Tag: ٹرمپ انتظامیہ

  • امریکا کا فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار

    امریکا کا فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار

    امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینی پاسپورٹ کے حامل تمام افراد کو ویزا دینے سے انکار کر دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے فلسطینی رہنماؤں کی ویزا منسوخی کے بعد اب تقریباً تمام فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کے لیے ویزا پالیسی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نئی ویزا پالیسی کے تحت سفارت کاروں کو ہدایت کی ہے کہ فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کی ویزا منظوری روک دیں۔

    فلسطینی پاسپورٹ کے حامل افراد کے ویزا منسوخی کا مقصد یہ ہے کہ فلسطینیوں کو علاج کے لیے امریکا آنے، پڑھنے اور کاروباری سفر سے روکا جا سکے۔

    اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس سے قبل آگاہ کیا تھا کہ وہ وزیٹر ویزا کے خواہش مند فلسطینیوں کے ویزا روکنے پر غور و فکر کر رہے ہیں۔

    امریکا میں ساڑھے 5 کروڑ ویزوں پر منسوخی کی تلوار لٹکنے لگی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کی تاریخ میں سب سے بڑے ویزہ اسکروٹنی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 55 ملین ویزا ہولڈرز کو اب سخت تحقیقات کے عمل سے گزرنا ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام کا مقصد کسی بھی ایسے ویزا ہولڈر کی نشاندہی کرنا ہے جو قوانین کی خلاف ورزی یا دیگر وجوہات کے باعث امریکا میں قیام کا اہل نہیں رہا۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ویزہ پالیسی کو سخت بنانے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبا کے ویزے منسوخ کرنا شامل ہیں۔

    بازیاب اسرائیلی یرغمالی کی باقیات کی شناخت ہو گئی، ادان شتیوی کب مارا گیا؟

    اس کے علاوہ ان اقدامات میں درخواست دہندگان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بھی کڑی نگرانی اور انٹرویوز کا عمل معطل کرنا بھی شامل ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب غزہ اور فلسطین کے شہریوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیے جانے والے طبی ویزے بند کر دیے گئے ہیں۔ اب فلسطینی طلبا، مریض اور عام درخواست گزار بھی امریکا میں داخل نہیں ہوسکتے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 3 لاکھ ملازمین گھر بھیجنے کا منصوبہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 3 لاکھ ملازمین گھر بھیجنے کا منصوبہ

    امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مزید 3 لاکھ نوکریاں ختم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، امریکی حکومت نے منصوبے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے نئے ہیومن ریسورس سربراہ کا کہنا ہے کہ رواں سال وفاقی حکومت میں تقریباً 3 لاکھ ملازمین کم کرنے کا امکان ہے، جو جنوری سے اب تک عملے میں 12.5 فیصد کمی کے برابر ہوگی۔

    رپورٹس کے مطابق آفس آف پرسنل مینجمنٹ (OPM) کے ڈائریکٹر اسکاٹ کوپر کا کہنا ہے کہ ان میں سے 80 فیصد ملازمین رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیں گے، جبکہ 20 فیصد کو برطرف کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ یہ تعداد اس 1 لاکھ 54 ہزار ملازمین سے تقریباً دُگنی ہے جس کے بارے میں خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے مالی مراعات کے بدلے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالتے ہی 24 لاکھ کے قریب وفاقی سویلین عملے کو کم کرنے کی مہم شروع کی تھی۔

    دوسری جانب بھارت پر مزید امریکی ٹیرف کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید اضافی ٹیرف لگے گا۔

    یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    امریکی وزیرخزانہ نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئیتو بھارت پر مزید بھی اضافی ٹیرف لگے گا، 27 اگست سے بھارت پر تاریخ کا سب سے بھاری امریکی ٹیرف لاگو ہوگا، امریکا روسی تیل خریدنے پر بھارت پر پہلے ہی 50 فیصد ٹیرف نافذ کرچکا ہے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن کل الاسکا کے شہر اینکریج میں ملاقات کریں گے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر پیوٹن ڈیل کیلیے تیار ہیں، روس پر مزید پابندیوں کے خدشے نے مذاکرات کی راہ ہموار کی۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ

    واشنگٹن(25 جولائی 2025): ٹرمپ انتظامیہ نے نیویارک شہر، میئر ایریک ایڈمز اور شہر کے کئی دیگر اہلکاروں کیخلاف مقدمہ دائر کردیا۔

    اٹارنی جنرل پیم بانڈی نے کہا کہ نیویارک شہر کی انتظامیہ نے ہزاروں مجرموں کو رہائی دی ہے تاکہ وہ قانون پر عمل کرنے والے شہریوں کیخلاف پرتشدد جرائم کرسکیں۔

    انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہر میں نافذ قانون خطرناک مجرموں کو گلیوں میں گشت اور کمیونٹی میں گھناونے جرائم کی اجازت دیتا ہے، اگر نیویارک شہر اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کھڑا نہیں ہوگا تو وفاقی حکومت یہ اقدام کرےگی۔

    بہت عرصے سے نیویارک شہر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین نافذ کرنے کی راہ میں حائل ہے، وفاق کی جانب سے امیگریشن قوانین پر عمل کی کوششیں اب ناکام نہیں بنائی جاسکیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے نیویارک شہر اور اسکی انتظامیہ کیخلاف یہ کیس ایسٹرن ڈسٹرکٹ میں دائر کیا ہے۔

  • کولمبیا یونیورسٹی نے وفاقی فنڈنگ بحال کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کرلی

    کولمبیا یونیورسٹی نے وفاقی فنڈنگ بحال کرنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کرلی

    امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیل کے تحت کولمبیا یونیورسٹی تین سال کے دوران وفاقی حکومت کو 20 کروڑ ڈالر ادا کیےجائیں گے، گزشتہ روز کولمبیا یونیورسٹی کے جوڈیشل بورڈ نے فلسطین حامی مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کرتے ہوئے طلبا کی ڈگری منسوخ کرنے کا کہا تھا۔

    یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ادارے کو اپنی کمیونٹی کے لیے تعلیمی مشن کی فراہمی پر توجہ دینی چاہئے اور ایسا ماحول پیدا کرئے جہاں تعلیمی کمیونٹی پھل پھول سکے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کا اور ادارے کے بنیادی کام، پالیسیوں اور قواعد کا احترام کیا جائے۔

    امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو بےدخل کردیا

    واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کے خلاف مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبا کے ساتھ نمٹنے کے معاملے پر یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر امداد روک لی تھی۔

    گزشتہ روز امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو یونیورسٹی سے بےدخل کردیا تھا اور یہ اعلان فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ مظاہروں سے تعلیمی عمل متاثر ہوا، قواعد کی خلاف ورزی پر طلبا کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی طلبا کے تعلیمی ڈگریاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ طلبا کو 3 سال تک کورسز سے معطلی کی سزا بھی سنادی گئی ہے۔

  • شام پر بمباری، ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو کو ’پاگل آدمی‘ قرار دیدا

    شام پر بمباری، ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو کو ’پاگل آدمی‘ قرار دیدا

    واشنگٹن(21 جولائی 2025): امریکا نے شام پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے بمباری کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیداروں نے اس ہفتے شام پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد خطے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی "حرکات” پر اپنی بڑھتی ہوئی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے شام پر ان حملوں سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے متعدد عہدیداروں نے نیتن یاہو کو پاگل قرار دیا ہے۔

    امریکی عہدیدار کے مطابق امریکی صدر ٹیلی ویژن پر کسی ایسے ملک میں بم گرتے دیکھنا پسند نہیں کرتے جہاں وہ امن کی تلاش میں ہیں، انہوں نے شام میں تعمیر نو میں مدد کے لیے ایک اہم اعلان جاری کیا ہے۔ بات اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو نیتن یاہو اور ان کی ٹیم کو وارننگ دی ہے کہ انہیں اس حملے سے باز رہنا چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے متعدد ذرائع، جن میں 6 امریکی عہدیدار شامل ہیں، نے ایکسیوس ویب سائٹ سے بات کی اور کہا کہ شام میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود نیتن یاہو کی علاقائی پالیسیوں پر امریکا کی تشویش بڑھ رہی ہے۔ ایک عہدیدار نے نیتن یاہو کے طرز عمل کو ہر وقت ہر چیز پر بمباری کرنا قرار دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا ہنگامہ ہو جاتا ہے، وائٹ ہاؤس اس ‘ڈیلی ڈرامے’ سے تنگ آچکا ہے۔،غزہ میں ایک چرچ پر اسرائیلی بمباری کے بعد صدر ٹرمپ نے خود نیتن یاہو کو فون کر کے وضاحت طلب کی تھی، وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے نیتن یاہو کا موازنہ ایک ایسے بچے سے کیا جو کسی کی بات نہیں سنتا ہے اور اپنی من مانی کرتا ہے۔

  • امریکا، ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ صحت میں چھانٹیاں شروع کردیں

    امریکا، ٹرمپ انتظامیہ نے محکمہ صحت میں چھانٹیاں شروع کردیں

    امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محکمہ خارجہ کے بعد صحت کے شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر چھانٹیاں شروع کردی گئیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ہیلتھ ایجنسی میں ہزاروں ملازمین کو نکالنے کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو امریکا میں مقیم 1,350 سے زائد ملازمین کو برطرف کرنا شروع کر دیا تھا، یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی سفارتی کور کو از سر نو تشکیل دینے کی ایک غیر معمولی کوشش کا حصہ ہے۔

    یہ چھانٹیاں، جو 1,107 سول سروس اور 246 فارن سروس افسران کو متاثر کرتی ہیں، ایسے وقت میں کی گئی جب واشنگٹن عالمی سطح پر کئی بحرانوں سے نبرد آزما ہے جیسا کہ روس یوکرین جنگ، غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری تنازعہ اور اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث مشرق وسطیٰ میں تناؤ کی کیفیت۔

    رپورٹس کے مطابق برطرف کیے جانے والے ملازمین کو بھیجی گئی پانچ صفحات پر مشتمل ”سیپریشن چیک لسٹ میں ملازمین کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ جمعہ کو شام 5 بجے ای ڈی ٹی تک عمارت اور اپنی ای میلز تک رسائی کھو دیں گے۔ اس میں ملازمین سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی برطرفی سے قبل کئی اقدامات مکمل کریں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن ان کے دیے گئے الٹی میٹم کے دوران اپنی رائے بدل لیں گے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ”پیوٹن نے مجھ سے کئی مرتبہ امن کی بات کی ہے لیکن روسی صدر نے اپنے امن کے دعوے پر عمل نہیں کیا، امید ہے پیوٹن 50 روز میں اپنی رائے بدل لیں گے۔“

    انھوں نے خبردار کیا کہ یوکرین اسلحہ پہلے ہی منتقل کیا جا چکا ہے، انھوں نے کہا روس یوکرین جنگ بائیڈن دور میں شروع ہوئی، بائیڈن کی کمزور پالیسی کے باعث دنیا میں نئی جنگیں شروع ہوئیں۔

    فلسطینیوں کی نسل کشی، یورپی یونین اسرائیل سے معاہدے معطل کرے، نمائندہ اقوام متحدہ

    ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر دہرایا، اور کہا کہ ہم نے جنگیں رکوائیں اور ہزاروں لوگوں کی جانیں بچائیں، روانڈا اور کانگو کے درمیان طویل جنگ ختم کروائی۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی بات بھی دہراتے ہوئے انھوں نے کہا ”مجھے ایران سے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا شہریت منسوخ اور ملک بدر کرنے کا نیا منصوبہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا شہریت منسوخ اور ملک بدر کرنے کا نیا منصوبہ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک اور منصوبہ سامنے آیا ہے جس میں امریکی شہریوں کی شہریت منسوخ کر کے انہیں ملک بدر کیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے دوسری مدت کے لیے امریکی صدارت کا منصب سنبھالا ہے۔ ان کے کئی فیصلے دنیا بھر میں موضوع بحث بنے اور ان پر کڑی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ کا جرائم میں ملوث امریکیوں کی شہریت منسوخی اور ملک بدری کا نیا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جرائم میں ملوث شہریوں کی شہریت منسوخ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق محکمہ انصاف کے بعد احکامات جاری ہونے کے بعد سنگین جرم میں ملوث ایک امریکی شہری ایلیٹ ڈیوک کی شہریت منسوخ کر دی گئی ہے۔

    ایلیٹ ڈیوک سابق امریکی فوجی ہے، تاہم اس کی پیدائش برطانیہ میں ہوئی تھی۔
    امریکی محکمہ انصاف کا اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایلیٹ ڈیوک امریکی شہریت حاصل کرنے سے قبل جرائم میں ملوث رہا ہے۔ امریکی شہریت حاصل کرتے وقت مجرمانہ ریکارڈ پر جھوٹ بولا گیا تو شہریت منسوخ ہوگی۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بریٹ شومیٹ کا کہنا ہے کہ ڈی نیچرلائزیشن کی پیروی کرنا پہلی 5 نافذ ترجیحاات میں شامل ہے اور ڈی نیچرلائزیشن ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے تمام سطحوں پر امیگریشن سسٹم کو نئی شکل دے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا میں اس وقت ڈھائی کروڑ سے زائد امریکی شہری موجود ہیں، جو امریکا میں پیدا نہیں ہوئے اور مختلف ممالک سے آ کر یہاں سکونت اختیار کی اور امریکی شہریت حاصل کی۔
    دوسری جانب شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور جانبدارانہ فیصلہ قرار دے رہی ہیں۔

    امریکا میں شہری حقوق کی جدوجہد کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے امریکا میں پیدا ہونے والے محفوظ جب کہ سخت جدوجہد کے بعد امریکی شہریت حاصل کرنے والے غیر محفوظ ہو گئے۔ امریکی حکومت اپنے اس اقدام سے سیکنڈ گریڈ شہریوںکا طبقہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کو امریکی شہریت نہ دینے کا اعلان کیا تھا اور عہدہ سنبھالنے کے بعد اس حوالے سے احکامات بھی جاری کیے تھے۔ لیکن ٹرمپ کے اس حکم نامہ پر متعدد فیڈرل کورٹس نے عملدرآمد ہونے سے روک دیا تھا۔

    تاہم گزشتہ دنوں امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی توثیق کرتے ہوئے برتھ رائٹ سٹیزین شپ ختم کرنے کیلیے صدر ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے پیدا بچوں کو شہریت کا حق نہیں ملنا چاہیے۔

    https://urdu.arynews.tv/trumps-executive-order-on-birthright-citizenship/

  • ٹرمپ انتظامیہ کا ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

    ٹرمپ انتظامیہ کا ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکاف ایرانی وزیر خارجہ سے اسی ہفتے ملاقات کریں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل ایران جنگ بندی پر بات چیت کی جائے گی، امریکا ایران بات چیت میں جوہری معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو ایرانی حکام سے جلد از جلد ملاقات کے اہتمام کی ہدایت کی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایرانی حکام سے جلد از جلد ملاقات کا اہتمام کریں۔

    امریکی ٹی وی نے یہ دعویٰ بعض ذرائع کی بنیاد پر کیا ہے، اس سے پہلے ایک اور امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے اور وہ کینیڈا کا دورہ مختصر کرکے اس اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو تہران فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق مسلسل پانچویں دن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں، ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانیوں پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تہران کو خالی کر دیں، ان کا کہنا تھا ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے کے معاہدے کو مسترد کیا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

     

    اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ”ایران کو اس معاہدے پر دستخط کرنا چاہیے تھے جس پر میں نے انھیں دستخط کرنے کے لیے کہا تھا۔ کتنی شرم کی بات ہے، اور انسانی زندگی کا ضیاع۔ سادہ لفظوں میں کہا گیا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔ میں نے بار بار کہا! ہر کسی کو فوری طور پر تہران کو خالی کر دینا چاہیے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا اسرائیل کو غزہ جنگ ختم کرنے کا پیغام، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ

    ٹرمپ انتظامیہ کا اسرائیل کو غزہ جنگ ختم کرنے کا پیغام، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ

    اسرائیلی میڈیا نے ایران سے جنگ کے بیچ دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو غزہ جنگ ختم کرنے کا پیغام دیا گیا ہے۔

    ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ کے شدت اختیار کرنے کے بعد اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ جنگ ختم کرنے کا پیغام دے رہی ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ایران پر حملے سے حماس مزید تنہا ہوجائے گا۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، ایران پر حملے کے بعد مذاکرات کا نیا موقع پیدا ہوسکتا ہے،

    ایران کے جوابی حملوں اور جنگ کی موجودہ صورتحال کے بعد اسرائیلی میڈیا پر آنے والی خبروں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل پرغزہ جنگ کے خاتمے کےلیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

    iran israel تمام خبریں

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے آج رات ایرانی میزائل حملوں کے خدشے کے پیش نظر شہریوں کو خبردار کردیا ہے، الجزیرہ نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آج رات بھی ایران کی جانب سے جوابی حملے متوقع ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے ایرانی حملو کے پیش نظر ہائی الرت جاری کیا ہے اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    تل ابیب کے مضافات میں طبی مراکز سے مریضوں کی بنکرز منتقلی شروع کردی گئی ہے، طبی مراکز میں ایرانی حملوں میں زخمی افراد کا علاج کیا جارہا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/iranian-president-we-didnt-ability-defend-israel-bomb-everyday/

  • کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا

    کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا

    کولمبیا یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم محسن مہدوی کو امریکی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق محسن مہداوی نے اپنی بے دخلی کو امریکا کی وفاقی عدالت میں چیلنج کیا تھا، وفاقی امریکی جج نے فیصلہ دیا کہ محسن مہداوی کو اپنی بے دخلی کو چیلنج کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

    غزہ: طالبعلم سمیت متعدد فلسطینیوں کی گرفتاری کا معاملہ، حماس کا شدید ردعمل

    اسرائیلی فوج کا وحشیانہ کریک ڈاﺅن ،21 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا

    واضح رہے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محسن مہداوی کو فلسطین کے حق میں مظاہروں میں شرکت کرنے پر بےدخلی کا حکم جاری کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔گرین کارڈ ہولڈر محسن مہداوی اسرائیل مخالف مظاہروں میں سرگرم تھے۔

    محسن مہداوی فلسطینی طلبہ کے ایک گروپ کے شریک بانی ہیں، اس گروپ کی تشکیل میں فلسطینی طالب علم محمود خلیل کا بھی اہم کردار تھا۔

    وکیل لونا دروبی نے حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ محسن مہداوی اس امید میں امریکا آئے تھے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے بارے میں بات کرنے کے لیے آزاد ہوں گے، اور صرف اس طرح کی تقریر کے لیے انہیں سزا دی جائے گی۔