور کے گردے کی جین میں تبدیلی کر کے لگایا گیا تھا۔

    اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپتال کا عملہ رچرڈ سولے من کی اچانک موت پر افسردہ ہے اور ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں کہ ان کی موت حالیہ ٹرانسپلانٹ کا ہی نتیجہ ہے۔

    Pig Kidney

    ڈاکٹروں کے مطابق گردے کے ٹرانسپلانٹ کی وجہ سے مریض کی موت نہیں ہوئی بلکہ انتقال کی وجہ کچھ اور ہے، رچرڈ سولے من دنیا کے پہلے زندہ شخص تھے جن کے جسم میں دو ماہ قبل سور کے گردے کی پیوند کاری کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ دنیا میں پہلی بار میساچوسٹس جنرل اسپتال کے سرجنز نے مارچ 2024 میں کامیابی سے 62 سالہ مریض رچرڈ سولے من کو سور کے گردے میں جینیاتی تبدیلی کر کے ٹرانسپلانٹ کیا تھا۔

    مریض کو لگایا جانے والا گردہ میساچوسٹس کی ایک بائیو ٹیک کمپنی ‘ای جینیسس’ نے اسپتال کو دیا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سور کے گردے سے خطرناک جین کو نکال کر چند انسانی جین ڈال کر ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔

    اس سے پہلے سور کے گردوں کی پیوند کاری دماغی طور پر مردہ مریضوں میں تجربے کے طور پر کی گئی تھی۔رچرڈ سلے مین کے گردے کا ٹرانسپلانٹ 2018 میں بھی ہوا تھا مگر 2023 میں وہ فیل ہونے لگا تو ڈائیلاسز کا عمل پھر شروع ہوگیا۔

  • خاتون نے مرنے کے بعد 3 افراد کو نئی زندگیاں دیں

    خاتون نے مرنے کے بعد 3 افراد کو نئی زندگیاں دیں

    اپنے لیے جینا تو آسان ہے لیکن دوسروں کے کام آنا بہت بڑی نیکی اور صدقہ جاریہ ہے، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی موت کے بعد بھی ان کی خدمت کا سلسلہ جاری ہے۔

    ان میں وطن عزیز سے تعلق رکھنے والی خاتون رفعت زرتاج بھی شامل ہیں جنہوں نے قانونی طور پر اپنے اعضاء، جگر اور گردے عطیہ کرکے تین افراد کی زندگیاں بچائیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو جگر اور گردے کے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے ان کے پاس ڈونرز نہیں ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ رفعت زرتاج نے اپنی موت سے قبل اپنے اہم اعضاء عطیہ کرنے کی وصیت لکھی تھی، جب ہمیں معلوم ہوا کہ انہیں فالج کا حملہ ہوا ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں، وہ ذہنی طور پر وفات پاچکی ہیں تو جس کے بعد ان کے دو گردے اور جگر نکال کر ان کی پیوندکاری کردی گئی۔

    نگراں وزیر صحت کے مطابق ان کا جگر پی کے ایل آئی میں عمر خیام نامی مریض میں ٹرانسپلانٹ کیا گیا اور ان کے گردے 28 سالہ احسن جمیل اور 50 سالہ میجر رخسانہ میں کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کیے گئے ہیں۔

  • پاکستان میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت کا انکشاف

    پاکستان میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت کا انکشاف

    کراچی: پاکستان میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے تاہم ملک میں صرف ایک ہزار سے 1500 سالانہ ٹرانسپلانٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں گردوں کی پیوندکاری کرنے والے مراکز کی شدید کمی ہے، ملک میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہم صرف ایک ہزار سے 1500 سالانہ ٹرانسپلانٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کے زیر اہتمام دوسرے بین الاقوامی رینل ٹرانسپلانٹ سمپوزیم سے خطاب میں انھوں نے کہا کڈنی ٹرانسپلانٹ کے منتظر ہزاروں مریضوں کے وسیع تر مفاد میں ہمیں اس کا کوئی دیرپا حل تلاش کرنا ہوگا۔

    ایک روزہ سمپوزیم سے فرانس سے آئے ہوئے رینل ٹرانسپلانٹ کے ماہر پروفیسر لائیونل راسٹنگ نے بھی خطاب کیا، رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کے سربراہ پروفیسر راشد بن حامد نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں گردے کی پیوند کاری کی کامیابی کی شرح 90 فی صد ہے، جو اطمینان بخش ہے۔

    ڈاکٹر تصدق خان نے کہا ڈاؤ رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کے قیام سے اب تک 570 گردوں کی پیوند کاری کی جا چکی ہے، ان میں 557 افراد کی پہلی مرتبہ، 12 افراد کی دوسری مرتبہ اور صرف ایک مریض کی تیسری مرتبہ پیوند کاری کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کراچی میں واقع ہونے کے باعث یہاں گردوں کا عطیہ دینے اور قبول کرنے والے 51 فی صد مریضوں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے، لیکن اس کے باوجود 17 فی صد افراد پنجاب 20 فی صد بلوچستان اور 2 فی صد افغانستان سے بھی لائے جاتے ہیں۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کے انچارج انٹروینشیل ریڈیالوجی پروفیسر امجد ستار نے کہا کہ گردے کا عطیہ دینے اور قبول کرنے والے اور پیوند کاری کے عمل میں ریڈیالوجی کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے، دونوں افراد کی نگہداشت سمیت دیگر متعلقہ امور ریڈیالوجی کے ذریعے ہی انجام دیے جاتے ہیں۔

    آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں ٹی بی بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے، گردے کی پیوند کاری کے بعد مریض ٹی بی کے شدید خطرے سے دوچار ہوتا ہے، اس لیے ٹرانسپلانٹ کے مریض میں پہلے ہی ٹی بی ہونے کے خطرات کی جانچ کرا لی جائے اور ٹی بی کے فعال ہونے سے پہلے ہی اس کا علاج شروع کر دیا جائے۔

    ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر خاور عباسی نے ’بی سیل ٹارگٹڈ تھراپی ان رینل ٹرانسپلانٹ‘ کی اہمیت پر خطاب کیا اور کہا کہ رینل ٹرانسپلانٹ کی کامیابی کے لیے یہ تھراپی بہت ضروری ہے۔

  • شعبہ طب کا اہم سنگ میل: کینسر زدہ پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ

    شعبہ طب کا اہم سنگ میل: کینسر زدہ پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ

    شعبہ طب کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا گیا جس میں ایک مریض کے کینسر زدہ پھیپھڑے نکال کر عطیہ کردہ صحت مند پھیپھڑے لگائے گئے، سرجری کے 6 ماہ بعد بھی کینسر کے واپس آنے کے کوئی آثار نہیں۔

    اس اہم طبی کارنامے میں پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا شخص کے دونوں پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا جس کے بعد وہ شخص نہ صرف روبصحت ہے بلکہ سرطان سے آزاد بھی ہے۔

    اس اہم سائنسی پیش رفت میں بہت کامیابی کے ساتھ اسٹیج 4 کے لنگ کینسر میں مبتلا مریض کا علاج نور ویسٹرن نامی ایک ادارے نے کیا ہے، اگرچہ اس کا ٹیومر دونوں پھیپھڑوں کو تباہ کر چکا تھا لیکن جسم کے دوسرے حصے اس مرض سے محفوظ تھے۔

    البرٹ خوری کا 6 ماہ قبل ٹرانسپلانٹ آپریشن ہوا تھا، ابھی تک اس میں کینسر کے پلٹنے کے کوئی آثار نہیں ملے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آپریشن کے 6 ماہ بعد بھی ڈاکٹروں نے اسے تندرست قرار دیا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سرطان زدہ پھیپھڑوں کو ہٹا کر دوسرے لگانا ایک نہایت پیچیدہ اور مشکل ترین عمل ہے کیونکہ یہ سرطان صرف سینے تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ دوسرے اعضا تک بھی سرایت کرجاتا ہے اور یوں زندگی بچانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

    54 سالہ البرٹ گو کہ سگریٹ نوشی نہیں کرتا تھا لیکن ایک سیمنٹ فیکٹری میں کام کرتا تھا، ابتدا میں اسے صرف کھانسی تھی لیکن یہ بیماری کینسر میں بدل کر اسٹیج 1 سے اسٹیج 4 تک پہنچ گئی۔

    یہ اس وقت ہوا جب کرونا وبا کے دوران اسپتال تک البرٹ کی رسائی نہیں تھی کیونکہ تمام اسپتال کووڈ کے مریضوں کے علاج میں مصروف تھے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق سب سے بڑی مشکل یہ تھی ہے کہ پھیپھڑے جسامت میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے کینسر کو دوبارہ پھیلنے سے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    اس سے قبل جتنے مریضوں میں سرطان زدہ پھیپھڑوں کو نکال کر ایک یا دو صحت مند پھیپھڑے ٹرانسپلانٹ کیے گئے تو کچھ ہی عرصے بعد کینسر دوبارہ نمودار ہوا۔

    اب ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے بہت غور و فکر کے بعد کچھ نئے پروٹوکولز بنائے اور پھر ایک انتقال کر جانے والے شخص کے عطیہ شدہ پھیپھڑے لگائے۔

    آپریشن کے 6 ماہ گزرنے کے بعد مریض صحت مند ہے، اس کے پھیپھڑے معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور مکمل طور پر صحت مند ہیں۔

  • پختونخواہ میں مفت جگر ٹرانسپلانٹ کا آغاز جلد ہوگا

    پختونخواہ میں مفت جگر ٹرانسپلانٹ کا آغاز جلد ہوگا

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے صوبے میں مفت جگر ٹرانسپلانٹ کا آغاز کردیا جائے گا، سالانہ 120 سے 150 مریضوں کو پیوند کاری درکار ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کا کہنا ہے کہ یکم جنوری سے صوبے میں جگر کی مفت پیوند کاری کا آغاز کردیا جائے گا، جگر کی پیوند کاری صحت کارڈ کے ذریعے کی جائے گی۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ صوبے میں سالانہ 120 سے 150 مریضوں کو پیوند کاری درکار ہوتی ہے، جنوری 2021 سے جون تک پیوند کاری سب کے لیے مفت ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ جون کے بعد شوکت خانم اسپتال کے ماڈل پر غریبوں کے لیے علاج مفت ہوگا، جگر کی پیوند کاری صرف لاہور اور کراچی کے مخصوص اسپتالوں میں ممکن ہے، متعلقہ سہولت رکھنے والے اسپتال پہلے سے صحت کارڈ پلس پر ہیں۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ شراب نوشی کی وجہ سے درکار جگر کی پیوند کاری مفت نہیں ہوگی۔

  • ایف آئی اے نے گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا

    ایف آئی اے نے گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا

    راولپنڈی: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تھانہ نیو ٹاؤن، راولپنڈی کے علاقے سید پور روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کے کاروبار کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان 25 سے 30 لاکھ روپے میں گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے میں ملوث نکلے۔

    تھانہ نیو ٹاؤن کے علاقے سید پور روڈ پر ایف آئی اے نے گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے والے کلینک کے خلاف کارروائی میں ڈاکٹر کامران عرف ڈاکٹر علی کو گرفتار کیا، جس کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ گردوں کی پیوند کاری کے لیے آپریشن کرنے والا ڈاکٹر نہیں بلکہ ٹیکنیشن ہے، جو خود کو جعلی طور پر ڈاکٹر کہلواتا ہے۔

    معلوم ہوا کہ مذکورہ ملزم نے خاتون ریحانہ کنول سے اس کے بیٹے حسن علی کے گردے کی پیوند کاری کی مد میں 26 لاکھ روپے وصول کیے تھے، خاتون کا کہنا تھا کہ ملزم نے گردے کی پیوند کاری کی جس سے حسن علی کا انتقال ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم کے خلاف 18 اگست کو کارروائی کے لیے ویجیلنس پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ کو درخواست دی گئی تھی، اور مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری کی ڈیل اسلام آباد جب کہ آپریشن راولپنڈی کے علاقوں میں ہوتے ہیں، جب کہ گردوں کی پیوند کاری کے لیے آپریشن کرنے والا بھی ڈاکٹر نہیں ٹیکنیشن نکلا۔

    ایف آئی اے ٹیم نے چھاپا مار کر جعلی ڈاکٹر اور گردے بیچنے والے ایجنٹس کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا، ملزمان کو ایف ٹین کے علاقے میں نجی اسپتال کی پارکنگ سے گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید کارروائی شروع کر دی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے گروہ کے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔