Tag: ٹرانسپورٹ کا مسئلہ

  • کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    کراچی: شہرِ قائد میں ٹرانسپورٹ کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے لایا جانا والا گرین لائن بس منصوبہ تین سال بعد بھی تاخیر کا شکار ہے، شہری تا حال منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا گرین لائن بس پروجیکٹ تا حال تاخیر کا شکار ہے، شہری تین سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔

    وفاق اور سندھ میں اختلافات کے بعد وفاق نے یہ منصوبہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، بسوں کی خریداری کے لیے نئے بجٹ میں ڈھائی ارب روپے بھی مختص کر دیے گئے ہیں۔

    نمایش چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس اور بس ڈیپو کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ عرصہ دراز سے بند پڑا ہوا ہے، گرین لائن منصوبے کے پہلے مرحلے میں سرجانی ٹاؤن سے گرو مندر تک مکمل ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  گرین لائن منصوبہ، گورنر سندھ کی کراچی کے لیے بڑی خوشخبری

    24 ارب روپے کی لاگت سے کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے یہ منصوبہ جب شروع کیا تھا تو سندھ حکومت بھی شراکت دار تھی، لیکن پھر یہ وفاق اور صوبے کے درمیان الزامات کی نذر ہو گیا۔

    یہ منصوبہ اب وفاقی حکومت نے مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے، نئے مالی سال کے بجٹ میں اس کے لیے ڈھائی ارب روپے بھی مختص کر دیے ہیں، جب کہ حکومتِ سندھ ایم اے جناح روڈ پر دو انڈر پاسز بنوانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

    22 کلومیٹر پر مشتمل گرین لائن بس منصوبے کے ٹریک پر 22 اسٹیشن تھے لیکن یہ اسٹیشنز ابھی تک مکمل نہیں کیے گئے ہیں اور تعمیراتی کام تا حال جاری ہے۔

  • کراچی سرکلر ریلوے  بحالی کے لیے تجاوزات ہٹانے کا کام جاری

    کراچی سرکلر ریلوے بحالی کے لیے تجاوزات ہٹانے کا کام جاری

    کراچی: شہر قائد میں سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی سرکلر ریلوے کی زمین پر سے تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن جاری ہے، آج ناظم آباد سے نارتھ ناظم آباد تک تجاوزات کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے سلسلے میں گنجان آبادیوں سے گزرنے والی پٹریوں کے اطراف میں تعمیر شدہ کچے پکے مکانات کو گرایا جا رہا ہے۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر پراپرٹی لینڈ ریلوے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر تجاوزات کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، آج ناظم آباد اسٹیشن تک کا علاقہ تجاوزات سے پاک کیا جائے گا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹر دلاور حسین نے کہا کہ جیسے ہی عدالتی حکم ملا اگلے دن سے کام شروع کر دیا گیا، ریلوے لائن کے اطراف 50 فٹ تک تجاوزات کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔

    ریلوے اراضی پر قائم بلند عمارتوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ زیادہ تر عمارتیں ٹریک سے 50 فٹ سے دور بنی ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اورنگی ریلوے اسٹیشن تک کا حصہ بھی جلد کلیئر کر لیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    خیال رہے کہ مختلف گنجان آبادیوں سے گزرنے پر پٹریوں کے اطراف میں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران بننے والے کچے پکے مکانات کو آخر کار گرایا جا رہا ہے، ان پٹریوں پر کئی دہائیوں سے ٹرین نہیں چلی، لوگوں نے اس کے آس پاس گھر بنا لیے تھے۔

    خیال رہے کہ پاکستان ریلویز کی جانب سے مخصوص علاقوں میں پبلک نوٹس بھی چسپاں کیے گئے ہیں جن میں ریلوے اراضی کے غیر قانونی قابضین کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ اراضی فوراً خالی کرا دیں بہ صورت دیگر نقصان کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

    چند دن قبل ٹیموں نے موسیٰ کالونی میں ریلوے ٹریک کے اطراف 50 فٹ میں تجاوزات کو ہٹایا، ٹیموں کے پہنچنے پر لوگوں نے مکانات خالی کیے، کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے عملے نے بھی کنکشن منقطع کر دیے۔

    ہیوی مشینری کے ذریعے زمین میں دبی پٹری کی صفائی کی گئی، ریلوے انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایک کلو میٹر کی دونوں جانب 1500 سے زائد مکانات قائم تھے جنھیں توڑنے کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔

    آپریشن کے تیسرے روز لیاقت آباد ریلوے اسٹیشن سے تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا، زمین میں دبی پٹری کو ہیوی مشینری کے ذریعے صاف کیا گیا، ٹریک کے اطراف 50 فٹ کی حدود میں تجاوزات موجود تھیں۔

    سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے غریب آباد میں بھی آپریشن کیا جا چکا ہے، 5 ماہ قبل 7.2 کلو میٹر پر عارضی تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا گیا تھا، تاہم آپریشن رک جانے کے باعث دوبارہ تجاوزات قائم ہوگئی تھیں، جس پر ضلعی انتظامیہ اور ریلوے پولیس نے تجاوزات پھر ہٹائے، 6 دن کے دوران 11 کلو میٹر ٹریک سے عارضی تجاوزات کو ہٹایا گیا۔