Tag: ٹرمپ انتظامیہ

  • ٹرمپ انتظامیہ کا ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان

    ٹرمپ انتظامیہ کا ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان

    امریکا میں غیر قانونی امیگرینٹس کے داخلے کے ذمہ دار غیر ملکی سرکاری افسران کیخلاف ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پابندیوں کا اطلاق آئندہ ہفتے سے ہوگا، ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی سے ممکنہ طور پر افغانستان اور پاکستان کے لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔

    کابینہ ارکان کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ انہی بنیادوں کو سامنے رکھتے ہوئے بارہ مارچ تک ان ملکوں کی فہرست پیش کریں جہاں سے لوگوں کے سفر پر جزوی یا مکمل پابندی لگانی چاہیے۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ جن اہلکاروں کے امریکی ویزا پر پابندی کی پالیسی کااعلان کیا گیا ہے ان میں امیگریشن اور کسٹمز حکام، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر تعینات اہلکار اور ایسے دیگر اہلکار شامل کیے گئے ہیں جو غیرقانونی امیگرینٹس کو امریکا بھیجنے میں سہولت کاری کرتے ہیں۔

    وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے موجود اُس پالیسی میں اضافہ ہے جس کا دائرہ سن دوہزار چوبیس میں بڑھایا گیا تھا اور اس میں نجی سیکٹر کے وہ افراد شامل کیے گئے تھے جولوگوں کے غیرقانونی طورپر امریکا جانے کیلیے سفری سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو یرغمالیوں کو رہا نہ کرنے پر آخری وارننگ دیتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کیلئے یہ غزہ چھوڑنے کا وقت ہے، یہ آخری وارننگ ہے، حماس غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کوفوری رہا کرے، ایسا نہ کیا تو حماس کا ایک بھی اہلکارمحفوظ نہیں رہیگا۔

    واضح رہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کیلئے امریکا نے حماس سے براہِ راست رابطہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس اورحماس نے اس کی تصدیق کی ہے۔ امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر گزشتہ چند ہفتوں سے دوحہ میں حماس سے براہِ راست بات کررہے ہیں۔

    حماس کے عہدے دار کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکی حکام کے ساتھ براہِ راست بات چیت ہوئی ہے۔

    یرغمالی رہا کرو! ٹرمپ کی حماس کو آخری وارننگ

    حماس کے عہدے دار کے مطابق امریکی حکام سے امریکی شہریت رکھنے والے اسرائیلی قیدیوں کے حوالے سے بات ہوئی ہے، حماس اور مختلف امریکی مواصلاتی چینلز کے درمیان متعدد بار بات ہوئی ہے۔

    عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں دوحہ میں حماس اور امریکی حکام کے درمیان 2 براہِ راست ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا

    واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججزکو برطرف کردیا، بائیڈن انتظامیہ نے 20 امیگریشن ججز بیک لاگ امیگریشن کیسز ختم کرنے کیلئے تعینات کئے تھے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 13ججز نے ابھی تک عہدے کا حلف بھی نہیں اٹھایا تھا، ججز برطرفی سے التوا کا شکار 37 لاکھ امیگریشن کیسز مزید تاخیرکا شکار ہوجائیں گے۔

    امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ججزکی برطرفی کارکردگی اوراخراجات کی بچت کی مہم کے تحت کی گئی ہے، اس وقت امریکا بھر میں 735 امیگریشن ججز خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اعداد و شمارکے حساب سے ہر 6 ہزار کیسز کیلئے ایک جج موجود ہے جو کہ ناکافی ہے، کانگریس نے ہر سال 100 ججز تعیناتی کیلئے فنڈز منظورکیے تھے۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے مزید ججز رکھنے کی بجائے تعینات ججزکو برطرف کرنا شروع کردیا ہے، 2024 میں امیگریشن عدالتوں نے 9 لاکھ سے زائد مقدمات نمٹائے تھے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق 37 لاکھ امیگرینٹس مقدمات کا انتظار کررہے ہیں، 17 لاکھ افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستیں تاریخوں کے انتظار میں ہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں افغانیوں آباد کاری کی نگرانی کرنے والے دفتر کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    امریکا میں نمائندہ اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک میں اسپیشل امیگریشن ویزے کے منتظر دو لاکھ افغانیوں کیلئے امریکا کے دروازے بند کردیے گئے۔

    امریکا میں افغان آباد کاری کا دفتر افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد قائم کیا گیا تھا، امریکا میں افغان آباد کاری کی نگرانی کرنے والے دفتر اس سال اپریل میں بند ہوجائیں گے۔

    روس امریکا مذاکرات مسترد، یوکرینی صدر نے دورہ ملتوی کر دیا

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دو لاکھ کے قریب افغانی امریکا آنے کیلئے کلیئرنس حاصل کرچکے تھے۔

    امریکی فوج کے انخلاکے بعد سیاب تک1 لاکھ 18ہزار افغانی امریکا میں آباد ہوچکے ہیں، سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے والے 40ہزار افغان قطر سے امریکا آنے کیلئے فلائٹس کیلئے تیار تھے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد عدالت کی جانب سے ان کے متعدد فیصلوں کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا جاچکا ہے، تاہم ایک تازہ پیش رفت میں ٹرمپ انتظامیہ پر تارکین وطن کے بنیادی حقوق سلب کرنے کا مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیج دیا گیا، ایک سو سے زائد قیدیوں میں بڑی تعداد میں وینزویلا کے باشندے شامل ہیں۔

    معمولی جرائم کے مرتکب تارکین وطن قیدی بھی گوانتانامو بے منتقل کیے گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ قیدیوں تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے وکلاء کو بھی رسائی سے محروم کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے متعدد کالجز اور یونیورسٹیز کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے حکم پر مقدمہ دائر کردیا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں سائنسی اختراعات کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ان یونیورسٹیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم پورے ملک میں اہم تحقیقی فریم ورک کومتاثر کرسکتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اس مقدمہ میں شامل نہیں ہے، لیکن اس میں بڑی یونیورسٹیوں کا ایک گروپ شامل ہے، بشمول آئیوی لیگ کے اسکول اور بڑی سرکاری یونیورسٹیوں سے وابستہ ادارے۔

    ان اداروں کا الزام ہے کہ یہ این آئی ایچ آرڈر، جس میں بالواسطہ اخراجات کے لیے رقم کی واپسی میں زبردست کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور تحقیق اور اختراع میں امریکی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔

    یورپی رہنما اپنے ممالک میں آزادی اظہار کو دبا رہے ہیں، امریکی نائب صدر

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سابق ڈین جیفری ایس فلائر کا کہنا ہے کہ آرڈر کے باعث تحقیقی سہولیات میں شدید کٹوتیاں، عملے کی برطرفی اور اہم سائنسی منصوبوں کی بندش ہو سکتی ہے۔ فلائر نے اسے ”احمقانہ”قرار دیا اور متنبہ کیا کہ یہ ”اہم تحقیقی کوششوں کو بہت زیادہ نقصان اور بہت سی ملازمتوں کے نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں نے مقدمہ دائر کر دیا

    ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں نے مقدمہ دائر کر دیا

    امریکا کے متعدد کالجز اور یونیورسٹیز کی جانب سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے حکم پر مقدمہ دائر کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم تحقیقی گرانٹس سے منسلک بالواسطہ اخراجات کے لیے مختص فنڈز کو محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں سائنسی اختراعات کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ان یونیورسٹیوں کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ حکم پورے ملک میں اہم تحقیقی فریم ورک کومتاثر کرسکتا ہے۔

    یونیورسٹیاں تحقیق پر خرچ ہونے والے ہر ڈالر کے لیے این آئی ایچ سے 69 سینٹ تک وصول کرتی ہیں، لیکن نئے آرڈر کے تحت یہ رقم کی واپسی صرف 15 سینٹ فی ڈالر تک محدود ہوگی۔ اس بڑے پیمانے پر کٹوتی سے ملک بھر میں ریسرچ لیبارٹریوں کے کاموں پر اثر انداز ہونے کی امید ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی اس مقدمہ میں شامل نہیں ہے، لیکن اس میں بڑی یونیورسٹیوں کا ایک گروپ شامل ہے، بشمول آئیوی لیگ کے اسکول اور بڑی سرکاری یونیورسٹیوں سے وابستہ ادارے۔

    ان اداروں کا الزام ہے کہ یہ این آئی ایچ آرڈر، جس میں بالواسطہ اخراجات کے لیے رقم کی واپسی میں زبردست کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور تحقیق اور اختراع میں امریکی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔

    ایلون مسک کی ٹیسلا گاڑیوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے سابق ڈین جیفری ایس فلائر کا کہنا ہے کہ آرڈر کے باعث تحقیقی سہولیات میں شدید کٹوتیاں، عملے کی برطرفی اور اہم سائنسی منصوبوں کی بندش ہو سکتی ہے۔ فلائر نے اسے ”احمقانہ” قرار دیا اور متنبہ کیا کہ یہ ”اہم تحقیقی کوششوں کو بہت زیادہ نقصان اور بہت سی ملازمتوں کے نقصان کا سبب ہوسکتا ہے۔

  • امریکا میں وفاقی ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں

    امریکا میں وفاقی ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں

    امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اہم بیان سامنے آنے کے بعد وفاقی ملازمین کی نوکریاں بھی خطرے میں پڑ گئیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے وفاقی ملازمین سے کہا ہے کہ جسے نوکری چھوڑنی ہے چھوڑ دو، معاوضہ دے دیا جائے گا۔

    وائٹ ہاؤس کے دفتر کی جانب سے پرسنل مینجمنٹ سے متعلق سویلین حکومتی ملازمین کو جاری اِی میل میں نوکری چھوڑنے کا آسان نسخہ بتا دیا گیا ہے۔

    ای میل میں ملازمین سے کہا گیا ہے کہ جنہیں نوکری چھوڑنی ہے، وہ ای میل کا جواب دیں اور اپنی مرضی کا اظہار کردیں۔

    رپورٹس کے مطابق ساتھ ہی واضح کیا گیا ہے کہ چھ فروری تک اس پیش کش کا فائدہ اٹھانے والوں کو اسکا فائدہ بھی دیا جائے گا۔

    مینجمنٹ کے ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ پیشکش تمام ملازمین کیلیے نہیں ہے۔ بعض اہلکاروں کو یہ سہولت نہیں ملے گی۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے ایک روز پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وفاقی اخراجات کو منجمد کیا جارہا ہے جس سے امریکا بھر میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لئے ایک اور بری خبر سامنے آگئی، وفاقی جج نے وفاقی پروگراموں کی فنڈنگ روکنے کے حکم پر عملدرآمد روک دیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی انتظامیہ کے حکم سے بے گھر افراد اور ریٹائرڈ فوجیوں کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق شہریوں کیلئے جاری انفرادی امداد کے پروگرام کو نہیں روکا تھا۔

    امریکا میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 3 ہلاک، متعدد زخمی

    رپورٹس کے مطابق کشیپ پٹیل کی ایف بی آئی ڈائریکٹر نامزدگی کیلئے ریپبلکن پارٹی پر دباؤ بڑھ گیا ہے، 23 سابق ریپبلکن عہدیداران نے ارکان سینیٹ کو نامزدگی مسترد کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کشیپ پٹیل نامزدگی کا اہل نہیں، ملکی سالمیت کوخطرے میں ڈالے گا۔

  • امریکا اور دنیا بھر میں کرونا وبا پھیلنے سے متعلق امریکی ادارے کے سابق ڈائریکٹر کا انکشاف

    امریکا اور دنیا بھر میں کرونا وبا پھیلنے سے متعلق امریکی ادارے کے سابق ڈائریکٹر کا انکشاف

    واشنگٹن: امریکا اور دنیا بھر میں کرونا وبا پھیلنے سے متعلق ایک امریکی ادارے کے سابق ڈائریکٹر کا انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے تحت بائیو میڈیکل ایڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (بی اے آر ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر رک برائٹ نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کووِڈ-19 کے خلاف مختلف طریقے سے کام کرتی تو ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔

    وفاقی محکمہ صحت کے سابق عہدے دار نے دعویٰ کیا کہ انھیں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کرونا وائرس انفیکشن کے مخصوص علاج کے لیے دباؤ کی مخالفت کرنے پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

    سابق ڈائریکٹر رک برائٹ نے کہا کہ اگر ہماری حکومت سائنس کی آواز پر کان دھرتی، شروع ہی سے امریکیوں کے ساتھ ایمان دار اور مخلص ہوتی، اور لوگوں کو اپنی جان بچانے اور وائرس سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے وائرس کے اصل خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے واضح پیغام دے دیتی، تو امریکا اور دنیا بھر میں لاکھوں زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں، اور دنیا آج محفوظ اور لوگ آج بھی زندہ ہوتے۔

    خیال رہے کہ بائیو میڈیکل ایڈوانسڈ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی امریکی محکمہ صحت و انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس ) کا حصہ ہے، جو کرونا وائرس کی وبا کے وفاقی حکومت کے ریسپانس کے مرکزی اداروں میں سے ایک ہے۔

    راک فیلر فاؤنڈیشن کے صدر رک برائٹ نے کہا کہ کاش ہم نے ٹیسٹنگ شروع کی ہوتی، اور وبا کی تشخیص کی ایک فعال ملک گیر حکمت عملی، جس کے ذریعے لوگوں کو بتایا جاتا کہ وائرس کہاں ہے اور کون اس سے متاثر ہوا ہے، اور کاش کہ ہم نے ویکسین دستیاب ہونے پر عوام کو ویکسین لگانے کی تیاری کے لیے مزید کام کیا ہوتا۔

  • امریکی عدالت کی4 لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت

    امریکی عدالت کی4 لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی اجازت

    واشنگٹن: امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو 4 لاکھ امیگرینٹس کو ملک بدر کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی عدالت نے امیگرینٹس کے لیے عارضی تحفظ کا پروگرام ختم کرتے ہوئے 4 لاکھ امیگرینٹس کو امریکا بدر کرنے کی اجازت دی دی۔

    عدالت کے فیصلےمیں ایک جج نے مخالفت،2 نے ٹرمپ انتظامیہ کے حق میں فیصلہ دیا۔فیصلے کے مطابق4 لاکھ امیگرینٹس کی قانونی حیثیت ختم کر دی جائےگی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق عدالتی فیصلے سے ال سلواڈور،ہیٹی،سوڈان کے امیگرینٹس متاثر ہو رہے ہیں۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لیے عارضی تحفظ کے پروگرام کو چیلنج کیا ہوا تھا۔سرکاری وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان ممالک میں ایمرجنسی کی صورتحال ختم ہوچکی ہے،ان ممالک سے آنے والے لوگوں کو اب محفوظ جگہوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ امیگرینٹس کو 5 مارچ 2021 تک امریکا میں رہنے کی اجازت ہے۔

    خیال رہے کہ متاثرہ امیگرینٹس متعدد سالوں سے امریکامیں رہ رہے ہیں۔نئی پالیسی شام،جنوبی سوڈان،صومالیہ،یمن کے امیگرینٹس پر اثر انداز نہیں ہوگی۔

  • قانونی طورپرامریکا آنے والے امیگرینٹس کی مشکلات میں اضافہ

    قانونی طورپرامریکا آنے والے امیگرینٹس کی مشکلات میں اضافہ

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لئے نیا متنازع قانون متعارف کرادیا ، نیا قانون21 سال سے کم عمر اور حاملہ خواتین پر لاگو نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قانونی طورپرامریکاآنےوالےامیگرینٹس کیلئے بھی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، ٹرمپ انتظامیہ نے امیگرینٹس کے لئے نیا متنازع قانون متعارف کرادیا ہے۔

    امیگرینٹس کے لئے نئے قانون کو پبلک چارج کا نام دیا گیا ہے ، جس میں حکومتی امداد حاصل کرنے والے امیگرینٹس کے گرین کارڈ منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوڈ اسٹیمپس، میڈی کیڈ اور مفت گھر والے امیگرینٹس کے گرین کارڈز منسوخ ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا

    ڈائریکٹر امیگریشن سروسز کا کہنا ہے کہ نیا قانون 21 سال سے کم عمر، حاملہ خواتین پر لاگو نہیں ہوگا، قانون کا مقصد امیگرینٹس کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے، حکومت پربوجھ امیگرینٹس کے گرین کارڈ منسوخ ہوں گے۔

    یاد رہے رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ امیگریشن اصلاحات پیش کئیں تھیں ، جس کے تحت امریکامیں اب امیگریشن کیلئے کینیڈا کی طرح پوائنٹس بیسڈ سسٹم متعارف کرایاجائے گا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ نئی امیگریشن اصلاحات کو ڈیموکریٹس نے مسترد کردیا تھا۔

  • امریکا کا پاکستانی سفارت کاروں، اہل کاروں پر سفری پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

    امریکا کا پاکستانی سفارت کاروں، اہل کاروں پر سفری پابندی ختم کرنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستانی سفارت کاروں اور اہل کاروں کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، پاکستانی اہل کاروں پر سے سفری پابندی اٹھائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستانی سفارت کاروں اور اہل کاروں پر سفری پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    امریکی فیصلے سے واضح ہو رہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستانی سفارت کاروں پر مئی 2018 میں سفری پابندیاں لگائی تھیں، 25 میل سے زائد سفر کے لیے پاکستانی سفارت کاروں کو ٹرمپ انتظامیہ سے اجازت لینا پڑتی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت نے امریکا کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرنے پر آگاہ نہیں کیا: ایلس ویلز

    حالیہ فیصلے سے اب پاکستانی سفارت کار اور اہل کار ایک بار پھر امریکا میں آزادی سے سفر کر سکیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلز پانچ روزہ دورے پر کل سے پاکستان میں ہیں، پانچ روزہ دورے میں ایلس ویلز عسکری و سول قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔

    آج امریکی نائب وزیر خارجہ نے وزارت خارجہ کا دورہ کیا، ان کے ہم راہ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی تھا، ذرایع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ میں پاک امریکا وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

    اس موقع پر پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کر رہے تھے، مذاکرات میں ایف اے ٹی ایف، دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت دیگر پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

  • برطانوی سفیر نے ٹرمپ انتظامیہ کو ناکارہ اور غیرمحفوظ قرار دے دیا

    برطانوی سفیر نے ٹرمپ انتظامیہ کو ناکارہ اور غیرمحفوظ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا میں تعینات برطانوی سفیر کم ڈارک کی ای میلز لیک ہوگئیں جس میں انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ناکارہ اور غیرمحفوظ قرار دیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی سفیر کی ای میلز واشنگٹن سے لندن بھیجی گئیں جس میں برطانوی سفیر کم ڈارک نے ٹرمپ کی قیادت میں وائٹ ہاؤس کو ناکارہ اورغیرمحفوظ قرار دیا۔

    برطانوی سفیر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پالیسی کو غیرمربوط اور خلفشار کا شکار قرار دیا لیکن امریکی صدر کو مکمل طور پر نظرانداز نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا، ای میل میں امریکی صدر کا کیریئر بے عزتی کے ساتھ ختم ہونے کی پیش گوئی بھی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پر امریکی پالیسی کا مستقبل قریب میں کبھی بھی مربوط ہونے کا امکان نہیں کیونکہ یہ بہت ہی منقسم انتظامیہ ہے۔

    مزید پڑھیں: تارکینِ وطن تیار رہیں ،ان کے خلاف جلد چھاپے مارے جائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    کم ڈارک نے کہا کہ امریکی صدرکا ایران پر حملے کو 10 منٹ پہلے یہ کہہ کر روک دینا کہ صرف 150 افراد مارے جائیں گے، سمجھ سے بالاتر ہے اور وہ کبھی بھی اس کے حق میں نہیں تھے، امریکی صدر بیرونی جھگڑوں میں شامل ہونے کی اپنی انتخابی مہم کے وعدے کے خلاف نہیں جانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی سفیر نے کہا کہ بریگزٹ کے بعد جب تجارتی تعلقات بہتر ہوں گے تو برطانیہ اور امریکا کے درمیان آب و ہوا میں تبدیلی، میڈیا کی آزادی اور سزائے موت پر اختلاف سامنے آسکتے ہیں۔

    دوسری جانب برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق لیک ہونے والی ای میلز ایک شرارت ہے تاہم ان کی جانب سے ای میلز کی سچائی کو مسترد بھی نہیں کیا گیا ہے۔