Tag: ٹرمپ

  • صدر پیوٹن سے بہت ناراض ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

    صدر پیوٹن سے بہت ناراض ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر پیوٹن سے بہت ناراض ہوں۔

    واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ روس اور یوکرین کی جنگ ختم ہو، دونوں ممالک نے گزشتہ ہفتے 7 ہزار سے زائد فوجیوں کو کھو دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یوکرین جنگ میں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے کچھ بھی کروں گا۔ ایسا اقدام کریں گے جس سے لوگوں کی زندگیاں بچائی جاسکیں۔

    ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صحت سے متعلق خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میری صحت کے بارے میں تمام خبریں جھوٹی ہیں میں بالکل صحت مند ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دنیا کا بہترین دفاعی نظام گولڈن ڈوم بنائیں گے، کینیڈا گولڈن ڈوم دفاع نظام کا حصہ بننا چاہتا ہے، امید ہے کینیڈا کے ساتھ کوئی معاہدہ طے ہوجائے گا، ہم کینیڈا کے ساتھ معاملات طے کرنے پر کام کریں گے۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ اسپیس فورس کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر الاباما منتقل ہوگا۔

    امریکی صدر اپنی ٹیرف پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف ڈیل سے امریکا میں کھربوں ڈالر آئے، ہم نے جاپان، یورپی یونین اور جنوبی کوریا کےساتھ کامیاب ڈیلز کیں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ واشنگٹن امریکا کی سب سے محفوظ جگہ ہے، شکاگو میں بڑی تعداد میں جرائم پیشہ عناصر رہتے ہیں، شکاگو میں فوج تعینات کرنے جارہے ہیں تاہم ابھی وقت لگے گا، امریکا میں سب سے زیادہ منشیات وینزویلا سے آتی ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر نے یوکرین میں امن کا راستہ کھولا ہے، پیوٹن

    روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے راستے کو کھولا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تیانجن میں خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادی ولاد میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس اصول پر قائم ہے کہ کوئی ملک دوسرے کے نقصان پر اپنی سلامتی کو یقینی نہیں بنا سکتا ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یوکرین کے بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں بحران حملے سے نہیں بلکہ یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت یافتہ بغاوت سے پیدا ہوا۔

  • ٹرمپ کے بچپن جوانی اور بڑھاپے کی ویڈیو وائرل : دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت

    ٹرمپ کے بچپن جوانی اور بڑھاپے کی ویڈیو وائرل : دیکھنے والوں کو خوشگوار حیرت

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کی زندگی کے 78 سال پر محیط ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جسے دیکھ کر لوگ خوشگوار حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے وہ اپنے بچپن اور جوانی کے ایام میں کیسے دکھتے تھے۔ اس اے آئی ویڈیو کو دیکھ کر خود امریکی صدر نے بھی پسندیدگی کا اظہار کیا۔

    donald

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اے آئی سے تیار کردہ یہ ویڈیو دوبارہ پوسٹ کی ہے جس میں وہ بچپن سے لے کر آج تک اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں دکھائے گئے ہیں۔

    یہ ویڈیو جو پہلی بار "ٹرمپ کا ارتقاء” کے عنوان سے ایکس پر پوسٹ کی گئی تھی، اسے آرٹیفشل انٹیلی جینس (اے آئی) کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔

    مذکورہ ویڈیو صدر ٹرمپ کی ایک سے 78 سال کی عمر تک کی زندگی کے مختلف مراحل کی دلچسپ منظر کشی کرتی ہے۔ یہ ویڈیو 1946 سے 2025 تک کی ان کی زندگی کے مختلف مراحل پیش کر رہی ہے۔

    Trump VDO

    امریکی صدر کی پسندیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اس ویڈیو کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر دوبارہ پوسٹ کیا اور اس کے کیپشن میں لکھا کہ "یہ ناقابل یقین ہے۔ یہ کس نے کیا؟ صدر DJT

  • ٹرمپ کا قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان

    ٹرمپ کا قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان

    واشنگٹن(27 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنیکا اعلان کیا ہے۔

    کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔

    واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    سزائے موت امریکا میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کر دیا تھا۔

    امریکا میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔

  • ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کا تھری پیس سوٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران خاص توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی صدر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ روز الاسکا میں ملاقات ہوئی جس کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات اور بات چیت کرنا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران ایک بار پھر امریکی رپورٹر نے زیلینسکی کے لباس پر تبصرہ کیا۔ صحافی برائن گلین نے زیلینسکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’آپ اس سوٹ میں بہت شاندار لگ رہے ہیں۔‘

    امریکی صدر ٹرمپ نے صحافی کی اس تعریف پر گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بھی یہی کہا تھا۔‘

    زیلینسکی کو ٹرمپ نے یاد دلایا کہ یہی صحافی چند ماہ قبل ان پر تنقید کر چکا ہے، ٹرمپ کے اس جملے کے بعد کمرہ صحافیوں اور امریکی حکام کے قہقہوں سے گونج اٹھا۔

    یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اس پر مسکراتے ہوئے جواب دیا، ’مجھے یاد ہے، آپ نے بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے۔‘

    واضح رہے کہ رواں برس فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مذکورہ صحافی، برائن گلین نے یوکرینی صدر سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟

    یوکرینی صدر کا جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کا مطالبہ

    صحافی نے کہا تھا کہ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں، کیا آپ کے پاس سوٹ ہے بھی؟ بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔

    یوکرینی صدر زیلینسکی کا صحافی کے سوال پر وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ فوجی لباس اس وقت تک پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔

  • ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام دلانے کیلیے شرط رکھ دی

    ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام دلانے کیلیے شرط رکھ دی

    واشنگٹن(16 اگست 2025): سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شرط پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ اور ٹرمپ کے صدارتی انتخاب کی حریف ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے متعلق ایکس پر پوسٹ شیئر کیا، ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شرط کے تحت نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ شرط یہ ہے کہ اگر ٹرمپ یوکرین کو اپنا علاقہ چھوڑے بغیر روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ انہیں نوبل انعام کیلئے نامزد کریں گی۔

    سابق امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پیوٹن وقت کے ساتھ ساتھ اس علاقے سے دستبردار ہو جائیں گے جس پر انہوں نے قبضہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں، جو ان کی عالمی امن ساز کے طور پر ساکھ کو مضبوط کر سکتا ہے لیکن اس عمل میں یوکرین کا کوئی علاقہ روس کو نہ دیا جائے یوکرین جنگ کا پرامن اختتام تاریخی اقدام ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ کچھ "علاقوں کی تبدیلی” ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ روس اس وقت یوکرین کے تقریباً 18 فیصد علاقے پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل سمیت متعدد ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کو امن معاہدے یا جنگ بندی کروانے کیلیے نوبل انعام کا حقدار سمجھتے ہیں اور انہوں نے امریکی صدر کو اس کیلیے نامزد بھی کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہر سال سینکڑوں امیدواروں کا انتخاب ناروے کی نوبل کمیٹی کرتی ہے جس کے پانچ اراکین کا تقرر ناروے کی پارلیمنٹ 19ویں صدی کے سویڈش صنعت کار الفریڈ نوبل کی مرضی کے مطابق کرتی ہے۔

  • ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واشنگٹن(9 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پوتن آئندہ جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔

    اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

    دوسری جانب صدر ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات کے اعلان کے سامنے کے بعد روس نے امریکی صدر ماسکو  آنے کی دعوت بھی دے دی ہے۔

    کریملن کے بیان کے مطابق وہ امریکی صدر کو روس آنے کی دعوت دینے کے لیے بھی تیار ہیں، پیوٹن کے معاون یوری اوشاکوف کے مطابق اگلا سربراہی اجلاس ماسکو میں ہو سکتا ہے اور یہ دعوت پہلے ہی دے دی گئی ہے تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب پر ردعمل نہیں دیا گیا۔

    یاد رہے کہ روس کا دورہ کرنے والے آخری امریکی صدر باراک اوباما تھے جنھوں نے 2013 میں سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقدہ جی-20 اجلاس میں شرکت کی تھی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کا روسی صدر سے ملاقات کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انہوں نے پیوٹن کو امن قائم کرنے یا سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

  • ٹرمپ کا تمام عرب ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

    ٹرمپ کا تمام عرب ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

    (7 اگست 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات قائم کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تمام عرب ممالک پر ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے انہیں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کا جوہری پروگرام تباہ ہونے کے بعد امن کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو کر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول لائیں اور خطے میں امن کے فروغ کو یقینی بنائیں۔

    امریکی صدر نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں تمام مسلم ممالک پر بھی اسرائیل سے دوستی کے لیے زور دیا ہے۔

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ عرب ممالک نے صدر ٹرمپ کو دوٹوک جواب دیا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل کیے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/us-made-bombs-used-in-deadly-israeli-strikes-on-gaza-schools/

  • پاک امریکا تجارتی معاہدے کی اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    پاک امریکا تجارتی معاہدے کی اہم تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد (7 اگست 2025): پاکستان اور امریکا کے درمیان ہونے والے غیر معمولی تجارتی معاہدے کی اہم تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تجارتی معاہدے کی تفصیلات وزارت تجارت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں جن کے مطابق امریکا نے معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

    وزارت تجارت نے بتایا کہ امریکا نے تانبا، لوہا، فولاد اور ایلومینیم درآمد پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے جبکہ ریفائن تانبا کو 50 فیصد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان کیلیے امریکا کو ریفائن تانبا کی برآمد سودمند ہوگی، اسلام آباد کو عالمی سطح پر معدنیات کے بااعتماد سپلائر کے طور متعارف کرائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے درمیان اہم تجارتی معاہدہ کامیابی سے طے پا گیا، وزارت خزانہ

    ’حکومت پاکستان کے ورکنگ گروپ اور اسٹیرنگ کمیٹی نے واشنگٹن سے بات کی ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر سربراہی اسٹیرنگ کمیٹی نے تین نکاتی حکمت عملی وضع کی ہے، اسٹیرنگ کمیٹی کی حکمت عملی کا مقصد پاکستانی برآمدات پر اثرات کم کرنا ہے، پاکستان امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کیلیے درآمدات میں اضافہ کرے گا۔‘

    ان کا بتانا تھا کہ پاکستان اور امریکی حکومت مصنوعات پر ٹیکسز کے بارے میں بات کریں گے، کم ٹیکسز والی پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک بہتر رسائی دی جائے گی۔

    ’غیر محصولاتی رکاوٹوں کا جائزہ لے کر انہیں ختم یا نرم کیا جائے گا، پاکستان اور امریکا کے درمیان فریم ورک پر اتفاق ہوگیا ہے، امریکا نے پاکستانی برآمدات پر ٹیکس 29 سے 19 فیصد کر دیا ہے۔‘

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

  • ٹرمپ  کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان

    ٹرمپ کا روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان

    لاس اینجلس: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندیاں لگانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں اولمپکس کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں کہا روس سے تیل درآمد کرنے والوں پر ٹیرف میں اضافے کا جلد اعلان کریں گے ، ،کتنا فیصد ہوگا اس کا فیصلہ نہیں کیا ، روسی حکام سے ملاقات کے بعد ممالک پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کریں گے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یوکرین جنگ دراصل سابق صدر جو بائیڈن کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جس نے دنیا کو غیر مستحکم کیا، اب وقت آ گیا ہے کہ روس کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو بھی اس جنگ کے اثرات کا سامنا کرنا پڑے۔

    اپنے خطاب میں امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان اوربھارت سمیت کئی ملکوں میں جنگیں رکوائی ہیں، ہم نے پاک بھارت جنگ سمیت متعدد تنازعات کو سفارتی حکمتِ عملی کے ذریعے روکا۔”

    انھوں نے فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا وہاں متاثرہ شہریوں کی امداد کے لیے سرگرم ہے اور اسرائیل بھی خوراک کی تقسیم میں مدد کرے گا جبکہ عرب ریاستوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کی ذمہ داری لینی ہو گی۔

    امریکی صدر نے اعلان کیا کہ امریکی سفارتی نمائندے "اسٹیو ونکوف” جلد روسی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

    داخلی سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ڈیموکریٹس پر شدید تنقید کی اور کہا کہ "اوپن بارڈر پالیسی” اب ماضی کا حصہ بن چکی ہے، گزشتہ چار سال میں یہ پالیسی امریکا کو تباہی کی طرف لے گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے قتل اور جرائم میں اضافہ تشویشناک ہے، اور اکثر جرائم پیشہ افراد فوری طور پر آزاد ہو جاتے ہیں، اگر واشنگٹن ڈی سی نے اصلاحات نہ کیں تو اسے وفاقی دائرہ اختیار میں شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔

    امریکی صدر نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ ان کی ترجیح قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے، اور آئندہ امریکی حکومت ایسی پالیسیاں مرتب کرے گی جو داخلی سلامتی، عالمی قیادت اور معاشی استحکام کی ضامن ہوں گی

  • ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے

    ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اہم دورے پر ماسکو پہنچ گئے

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف ماسکو پہنچ گئے۔ روس کے سرمایہ کاری کے مندوب کیرل دمتری یوف نے وٹکاف کا استقبال کیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی نمائندے اہم سفارتی امور پر روسی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔

    نیٹو میں امریکی سفیر میتھیو وِٹیکرکے مطابق اس دورے کا بنیادی مقصد یوکرین پرجاری تنازع کے حل کیلئے مذاکرات میں پیش رفت کی کوشش کرنا ہے۔

    نیٹو اتحادیوں کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی روس پردباؤ بڑھانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ ماسکو کو مذاکرات کی میز پر لایا جاسکے۔

    دوسری جانب روس کی جانب سے واضح کردیا گیا ہے کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی تعیناتی پر حدود کے تعین کا مزید پابند نہیں ہے۔

    رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ روس کے مطالبات کے باوجود نیٹو کی جانب سے اس معاہدے کی پابندی کی یقین دہانی نہیں کرائی جارہی۔

    روسی وزارت خارجہ کے مطابق ماسکو نے واشنگٹن کو اس معاملے پر بارہا خبردار کیا تھا مگر تمام انتباہ نظرانداز کردیے گئے۔

    روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امریکی ساختہ ایسے میزائل یورپ اور ایشیا و بحرالکاہل میں تعینات کرنے کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔

    ’صدر ٹرمپ روسی تیل خریدنے والے ممالک سے خوش نہیں‘

    فریقین INF معاہدے کے تحت اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زمین سے درمیانے اور کم فاصلے تک مار کرنیوالے بیلسٹک اور کروز میزائل نہ تیار کرسکتے ہیں نہ انکی تحقیقات کی جاسکتی ہے۔ ساتھ ہی ایسے میزائل تعینات بھی نہیں کیے جاسکتے۔

    رپورٹس کے مطابق درمیانے فاصلے کے میزائلوں کی رینج ایک ہزار ایک کلومیٹر سے پانچ ہزار پانچ سو کلومیٹر ہے جبکہ کم فاصلے کے میزائلوں کی رینج پانچ سو سے ایک ہزار کلومیٹر ہے۔ معاہدے پر دستخط کرنیوالے ممالک ان میزائلوں کے لانچرز بھی تیار نہیں کرسکتے۔